ایمان اور خدائیخوف کی بدولت دلیر بنیں
’مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ۔ یہوواہ تیرا خدا تیرے ساتھ رہے گا۔‘—یشوع ۱:۹۔
۱، ۲. (ا) انسانی نقطۂنظر سے کیا اسرائیلی کنعانیوں پر فتح پا سکتے تھے؟ (ب) خدا نے یشوع کو کس بات کی یقیندہانی کرائی؟
یہ ۱۴۷۳ قبلازمسیح کی بات ہے۔ اسرائیلی قوم اُس مُلک میں داخل ہونے والی تھی جس کا خدا نے اُن کو دینے کا وعدہ کِیا تھا۔ موسیٰ نبی نے آنے والی مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے اسرائیلیوں سے کہا: ”آج تجھے یرؔدن پار اس لئے جانا ہے کہ تُو ایسی قوموں پر جو تجھ سے بڑی اور زورآور ہیں اور ایسے بڑے شہروں پر جن کی فصیلیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں قبضہ کرے۔ وہاں عناقیم کی اولاد ہیں جو بڑے بڑے اور قدآور لوگ ہیں۔ . . . تُو نے اُن کی بابت یہ کہتے سنا ہے کہ بنیعناق کا مقابلہ کون کر سکتا ہے؟“ (استثنا ۹:۱، ۲) واقعی، مُلکِکنعان میں رہنے والے بنیعناق کی بہادری کی مثالیں دی جاتی تھیں! اس کے علاوہ، بعض کنعانی فوجی لشکروں، گھوڑوں اور ایسے رتھوں سے لیس تھے جن کے پہیوں پر نوکیلا لوہا لگا ہوا تھا۔—قضاۃ ۴:۱۳۔
۲ اس کے برعکس، اسرائیلی مصریوں کی غلامی میں رہ چکے تھے۔ اُنہوں نے کچھ دیر پہلے ہی بیابان میں ۴۰ سال گزارے تھے۔ اس لئے، انسانی نقطۂنظر سے بنیعناق سے مقابلہ کرکے وعدہ کئے ہوئے مُلک میں داخل ہونا اسرائیلیوں کے لئے ناممکن تھا۔ مگر موسیٰ اپنے ایمان کی بدولت ”دیکھ“ سکتا تھا کہ یہوواہ خدا اُن کی راہنمائی کر رہا ہے۔ (عبرانیوں ۱۱:۲۷) موسیٰ نے لوگوں کو بتایا: ”[یہوواہ] تیرا خدا تیرے آگے . . . پار جا رہا ہے۔ وہ اُن کو فنا کرے گا اور وہ اُن کو تیرے آگے پست کرے گا۔“ (استثنا ۹:۳؛ زبور ۳۳:۱۶، ۱۷) موسیٰ کی وفات کے بعد، یہوواہ خدا نے یشوع کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا: ”اب تُو اُٹھ اور اِن سب لوگوں کو ساتھ لیکر اِس یرؔدن کے پار اُس مُلک میں جا جسے مَیں اُن کو یعنی بنیاسرائیل کو دیتا ہوں۔ تیری زندگیبھر کوئی شخص تیرے سامنے کھڑا نہ رہ سکے گا۔ جیسے مَیں موسیٰ کے ساتھ تھا ویسے ہی تیرے ساتھ رہوں گا۔“—یشوع ۱:۲، ۵۔
۳. کس چیز نے یشوع کی ایمان اور حوصلہ رکھنے میں مدد کی؟
۳ یہوواہ خدا کی مدد اور راہنمائی حاصل کرنے کے لئے یشوع کو شریعت کی کتاب کو پڑھنا، اس پر غوروخوض کرنا اور اس پر عمل کرنا تھا۔ یہوواہ خدا نے کہا: ”تب ہی تجھے اقبالمندی کی راہ نصیب ہوگی اور تُو خوب کامیاب ہوگا۔ کیا مَیں نے تجھ کو حکم نہیں دیا؟ سو مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ۔ خوف نہ کھا اور بیدل نہ ہو کیونکہ [یہوواہ] تیرا خدا جہاں جہاں تو جائے تیرے ساتھ رہے گا۔“ (یشوع ۱:۸، ۹) خدا کی بات سننے اور اُس پر عمل کرنے کی وجہ سے یشوع نے دلیری، مضبوطی اور کامیابی حاصل کی۔ اُس کے زمانہ کے زیادہتر لوگوں نے خدا کی بات نہ مانی۔ اس لئے اُنہیں کامیابی حاصل نہ ہوئی اور وہ بیابان ہی میں مر گئے۔
بےایمانوں میں دلیری نہیں ہوتی
۴، ۵. (ا) دس جاسوسوں کا یشوع اور کالب کے رُجحان کے ساتھ کیسے موازنہ کِیا جا سکتا ہے؟ (ب) یہوواہ خدا نے لوگوں کے کمزور ایمان کو دیکھ کر کیسا محسوس کِیا؟
