اپنے خالق کی بابت سیکھیں کہ وہ کیسا ہے
”مَیں اپنی ساری نیکی تیرے سامنے ظاہر کرونگا اور تیرے ہی سامنے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کے نام کا اعلان کرونگا۔“—خروج ۳۳:۱۹۔
۱. خالق عزتوتعظیم کا مستحق کیوں ہے؟
بائبل کی آخری کتاب کے مصنف، یوحنا رسول نے خالق کی بابت یہ معنیخیز بیان تحریر کِیا: ”اَے ہمارے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اور خدا تُو ہی تمجید اور عزت اور قدرت کے لائق ہے کیونکہ تُو ہی نے سب چیزیں پیدا کیں اور وہ تیری ہی مرضی سے تھیں اور پیدا ہوئیں۔“ (مکاشفہ ۴:۱۱) جیساکہ پچھلے مضمون نے ثابت کِیا، جدید سائنس کی دریافتیں تمام چیزوں کے خالق پر ایمان رکھنے کی وجوہات میں اکثر اضافہ کرتی ہیں۔
۲، ۳. (ا) لوگوں کو خالق کی بابت کیا سیکھنے کی ضرورت ہے؟ (ب) خالق سے ذاتی ملاقات معقول بات کیوں نہیں ہے؟
۲ خالق کے وجود کو تسلیم کرنے کی طرح یہ سیکھنا بھی اہم ہے کہ خالق کیسا ہے—مطلب یہ کہ وہ ایک حقیقی شخص ہے جسکی شخصیت اور راہیں ایسی ہیں جو لوگوں کو اُسکی طرف راغب کرتی ہیں۔ آپ جس بھی حد تک اُسکی بابت سیکھ چکے ہیں، کیا اُسے مزید بہتر طور پر جاننا مفید نہیں ہوگا؟ اس کیلئے اُس سے ذاتی طور پر ملاقات کرنے کی ضرورت نہیں ہے جیسےکہ ہم دیگر انسانوں سے ملتے ہیں۔
۳ یہوواہ تو ستاروں، حتیٰکہ ہمارے سورج کا بھی مبدا ہے جو درمیانے سائز کا ایک ستارہ ہے۔ کیا آپ سورج کے نزدیک جانے کی کوشش کرنے کا تصور بھی کر سکتے ہیں؟ شاید ہی آپ ایسا کریں! بیشتر لوگ تو اسے دیکھتے ہوئے بھی بڑی احتیاط سے کام لیتے ہیں یا پھر اپنی جِلد کو کافی دیر تک اسکی شعاعوں کے زیرِاثر رہنے سے بچاتے ہیں۔ اسکا اندرونی درجۂحرارت کوئی ۱،۵۰،۰۰،۰۰۰ ڈگری سیلسیس (۲،۷۰،۰۰،۰۰۰ ڈگری فارنہیٹ) ہے۔ یہ حرمرکزائی بھٹی ایک سیکنڈ میں، تقریباً چار ملین ٹن مادے کو توانائی میں تبدیل کرتی ہے۔ اسکا تھوڑا سا حصہ حرارت اور روشنی کی صورت میں زمین پر پہنچتا ہے لیکن یہ مقدار زمین پر تمام زندگی کو قائم رکھنے کے لئے کافی ہے۔ ان بنیادی حقائق کو ہمیں خالق کی غیرمعمولی طاقت سے متاثر کرنا چاہئے۔ لہٰذا یسعیاہ موزوں طور پر ”[خالق کی] قدرت کی عظمت اور اُس کے بازو کی توانائی“ کی بابت لکھ سکتا تھا۔—یسعیاہ ۴۰:۲۶۔
۴. موسیٰ نے کیا درخواست کی اور یہوواہ نے کیسا جوابیعمل دکھایا؟
