خدا کے مقصد میں یسوع کے خاص کردار کی قدر کریں
”راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔“—یوحنا ۱۴:۶۔
۱، ۲. ہمیں اُس خاص کردار میں کیوں دلچسپی لینی چاہئے جو یسوع مسیح خدا کے مقصد کے سلسلے میں ادا کرتا ہے؟
تاریخ کے دوران بہت سے لوگ اِس کوشش میں رہے ہیں کہ وہ سب سے اعلیٰ حیثیت حاصل کریں۔ لیکن کم ہی لوگ ایسا کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ البتہ خدا کا بیٹا یسوع مسیح بہت سے لحاظ میں سب سے الگ اور خاص تھا۔
۲ ہمیں اُس خاص کردار میں دلچسپی لینی چاہئے جو یسوع مسیح ادا کرتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ صرف یسوع مسیح کے ذریعے ہم یہوواہ خدا کی قربت حاصل کر سکتے ہیں۔ یسوع نے کہا: ”راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔“ (یوح ۱۴:۶؛ ۱۷:۳) آئیں دیکھیں کہ یسوع مسیح کس لحاظ میں خاص ہے۔ ایسا کرنے سے ہم سمجھ جائیں گے کہ وہ زمین اور انسانوں کے لئے خدا کے مقصد کو پورا کرنے میں کونسا کردار ادا کرتا ہے۔
”اِکلوتا بیٹا“
۳، ۴. (ا) بائبل میں یسوع کو اکلوتا بیٹا کیوں کہا گیا ہے؟ (ب) یسوع نے تخلیق میں کونسا خاص کردار ادا کِیا؟
۳ یسوع نہ صرف خدا کا بیٹا ہے بلکہ وہ خدا کا ”اِکلوتا بیٹا“ ہے۔ (یوح ۳:۱۶، ۱۸) جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”اکلوتا“ کِیا گیا ہے اِس کا مطلب ”ایک ہی“ یا ”خاص“ بھی ہے۔ یہوواہ خدا کے اربوں روحانی بیٹے ہیں جو فرشتے کہلاتے ہیں۔ تو پھر یسوع مسیح کس لحاظ میں اُس کا ”اکلوتا بیٹا“ ہے؟
۴ یسوع اِس لحاظ میں ”اکلوتا بیٹا“ ہے کیونکہ خدا نے اُسے براہِراست خلق کِیا ہے۔ لہٰذا وہ خدا کا پہلوٹا ہے۔ اس لئے بائبل میں کہا گیا ہے کہ وہ ”تمام مخلوقات سے پہلے مولود ہے۔“ (کل ۱:۱۵) وہ ”خدا کی خلقت کا مبدا“ یعنی آغاز ہے۔ (مکا ۳:۱۴) اکلوتے بیٹے نے تخلیق میں بھی ایک خاص کردار ادا کِیا۔ وہ خالق تو نہیں تھا لیکن یہوواہ خدا نے اُس کے ذریعے تمام دوسری چیزیں خلق کیں۔ (یوحنا ۱:۳ کو پڑھیں۔) پولس رسول نے لکھا: ”ہمارے نزدیک تو ایک ہی خدا ہے یعنی باپ جس کی طرف سے سب چیزیں ہیں اور ہم اُسی کے لئے ہیں اور ایک ہی خداوند ہے یعنی یسوؔع مسیح جس کے وسیلہ سے سب چیزیں موجود ہوئیں اور ہم بھی اُسی کے وسیلہ سے ہیں۔“—۱-کر ۸:۶۔
۵. بائبل میں کیسے ظاہر کِیا گیا ہے کہ یسوع خدا کے مقصد کے سلسلے میں کونسے کردار ادا کرتا ہے؟
۵ البتہ یسوع نے صرف تخلیق میں خاص کردار ادا نہیں کِیا۔ خدا کے کلام میں اُسے بہت سے ایسے لقب دئے گئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خدا کے مقصد کے سلسلے میں اَور کونسے کردار ادا کرتا ہے۔ آئیں ہم یسوع کے پانچ ایسے لقب پر غور کرتے ہیں جن کا ذکر یونانی صحائف میں ہوا ہے۔
