بعدازموت زندگی—بائبل کیا کہتی ہے؟
تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائیگا۔“—پیدایش ۳:۱۹۔
۱، ۲. (ا) آئندہ زندگی کے بارے میں کونسے مختلف نظریات پائے جاتے ہیں؟ (ب) بائبل جان کی بابت جو تعلیم دیتی ہے اُسکا تعیّن کرنے کیلئے ہمیں کس چیز کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے؟
”ابدی عذاب کا نظریہ تخلیقی چیزوں کے لئے خدا کی محبت کے عقیدے کے ساتھ ہمآہنگ نہیں ہے۔ . . . چند سالوں کی خطاؤں کے عوض، جان کو اصلاح کرنے کا موقع دئے بغیر اُسے ابدی عذاب میں مبتلا رکھنے کا عقیدہ تمام منطقی اُصولوں کے خلاف ہے،“ ہندو فلسفی نکھلآنند نے بیان کِیا۔
۲ نکھل آنند کی طرح، آجکل بہتیرے لوگ ابدی عذاب کی تعلیم سے مطمئن نہیں ہیں۔ اسی طرح، دیگر لوگوں کو نروان تک پہنچنے اور عالمِفطرت میں ضم ہو جانے کے نظریات کو سمجھنا مشکل لگتا ہے۔ بائبل کو اپنے اعتقادات کی بنیاد سمجھنے کا دعویٰ کرنے والوں میں بھی اسکی بابت مختلف نظریات پائے جاتے ہیں کہ جان کیا ہے اور مرنے پر اسکے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے۔ تاہم بائبل درحقیقت جان کی بابت کیا بتاتی ہے؟ ہمیں جواب حاصل کرنے کیلئے عبرانی اور یونانی الفاظ کے معنی کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے جنکا ترجمہ بائبل میں ”جان“ کِیا گیا ہے۔
جان ازروئے بائبل
۳. (ا) عبرانی صحائف میں کس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”جان“ کِیا گیا ہے اور اس کا بنیادی مطلب کیا ہے؟ (ب) پیدایش ۲:۷ کیسے تصدیق کرتی ہے کہ لفظ ”جان“ ایک مکمل شخص کی نمائندگی کر سکتا ہے؟
۳ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”جان“ کِیا گیا ہے وہ نیفش ہے اور عبرانی صحائف میں ۷۵۴ مرتبہ آتا ہے۔ نیفش کا مطلب کیا ہے؟ دی ڈکشنری آف بائبل اینڈ ریلیجن کے مطابق یہ ”عموماً مکمل زندہ مخلوق، پورے شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے۔“ اس کی تصدیق پیدایش ۲:۷ میں جان کی بابت بائبل کے اس بیان سے ہوتی ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] خدا نے زمین کی مٹی سے انسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا تو انسان جیتی جان ہؤا۔“ غور کریں کہ پہلا شخص جان ”ہؤا۔“ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدم ایک جان رکھتا نہیں تھا؛ وہ ایک جان تھا—بالکل اُسی طرح جیسے ایک شخص جو ڈاکٹر بنتا ہے وہ ایک ڈاکٹر ہوتا ہے۔ پس لفظ ”جان،“ یہاں ایک مکمل شخص کا مفہوم دیتا ہے۔
۴. مسیحی یونانی صحائف میں کس لفظ کا ترجمہ ”جان“ کِیا گیا ہے اور اس لفظ کا بنیادی مطلب کیا ہے؟