۴ پھربھی، کیا آپکو معلوم تھا کہ ۱۵۱۳ ق.س.ع. میں اسرائیلیوں کے مصر چھوڑنے کے چند ماہ بعد موسیٰ نے خالق سے یہ التجا کی: ”مَیں تیری منت کرتا ہوں مجھے اپنا جلال دکھا دے۔“ (خروج ۳۳:۱۸) یہ یاد رکھتے ہوئے کہ خدا تو سورج کا بھی مبدا ہے، آپ سمجھ سکتے ہیں کہ اُس نے موسیٰ سے یہ کیوں کہا تھا: ”تُو میرا چہرہ نہیں دیکھ سکتا کیونکہ انسان مجھے دیکھ کر زندہ نہیں رہیگا۔“ خالق نے موسیٰ کو کوہِسینا پر ایک شگاف میں چھپا دیا اور خود اُسکے پاس سے ”نکل“ گیا۔ علامتی مفہوم میں، پھر موسیٰ نے خدا کا ”پیچھا،“ ایک طرح سے خالق کے جلال یا موجودگی کا شفق دیکھا تھا۔—خروج ۳۳:۲۰-۲۳؛ یوحنا ۱:۱۸۔
۵. خالق نے موسیٰ کی درخواست کو کیسے پورا کِیا اور اس سے کیا ثابت ہو گیا؟
۵ موسیٰ کی خالق کو بہتر طور پر جاننے کی خواہش ادھوری نہیں رہی تھی۔ بدیہی طور پر ایک فرشتے کے ذریعے کلام کرتے ہوئے، خدا موسیٰ کے پاس سے گزرا اور یہ اعلان کِیا: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] خدایِرحیم مہربان اور قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا میں غنی۔ ہزاروں پر فضل کرنے والا۔ گناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا لیکن وہ مجرم کو ہرگز بری نہیں کرے گا۔“ (خروج ۳۴:۶، ۷) اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے خالق کو جاننے میں اُسکی جسمانی وضعقطع کے علاوہ اُسکی بابت مکمل طور پر یہ سمجھنا شامل ہے کہ وہ کیسا ہے، اُسکی شخصیت اور خصوصیات کیا ہیں۔
۶. ہمارا مدافعتی نظام ایک عجوبہ کیوں ہے؟
۶ ایسا کرنے کا ایک طریقہ خدا کی اُن صفات پر غور کرنا ہے جس سے اُس نے تخلیق کی ہے۔ اپنے مدافعتی نظام پر غور کریں۔ قوتِمدافعت پر ایک شمارے میں، سائنٹیفک امریکن نے بیان کِیا: ”پیدائش سے پہلے سے لیکر موت تک مدافعتی نظام مسلسل کام کرتا رہتا ہے۔ مالیکیولوں اور خلیوں کی متنوع صفبستگی . . . طفیلی کیڑوں اور جراثیموں کے خلاف ہماری حفاظت کرتی ہے۔ ان دفاعی قوتوں کے بغیر انسان زندہ نہیں رہ سکتے۔“ اس نظام کا ماخذ کیا ہے؟ اس رسالے کے ایک مضمون نے بیان کِیا: ”جراثیم اور وائرس کے حملوں کے خلاف جسم کا دفاع کرنے والے سبکدست تفاعلی خلیوں کی حیرتانگیز صفبستگی اُن چند ابتدائی خلیوں سے وجود میں آتی ہے جو استقرارِحمل کے تقریباً نو ہفتے بعد رُونما ہوتے ہیں۔“ ایک حاملہ عورت اپنے رحم میں نشوونما پانے والے بچے میں کچھ قوتِمدافعت منتقل کرتی ہے۔ بعدازاں، چھاتی کے دودھ کے ذریعے، وہ اپنے بچے کیلئے مدافعتی خلیے اور مفید کیمیائی اجزاء فراہم کرتی ہے۔
۷. ہمیں اپنے مدافعتی نظام کی بابت کس چیز پر غور کرنا چاہئے جو ہمارے لئے کس نتیجے پر پہنچنے کا باعث بنے گی؟