”کلام“
۶. یسوع ”کلام“ کیوں کہلاتا ہے؟
۶ یوحنا ۱:۱۴ کو پڑھیں۔ یسوع کو ”کلام“ کا لقب کیوں دیا گیا ہے؟ اِس لقب سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب سے فرشتوں اور انسانوں کو خلق کِیا گیا، یسوع خدا کے نمائندے کے طور پر خدا کے پیغامات اُن تک پہنچاتا رہا۔ یہ بات یسوع کے اِن الفاظ سے ظاہر ہوتی ہے جو اُس نے یہودیوں سے کہی تھی: ”میری تعلیم میری نہیں بلکہ میرے بھیجنے والے کی ہے۔ اگر کوئی اُس کی مرضی پر چلنا چاہے تو وہ اُس تعلیم کی بابت جان جائے گا کہ خدا کی طرف سے ہے یا مَیں اپنی طرف سے کہتا ہوں۔“ (یوح ۷:۱۶، ۱۷) آسمان پر لوٹنے کے بعد بھی یسوع ”کلامِخدا“ کہلایا۔—مکا ۱۹:۱۱، ۱۳، ۱۶۔
۷.”کلام“ کے طور پر یسوع کی مثال سے ہم کونسا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
۷ ذرا سوچیں کہ اِس لقب سے یسوع کے بارے میں کیا ظاہر ہوتا ہے۔ وہ تمام مخلوقات سے زیادہ عقلمند اور سمجھدار ہے لیکن وہ اپنی طرف سے کچھ نہیں کہتا بلکہ وہی کہتا ہے جو اُس کا آسمانی باپ فرماتا ہے۔ اپنی بڑائی کرنے کی بجائے وہ ہمیشہ خدا کی بڑائی کرتا ہے۔ (یوح ۱۲:۵۰) یسوع نے ہمارے لئے عاجزی کی بہترین مثال قائم کی ہے۔ ہمیں ”اچھی چیزوں کی خوشخبری“ سنانے کا شرف عطا کِیا گیا ہے۔ (روم ۱۰:۱۵) اِس سلسلے میں ہم یسوع کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟ پاک صحائف کی تعلیم دیتے وقت ہمیں اپنے خیالات نہیں پیش کرنے چاہئیں کیونکہ ہم ”لکھے ہوئے سے تجاوز“ نہیں کرنا چاہتے۔—۱-کر ۴:۶۔
”آمین“
۸، ۹. (ا) لفظ ”آمین“ کا کیا مطلب ہے؟ (ب) یسوع کو ”آمین“ کا لقب کیوں دیا گیا؟ (ج) یسوع ”آمین“ کیسے ثابت ہوا؟
۸ مکاشفہ ۳:۱۴ کو پڑھیں۔ یسوع کو ”آمین“ کا لقب کیوں دیا گیا ہے؟ لفظ ”آمین“ کا مطلب ہے ”ایسا ہی ہو۔“ یہ ایک ایسے عبرانی لفظ سے لیا گیا ہے جس کا مطلب ”وفادار“ یا ”قابلِبھروسہ“ ہے۔ جب عبرانی صحائف میں یہوواہ خدا کے سلسلے میں کہا جاتا ہے کہ وہ وفادار ہے تو یہی عبرانی لفظ استعمال کِیا گیا ہے۔ (است ۷:۹) یسوع کا لقب ”آمین“ اُس کے کس خاص کردار کی طرف اشارہ کرتا ہے؟ غور کریں کہ ۲-کرنتھیوں ۱:۱۹، ۲۰ میں اِس سلسلے میں یوں کہا گیا ہے: ”خدا کا بیٹا یسوؔع مسیح جس کی مُنادی ہم نے . . . تُم میں کی اُس میں ہاں اور نہیں دونوں نہ تھیں بلکہ اُس میں ہاں ہی ہاں ہوئی۔ کیونکہ خدا کے جتنے وعدے ہیں وہ سب اُس میں ہاں کے ساتھ ہیں۔ اِسی لئے اُس کے ذریعہ سے آمین بھی ہوئی تاکہ ہمارے وسیلہ سے خدا کا جلال ظاہر ہو۔“