۴ جس لفظ کا ترجمہ ”جان“ (سائیکے) کِیا گیا ہے وہ مسیحی یونانی صحائف میں ایک سو سے زیادہ مرتبہ آتا ہے۔ نیفش کی طرح، یہ لفظ بھی اکثر مکمل شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مثال کے طور پر مندرجہذیل بیانات پر غور کریں: ”میری جان گھبراتی ہے۔“ (یوحنا ۱۲:۲۷) ”ہر شخص پر خوف چھا گیا۔“ (اعمال ۲:۳۴) ”ہر شخص اعلیٰ حکومتوں کا تابعدار رہے۔“ (رومیوں ۱۳:۱) ”کم ہمتوں کو دلاسا دو۔“ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱۴) ”تھوڑے سے آدمی یعنی آٹھ جانیں پانی کے وسیلہ سے بچیں۔“ (۱-پطرس ۳:۲۰) واضح طور پر، نیفش کی طرح سائیکے بھی مکمل شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مفکر ناجل ٹرنر کے مطابق، یہ لفظ ”خاصیت کے اعتبار سے انسان کو ظاہر کرتا ہے جو ایک نفس ہے، ایک مادی جسم جس میں خدا کی روا [رُوح] پھونک دی گئی ہے۔ . . . زور مکمل نفس پر ہے۔“
۵. کیا جانور جانیں ہیں؟ وضاحت کریں۔
۵ دلچسپی کی بات ہے کہ بائبل میں لفظ ”جان“ صرف انسانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ جانوروں کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، سمندری مخلوق کو بیان کرتے ہوئے، پیدایش ۱:۲۰ بیان کرتی ہے کہ خدا نے حکم دیا: ”پانی جانداروں کو کثرت سے پیدا کرے۔“ چنانچہ اگلے تخلیقی دن پر خدا نے کہا: ”زمین جانداروں کو اُنکی جنس کے موافق چوپائے اور رینگنے والے جاندار اور جنگلی جانور اُنکی جنس کے موافق پیدا کرے۔“—پیدایش ۱:۲۴؛ مقابلہ کریں گنتی ۳۱:۲۸۔
۶. بائبل جس طرح لفظ ”جان“ کا استعمال کرتی ہے اُس کی بابت کیا کہا جا سکتا ہے؟
۶ لہٰذا، لفظ ”جان“ کو بائبل میں ایک شخص یا جانور یا اُس زندگی کی طرف اشارہ کرنے کے لئے استعمال کِیا گیا ہے جس سے ایک شخص یا جانور لطف اُٹھاتا ہے۔ (اُوپر بکس دیکھیں۔) جان سے متعلق بائبل کی تشریح سادہ، ہمآہنگ اور انسان کی پیچیدہ فیلسوفیوں اور توہمپرستی کے بوجھ سے آزاد ہے۔ اگر یہ معاملہ ہے تو یہ ضروری سوال پوچھا جانا چاہئے کہ بائبل کے مطابق موت کے وقت جان کیساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟
مُردے بےخبر ہیں
۷، ۸. (ا) صحائف مردوں کی حالت کے بارے میں کیا آشکارا کرتے ہیں؟ (ب) بائبل سے ایسی مثالیں دیں کہ جان مر سکتی ہے۔
۷ واعظ ۹:۵، ۱۰ میں مُردوں کی حالت کو واضح کِیا گیا ہے جہاں ہم پڑھتے ہیں: ”مُردے کچھ بھی نہیں جانتے . . . پاتال میں نہ کام ہے نہ منصوبہ۔ نہ علم نہ حکمت۔“ لہٰذا موت نیستی کی حالت ہے۔ زبورنویس نے لکھا کہ جب ایک شخص مرتا ہے، ”تو وہ مٹی میں مل جاتا ہے۔ اُسی دن اُس کے منصوبے فنا ہو جاتے ہیں۔“ (زبور ۱۴۶:۴) مُردے بےخبر، بےعمل ہیں۔