۷ آپ کے پاس یہ نتیجہ اخذ کرنے کی ٹھوس وجہ ہے کہ آپ کا مدافعتی نظام جدید طب کی فراہمکردہ کسی بھی چیز سے بالاتر ہے۔ لہٰذا، خود سے پوچھیں، ’یہ اِس کے موجد اور مہیا کرنے والے کی بابت کیا ظاہر کرتا ہے؟‘ ’استقرارِحمل کے تقریباً نو ہفتوں بعد رُونما‘ ہونے والا اور نوزائیدہ کی حفاظت کیلئے تیار رہنے والا یہ نظام واقعی حکمت اور دُوراندیشی کی عکاسی کرتا ہے۔ تاہم کیا ہم اس نظام سے خالق کی ذات کے حوالے سے اَور زیادہ سمجھ سکتے ہیں؟ ہم میں سے بیشتر البرٹ شوئٹزر اور دیگر ایسے لوگوں کو کیسا خیال کرتے ہیں جنہوں نے ناموافق حالتوں کے شکار لوگوں کو طبّی نگہداشت فراہم کرنے کیلئے اپنی زندگیاں مخصوص کر دیں؟ ہم عموماً اچھی خوبیوں کو ایسے ہی انساندوست اشخاص سے منسوب کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں ہم اپنے خالق کی بابت کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں جو امیر اور غریب دونوں کو ایک جیسا مدافعتی نظام عطا کرتا ہے؟ واقعی، وہ شفیق، غیرجانبدار، رحیم اور انصافپسند ہے۔ کیا یہ بات خالق کی بابت اُس بیان کے مطابق نہیں ہے جو موسیٰ نے سنا تھا؟
وہ انکشاف کرتا ہے کہ وہ کیسا ہے
۸. یہوواہ کس خاص طریقے سے خود کو ہم پر آشکارا کرتا ہے؟
۸ تاہم اپنے خالق کو بہتر طور پر جاننے کا ایک اَور طریقہ بائبل ہے۔ یہ بالخصوص اہم ہے کیونکہ اُسکی بابت ایسی باتیں بھی ہیں جو سائنس اور کائنات آشکارا نہیں کر سکتیں اور اس کے علاوہ بھی ایسی باتیں ہیں جن کی واضح سمجھ صرف بائبل ہی سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اوّلالذکر کی ایک مثال خالق کا ذاتی نام ہے۔ صرف بائبل ہی خالق کے نام اور اُسکی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ بائبل کے عبرانی مسودات میں، اُسکا نام چار حروفِصحیح کی صورت میں کوئی ۷،۰۰۰ مرتبہ آتا ہے جنکی YHWH اور JHVH کے طور پر نقلحرفی کی جا سکتی اور اُردو زبان میں جنکا عام تلفظ یہوواہ ہے۔—خروج ۳:۱۵؛ ۶:۳۔
۹. خالق کے ذاتی نام کا مطلب کیا ہے اور ہم اس سے کیا نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں؟
۹ خالق کو بہتر طور پر جاننے کیلئے ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ محض ایک بےوجود ”سببِاوّل“ یا غیرواضح طور پر ”مَیں ہوں“ نہیں ہے۔ یہ بات اُسکے ذاتی نام سے عیاں ہے۔ یہ ایک عبرانی فعل کی قسم ہے جس کا مطلب ”ہو جانا“ یا ”ثابت ہونا“ ہے۔a (مقابلہ کریں پیدایش ۲۷:۲۹؛ واعظ ۱۱:۳۔) خدا کے نام کا مطلب ہے ”وہ وجود میں آنے کا سبب بنتا ہے“ اور یہ اس بات کو اُجاگر کرتا ہے کہ وہ مقصد بھی ٹھہراتا ہے اور اُسے پورا بھی کرتا ہے۔ اُسکا نام جاننے اور استعمال کرنے سے ہم بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ وہ وعدوں کو پورا کرتا اور پوری تندہی سے اپنے مقصد کو پایۂتکمیل تک پہنچاتا ہے۔