۹ خدا کے تمام وعدے اس لئے پورے ہو سکتے ہیں کیونکہ یسوع موت تک اُس کا وفادار رہا۔ اس طرح یسوع نے اِس بات کی ضمانت دی کہ خدا کے تمام وعدے پورے ہوں گے۔ لہٰذا، یسوع ان وعدوں کے سلسلے میں ”آمین“ ثابت ہوا یعنی اُس نے اِس بات کی تصدیق کی کہ ایسا ہی ہوگا۔ وفادار رہنے سے یسوع نے شیطان کو جھوٹا بھی ثابت کِیا۔ شیطان نے دعویٰ کِیا تھا کہ مشکلات اور آزمائشوں کا سامنا کرتے وقت خدا کے خادم اُس سے مُنہ موڑ لیں گے۔ (ایو ۱:۶-۱۲؛ ۲:۲-۷) تمام مخلوقات میں سے خدا کا پہلوٹا بیٹا ہی اِس دعوے کو مکمل طور پر جھوٹا ثابت کرنے کے قابل تھا۔ اِس کے علاوہ یسوع نے ثابت کِیا کہ یہوواہ خدا ہی کائنات میں حکمرانی کرنے کا حق رکھتا ہے کیونکہ اُس کی حکمرانی سب سے اعلیٰ ہے۔
۱۰. ”آمین“ کے طور پر یسوع کے کردار سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۱۰ ”آمین“ کے طور پر یسوع کے کردار سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟ ہمیں بھی یہوواہ خدا کے وفادار رہنا چاہئے اور اُس کی حکمرانی کی حمایت کرنی چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم خدا کی اِس درخواست پر عمل کرتے ہیں: ”اَے میرے بیٹے! دانا بن اور میرے دل کو شاد کر تاکہ مَیں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں۔“—امثا ۲۷:۱۱۔
”نئے عہد کا درمیانی“
۱۱، ۱۲. درمیانی کے طور پر یسوع کا کردار کیوں خاص ہے؟
۱۱ پہلا تیمتھیس ۲:۵، ۶ کو پڑھیں۔ ’خدا اور انسان کے بیچ میں ایک ہی درمیانی‘ ہے یعنی یسوع مسیح۔ ”وہ نئے عہد کا درمیانی ہے۔“ (عبر ۹:۱۵؛ ۱۲:۲۴) لیکن بائبل میں موسیٰ کو بھی درمیانی کہا گیا کیونکہ وہ شریعت کا درمیانی تھا۔ (گل ۳:۱۹) تو پھر درمیانی کے طور پر یسوع کا کردار کس لحاظ میں خاص ہے؟
۱۲ جس لفظ کا ترجمہ ”درمیانی“ کِیا گیا ہے، یونانی زبان میں یہ ایک قانونی لفظ ہے۔ لہٰذا درمیانی کے طور پر یسوع کا کردار قانونی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ نئے عہد کا درمیانی ہے جس کے ذریعے ایک نئی قوم یعنی ’خدا کا اؔسرائیل‘ وجود میں آئی۔ (گل ۶:۱۶) یہ قوم ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ہے جو آسمان پر”شاہی کاہنوں کا فرقہ“ ہیں۔ (۱-پطر ۲:۹؛ خر ۱۹:۶) موسیٰ جس عہد کا درمیانی تھا اِس کے ذریعے ایک ایسی خاص قوم کا وجود میں آنا ناممکن تھا۔