۸ آدم کو موت کی سزا سناتے وقت خدا نے کہا: ”تُو خاک ہے اور خاک میں پھر لوٹ جائے گا۔“ (پیدایش ۳:۱۹) اس سے پیشتر کہ خدا نے آدم کو زمین کی مٹی سے بنایا اور زندگی عطا کی، اُس کا کوئی وجود نہیں تھا۔ جب وہ مر گیا تو وہ واپس اُسی حالت میں لوٹ گیا۔ اُس کی سزا موت تھی—کسی دوسرے عالم میں منتقلی نہیں۔ پھر اُس کی جان کے ساتھ کیا واقع ہوا؟ چونکہ بائبل میں لفظ ”جان“ اکثر ایک شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے لہٰذا جب ہم کہتے ہیں کہ آدم مر گیا تو ہمارا مطلب ہوتا ہے کہ آدم نامی جان مر گئی۔ جان کی غیرفانیت پر ایمان رکھنے والے شخص کو ممکن ہے کہ یہ بات نامعقول دکھائی دے۔ تاہم بائبل بیان کرتی ہے: ”جو جان گناہ کرتی ہے وہی مرے گی۔“ (حزقیایل ۱۸:۴) احبار ۲۱:۱ ”مُردہ،“ (ایک ”لاش“ جیروصلم بائبل) کا ذکر کرتی ہے۔ نیز نذیروں کو ”کسی لاش“ (”ایک مُردہ جسم،“ لامسا) کے نزدیک نہ جانے کا حکم دیا گیا تھا۔—گنتی ۶:۶۔
۹. بائبل کے اس بیان کا کیا مطلب ہے کہ ”راخل کی جان نکل رہی تھی“؟
۹ تاہم پیدایش ۳۵:۱۸ میں راخل کی افسوسناک موت کی بابت کیا ہے جو اُس کے اپنے دوسرے بیٹے کی پیدائش کے وقت واقع ہوئی؟ وہاں ہم پڑھتے ہیں: ”یوں ہوا کہ اُس نے مرتے مرتے [جب اُس کی جان نکل رہی تھی، اینڈبلیو] اُسکا نام بنوؔنی رکھا اور مر گئی پر اُس کے باپ نے اُس کا نام بنیمینؔ رکھا۔“ کیا یہ عبارت اس بات کی دلالت کرتی ہے کہ راخل کے اندر کوئی زندہ چیز تھی جو اُس کی موت کے وقت اُس میں سے نکل گئی؟ ہرگز نہیں۔ یاد رکھیں لفظ ”جان“ ایک شخص میں زندگی کی طرف بھی اشارہ کر سکتا ہے۔ لہٰذا راخل کے معاملے میں ”جان“ سے مُراد اُس کی ”زندگی“ ہی تھی۔ اسی وجہ سے دیگر بائبلیں اس جزوِجملہ ”اُس کی جان نکل رہی تھی“ کو ”اُس کی زندگی ختم ہو رہی تھی“ (نوکس)، ”جب اُس نے آخری سانس لیا“ (جیروصلم بائبل) اور ”جب اُس کی زندگی اُس میں سے نکل گئی“ (بائبل اِن بیسک انگلش) کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملتا کہ راخل کی موت کے بعد اُس کا کوئی پُراسرار حصہ بچ گیا تھا۔
۱۰. کس مفہوم میں بیوہ کے بیٹے کی ’جان اُس میں پھر آ گئی‘؟