۱۰. ہم پیدایش کے ریکارڈ سے کونسی اہم معلومات حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۰ بائبل خدا کے مقاصد اور اُسکی شخصیت کے علم کا ماخذ ہے۔ پیدایش کی کتاب ظاہر کرتی ہے کہ ایک وقت تھا جب نوعِانسان خدا کیساتھ ایک پُرامن رشتے میں تھے اور بامقصد طویل زندگی کا امکان رکھتے تھے۔ (پیدایش ۱:۲۸؛ ۲:۷-۹) ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ اپنے نام کی اہمیت کے مطابق یہوواہ طویل مدت سے انسانوں کے تجربے میں آنے والی تکلیف اور مایوسی کو ختم کر دیگا۔ ہم اُس کے مقصد کی تکمیل کی بابت پڑھتے ہیں: ”طبعی دُنیا کو اس کی اپنی خواہش سے نہیں بلکہ خالق کی مرضی سے ناکامی کے تابع کر دیا گیا تھا اور اُسی نے ایسا کرنے کیساتھ ساتھ اسے یہ اُمید بھی بخشی کہ ایک دن یہ . . . خدا کے فرزندوں کی جلالی آزادی میں شریک ہوگی۔“—رومیوں ۸:۲۰، ۲۱، دی نیو ٹسٹامنٹ لیٹرز، از جے. ڈبلیو. سی. وانڈ۔
۱۱. ہمیں بائبل سرگزشتوں پر کیوں دھیان دینا چاہئے اور ان میں سے ایک سرگزشت کی تفصیلات کیا ہیں؟
۱۱ اپنے خالق کو بہتر طور پر جاننے میں بائبل اس طریقے سے بھی ہماری مدد کرتی ہے کہ یہ قدیم اسرائیل کے ساتھ برتاؤ کے سلسلے میں اُس کے عمل اور ردِعمل کو ظاہر کرتی ہے۔ الیشع اور دشمن ارامیوں کی فوج کے سردار، نعمان کے حوالے سے ایک مثال پر غور کیجئے۔ ۲-سلاطین ۵ باب میں یہ سرگزشت پڑھتے وقت آپ دیکھینگے کہ ایک اسرائیلی اسیر لڑکی نے اس بات پر اصرار کِیا کہ نعمان کا کوڑھ صرف اسرائیل میں الیشع کی مدد سے ہی ٹھیک ہو سکتا ہے۔ نعمان اس توقع کیساتھ الیشع کے پاس آیا کہ وہ اُسے شفا دینے کے لئے اپنے ہاتھوں کو پُراسرار طور پر لہرائے گا۔ اس کی بجائے، الیشع نے اُس ارامی شخص سے دریائےیردن میں غوطہ لگانے کو کہا۔ اگرچہ نعمان کے ماتحتوں کو اُسے تعمیل کرنے کے لئے قائل کرنا پڑا مگر جب اُس نے ایسا کِیا تو اُس نے شفا پائی۔ نعمان نے قیمتی تحائف پیش کئے مگر الیشع نے لینے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد اُسی کا ساتھی چوریچھپے نعمان کے پاس گیا اور جھوٹ بول کر کچھ قیمتی چیزیں لے لیں۔ اُس کی بددیانتی اس کے کوڑھ لگ جانے پر منتج ہوئی۔ یہ ایک دلکش، انسانی سرگزشت ہے—ایک ایسی مثال جس سے ہم سبق سیکھ سکتے ہیں۔
۱۲. ہم الیشع اور نعمان کی سرگزشت سے خالق کی بابت کیا نتائج اخذ کر سکتے ہیں؟