۱۳. درمیانی کے طور پر یسوع کے کردار میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۳ درمیانی کے طور پر یسوع کے کردار میں کیا کچھ شامل ہے؟ یہوواہ خدا یسوع کے بہائے گئے خون کے ذریعے اُن لوگوں کو راستباز ٹھہراتا ہے جو نئے عہد میں شریک ہیں۔ (روم ۳:۲۴؛ عبر ۹:۱۵) نئے عہد میں شریک ہونے کی وجہ سے یہ مسیحی آسمان پر بادشاہوں اور کاہنوں کے طور پر خدمت کرنے کی اُمید رکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یسوع اِن کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ خدا کی نظروں میں پاک رہیں۔—عبر ۲:۱۶۔
۱۴. تمام مسیحیوں کو اِس بات کی قدر کیوں کرنی چاہئے کہ یسوع نئے عہد کا درمیانی ہے؟
۱۴ جو مسیحی ہمیشہ تک زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں وہ اِس عہد میں شریک نہیں ہیں۔ لیکن پھر بھی وہ اِس عہد سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ گناہوں کی معافی پاتے ہیں اور خدا اُن کو راستباز ٹھہرا کر اُنہیں اپنے دوستوں کے طور پر قبول کرتا ہے۔ (یعقو ۲:۲۳؛ ۱-یوح ۲:۱، ۲) چاہے ہم آسمان پر یاپھر زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں ہم سب کو اِس بات کی قدر کرنی چاہئے کہ یسوع نئے عہد کا درمیانی ہے۔
سردار کاہن
۱۵. یسوع تمام دوسرے سردار کاہنوں سے الگ کیسے ہے؟
۱۵ ماضی میں بہت سے آدمی سردار کاہن کے عہدے پر فائز رہے لیکن یسوع سردار کاہن کے طور پر اِن سب سے الگ ہے۔ پولس رسول نے یسوع کے بارے میں کہا کہ وہ ”اُن سردارکاہنوں کی مانند اِس کا محتاج نہ [تھا] کہ ہر روز پہلے اپنے گُناہوں اور پھر اُمت کے گناہوں کے واسطے قربانیاں چڑھائے کیونکہ اِسے وہ ایک ہی بار کر گذرا جس وقت اپنے آپ کو قربان کِیا۔ اس لئے کہ شریعت تو کمزور آدمیوں کو سردارکاہن مقرر کرتی ہے مگر اُس قسم کا کلام جو شریعت کے بعد کھائی گئی اُس بیٹے کو مقرر کرتا ہے جو ہمیشہ کے لئے کامل کِیا گیا ہے۔“—عبر ۷:۲۷، ۲۸۔a
۱۶. یسوع کی قربانی کس لحاظ میں خاص تھی؟
۱۶ جب آدم کو خلق کِیا گیا تو وہ بےعیب تھا۔ چونکہ یسوع میں بھی کوئی عیب نہیں تھا اس لئے وہ ہر لحاظ میں آدم کے برابر تھا۔ (۱-کر ۱۵:۴۵) لہٰذا یسوع وہ واحد انسان تھا جو خود کو ایک بےعیب قربانی کے طور پر پیش کر سکتا تھا۔ موسیٰ کی شریعت کے مطابق کاہنوں کو ہر روز قربانیاں چڑھانی تھیں۔ کاہنوں کی یہ خدمت اُس خدمت کا محض عکس تھی جسے یسوع نے سردار کاہن کے طور پر انجام دینا تھا۔ (عبر ۸:۵؛ ۱۰:۱) چونکہ یسوع بےعیب تھا اِس وجہ سے اُس کی قربانی ایک ہی بار چڑھائی گئی۔ دوسرے سردار کاہنوں کی نسبت یسوع زیادہ کچھ انجام دیتا ہے اور اُن کے برعکس وہ ہمیشہ تک سردار کاہن رہے گا۔
۱۷. (ا) ہمیں اپنے سردار کاہن یسوع کی قدر کیوں کرنی چاہئے؟ (ب) ہم اپنی قدر کا اظہار کیسے کر سکتے ہیں؟