۱۰ اُس بیوہ کے بیٹے کے زندہ کئے جانے کی بابت بھی ایسا ہی ہے جسکا ۱-سلاطین کے ۱۷ باب میں ذکر ملتا ہے۔ ہم ۲۲ آیت میں پڑھتے ہیں کہ جب ایلیاہ نے لڑکے پر دُعا کی تو ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] نے ایلیاہ کی فریاد سنی اور لڑکے کی جان اُس میں پھر آ گئی اور وہ جی اُٹھا۔“ ایک بار پھر، لفظ ”جان“ کا مطلب ”زندگی“ ہے۔ لہٰذا، نیو امریکن سٹینڈرڈ بائبل میں یوں بیان کِیا گیا ہے: ”بچے کی زندگی اُس میں لوٹ آئی اور وہ جی اُٹھا۔“ جیہاں، لڑکے میں کوئی سایہدار چیز نہیں بلکہ زندگی لوٹ آئی تھی۔ ایلیاہ نے جو کچھ لڑکے کی ماں سے کہا یہ اُسکی مطابقت میں ہے: ”دیکھ تیرا بیٹا [مکمل شخص] جیتا ہے۔“—۱-سلاطین ۱۷:۲۳۔
رُوح کی بابت کیا ہے؟
۱۱. لفظ ”روح“ کسی شخص کی موت کے بعد بغیر جسم کے زندہ رہنے والے کسی حصہ کی طرف اشارہ کیوں نہیں کرتا؟
۱۱ بائبل بیان کرتی ہے کہ جب ایک شخص مرتا ہے تو ”اُس کا دم [”رُوح،“ اینڈبلیو] نکل جاتا ہے تو وہ مٹی میں مل جاتا ہے۔“ (زبور ۱۴۶:۴) کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ کسی شخص کی موت کے بعد رُوح بدن سے واقعی نکل جاتی ہے اور زندہ رہتی ہے؟ ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ اس کے بعد زبورنویس کہتا ہے: ”اُسی دن اُس کے منصوبے فنا ہو جاتے ہیں“ (”اُس کی تمام سوچ ختم ہو جاتی ہے،“ دی نیو انگلش بائبل)۔ پس، رُوح کیا ہے اور یہ کسی شخص کی موت کے وقت اُس میں سے کیسے ’نکل‘ جاتی ہے؟
۱۲. جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا بائبل میں ترجمہ ”روح“ کِیا گیا ہے اُنکا کیا مطلب ہے؟
۱۲ بائبل میں جن الفاظ کا ترجمہ ”رُوح“ (عبرانی، رواخ؛ یونانی، نیوما) کِیا گیا ہے اُنکا بنیادی طور پر مطلب ”دم“ ہے۔ لہٰذا، یہ کہنے کی بجائے کہ ”اُسکی رُوح نکل جاتی ہے،“ آر.اے.نوکس کا ترجمہ یہ جزوِجملہ استعمال کرتا ہے کہ ”اُسکے بدن سے دم نکل جاتا ہے۔“ (زبور ۱۴۵:۴) تاہم لفظ ”رُوح“ سانس لینے کے عمل سے زیادہ کا مفہوم پیش کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، عالمگیر طوفان کے وقت انسانی اور حیوانی زندگی کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے، پیدایش ۷:۲۲ کہتی ہے: ”خشکی کے سب جاندار جنکے نتھنوں میں زندگی کا دم [یا رُوح؛ عبرانی، رواخ] تھا مر گئے۔“ پس ”رُوح“ قوتِحیات کی طرف اشارہ کر سکتی ہے جو تمام ذیحیات، انسانوں اور حیوانوں دونوں میں کارفرما ہے اور جسے سانس کے ذریعے قائم رکھا جاتا ہے۔
۱۳. جب ایک شخص مر جاتا ہے تو روح کیسے خدا کے پاس چلی جاتی ہے؟