۱۲ یہ سرگزشت بڑے دلکش انداز میں ظاہر کرتی ہے کہ آجکل کی بیشتر ثقافتوں میں پائی جانے والی عام حالت کے بالکل برعکس، کائنات کا عظیم خالق نہایت بلندوبالا ہونے کے باوجود اُس چھوٹی لڑکی پر نظرِکرم کرتا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ خالق صرف کسی ایک قوم یا نسل پر کرمفرمائی نہیں کرتا۔ (اعمال ۱۰:۳۴، ۳۵) دلچسپی کی بات ہے کہ لوگوں سے شعبدہبازی—ماضی اور حال کے بعض ”شفا دینے والوں“ کے عام دستور—سے کام لینے کی توقع کرنے کی بجائے خالق حیرانکُن حکمت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ وہ کوڑھ کا علاج کرنا جانتا تھا۔ اُس نے دھوکےبازی کو کامیاب ہونے کی اجازت نہ دیکر بھی بصیرت اور انصاف کو ظاہر کِیا۔ ایک بار پھر، کیا یہ بات اُس بیان کے عین مطابق نہیں جو موسیٰ نے یہوواہ کی شخصیت کی بابت سنا تھا؟ بائبل کے اس بیان کے مختصر ہونے کے باوجود ہم یہ حقیقت بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ ہمارا خالق کیسا ہے!—زبور ۳۳:۵؛ ۳۷:۲۸۔
۱۳. وضاحت کریں کہ ہم بائبل سرگزشتوں سے بیشقیمت اسباق کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔
۱۳ اسرائیل کے احسانفراموشی والے کاموں اور انکے سلسلے میں خدا کے جوابیعمل کی بابت دیگر سرگزشتیں ثابت کرتی ہیں کہ یہوواہ واقعی پرواہ کرتا ہے۔ بائبل بیان کرتی ہے کہ اسرائیلیوں نے اُسے بار بار آزمایا اور اُسے آزردہ اور ناراض کِیا۔ (زبور ۷۸:۴۰، ۴۱) لہٰذا، خالق احساسات اور انسان کے افعال کی بابت فکر رکھتا ہے۔ معروف شخصیات کی سرگزشتوں کی بابت بھی بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ جب داؤد کو اسرائیل کا بادشاہ بننے کیلئے منتخب کِیا گیا تو خدا نے سموئیل کو بتایا: ”انسان ظاہری صورت کو دیکھتا ہے پر خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] دل پر نظر کرتا ہے۔“ (۱-سموئیل ۱۶:۷) علاوہازیں، خالق ہماری ظاہری وضعقطع کی بجائے ہمارے باطن پر نظر کرتا ہے۔ کتنی اطمینانبخش بات!
۱۴. جب ہم عبرانی صحائف پڑھتے ہیں تو ہم موزوں طور پر کیا کر سکتے ہیں؟
۱۴ بائبل کی اُنتالیس کتابیں یسوع کے زمانے سے پہلے لکھی گئی تھیں اور یہی بات ہمیں انہیں پڑھنے کی تحریک دیتی ہے۔ تاہم اس کا مقصد محض بائبل سرگزشتوں یا تاریخ سے واقفیت نہیں ہونا چاہئے۔ اگر ہم واقعی یہ سیکھنا چاہتے ہیں کہ ہمارا خالق کیسا ہے تو ہمیں ان سرگزشتوں پر غوروخوض کرنا چاہئے اور غالباً اس سوال پر غور کرنا چاہئے کہ ’یہ حصہ اُس کی شخصیت کی بابت کس چیز کو اُجاگر کرتا ہے؟ یہاں اُس کی کونسی صفات نمایاں کی گئی ہیں؟‘b ایسا کرنا مُتشکِک حضرات کی بھی یہ دیکھنے میں مدد کرتا ہے کہ بائبل الہٰی مصدر سے ہے جو اُن کے لئے اس کے شفیق مصنف کو بہتر طور پر جاننے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔
ایک عظیم اُستاد خالق کو جاننے میں ہماری مدد کرتا ہے