۱۷ ہم اپنے سردار کاہن یسوع کی مدد سے ہی خدا کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔ ہمارا سردار کاہن کتنی اعلیٰ شخصیت کا مالک ہے! پولس رسول نے لکھا: ”ہمارا ایسا سردارکاہن نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تو بھی بیگناہ رہا۔“ (عبر ۴:۱۵) اگر ہم اِس بات کی قدر کرتے ہیں کہ یسوع ایک ہمدرد سردار کاہن ہے تو ہم ’آگے کو اپنے لئے نہ جئیں گے بلکہ اُس کے لئے جو ہمارے واسطے مؤا اور پھر جی اُٹھا۔‘—۲-کر ۵:۱۴، ۱۵؛ لو ۹:۲۳۔
”عورت کی نسل“
۱۸. آدم کے گناہ کے بعد خدا نے کونسی پیشینگوئی کی اور بعد میں اِس کے بارے میں کونسی معلومات فراہم کی گئی؟
۱۸ آدم کے گناہ کے بعد ایسا لگتا تھا کہ انسان ہمیشہ کے لئے خدا سے دُور ہو گیا ہے اور فردوس میں ہمیشہ کی زندگی گزارنے کا شرف کھو بیٹھا ہے۔ اُس وقت یہوواہ خدا نے پیشینگوئی کی کہ وہ ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو انسان کو اِس بُری صورتحال سے نجات دلائے گا۔ پیشینگوئی میں اِس شخص کو ”عورت کی نسل“ کہا گیا۔ (پید ۳:۱۵) اِس نسل کی شناخت کے بارے میں بائبل میں بہت سی پیشینگوئیاں درج کی گئیں۔ اِن میں واضح کِیا گیا کہ وہ ابرہام، اضحاق اور یعقوب کی نسل میں سے آئے گا، اور یہ بھی کہ وہ داؤد بادشاہ کی نسل میں پیدا ہوگا۔—پید ۲۱:۱۲؛ ۲۲:۱۶-۱۸؛ ۲۸:۱۴؛ ۲-سمو ۷:۱۲-۱۶۔
۱۹، ۲۰. (ا) ”عورت کی نسل“ کون ہے؟ (ب) جبکہ یسوع ہی ”عورت کی نسل“ تھا تو دوسرے لوگ اِس نسل میں کیسے شامل ہو سکے؟
۱۹ اِس نسل کی شناخت گلتیوں ۳:۱۶ میں کی گئی۔ (اِس صحیفے کو پڑھیں۔) اِسی باب میں پولس رسول نے ممسوح مسیحیوں سے کہا: ”اگر تُم مسیح کے ہو تو اؔبرہام کی نسل اور وعدہ کے مطابق وارث ہو۔“ (گل ۳:۲۹) اگر یسوع ہی وہ نسل تھا جس کے بارے میں پیشینگوئی کی گئی تھی تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اِس میں اَور لوگ بھی شریک ہیں؟
۲۰ لاکھوں لوگوں کا دعویٰ ہے کہ وہ ابرہام کی نسل سے ہیں۔ بعض مذاہب میں اِس بات کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے کہ اُن کے نبی، ابرہام کی نسل میں سے تھے۔ لیکن کیا یہ سب لوگ ”عورت کی نسل“ میں شامل ہیں؟ جینہیں۔ پولس رسول نے خدا کے الہام سے اِس بات کو ظاہر کِیا کہ ابرہام کی نسل میں سے ہر کوئی ”عورت کی نسل“ میں شامل نہیں ہوگا۔ خدا صرف ابرہام کے بیٹے اضحاق کی نسل کے ذریعے انسانوں کو برکات پہنچائے گا۔ (عبر ۱۱:۱۸) دراصل ابرہام کی نسل میں سے صرف ایک شخص کو ”عورت کی نسل“ ثابت ہونا تھا اور یہ شخص یسوع مسیح تھا۔b جو لوگ بعد میں ”عورت کی نسل“ میں شریک ہوئے اُن کو یہ شرف اس لئے عطا کِیا گیا کیونکہ وہ ’مسیح کے ہیں۔‘ واقعی یسوع نے پیدایش ۳:۱۵ کی پیشینگوئی کو پورا کرنے میں ایک خاص کردار ادا کِیا۔
