اعمال
19 جس دوران اپلّوس کُرنتھس میں تھے، پولُس آسیہ کے اندرونی علاقوں سے گزر کر اِفسس گئے۔ وہاں اُنہیں کچھ شاگرد ملے۔ 2 پولُس نے اُن سے پوچھا: ”جب آپ شاگرد بنے تھے تو کیا آپ کو پاک روح ملی تھی؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”ہم نے تو کبھی پاک روح کے بارے میں سنا ہی نہیں۔“ 3 اِس پر پولُس نے کہا: ”تو پھر آپ نے کون سا بپتسمہ لیا تھا؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”جو یوحنا دیتے تھے۔“ 4 پولُس نے کہا: ”یوحنا اِس لیے بپتسمہ دیتے تھے تاکہ ظاہر ہو کہ لوگوں نے توبہ کر لی ہے۔ اور وہ لوگوں کو یہ بھی بتاتے تھے کہ اُس شخص پر ایمان لائیں جو اُن کے پیچھے آ رہا ہے یعنی یسوع پر۔“ 5 یہ سُن کر اُن شاگردوں نے مالک یسوع کے نام سے بپتسمہ لیا۔ 6 اور جب پولُس نے اُن پر ہاتھ رکھے تو پاک روح اُن پر نازل ہوئی اور وہ فرق فرق زبانیں بولنے اور خدا کا کلام سنانے لگے۔ 7 وہ کُل ملا کر 12 آدمی تھے۔
8 پولُس تین مہینے تک عبادتگاہ میں جاتے رہے۔ وہ خدا کی بادشاہت کے بارے میں دلیری سے بات کرتے، تقریریں دیتے اور دلیلیں دے کر لوگوں کو قائل کرنے کی کوشش کرتے۔ 9 لیکن جب کچھ ہٹدھرم لوگوں نے ایمان لانے سے اِنکار کر دیا اور دوسروں کے سامنے مالک کی راہ کو بُرا بھلا کہنے لگے تو پولُس نے اُنہیں چھوڑ دیا اور شاگردوں کو ساتھ لے گئے اور پھر ہر روز تِرنّس کے مدرسے میں تقریریں دینے لگے۔ 10 یہ سلسلہ دو سال تک جاری رہا۔ لہٰذا صوبہ آسیہ کے تمام لوگوں نے یعنی یہودیوں اور یونانیوں دونوں نے ہمارے مالک کا کلام سنا۔
11 اور خدا پولُس کے ذریعے بڑے بڑے معجزے دِکھاتا رہا۔ 12 یہاں تک کہ جب لوگ پولُس کے کپڑے اور رومال بیماروں کے پاس لے جاتے تو اُن کی بیماری دُور ہو جاتی اور بُرے فرشتے* نکل آتے۔ 13 تب کچھ یہودی بھی جو لوگوں میں سے بُرے فرشتے نکالنے کے لیے جگہ جگہ جاتے تھے، مالک یسوع کا نام اِستعمال کر کے بُرے فرشتے نکالنے کی کوشش کرنے لگے۔ وہ کہتے: ”مَیں اُس یسوع کے نام سے جس کے بارے میں پولُس بتاتا ہے، تمہیں حکم دیتا ہوں کہ اِس شخص میں سے نکل آؤ۔“ 14 یہودیوں کا ایک اعلیٰ کاہن تھا جس کا نام سکیوا تھا۔ اُس کے سات بیٹوں نے بھی یسوع کا نام لے کر ایک بُرے فرشتے کو نکالنے کی کوشش کی۔ 15 لیکن بُرے فرشتے نے اُن سے کہا: ”مَیں یسوع کو جانتا ہوں اور پولُس سے بھی واقف ہوں لیکن تُم کون ہو؟“ 16 پھر وہ آدمی جس میں بُرا فرشتہ تھا، اُن پر جھپٹا اور باری باری اُنہیں قابو کر لیا۔ یہاں تک کہ اُن سب کو اُس گھر سے زخمی حالت میں ننگا بھاگنا پڑا۔ 17 اِس واقعے کی خبر اِفسس کے سب لوگوں یعنی یہودیوں اور یونانیوں دونوں کو ہو گئی اور اُن پر خوف طاری ہو گیا اور ہمارے مالک یسوع کے نام کی بڑائی ہوتی گئی۔ 18 ایمان لانے والے بہت سے لوگ آ کر اپنے گُناہوں کو تسلیم کرتے اور سب کے سامنے اِن کا اِقرار کرتے۔ 19 اور بہت سے لوگوں نے جو جادوٹونا کرتے تھے، اپنی کتابیں لا کر سب کے سامنے جلا دیں۔ اور جب اُن کی قیمت کا حساب لگایا گیا تو پتہ چلا کہ وہ چاندی کے 50 (پچاس) ہزار سِکوں کی تھیں۔ 20 لہٰذا یہوواہ* کا کلام بڑے زبردست طریقے سے پھیلتا اور زور پکڑتا گیا۔
