کلیسیا یہوواہ کی حمد کرے
”تیرا نام مَیں اپنے بھائیوں سے بیان کروں گا۔ کلیسیا میں تیری حمد کے گیت گاؤں گا۔“—عبرانیوں ۲:۱۲۔
۱، ۲. کلیسیائی بندوبست کیوں مفید ہے، اور اس کا بنیادی کردار کیا ہے؟
شروع ہی سے انسانوں نے خاندانی دائرے کے اندر رفاقت اور سلامتی کا تجربہ کِیا ہے۔ تاہم، بائبل ایک دوسری جگہ کی بھی نشاندہی کرتی ہے جہاں پوری دُنیا میں آجکل بیشمار لوگ خاص رفاقت اور سلامتی سے لطفاندوز ہوتے ہیں۔ یہ مسیحی کلیسیا ہے۔a خواہ آپ کو اپنے خاندان میں قربت اور مدد کا تجربہ ہوا ہے یا نہیں، آپ خدا کے فراہمکردہ کلیسیائی بندوبست سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں جس کی آپ کو قدر کرنی چاہئے۔ اگر آپ پہلے ہی سے یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیا کے ساتھ رفاقت رکھتے ہیں تو آپ اس میں پائے جانے والے بھائیچارے اور تحفظ کے احساس کی شہادت دے سکتے ہیں۔
۲ کلیسیا کوئی ایسا ادارہ نہیں جہاں ایک ہی طرح کے پسمنظر یا دلچسپیاں رکھنے والے لوگ سماجی میلجول کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، کلیسیائی انتظام بنیادی طور پر یہوواہ خدا کی حمدوتمجید کرنے کے لئے ہے۔ جیسےکہ زبور کی کتاب ظاہر کرتی ہے یہ بندوبست بہت پہلے سے قائم ہے۔ زبور ۳۵:۱۸ میں ہم پڑھتے ہیں: ”مَیں بڑے مجمع [کلیسیا] میں تیری شکرگذاری کروں گا۔ مَیں بہت سے لوگوں میں تیری ستایش کروں گا۔“ اسی طرح زبور ۱۰۷:۳۱، ۳۲ میں ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے: ”کاشکہ لوگ [یہوواہ] کی شفقت کی خاطر اور بنیآدم کے لئے اُس کے عجائب کی خاطر اُس کی ستایش کرتے! وہ لوگوں کے مجمع [کلیسیا] میں اُس کی بڑائی کریں۔“
۳. پولس رسول کے مطابق کلیسیا کیا کام انجام دیتی ہے؟
۳ پولس رسول نے جب ”خدا کے گھر یعنی زندہ خدا کی کلیسیا . . . جو حق کا ستون اور بنیاد ہے“ کی بابت لکھا تو اُس نے کلیسیا کے ایک دوسرے اہم کردار کو نمایاں کِیا۔ (۱-تیمتھیس ۳:۱۵) پولس کس کلیسیا کا ذکر کر رہا تھا؟ بائبل میں لفظ ”کلیسیا“ کن طریقوں سے استعمال کِیا گیا ہے؟ نیز کلیسیا کو ہماری زندگی اور ہمارے مستقبل پر کیسے اثرانداز ہونا چاہئے؟ ان سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لئے آئیں پہلے بائبل میں لفظ ”کلیسیا“ کے استعمال پر غور کریں۔
۴. عبرانی صحائف میں لفظ ”کلیسیا“ بیشتر اوقات کیسے استعمال ہوا ہے؟
