”ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بنو“
۱ پولس رسول نے اپنے ساتھی ایمانداروں کو مضبوط کرنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ (اعما ۱۴:۱۹-۲۲) اسی طرح ہم بھی اپنے بہنبھائیوں کو مشکلات کا سامنا کرتے دیکھ کر فکرمند ہوتے اور اُنکی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ بائبل نہ صرف کلیسیائی بزرگوں بلکہ تمام مسیحیوں کو ایک دوسرے کی بھلائی میں دلچسپی لینے کی ہدایت کرتی ہے۔ (روم ۱۵:۱، ۲) ایسے دو طریقوں پر غور کریں جنکے ذریعے ہم اس پُرمحبت مشورت پر دھیان دے سکتے ہیں: ”ایک دوسرے کو تسلی دو اور ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بنو۔“—۱-تھس ۵:۱۱۔
۲ دوسروں کی ضروریات سے باخبر رہیں: خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ تبیتا نامی مسیحی خاتون ”بہت ہی نیک کام اور خیرات کِیا کرتی تھی۔“ (اعما ۹:۳۶، ۳۹) وہ ضرورتمندوں کا خیال رکھتی اور اُنکی مدد کرنے کی پوری کوشش کرتی تھی۔ ہمارے لئے کیا ہی عمدہ مثال! شاید آپ بھی کسی ایسے عمررسیدہ بھائی یا بہن سے واقف ہوں جسے اجلاس پر جانے کیلئے مدد کی ضرورت ہے۔ یا پھر شاید آپ کسی ایسے پائنیر کو جانتے ہوں جس کیساتھ دوپہر کے وقت کوئی بہنبھائی کام کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتا۔ اگر آپ کسی ایسے بہنبھائیوں سے واقف ہیں اور عملی مدد پیش کرتے ہیں تو اس بات کا تصور کریں کہ اُنہیں کتنی حوصلہافزائی حاصل ہوگی!
۳ روحانی باتچیت کرنا: ہم اپنی باتچیت سے بھی دوسروں کی ترقی کا باعث بن سکتے ہیں۔ (افس ۴:۲۹) ایک تجربہکار بزرگ نے اپنے مشاہدے سے یہ کہا: ”اگر آپ کسی کو حوصلہافزائی دینا چاہتے ہیں تو اُس کیساتھ روحانی معاملات پر گفتگو کریں۔ ایک سادہ سے سوال کیساتھ ترقیپسند باتچیت کا آغاز کِیا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، آپ نے سچائی کیسے سیکھی تھی؟“ کلیسیائی نوجوانوں میں حقیقی دلچسپی ظاہر کریں۔ ایسے اشخاص کیلئے فکرمندی دکھائیں جو بےحوصلہ یا شرمیلے ہیں۔ (امثا ۱۲:۲۵) دُنیا کی تفریحطبع کو ہمایمانوں کیساتھ روحانی گفتگو کی جگہ نہ لینے دیں۔—روم ۱:۱۱، ۱۲۔
۴ دوسروں کی ترقی کا باعث بننے کیلئے آپ کیا کہہ سکتے ہیں؟ کیا آپ نے اپنی ذاتی بائبل پڑھائی اور مطالعہ سے کوئی نئی بات یا اصول سیکھا ہے جس نے یہوواہ کیلئے آپکی محبت اور قدردانی کو بڑھایا؟ کیا کسی عوامی تقریر یا مینارِنگہبانی کے مطالعے سے آپکی حوصلہافزائی ہوئی ہے؟ کیا کسی ایمانافزا تجربے نے آپکے دل کو چھو لیا ہے؟ اگر آپکو ایسی روحانی دولت حاصل ہے تو دوسروں کی حوصلہافزائی کیلئے اُنہیں اس میں شریک کریں۔—امثا ۲:۱؛ لو ۶:۴۵۔
۵ دُعا ہے کہ آپ دوسروں کو عملی مدد پیش کرنے اور اپنی زبان کا دانشمندی سے استعمال کرنے سے ایک دوسرے کی ترقی کا باعث بنتے رہیں۔—امثا ۱۲:۱۸۔