۱۳ تاہم، واعظ ۱۲:۷ کے اس بیان کا کیا مطلب ہے کہ جب ایک شخص مرتا ہے تو ”رُوح خدا کے پاس جس نے اُسے دیا تھا واپس“ چلی جاتی ہے؟ کیا اسکا یہ مطلب ہے کہ رُوح حقیقی معنوں میں فضا کو عبور کرکے خدا کے پاس چلی جاتی ہے؟ اس میں ایسا کوئی بھی مفہوم نہیں پایا جاتا۔ رُوح چونکہ قوتِحیات ہے اسلئے یہ اس مفہوم میں ”خدا کے پاس . . . واپس“ چلی جاتی ہے کہ اُس شخص کیلئے مستقبل میں زندگی سے متعلق کوئی بھی اُمید صرف خدا کے پاس ہے۔ صرف خدا ہی اُس شخص کو دوبارہ زندگی عطا کر کے، اُسکی رُوح یا قوتِحیات کو بحال کر سکتا ہے۔ (زبور ۱۰۴:۳۰) لیکن کیا خدا ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟
”وہ جی اُٹھیگا“
۱۴. یسوع نے لعزر کی بہنوں کو اُنکے بھائی کی وفات پر تسلی دینے کیلئے کیا کہا اور کِیا؟
۱۴ یروشلیم سے دو میل دُور، بیتعنیاہ کے چھوٹے سے قصبے میں مرتھا اور مریم اپنے بھائی لعزر کی غیرطبیعی موت کا ماتم کر رہی تھیں۔ یسوع اُنکے غم میں شریک تھا کیونکہ اُسے لعزر اور اُسکی بہنوں سے محبت تھی۔ یسوع بہنوں کو کیسے تسلی دے سکتا تھا؟ اُنہیں کوئی پیچیدہ کہانی کی بجائے سچائی بتا کر وہ ایسا کر سکتا تھا۔ یسوع نے بس اتنا کہا: ”تیرا بھائی جی اُٹھیگا۔“ اسکے بعد یسوع نے قبر پر جا کر لعزر کو زندہ کر دیا—ایک ایسے شخص کی زندگی بحال کر دی جسے مرے ہوئے چار دن ہو گئے تھے!—یوحنا ۱۱:۱۸-۲۳، ۳۸-۴۴۔
۱۵. یسوع نے جو کچھ کہا اور کِیا اُسکے لئے مرتھا کا ردِعمل کیا تھا؟
۱۵ کیا مرتھا یسوع کے اس بیان سے حیران ہوئی تھی کہ لعزر ”جی اُٹھیگا“؟ بظاہر نہیں، کیونکہ اُس نے جواب دیا: ”مَیں جانتی ہوں کہ قیامت میں آخری دن جی اُٹھیگا۔“ وہ پہلے ہی قیامت کے وعدے پر ایمان رکھتی تھی۔ پھر یسوع نے اُسے بتایا: ”قیامت اور زندگی تو مَیں ہوں۔ جو مجھ پر ایمان لاتا ہے گو وہ مر جائے تو بھی زندہ رہیگا۔“ (یوحنا ۱۱:۲۳-۲۵) لعزر کی زندگی بحال کرنے کے معجزے نے نہ صرف اُس کے ایمان کو مضبوط کِیا بلکہ دوسروں میں بھی ایمان پیدا کِیا۔ (یوحنا ۱۱:۴۵) تاہم ”قیامت“ کی اصطلاح کا حقیقی مطلب کیا تھا؟
۱۶. لفظ ”قیامت“ کا کیا مطلب ہے؟
۱۶ لفظ ”قیامت“ یونانی لفظ اناسٹاسس، سے مشتق ہے جسکا لفظی مطلب ”دوبارہ اُٹھ کھڑے ہونا ہے۔“ یونانی کے عبرانی مترجمین نے اناسٹاسس کا ترجمہ ایک اصطلاح سے کِیا ہے جس کا مطلب ”مُردوں کا ازسرِنو زندہ کِیا جانا ہے۔“ (عبرانی، ٹیکیباتھ ہممیتھم)۔a لہٰذا، قیامت میں کسی شخص کو موت کی بےجان حالت سے زندہ کرنے میں—کسی شخص کی زندگی کو بحال کرنا اور دوبارہ فعال بنانا—شامل ہے۔
۱۷. (ا) انفرادی اشخاص کی قیامت یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کیلئے کیوں کوئی مسئلہ نہیں ہوگی؟ (ب) جو لوگ قبروں میں ہیں اُن کیلئے یسوع نے کیا وعدہ کِیا؟