۴ جس عبرانی لفظ کا ترجمہ اکثر ”کلیسیا“ کِیا جاتا ہے اُس کا مطلب ’جمع کرنا‘ یا لوگوں کا ”مجمع“ ہے۔ (استثنا ۴:۱۰؛ ۹:۱۰) زبورنویس نے لفظ ”مجمع“ آسمان پر فرشتوں کے سلسلے میں استعمال کِیا۔ اس کے علاوہ بدکاروں کے گروہ کے بارے میں بیان کرنے کے لئے بھی یہ لفظ استعمال کِیا گیا ہے۔ (زبور ۲۶:۵؛ ۸۹:۵-۷) تاہم، بیشتر صورتوں میں عبرانی صحائف اسے اسرائیلیوں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ خدا نے پہلے سے بتا دیا تھا کہ یعقوب سے ”قوموں کے جتھے“ پیدا ہوں گے اور ایسا ہی ہوا۔ (پیدایش ۲۸:۳؛ ۳۵:۱۱؛ ۴۸:۴) اسرائیلیوں کو ”[یہوواہ] کی جماعت“ ہونے کے لئے چُنا یا بلایا گیا تھا۔—گنتی ۲۰:۴؛ نحمیاہ ۱۳:۱؛ یشوع ۸:۳۵؛ ۱-سموئیل ۱۷:۴۷؛ میکاہ ۲:۵۔
۵. عام طور پر کس یونانی لفظ کا ترجمہ ”کلیسیا“ کِیا گیا ہے، اور اس لفظ کو کس مفہوم میں استعمال کِیا جا سکتا ہے؟
۵ کلیسیا کے لئے استعمال ہونے والا یونانی لفظ اکلیسیا ہے۔ یہ لفظ دو یونانی الفاظ سے ملکر بنا ہے جن کا مطلب ہے ”بلائے گئے۔“ یہ لوگوں کے غیرمذہبی مجمع کے لئے بھی استعمال کِیا جا سکتا ہے۔ جیسےکہ اعمال کی کتاب میں بیان کِیا گیا ہے کہ افسس میں دیمیتریس نے ”مجلس“ کو پولس کے خلاف اُبھارا۔ (اعمال ۱۹:۳۲، ۳۹، ۴۱) لیکن بائبل میں عام طور پر یہ لفظ مسیحی کلیسیا کے لئے استعمال ہوا ہے۔ بعض ترجموں میں اس لفظ کا ترجمہ ”چرچ“ بھی کِیا گیا ہے، لیکن ایک بائبل لغت بیان کرتی ہے کہ لفظ کلیسیا ”کبھی بھی اُس عمارت کی طرف اشارہ نہیں کرتا جس میں مسیحی عبادت کے لئے جمع ہوتے ہیں۔“ تاہم، دلچسپی کی بات ہے کہ مسیحی یونانی صحائف میں لفظ ”کلیسیا“ چار مختلف طریقوں سے استعمال ہوا ہے۔
خدا کی ممسوح کلیسیا
۶. داؤد اور یسوع مسیح نے کلیسیا میں کیا کِیا؟
۶ پولس رسول نے زبور ۲۲:۲۲ میں درج داؤد کے الفاظ کا یسوع مسیح پر اطلاق کرتے ہوئے لکھا: ”تیرا نام مَیں اپنے بھائیوں سے بیان کروں گا۔ کلیسیا میں تیری حمد کے گیت گاؤں گا۔ پس [یسوع کو] سب باتوں میں اپنے بھائیوں کی مانند بننا لازم ہوا تاکہ . . . اُن باتوں میں جو خدا سے علاقہ رکھتی ہیں ایک رحمدل اور دیانتدار سردار کاہن بنے۔“ (عبرانیوں ۲:۱۲، ۱۷) داؤد اسرائیلیوں کے مجمع میں خدا کی تمجید کِیا کرتا تھا۔ (زبور ۴۰:۹) تاہم، جب پولس رسول نے یہ لکھا کہ یسوع مسیح نے ”کلیسیا میں“ خدا کی حمد کی تو وہ کس کلیسیا کی طرف اشارہ کر رہا تھا؟
۷. مسیحی یونانی صحائف میں لفظ ”کلیسیا“ بنیادی طور پر کس مفہوم میں استعمال کِیا گیا ہے؟