۱۵. یسوع کے کام اور تعلیمات کو سبقآموز کیوں ہونا چاہئے؟
۱۵ یہ سچ ہے کہ خالق کے وجود پر شک کرنے والے اور خدا کی بابت مبہم نظریہ رکھنے والے لوگ بائبل کی بابت بہت ہی کم علم رکھتے ہیں۔ شاید آپ کی ملاقات ایسے لوگوں سے ہو جو یہ بھی نہیں بتا سکتے کہ موسیٰ متی سے پہلے تھا کہ بعد میں، نیز وہ یسوع کے کاموں یا تعلیمات کی بابت بھی کچھ نہیں جانتے۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کیونکہ ایک شخص، عظیم اُستاد، یسوع سے خالق کی بابت بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔ خدا کے ساتھ قریبی رشتہ رکھنے کی وجہ سے وہ یہ انکشاف کر سکتا تھا کہ ہمارا خالق کیسا ہے۔ (یوحنا ۱:۱۸؛ ۲-کرنتھیوں ۴:۶؛ عبرانیوں ۱:۳) لہٰذا اُس نے ایسا کِیا بھی تھا۔ دراصل، اُس نے ایک مرتبہ کہا: ”جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔“—یوحنا ۱۴:۹۔
۱۶. ایک سامری عورت سے یسوع کی باتچیت کیا ظاہر کرتی ہے؟
۱۶ اس مثال پر غور کیجئے۔ ایک موقع پر جب یسوع سفر کرکے بہت تھک گیا تھا تو اُس نے سوخار کے قریب ایک سامری عورت سے کلام کِیا۔ اُس نے ”باپ کی پرستش روح اور سچائی“ سے کرنے کی ضرورت پر توجہ دلاتے ہوئے اُسکے ساتھ گہری سچائیوں پر باتچیت کی۔ اُس زمانے کے یہودی سامریوں سے کوئی واسطہ نہیں رکھتے تھے۔ اسکے برعکس، یسوع نے تمام قوموں کے خلوصدل مردوزن کو قبول کرنے کیلئے یہوواہ کی رضامندی کی عکاسی کی جیسےکہ ہم نے الیشع اور نعمان کے واقعہ سے بھی دیکھا ہے۔ اس سے ہمیں تازگی حاصل ہونی چاہئے کہ یہوواہ آجکل دُنیا میں پائی جانے والی تنگنظری پر مبنی مذہبی دشمنی سے بالاتر ہے۔ ہم اس حقیقت پر بھی غور کر سکتے ہیں کہ یسوع ایک عورت کو تعلیم دینے پر آمادہ تھا اور اس معاملے میں ایک ایسی عورت جو غیرمرد کیساتھ رہتی تھی۔ اُسکی مذمت کرنے کی بجائے، یسوع اُس سے عزت اور ایسے طریقے سے پیش آیا جو واقعی اُسکی مدد کر سکتا تھا۔ اسکے بعد، دیگر سامریوں نے یسوع کی بات سنی اور یہ نتیجہ اخذ کِیا: ”ہم . . . جانتے ہیں کہ یہ فیالحقیقت دُنیا کا مُنجی ہے۔“—یوحنا ۴:۲-۳۰، ۳۹-۴۲؛ ۱-سلاطین ۸:۴۱-۴۳؛ متی ۹:۱۰-۱۳۔
۱۷. لعزر کی قیامت کا بیان کس بات کی نشاندہی کرتا ہے؟
۱۷ آئیے ایک اَور مثال پر غور کریں کہ ہم کیسے یسوع کے کاموں اور تعلیمات سے واقفیت پیدا کرنے سے خالق کی بابت سیکھ سکتے ہیں۔ ذرا یسوع کے دوست لعزر کی موت کو یاد کیجئے۔ یسوع پہلے بھی ایک مُردے کو زندہ کرنے سے اپنی طاقت کا ثبوت پیش کر چکا تھا۔ (لوقا ۷:۱۱-۱۷؛ ۸:۴۰-۵۶) لہٰذا، لعزر کی بہن مریم کو ماتم کرتے دیکھ کر یسوع نے کیسا جوابیعمل دکھایا؟ یسوع ”دل میں رنجیدہ ہوا اور گھبرا“ گیا۔ وہ بےحس یا سنگدل نہیں تھا؛ اُس کے ”آنسو بہنے لگے۔“ (یوحنا ۱۱:۳۳-۳۵) یہ محض جذبات کا ایک مظاہرہ نہیں تھا۔ یسوع نے مثبت عمل کی تحریک پائی—اُس نے لعزر کو زندہ کر دیا۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اس نے خالق کے احساسات اور کاموں کو سمجھنے میں رسولوں کی کیسی مدد کی ہوگی۔ اسے خالق کی شخصیت اور راہوں کو سمجھنے میں ہماری اور دوسروں کی بھی مدد کرنی چاہئے۔
۱۸. لوگوں کو بائبل کا مطالعہ کرنے کی بابت کیسا محسوس کرنا چاہئے؟
۱۸ بائبل کا مطالعہ کرنے اور اپنے خالق کی بابت زیادہ سیکھنے سے شرمانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ بائبل کوئی متروک کتاب نہیں ہے۔ یوحنا نامی ایک شخص نے اسکا مطالعہ کِیا اور پھر یسوع کا ساتھی بن گیا۔ بعدازاں اُس نے لکھا: ”ہم . . . جانتے ہیں کہ خدا کا بیٹا آ گیا ہے اور اُس نے ہمیں سمجھ بخشی ہے تاکہ اُسکو جو حقیقی ہے جانیں اور ہم اُس میں جو حقیقی ہے یعنی اُسکے بیٹے یسوؔع مسیح میں ہیں۔ حقیقی خدا اور ہمیشہ کی زِندگی یہی ہے۔“ (۱-یوحنا ۵:۲۰) غور فرمائیں کہ ”حقیقی“ یعنی خالق کا علم حاصل کرنے کیلئے ”سمجھ“ استعمال کرنا ”ہمیشہ کی زِندگی“ پر منتج ہو سکتا ہے۔
آپ اُسکی بابت سیکھنے میں دوسروں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۹. مُتشکِک حضرات کی مدد کرنے کے لئے کیا قدم اُٹھایا گیا ہے؟
۱۹ بعض لوگوں کو یہ ایمان رکھنے کیلئے بہت سے ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے کہ ایک شفیق خالق موجود ہے اور یہ کہ وہ کیسا ہے۔ ایسے لاکھوں لوگ ہیں جو خالق کی بابت شکوشبہات رکھتے ہیں یا اُسکی بابت اُنکا نظریہ بائبل کے مطابق نہیں ہے۔ آپ اُنکی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ یہوواہ کے گواہوں کے ۱۹۹۸/۱۹۹۹ ڈسٹرکٹ اور انٹرنیشنل کنونشنوں پر ایک نیا مؤثر ہتھیار متعدد زبانوں میں ریلیز کِیا گیا تھا—کتاب از دئیر اے کریئٹر ہو کیئرز اباؤٹ یو؟ (کیا کوئی خالق ہے جو آپکی پرواہ کرتا ہے؟)
۲۰، ۲۱. (ا) کریئٹر بُک کو کامیابی کے ساتھ کیسے استعمال کِیا جا سکتا ہے؟ (ب) اس سلسلے میں کچھ تجربات بیان کریں کہ کریئٹر بُک کی طرح پہلے ہی سے مؤثر ثابت ہو چکی ہے۔
۲۰ یہ ایک ایسی اشاعت ہے جو خالق پر آپ کے ایمان کو اور اُس کی شخصیت اور راہوں کیلئے آپکی قدردانی کو بڑھائیگی۔ یہ بات یقینی کیوں ہے؟ اسلئے کہ از دیئر اے کریئٹر ہو کیئرز اباؤٹ یو؟ کتاب کو بالخصوص انہی مقاصد کے پیشِنظر خاص طور پر تیار کِیا گیا ہے۔ ساری کتاب میں جس خاص موضوع کو نمایاں کِیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ ”کیا چیز آپکی زندگی کو بامقصد بنا سکتی ہے؟