۱۷ حکمت میں لامحدود اور یادداشت میں کامل ہونے کی وجہ سے، یہوواہ خدا کسی بھی شخص کو بآسانی زندہ کر سکتا ہے۔ مُردہ اشخاص کے طرزِزندگی—اُنکے شخصیتی اوصاف، اُن کے ذاتی حالاتِزندگی اور اُن کی شناخت سے متعلق تمام تفصیلات—کو یاد رکھنا اُس کیلئے کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ (ایوب ۱۲:۱۳؛ مقابلہ کریں یسعیاہ ۴۰:۲۶۔) مزیدبرآں، جیسےکہ لعزر کا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ یسوع مسیح نہ صرف مردوں کو قیامت بخشنے کیلئے آمادہ ہے بلکہ ایسا کرنے کے لائق بھی ہے۔ (مقابلہ کریں لوقا ۷:۱۱-۱۷؛ ۸:۴۰-۵۶) درحقیقت، یسوع مسیح نے کہا: ”وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُس [یسوع] کی آواز سنکر نکلینگے۔“ (یوحنا ۵:۲۸، ۲۹) جیہاں، یسوع مسیح نے وعدہ کِیا کہ وہ سب جو یہوواہ کی یاد میں ہیں زندہ کئے جائینگے۔ واضح طور پر، بائبل کے مطابق، جان مرتی ہے اور موت کا حل قیامت ہے۔ لیکن اربوں لوگ زندہ رہنے کے بعد مر گئے ہیں۔ اُن میں سے کون خدا کی یاد میں قیامت کے منتظر ہیں؟
۱۸. کون قیامت پائینگے؟
۱۸ یہوواہ کے خادموں کے طور پر راستبازی کی روش اختیار کرنے والوں کو زندہ کِیا جائیگا۔ ان کے علاوہ لاکھوں دیگر لوگ اس بات کا اظہار کئے بغیر ہی مر گئے ہیں کہ آیا وہ خدا کے راست معیاروں پر عمل کریں گے یا نہیں۔ وہ یا تو خدا کے تقاضوں سے ناواقف تھے یا پھر ضروری تبدیلیاں لانے کے لئے اُن کے پاس وقت ہی نہیں تھا۔ وہ بھی خدا کی یاد میں ہیں لہٰذا اُنہیں بھی زندہ کِیا جائے گا کیونکہ بائبل وعدہ کرتی ہے: ”راستبازوں اور ناراستوں دونوں کی قیامت ہوگی۔“—اعمال ۲۴:۱۵۔
۱۹. (ا) قیامت کے بارے میں یوحنا رسول نے کونسی رویا دیکھی؟ (ب) ”آگ کی جھیل“ میں کیا ڈالا جاتا ہے اور اس اصطلاح کا کیا مطلب ہے؟
۱۹ یوحنا رسول نے ایک ہیجانخیز رویا میں قیامت پانے والے لوگوں کو خدا کے تخت کے سامنے کھڑے دیکھا۔ اُس کی منظرکشی کرتے ہوئے، اُس نے لکھا: ”سمندر نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور موت اور عالمِارواح [”ہیڈیز،“ اینڈبلیو] نے اپنے اندر کے مُردوں کو دے دیا اور اُن میں سے ہر ایک کے اعمال کے موافق اُس کا انصاف کِیا گیا۔ پھر موت اور عالمِارواح [”ہیڈیز،“ اینڈبلیو] آگ کی جھیل میں ڈالے گئے۔ یہ آگ کی جھیل دوسری موت ہے۔“ (مکاشفہ ۲۰:۱۲-۱۴) ذرا سوچیں اس کا کیا مطلب ہے! وہ تمام مُردے جو خدا کی یاد میں ہیں اُنہیں ہیڈیز یا شیول، نوعِانسان کی عام قبر سے آزاد کر دیا جائے گا۔ (زبور ۱۶:۱۰؛ اعمال ۲:۳۱) اسکے بعد ”موت اور عالمِارواح [”ہیڈیز،“ اینڈبلیو]“ کو ”آگ کی جھیل“ میں ڈال دیا جائے گا جو مکمل تباہی کی علامت ہے۔ نوعِانسان کی عام قبر کا وجود ختم ہو جائے گا۔
ایک منفرد امکان!