۷ ہم عبرانیوں ۲:۱۲، ۱۷ میں جوکچھ پڑھتے ہیں وہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یسوع مسیح بھی کلیسیا کا ایک رُکن تھا جہاں اُس نے اپنے بھائیوں کے سامنے خدا کے نام کا اعلان کِیا۔ یسوع مسیح کے یہ بھائی کون تھے؟ یہ یسوع مسیح کے رُوح سے مسحشُدہ بھائی ہیں جو ”ابرہام کی نسل“ کا حصہ اور ”آسمانی بلاوے میں شریک“ ہیں۔ (عبرانیوں ۲:۱۶–۳:۱؛ متی ۲۵:۴۰) جیہاں، مسیحی یونانی صحائف میں ”کلیسیا“ سے مُراد یسوع مسیح کے رُوح سے مسحشُدہ پیروکاروں کا ایک گروہ ہے۔ یہ ۱،۴۴،۰۰۰ ممسوح اشخاص ”پہلوٹھوں کی عام جماعت یعنی کلیسیا جن کے نام آسمان پر لکھے ہیں“ کو تشکیل دیتے ہیں۔—عبرانیوں ۱۲:۲۳۔
۸. یسوع مسیح نے مسیحی کلیسیا کی تشکیل کی بابت پہلے ہی سے کیا بتا دیا تھا؟
۸ یسوع مسیح نے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ اس مسیحی ”کلیسیا“ نے تشکیل پانا تھا۔ اپنی موت سے تقریباً ایک سال پہلے، یسوع مسیح نے ایک رسول کو مخاطب کرکے کہا: ”تُو پطرؔس ہے اور مَیں اِس پتھر پر اپنی کلیسیا بناؤں گا اور عالمِارواح کے دروازے اُس پر غالب نہ آئیں گے۔“ (متی ۱۶:۱۸) پطرس اور پولس دونوں اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ یہ پتھر خود یسوع مسیح ہی تھا۔ پطرس رسول نے لکھا کہ جو لوگ پتھر یعنی یسوع مسیح پر ”زندہ پتھروں“ کی طرح روحانی گھر بنتے جاتے ہیں وہ ’ایسی اُمت ہیں جو خدا کی خاص ملکیت ہے تاکہ اُس کی خوبیاں ظاہر‘ کرے جس نے اُنہیں بلایا ہے۔—۱-پطرس ۲:۴-۹؛ زبور ۱۱۸:۲۲؛ یسعیاہ ۸:۱۴؛ ۱-کرنتھیوں ۱۰:۱-۴۔
۹. خدا کی کلیسیا نے کب تشکیل پانا شروع کِیا؟
۹ ’ایسی اُمت جو خدا کی خاص ملکیت ہے‘ نے کب مسیحی کلیسیا کے طور پر تشکیل پانا شروع کِیا؟ یہ پنتِکُست ۳۳ عیسوی میں ہوا جب خدا نے یروشلیم میں جمع شاگردوں پر رُوحاُلقدس نازل کِیا۔ اس کے بعد پطرس رسول نے یہودیوں اور نومریدوں کے سامنے ایک پُرزور تقریر پیش کی۔ یسوع مسیح کی موت کے بارے میں سُن کر بہتیروں کے دل پر چوٹ لگی اور اُنہوں نے توبہ کی اور بپتسمہ لیا۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ تین ہزار نے ایسا کِیا اور اس کے فوراً بعد وہ خدا کی نئی اور روزافزوں ترقی کرنے والی کلیسیا کا حصہ بن گئے۔ (اعمال ۲:۱-۴، ۱۴، ۳۷-۴۷) یہ کلیسیا اس لئے ترقی کر رہی تھی کیونکہ زیادہ سے زیادہ یہودی اور نومرید اس بات کو سمجھ رہے تھے کہ جسمانی اسرائیل اب خدا کی کلیسیا یا جماعت نہیں رہا۔ اس کی بجائے، ’خدا کے روحانی اسرائیل‘ کو تشکیل دینے والے ممسوح مسیحی خدا کی حقیقی کلیسیا بن گئے تھے۔—گلتیوں ۶:۱۶؛ اعمال ۲۰:۲۸۔
۱۰. یسوع مسیح کا خدا کی کلیسیا کے ساتھ کیا رشتہ ہے؟