۲۱. ہم یسوع کی عمدہ مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
۲۱ اب تک ہم دیکھ چکے ہیں کہ زمین اور انسانوں کے لئے خدا کے مقصد کو پورا کرنے میں یسوع خاص کردار ادا کرتا ہے۔ جب سے یسوع کو خلق کِیا گیا وہ خدا کے اکلوتے بیٹے کے طور پر ایک خاص حیثیت رکھتا ہے۔ اِس کے باوجود یسوع نے عاجزی کی مثال قائم کرتے ہوئے اپنے آسمانی باپ کی مرضی پوری کی۔ اُس نے اپنی بڑائی کرنے کی بجائے ہمیشہ خدا کی بڑائی کی۔ (یوح ۵:۴۱؛ ۸:۵۰) یسوع نے ہمارے لئے کیا ہی عمدہ مثال قائم کی! آئیں یسوع کی طرح ہم بھی ’سب کچھ خدا کے جلال کے لئے‘ کرنے کا عزم کریں۔—۱-کر ۱۰:۳۱۔
[فٹنوٹ]
a بائبل کے ایک عالم کے مطابق اِس آیت میں اصطلاح ”ایک ہی بار“ کا اشارہ اِس اہم حقیقت کی طرف ہے کہ”یسوع کی موت ضرور واقع ہوئی، اُس کی موت خاص تھی اور صرف یسوع ہی ایسی موت مرا۔“
b پہلی صدی عیسوی میں یہودی اِس بات پر فخر کرتے تھے کہ وہ ابرہام کی نسل میں سے پیدا ہوئے۔ لیکن اِس کے باوجود وہ بھی جانتے تھے کہ صرف ایک ہی شخص کو مسیح کے طور پر آنا تھا۔—یوح ۱:۲۵؛ ۷:۴۱، ۴۲؛ ۸:۳۹-۴۱۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• یسوع کے مختلف لقب پر غور کرنے سے آپ نے اُس کے بارے میں کیا سیکھا ہے؟ (بکس کو دیکھیں۔)
• آپ یہوواہ خدا کے اکلوتے بیٹے کی مثال سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
[صفحہ ۲۲ پر بکس/تصویر]
یسوع کے بعض لقب
◼ اِکلوتا بیٹا۔ (یوح ۱:۳) خدا نے صرف یسوع کو براہِراست خلق کِیا۔
◼ کلام۔ (یوح ۱:۱۴) خدا کے نمائندے کے طور پر یسوع خدا کے پیغامات فرشتوں اور انسانوں تک پہنچاتا ہے۔
◼ آمین۔ (مکا ۳:۱۴) خدا کے تمام وعدے اس لئے پورے ہو سکتے ہیں کیونکہ یسوع موت تک اُس کا وفادار رہا۔ اس طرح یسوع نے اِس بات کی ضمانت دی کہ خدا کے تمام وعدے پورے ہوں گے۔
◼ نئے عہد کا درمیانی۔ (۱-تیم ۲:۵، ۶) یسوع نئے عہد کا درمیانی ہے جس کے ذریعے ایک نئی قوم یعنی ’خدا کا اؔسرائیل‘ وجود میں آئی۔ یہ قوم ممسوح مسیحیوں پر مشتمل ہے جو آسمان پر”شاہی کاہنوں کا فرقہ“ ہیں۔—گل ۶:۱۶؛ ۱-پطر ۲:۹۔
◼ سردارکاہن۔ (عبر ۷:۲۷، ۲۸) یسوع وہ واحد انسان تھا جو خود کو ایک بےعیب قربانی کے طور پر پیش کر سکتا تھا۔ یہ قربانی ایک ہی بار چڑھائی گئی۔ یسوع ہی ہمیں گُناہ سے پاک کر سکتا ہے اور ہمیں موت سے نجات دلا سکتا ہے۔
◼ عورت کی نسل۔ (پید ۳:۱۵) ابرہام کی نسل میں سے صرف ایک شخص یعنی یسوع مسیح ”عورت کی نسل“ ثابت ہوا۔ جو لوگ بعد میں ”عورت کی نسل“ میں شریک ہوئے وہ ’مسیح کے ہیں۔‘—گل ۳:۲۹۔