21 اِس کے بعد پولُس نے مقدونیہ اور اخیہ سے گزر کر یروشلیم جانے کا اِرادہ کِیا۔ اُنہوں نے کہا کہ ”یروشلیم جانے کے بعد مَیں روم بھی جاؤں گا۔“ 22 لہٰذا اُنہوں نے تیمُتھیُس اور اِراستُس کو جو اُن کی خدمت کرتے تھے، مقدونیہ بھیجا لیکن خود کچھ عرصے کے لیے صوبہ آسیہ میں رہے۔
23 اُس وقت مالک کی راہ کے حوالے سے کافی فساد ہوا۔ 24 ایک آدمی تھا جس کا نام دیمیترِیُس تھا۔ وہ چاندی کا کاریگر تھا اور چاندی سے ارتمس دیوی کے چھوٹے چھوٹے مندر بناتا تھا اور اُس کی وجہ سے کاریگروں کو بڑا منافع ملتا تھا۔ 25 اُس نے اپنے ساتھیوں اور دوسرے کاریگروں کو جمع کِیا اور اُن سے کہا: ”بھائیو، آپ تو جانتے ہی ہیں کہ اِس کاروبار کی وجہ سے ہماری بڑی کمائی ہوتی ہے۔ 26 لیکن آپ نے دیکھا اور سنا ہے کہ یہ پولُس نہ صرف سارے اِفسس بلکہ پورے صوبہ آسیہ میں لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے۔ وہ لوگوں سے کہتا پھر رہا ہے کہ ہاتھوں سے بنے خدا اصل میں خدا نہیں ہیں اور اِس طرح اُس نے بہت سے لوگوں کو قائل کر لیا ہے۔ 27 اُس کی وجہ سے ہمارے کاروبار کی بدنامی ہوگی اور صرف یہی نہیں بلکہ ہماری عظیم دیوی ارتمس کے مندر کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی۔ اب تو ہماری عظیم دیوی کی نہ صرف صوبہ آسیہ میں بلکہ پوری دُنیا میں عبادت کی جاتی ہے لیکن اِس آدمی کی وجہ سے اُس کی شان مٹ جائے گی۔“ 28 یہ سُن کر وہ سب غصے سے بھر گئے اور چلّانے لگے: ”اِفسیوں کی ارتمس عظیم ہے!“
29 لہٰذا شہر میں ہنگامہ شروع ہو گیا اور وہ سب گِیُس اور ارِسترخس کو گھسیٹتے ہوئے تماشاگاہ کی طرف لے گئے۔ وہ دونوں مقدونی تھے اور پولُس کے ساتھی تھے۔ 30 پولُس بِھیڑ کے بیچ میں جانا چاہتے تھے لیکن شاگردوں نے اُنہیں جانے نہیں دیا۔ 31 یہاں تک کہ کھیلوں اور میلوں کے کچھ منتظمین نے بھی پولُس کو پیغام بھیجا اور اِلتجا کی کہ وہ تماشاگاہ میں جانے کا خطرہ مول نہ لیں کیونکہ وہ پولُس کے خیرخواہ تھے۔ 32 ساری بِھیڑ چلّا رہی تھی؛ کوئی کچھ کہہ رہا تھا اور کوئی کچھ۔ دراصل سب لوگ اُلجھن میں تھے اور زیادہتر لوگ یہ نہیں جانتے تھے کہ وہ وہاں اِکٹھے کیوں ہوئے ہیں۔ 33 پھر یہودیوں نے سکندر کو آگے کِیا اور بِھیڑ میں سے بعض لوگ اُسے بولنے کے لیے کہنے لگے۔ سکندر نے لوگوں کو چپ ہونے کا اِشارہ کِیا اور اُن سے بات کرنے کی کوشش کی۔ 34 لیکن جب لوگوں کو پتہ چلا کہ وہ یہودی ہے تو وہ سب مل کر تقریباً دو گھنٹے تک چلّاتے رہے کہ ”اِفسیوں کی ارتمس عظیم ہے!“
35 آخر شہر کے ناظم نے لوگوں کو چپ کرایا۔ پھر اُس نے کہا: ”اِفسس کے لوگو! ایسا کون سا شخص ہے جو یہ نہیں جانتا کہ اِفسیوں کا شہر عظیم دیوی ارتمس کے مندر اور اُس مورت کا محافظ ہے جو آسمان سے نازل ہوئی؟ 36 چونکہ اِس بات سے اِنکار نہیں کِیا جا سکتا اِس لیے آپ لوگ پُرسکون رہیں اور جذباتی نہ ہوں۔ 37 آپ لوگ اِن آدمیوں کو یہاں لائے ہیں جنہوں نے نہ تو مندر لُوٹے ہیں اور نہ ہی ہماری دیوی کے خلاف کفر بکا ہے۔ 38 اِس لیے اگر دیمیترِیُس اور دوسرے کاریگر اِن آدمیوں پر مُقدمہ چلانا چاہتے ہیں تو اُنہیں پتہ ہے کہ عدالتیں کب لگتی ہیں اور صوبے کے حاکم کہاں ہوتے ہیں۔ 39 لیکن اگر آپ کچھ اَور چاہتے ہیں تو اِس پر عوامی اِجلاس میں بات ہونی چاہیے۔ 40 یاد رکھیں کہ ہمیں بغاوت کا مُجرم ٹھہرایا جا سکتا ہے کیونکہ ہم آج کے اِس ہنگامے کے لیے کوئی ٹھوس وجہ پیش نہیں کر سکتے۔“ 41 اِس کے بعد اُس نے بِھیڑ کو برخاست کر دیا۔