۱۰ بائبل اکثر یسوع اور ممسوح مسیحیوں میں فرق کو ظاہر کرنے کے لئے ”مسیح اور کلیسیا“ جیسی اصطلاحیں استعمال کرتی ہے۔ یسوع ممسوح مسیحیوں کی کلیسیا کا سردار ہے۔ پولس رسول نے لکھا کہ خدا نے ”[یسوع] کو سب چیزوں کا سردار بناکر کلیسیا کو دے دیا۔ یہ اُس کا بدن ہے۔“ (افسیوں ۱:۲۲، ۲۳؛ ۵:۲۳، ۳۲؛ کلسیوں ۱:۱۸، ۲۴) آجکل زمین پر اس ممسوح کلیسیا کے اراکین کا ایک چھوٹا سا بقیہ رہ گیا ہے۔ ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ اُن کا سردار یسوع مسیح اُن سے بہت محبت رکھتا ہے۔ اُن کے لئے یسوع مسیح کے احساسات کو افسیوں ۵:۲۵ میں بیان کِیا گیا ہے: ”مسیح نے بھی کلیسیا سے محبت کرکے اپنےآپ کو اُس کے واسطے موت کے حوالہ کر دیا۔“ وہ اُن سے اس لئے محبت رکھتا ہے کیونکہ وہ ہر وقت خدا کے لئے ”حمد کی قربانی یعنی اُن ہونٹوں کا پھل جو اُس کے نام کا اقرار کرتے ہیں“ چڑھاتے ہیں۔ جب یسوع مسیح زمین پر تھا تو اُس نے بھی یہی کِیا تھا۔—عبرانیوں ۱۳:۱۵۔
لفظ ”کلیسیا“ کے مختلف استعمال
۱۱. مسیحی یونانی صحائف میں لفظ ”کلیسیا“ کو اَور کس طرح استعمال کِیا گیا ہے؟
۱۱ بعضاوقات بائبل میں لفظ ”کلیسیا“ ۱،۴۴،۰۰۰ ممسوح مسیحیوں کے گروہ یعنی ”خدا کی کلیسیا“ کے علاوہ دیگر مفہوم میں بھی استعمال کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر، پولس رسول نے مسیحیوں کے ایک گروہ کو لکھا: ”تُم نہ یہودیوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بنو نہ یونانیوں کے لئے نہ خدا کی کلیسیا کے لئے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۰:۳۲) اس صحیفے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کرنتھس کا کوئی مسیحی غلط کام کرتا تو وہ بعض کے لئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا تھا۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ اُس وقت سے لیکر آج تک یونانیوں، یہودیوں یا ممسوح لوگوں کے لئے ٹھوکر کا باعث بن سکتا ہے؟ بیشک نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس آیت میں ”خدا کی کلیسیا“ سے مُراد کسی بھی وقت کے دوران رہنے والے مسیحیوں سے ہے۔ اس کے پیشِنظر ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ کسی بھی وقت کے دوران کسی بھی جگہ رہنے والے ایسے مسیحیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے جنہیں خدا راہنمائی اور مدد فراہم کرتا اور برکت دیتا ہے۔ یا ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ یہ آجکل خدا کی کلیسیا یعنی مسیحی برادری میں پائی جانے والی خوشی اور سلامتی کی طرف اشارہ ہے۔
۱۲. بائبل میں لفظ ”کلیسیا“ کس تیسرے مفہوم میں استعمال کِیا گیا ہے؟