“ مضامین کو ایسے طریقے سے پیش کِیا گیا ہے جو اعلیٰ تعلیمیافتہ لوگوں کی دلچسپی کو بھی اُبھاریگا۔ تاہم، یہ ایسی خواہشات پر باتچیت کرتا ہے جو ہم سب رکھتے ہیں۔ اس میں خالق کے وجود پر شک کرنے والے قارئین کیلئے دلکش اور قائل کرنے والا مواد ہے۔ کتاب محض یہ فرض نہیں کر لیتی کہ قاری خالق پر ایمان رکھتا ہے۔ مُتشکِک لوگ حالیہ سائنسی دریافتوں اور نظریات کے استعمال سے گرویدہ ہو جائینگے۔ ایسے حقائق خدا پر یقین رکھنے والوں کے ایمان کو بھی مضبوط کرینگے۔
۲۱ اس نئی کتاب کا مطالعہ کرنے سے، یہ عیاں ہو جائیگا کہ اسکے مختلف حصے بائبل تاریخ کی تلخیص ایسے طریقے سے کرتے ہیں جو قارئین کی خدا کو بہتر طور پر جاننے میں مدد کرتے ہوئے خدا کی شخصیت کے پہلوؤں کو نمایاں کرتے ہیں۔ جن لوگوں نے اسے پہلے ہی پڑھ لیا ان میں سے بہتیروں نے رائےزنی کی ہے کہ اُنکے معاملے میں یہ بات کیسے سچ ثابت ہوئی ہے۔ (اگلے مضمون کو دیکھیں، صفحات ۲۵، ۲۶۔) دُعا ہے کہ اس کتاب سے واقفیت پیدا کرتے وقت آپکو بھی ایسا ہی تجربہ ہو اور آپ اسے خالق کی بابت بہتر طور پر جاننے میں دوسروں کی مدد کرنے کیلئے استعمال کریں۔
[فٹنوٹ]
a دی کیتھولک ببلیکل کوارٹرلی کے مدیرِاعلیٰ کی حیثیت سے، جیسویٹ سکالر ایم. جے. گرانتھنر نے اس فعل پر اُسی بات کا اطلاق کِیا جو اس نے اس کے ہمنوع فعل کی بابت کہی تھی کہ یہ ”کبھی بھی تجریدی مفہوم نہیں رکھتا بلکہ ہمیشہ مظاہری یعنی حقیقی طور پر اپنا اظہار کرتا ہے۔“
b جب والدین اپنے بچوں کو بائبل سرگزشتیں سناتے ہیں تو وہ ایسے سوالات پوچھنے سے اپنی اولاد کی مدد کر سکتے ہیں۔ یوں نوجوان خدا سے واقف ہو سکتے ہیں اور اُس کے کلام پر غوروخوض کرنا سیکھ سکتے ہیں۔
کیا آپ نے غور کِیا؟
◻کوہِسینا پر موسیٰ یہوواہ سے کیسے بہتر طور پر واقف ہو گیا؟
◻بائبل کا مطالعہ اس بات کو جاننے کیلئے ایک مدد کیوں ہے کہ خدا کیسا ہے؟
◻جب ہم بائبل پڑھتے ہیں تو ہم اپنے خالق کی قربت حاصل کرنے کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟
◻آپ کریئٹر بُک کو کسطرح استعمال کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں؟
[صفحہ 20 پر تصویر]
ہمارا مدافعتی نظام ہمارے خالق کی بابت کیا آشکارا کرتا ہے؟
[صفحہ 21 پر تصویر]
بحرِمُردار کے طوماروں کا ایک حصہ جس میں ٹیٹراگریمٹن (عبرانی میں خدا کا نام) نمایاں ہے
[تصویر کا حوالہ]
Courtesy of the Shrine of the Book, Israel Museum, Jerusalem
[صفحہ 23 پر تصویر]
مریم کے غم کیلئے یسوع کے جوابیعمل سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