۲۰. لاکھوں جو اب مردہ ہیں کس قسم کے ماحول میں زندہ کئے جائینگے؟
۲۰ جب قیامت میں لاکھوں لوگوں کو زندہ کِیا جاتا ہے تو وہ خالی زمین پر زندہ نہیں کئے جائینگے۔ (یسعیاہ ۴۵:۱۸) وہ خوبصورت ماحول میں آنکھ کھولیں گے اور دیکھینگے کہ اُن کیلئے رہائش، لباس اور خوراک کا باافراط بندوبست کِیا گیا ہے۔ (زبور ۶۷:۶؛ ۷۲:۱۶؛ یسعیاہ ۶۵:۲۱، ۲۲) یہ سب تیاریاں کون کریگا؟ صاف ظاہر ہے کہ زمینی قیامت کے شروع ہونے سے پہلے لوگ نئی دُنیا میں رہ رہے ہونگے۔ تاہم کون؟
۲۱، ۲۲. ”اخیر زمانہ“ میں رہنے والوں کیلئے کیا شاندار امکان ہے؟
۲۱ بائبل پیشینگوئی کی تکمیل ظاہر کرتی ہے کہ ہم اس دستورالعمل کے ”اخیر زمانہ“ میں رہ رہے ہیں۔b (۲-تیمتھیس ۳:۱) جلد ہی، یہوواہ خدا انسانی معاملات میں مداخلت کر کے زمین پر سے بدکاری ختم کرنے والا ہے۔ (زبور ۳۷:۱۰، ۱۱؛ امثال ۲:۲۱، ۲۲) اُس وقت، وفاداری سے خدا کی خدمت کرنے والوں کے ساتھ کیا واقع ہوگا؟
۲۲ یہوواہ بدکاروں کے ساتھ راستبازوں کو تباہ نہیں کرے گا۔ (زبور ۱۴۵:۲۰) اُس نے ایسا کبھی نہیں کِیا اور وہ زمین پر سے بدکاری کو ختم کرتے وقت بھی ایسا نہیں کرے گا۔ (مقابلہ کریں پیدایش ۱۸:۲۲، ۲۳، ۲۶۔) درحقیقت، بائبل کی آخری کتاب ”ہر ایک قوم اور قبیلہ اور اُمت اور اہلِزبان کی ایک ایسی بڑی بِھیڑ جسے کوئی شمار نہیں کر سکتا“ کا ذکر کرتی ہے جو ”بڑی مصیبت“ میں سے نکل آتی ہے۔ (مکاشفہ ۷:۹-۱۴) جیہاں، موجودہ بدکار دُنیا جس بڑی مصیبت سے تباہ ہوگی اُسی میں سے ایک بڑا ہجوم بچ کر خدا کی نئی دُنیا میں داخل ہوگا۔ وہاں پر فرمانبردار نوعِانسان، گناہ اور موت سے نوعِانسان کو رہائی دلانے کے شاندار خدائی بندوبست سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکیں گے۔ (مکاشفہ ۲۲:۱، ۲) لہٰذا، ”بڑی بِھیڑ“ کبھی بھی موت کا تجربہ نہیں کریگی۔ کیا ہی شاندار امکان!