۱۲ بائبل میں لفظ ”کلیسیا“ کا تیسرا استعمال مختلف علاقوں میں رہنے والے تمام مسیحیوں کے لئے ہے۔ اعمال ۹:۳۱ میں ہم پڑھتے ہیں: ”تمام یہوؔدیہ اور گلیلؔ اور ساؔمریہ میں کلیسیا کو چین ہو گیا۔“ اگرچہ اس وسیع علاقے میں مسیحیوں کے ایک سے زیادہ گروہ تھے توبھی یہودیہ، گلیل اور سامریہ میں رہنے والے تمام مسیحیوں کو مجموعی طور پر ایک ”کلیسیا“ کہہ کر مخاطب کِیا گیا ہے۔ پنتِکُست ۳۳ عیسوی پر اور اس کے بعد بپتسمہ لینے والوں کی تعداد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یروشلیم کے علاقے میں ایک سے زیادہ گروہ تھے جوکہ باقاعدگی کے ساتھ جمع ہوتے تھے۔ (اعمال ۲:۴۱، ۴۶، ۴۷؛ ۴:۴؛ ۶:۱، ۷) ہیرودیس اگرپا اوّل نے ۴۴ عیسوی تک یہودیہ پر حکمرانی کی اور ۱-تھسلنیکیوں ۲:۱۴ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ۵۰ عیسوی تک یہودیہ میں بھی کئی کلیسیائیں بن چکی تھیں۔ لہٰذا، جب ہم اعمال ۱۲:۱ میں پڑھتے ہیں کہ ہیرودیس بادشاہ نے ”ستانے کے لئے کلیسیا میں سے بعض پر ہاتھ ڈالا“ تو یہ یروشلیم میں جمع ہونے والی مختلف کلیسیاؤں کی طرف اشارہ تھا۔
۱۳. بائبل میں لفظ ”کلیسیا“ کس چوتھے اور عام مفہوم میں استعمال کِیا گیا ہے؟
۱۳ چوتھے طریقے سے لفظ ”کلیسیا“ کا محدود مگر عام استعمال اُن مسیحیوں کی طرف اشارہ ہے جو مقامی کلیسیا کے طور پر جمع ہوتے تھے، جیسےکہ گھروں میں۔ پولس رسول نے ”گلتیہ کی کلیسیاؤں“ کا ذکر کِیا۔ اس وسیع رومی صوبے میں ایک سے زیادہ کلیسیائیں تھیں۔ پولس رسول نے دو مرتبہ گلتیہ کے بارے میں ”کلیسیاؤں“ کا لفظ استعمال کِیا جس میں انطاکیہ، دربے، لسترہ اور اکنیم کی کلیسیائیں شامل ہوں گی۔ ان مقامی کلیسیاؤں میں بائبل تقاضوں پر پورا اُترنے والے بزرگ یا نگہبان مقرر کئے گئے تھے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۶:۱؛ گلتیوں ۱:۲؛ اعمال ۱۴:۱۹-۲۳) بائبل میں ان سب کو ’خدا کی کلیسیائیں‘ کہا گیا ہے۔—۱-کرنتھیوں ۱۱:۱۶، کیتھولک ترجمہ؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۴۔
۱۴. بعض آیات میں لفظ ”کلیسیا“ کے استعمال سے ہم کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟
۱۴ بعض صورتوں میں، مسیحیوں کے چھوٹے گروہ عبادت کے لئے گھروں میں جمع ہوتے تھے۔ اس کے باوجود ایسے گروہوں کے لئے بھی لفظ ”کلیسیا“ استعمال ہوتا تھا۔ گھروں میں موجود بعض کلیسیاؤں کی بابت ہم بائبل میں پڑھتے ہیں جیسےکہ اکولہ اور پرسکہ، نمفاس اور فلیمون۔ (رومیوں ۱۶:۳-۵؛ کلسیوں ۴:۱۵؛ فلیمون ۲) اس بات کو آجکل اُن مقامی کلیسیاؤں کے لئے بھی حوصلہافزائی کا باعث ہونا چاہئے جوکہ بہت چھوٹی اور گھروں میں عبادت کے لئے جمع ہوتی ہیں۔ پہلی صدی میں یہوواہ خدا نے ان چھوٹی کلیسیاؤں کو قبول کِیا اور وہ یقیناً آج بھی ایسا کرتا ہے۔ وہ اپنی رُوح کے ذریعے ان کی راہنمائی کرنے سے اپنی حمایت کا ثبوت دیتا ہے۔
کلیسیائیں یہوواہ کی حمد کرتی ہیں
۱۵. بعض ابتدائی کلیسیاؤں میں رُوحاُلقدس نے کس خاص طریقے سے کام کِیا؟
۱۵ ہم اُوپر یہ پڑھ چکے ہیں کہ زبور ۲۲:۲۲ کی تکمیل میں، یسوع مسیح نے کلیسیا میں خدا کی حمد کی تھی۔ (عبرانیوں ۲:۱۲) اُس کے وفادار پیروکاروں کو بھی ایسا ہی کرنا تھا۔ پہلی صدی میں جب سچے مسیحیوں کو خدا کے بیٹے اور مسیح کے بھائی بننے کے لئے رُوحاُلقدس سے مسح کِیا گیا تو اُن میں سے بعض پر رُوحاُلقدس نے خاص طریقے سے کام کِیا۔ اُنہیں رُوح کی معجزانہ نعمتوں سے نوازا گیا تھا۔ ان میں سے چند نعمتیں حکمت یا علم، نبوت کرنے یا شفا بخشنے کی قوت اور غیرزبانوں میں کلام کرنے کی لیاقت تھی۔—۱-کرنتھیوں ۱۲:۴-۱۱۔
۱۶. رُوح کی معجزانہ نعمتوں کا ایک مقصد کیا تھا؟
۱۶ غیرزبانوں میں کلام کرنے کے سلسلے میں پولس رسول نے کہا: ”مَیں . . . رُوح سے بھی گاؤں گا اور عقل سے بھی گاؤں گا۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۱۵) وہ یہ سمجھ گیا تھا کہ لوگوں کا اُس کی باتچیت کو سمجھنا اور پھر اس سے ہدایت پانا کتنا ضروری تھا۔ پولس رسول کا مقصد کلیسیا میں یہوواہ خدا کی حمد کرنا تھا۔ اُس نے رُوح کی نعمتیں رکھنے والے دیگر مسیحیوں کو بھی تاکید کی: ”ایسی کوشش کرو کہ تمہاری نعمتوں کی افزونی سے کلیسیا کی ترقی ہو“ یعنی اُس مقامی کلیسیا کی ترقی ہو جس میں وہ اس نعمت کو ظاہر کرتے ہیں۔ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۴، ۵، ۱۲، ۲۳) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس رسول مقامی کلیسیاؤں میں دلچسپی رکھتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ ان میں سے ہر ایک کو خدا کی حمد کرنے کے مواقع حاصل ہوں گے۔
۱۷. آجکل ہم مقامی کلیسیاؤں کے سلسلے میں کس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں؟
۱۷ یہوواہ خدا آج بھی اپنی کلیسیا کی حمایت کرتا اور اُسے استعمال کر رہا ہے۔ وہ آج بھی زمین پر موجود ممسوح مسیحیوں کے گروہ کو برکت دے رہا ہے۔ اس کا ثبوت بائبل پر مبنی روحانی خوراک کے کثرت سے فراہم کئے جانے سے ملتا ہے جس سے خدا کے لوگ استفادہ کر رہے ہیں۔ (لوقا ۱۲:۴۲) وہ بھائیوں کی عالمگیر برادری کو برکت دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ، یہوواہ خدا مقامی کلیسیاؤں کو بھی برکت دے رہا ہے جہاں ہم اپنے کاموں اور دوسروں کے ایمان کو تقویت دینے والے حوصلہافزا تبصروں کے ذریعے اپنے خالق کی حمد کرتے ہیں۔ ان کلیسیاؤں میں ہم ایسے موقعوں پر بھی خدا کی حمد کرنے کی تعلیموتربیت پاتے ہیں جب ہم مقامی کلیسیا کے ساتھ نہیں ہوتے۔