موت کے بغیر زندگی
۲۳، ۲۴. اگر آپ زمین پر فردوس میں موت کے بغیر زندگی سے لطفاندوز ہونا چاہتے ہیں تو آپکو کیا کرنا چاہئے؟
۲۳ کیا ہم اس شاندار اُمید پر اعتماد رکھ سکتے ہیں؟ یقیناً! خود یسوع مسیح نے ایک ایسے وقت کا اشارہ دیا جب لوگ کبھی بھی مرے بغیر زندہ رہ سکیں گے۔ اپنے دوست لعزر کو زندہ کرنے سے تھوڑی ہی دیر پہلے، یسوع نے مرتھا کو بتایا: ”جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے وہ ابد تک کبھی نہ مریگا۔“—یوحنا ۱۱:۲۶۔
۲۴ کیا آپ زمین پر فردوس میں ہمیشہ تک زندہ رہنا چاہتے ہیں؟ کیا آپ اپنے مُتوَفّی عزیزوں کو دوبارہ دیکھنے کے خواہشمند ہیں؟ رسول یوحنا کہتا ہے، ”دنیا اور اُس کی خواہش دونوں مٹتی جاتی ہیں لیکن جو خدا کی مرضی پر چلتا ہے وہ ابد تک قائم رہے گا۔“ (۱-یوحنا ۲:۱۷) اب وقت ہے کہ خدا کی مرضی کی بابت سیکھیں اور اُسکی مطابقت میں زندگی بسر کریں۔ پھر آپ خدا کی مرضی پوری کرنے والے لاکھوں لوگوں کے ساتھ زمین پر ہمیشہ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
a اگرچہ لفظ ”قیامت“ عبرانی صحائف میں نظر نہیں آتا تو بھی ایوب ۱۴:۱۳، دانیایل ۱۲:۱۳ اور ہوسیع ۱۳:۱۴ میں اُمیدِقیامت کا واضح اظہار ملتا ہے۔
b واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ علم جو ہمیشہ کی زندگی کا باعث ہے کے صفحات ۹۸-۱۰۷ کو دیکھیں۔
کیا آپکو یاد ہے؟
◻اصلی زبان کے جن الفاظ کا ترجمہ ”جان“ کِیا گیا ہے اُن کا بنیادی مطلب کیا ہے؟
◻موت کے وقت جان کے ساتھ کیا واقع ہوتا ہے؟
◻بائبل کے مطابق موت کا حل کیا ہے؟
◻آجکل وفادار اشخاص کیلئے کونسا منفرد امکان ہے؟
[صفحہ 15 پر بکس]
”جان“ بطور ایک مخلوق کی زندگی
کبھیکبھار، لفظ ”جان“ زندگی کی طرف اشارہ کرتا ہے جس سے ایک شخص یا جانور لطف اُٹھاتا ہے۔ اس سے جان کی ایک شخص یا جانور کے طور پر بائبل کی تشریح نہیں بدلتی۔ مثال کے طور پر: ہم کہتے ہیں کوئی شخص زندہ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ایک جیتاجاگتا شخص ہے۔ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ وہ زندگی رکھتا ہے۔ اسی طرح، ایک زندہ شخص ایک جان ہے۔ تاہم، جب وہ زندہ ہے تو ”جان“ کا ذکر ایک ایسی چیز کے طور پر کِیا جا سکتا ہے جو وہ رکھتا ہے۔
مثال کے طور پر، خدا نے موسیٰ کو بتایا: ”وہ سب جو تیری جان کے خواہاں تھے مر گئے۔“ واضح طور پر موسیٰ کے دُشمن اُسکی زندگی لینے کے درپے تھے۔ (خروج ۴:۱۹؛ مقابلہ کریں یشوع ۹:۲۴؛ امثال ۱۲:۱۰۔) یسوع نے بھی اسی لفظ کو اسی طریقے سے استعمال کِیا جب اُس نے کہا: ”ابنِآدم . . . اسلئے آیا . . . کہ اپنی جان بہتیروں کے بدلے فدیہ میں دے۔“ (متی ۲۸:۲۰؛ مقابلہ کریں ۱۰:۲۸۔) ہر صورت میں، لفظ ”جان“ کا مطلب ایک ”مخلوق کی زندگی“ ہے۔
[صفحہ 15 پر تصویر]
یہ تمام جانیں ہیں
[تصویر کا حوالہ]
,Hummingbird: U.S. Fish and Wildlife Service
Washington, D.C./Dean Biggins
[صفحہ 17 پر تصویر]
یسوع نے ظاہر کِیا کہ موت کا حل قیامت ہے
[صفحہ 18 پر تصویر]
”جو کوئی زندہ ہے اور مجھ پر ایمان لاتا ہے ابد تک کبھی نہ مریگا۔“—یوحنا ۱۱:۲۶