۱۸، ۱۹. کسی بھی مقامی کلیسیا میں موجود خلوصدل مسیحی کیا کرنا چاہتے ہیں؟
۱۸ یاد کریں کہ پولس رسول نے مکدنیہ میں فلپی کی مقامی کلیسیا کے مسیحیوں کو تاکید کی تھی: ”یہ دُعا کرتا ہوں کہ . . . راستبازی کے پھل سے جو یسوؔع مسیح کے سبب سے ہے بھرے رہو تاکہ خدا کا جلال ظاہر ہو اور اُس کی ستایش کی جائے۔“ اس میں یسوع پر ان کے ایمان اور ان کی شاندار اُمید کے بارے میں دوسرے لوگوں سے بات کرنا شامل تھا۔ (فلپیوں ۱:۹-۱۱؛ ۳:۸-۱۱) اسی طرح پولس رسول نے ساتھی مسیحیوں کو یہ بھی تاکید کی: ”پس ہم [یسوع] کے وسیلہ سے حمد کی قربانی یعنی اُن ہونٹوں کا پھل جو اُس کے نام کا اقرار کرتے ہیں خدا کے لئے ہر وقت چڑھایا کریں۔“—عبرانیوں ۱۳:۱۵۔
۱۹ کیا آپ یسوع مسیح کی طرح ”کلیسیا میں“ خدا کی حمد کرنے سے خوش ہیں؟ کیا آپ اُن لوگوں کے سامنے بھی خدا کی حمد کرکے خوش ہوتے ہیں جو ابھی تک خدا کو نہیں جانتے؟ (عبرانیوں ۲:۱۲؛ رومیوں ۱۵:۹-۱۱) اس سوال کے ذاتی جواب کا انحصار بڑی حد تک اس بات پر ہے کہ ہم خدا کے مقصد میں اپنی مقامی کلیسیا کے کردار کی بابت کیسا محسوس کرتے ہیں؟ اگلے مضمون میں ہم غور کریں گے کہ یہوواہ خدا ہماری مقامی کلیسیا کی راہنمائی کیسے کر رہا ہے؟ اس کے علاوہ، وہ مقامی کلیسیا کو کیسے استعمال کر رہا ہے اور آجکل اسے ہماری زندگیوں میں کیا کردار ادا کرنا چاہئے؟
[فٹنوٹ]
a اُردو بائبل میں لفظ کلیسیا کے لئے عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ مختلف طریقوں سے کِیا گیا ہے، جیسےکہ ”کلیسیا،“ ”مجمع،“ ”جماعت،“ ”جتھا،“ ”گروہ،“ ”زُمرہ“ اور ”مجلس۔“ یہ مضمون ہماری توجہ اصلی زبان کے جن الفاظ پر دلاتا ہے اُن کا مطلب لوگوں کے ایک اجتماع سے ہے جو کسی خاص مقصد کے لئے جمع ہوتا ہے۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ”خدا کی کلیسیا“ کا آغاز کیسے ہوا؟
• بائبل میں لفظ ”کلیسیا“ مزید کن تین طریقوں سے استعمال ہوا ہے؟
• کلیسیا کے سلسلے میں داؤد، یسوع مسیح اور پہلی صدی کے مسیحی کیا کرنا چاہتے تھے، اور اس کا ہم پر کیا اثر پڑنا چاہئے؟
[صفحہ ۹ پر تصویر]
یسوع مسیح کس کلیسیا کی بنیاد تھا؟
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
مسیحیوں کے گروہ ”خدا کی کلیسیا“ کے طور پر جمع ہوتے تھے
[صفحہ ۱۲ پر تصویر]
بنین کے مسیحیوں کی طرح ہم بھی بڑے مجمع میں یہوواہ خدا کی حمد کر سکتے ہیں