۴ چالیس برس پہلے، جب اسرائیلی پہلی مرتبہ کنعان کے قریب پہنچے تو موسیٰ نے اس مُلک کی جاسوسی کے لئے ۱۲ آدمی بھیجے۔ ان میں سے دس بڑے خوفزدہ ہوکر واپس آئے۔ اُنہوں نے کہا: ”وہاں جتنے آدمی ہم نے دیکھے وہ سب بڑے قدآور ہیں۔ اور ہم نے وہاں بنیعناق کو بھی دیکھا جو جبار ہیں اور جباروں کی نسل سے ہیں اور ہم تو اپنی ہی نگاہ میں ایسے تھے جیسے ٹڈے ہوتے ہیں اور ایسے ہی اُن کی نگاہ میں تھے۔“ کیا عناقیم کے ساتھ ساتھ ’وہاں کے تمام آدمی‘ قدآور تھے؟ جینہیں۔ کیا عناقیم نوح کے زمانہ میں زمین پر رہنے والے جباروں کی اولاد تھے؟ جینہیں، وہ سب طوفان میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان جاسوسوں کی غلط معلومات کی وجہ سے لشکرگاہ میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ یہانتککہ لوگ واپس مُلکِمصر کی غلامی میں جانے کی خواہش کرنے لگے!—گنتی ۱۳:۳۱–۱۴:۴۔
۵ تاہم، دو جاسوس یشوع اور کالب وعدہ کئے ہوئے مُلک میں داخل ہونے کے لئے بڑے پُرجوش تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ کنعانی ”تو ہماری خوراک ہیں۔ اُن کی پناہ اُن کے سر پر سے جاتی رہی ہے اور ہمارے ساتھ [یہوواہ] ہے۔ سو اُن کا خوف نہ کرو۔“ (گنتی ۱۴:۹) کیا یشوع اور کالب کے اس قدر پُراُمید ہونے کی کوئی وجہ تھی؟ جیہاں۔ اُنہوں نے یہوواہ خدا کو اسرائیلیوں کو چھڑانے کے لئے مصر کی عالمی طاقت اور اس کے دیوتاؤں کو دس آفتوں کے ذریعے نیچا دکھاتے ہوئے دیکھا تھا۔ وہ دیکھ چکے تھے کہ یہوواہ خدا نے فرعون کو اُس کی فوجوں سمیت بحرِقلزم میں غرق کِیا تھا۔ (زبور ۱۳۶:۱۵) بِلاشُبہ، دس جاسوسوں اور اُن کی بات پر کان لگانے والے لوگوں کے لئے خوفزدہ ہونے کی کوئی وجہ نہ تھی۔ اُن کے کمزور ایمان کو دیکھ کر یہوواہ خدا نے بڑے دُکھ سے کہا: ”یہ لوگ . . . باوجود اُن سب معجزوں کے جو مَیں نے اِن کے درمیان کئے ہیں کب تک مجھ پر ایمان نہیں لائیں گے؟“—گنتی ۱۴:۱۱۔
۶. دلیری اور ایمان کا آپس میں کیا تعلق ہے، اور آجکل یہ کیسے نظر آتا ہے؟
۶ یہوواہ خدا اسرائیلیوں کے خوفزدہ ہونے کی اصل وجہ یعنی اُن کے کمزور ایمان کو جان چکا تھا۔ ایمان اور دلیری کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ اس لئے یوحنا رسول مسیحی کلیسیا اور اس کی روحانی لڑائی کے بارے میں یہ لکھنے کے قابل ہوا: ”وہ غلبہ جس سے دُنیا مغلوب ہوئی ہے ہمارا ایمان ہے۔“ (۱-یوحنا ۵:۴) آجکل یشوع اور کالب جیسا ایمان رکھنے والے ساٹھ لاکھ سے زیادہ یہوواہ کے گواہ پوری دُنیا میں بادشاہتی خوشخبری کی منادی کر رہے ہیں۔ کوئی دُشمن اس مضبوط اور دلیر فوج کو خاموش نہیں کرا سکتا۔—رومیوں ۸:۳۱۔
”ہم ہٹنے والے نہیں“
۷. ”ہٹنے والے“ سے کیا مُراد ہے؟
۷ آجکل بھی یہوواہ خدا کے خادم دلیری سے خوشخبری کی منادی کرتے ہیں۔ وہ پولس رسول کے ہمخیال ہیں، جس نے کہا: ”ہم ہٹنے والے نہیں کہ ہلاک ہوں بلکہ ایمان رکھنے والے ہیں کہ جان بچائیں۔“ (عبرانیوں ۱۰:۳۹) یہاں جس عبرانی لفظ کا ترجمہ ”ہٹنے والے“ کِیا گیا ہے، اس سے پولس کی مُراد وقتی طور پر خوف محسوس کرکے پیچھے ہٹ جانا نہیں ہے کیونکہ خدا کے بہتیرے وفادار خادم اکثر خوفزدہ ہوئے ہیں۔ (۱-سموئیل ۲۱:۱۲؛ ۱-سلاطین ۱۹:۱-۴) ایک لغت کے مطابق اس کا مطلب ”سچائی پر قائم رہنے میں سستی کرنا“ ہے۔ یہ لغت مزید بیان کرتی ہے کہ خدا کی پرستش کے حوالے سے ”ہٹنے والے“ لوگوں سے مُراد ایسے اشخاص ہیں جو ”بادبان نیچے گرا کر کشتی کی رفتار سُست“ کر لیتے ہیں۔ لیکن جن لوگوں کا ایمان مضبوط ہوتا ہے وہ مشکل، اذیت، بیماری اور آزمائش میں اپنی ”رفتار سُست“ نہیں ہونے دیتے۔ بلکہ یہوواہ کی خدمت میں آگے بڑھتے جاتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا نہ صرف اُن کی فکر رکھتا ہے بلکہ اس بات سے بھی واقف ہے کہ وہ کس حد تک اُس کی مرضی پوری کر سکتے ہیں۔ (زبور ۵۵:۲۲؛ ۱۰۳:۱۴) کیا آپ بھی ایسا ہی ایمان رکھتے ہیں؟
۸، ۹. (ا) یہوواہ خدا نے ابتدائی شاگردوں کے ایمان کو کیسے مضبوط کِیا؟ (ب) ہم اپنے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں؟
۸ ایک موقع پر، رسولوں نے محسوس کِیا کہ اُن کا ایمان کمزور پڑ رہا ہے۔ لہٰذا، اُنہوں نے یسوع مسیح سے درخواست کی: ”ہمارے ایمان کو بڑھا۔“ (لوقا ۱۷:۵) اُن کی اس درخواست کا جواب خاص طور پر پنتِکُست ۳۳ عیسوی پر دیا گیا۔ اُس وقت یسوع مسیح کے وعدہ کے مطابق شاگردوں پر رُوحاُلقدس نازل ہوئی اور اُنہیں خدا کے کلام اور مقصد کی گہری سمجھ عطا کی گئی۔ (یوحنا ۱۴:۲۶؛ اعمال ۲:۱-۴) اس سے شاگردوں کا ایمان مضبوط ہوا اور اُنہوں نے پورے جوشوخروش سے منادی شروع کر دی۔ اس طرح مخالفت کے باوجود، خوشخبری کی منادی ”آسمان کے نیچے کی تمام مخلوقات میں کی گئی۔“—کلسیوں ۱:۲۳؛ اعمال ۱:۸؛ ۲۸:۲۲۔
۹ اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور اپنی خدمت کو بڑھانے کے لئے ہمیں بھی صحائف کا مطالعہ کرنے، ان پر غوروخوض کرنے اور خدا کی پاک رُوح کے لئے دُعا کرنے کی ضرورت ہے۔ یشوع، کالب اور ابتدائی شاگردوں کی طرح خدا کی سچائیاں اپنے دلودماغ پر نقش کرنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوگا۔ اس سے ہمیں روحانی لڑائی میں برداشت کرنے اور فتح پانے کے لئے حوصلہ ملے گا۔—رومیوں ۱۰:۱۷۔
ایمان میں خدا پر یقین رکھنے سے زیادہ کچھ شامل ہے
۱۰. حقیقی ایمان میں کیا کچھ شامل ہے؟
۱۰ ماضی میں خدا کی راہ پر چلنے والے لوگوں کی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ حقیقی ایمان دلیری اور برداشت پیدا کرتا ہے۔ ایسے ایمان میں خدا پر یقین رکھنے سے زیادہ کچھ شامل ہے۔ (یعقوب ۲:۱۹) اس میں یہوواہ خدا کو جاننا اور اُس پر توکل کرنا شامل ہے۔ (زبور ۷۸:۵-۸؛ امثال ۳:۵، ۶) اس کا مطلب پورے دل سے خدا کے قوانین اور اصولوں پر عمل کرنا ہے جو ہمارے لئے مفید ہیں۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷، ۱۸) ایمان میں اس بات پر مکمل بھروسا رکھنا بھی شامل ہے کہ یہوواہ خدا اپنے تمام وعدوں کو پورا کرے گا اور ”اپنے طالبوں کو بدلہ“ دے گا۔—عبرانیوں ۱۱:۱، ۶؛ یسعیاہ ۵۵:۱۱۔
۱۱. یشوع اور کالب کو اُن کے ایمان اور دلیری کی وجہ سے کیسے برکت حاصل ہوئی؟
۱۱ ایسا ایمان ہمیشہ بڑھتا رہتا ہے۔ یہ سچائی کی راہ پر چلنے، اس کے فوائد کو ’آزمانے‘ اور اپنی دُعاؤں کا جواب ملتے ہوئے ’دیکھنے‘ سے بڑھتا ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے اپنی زندگی میں یہوواہ کی راہنمائی کو سمجھنے سے بھی بڑھتا ہے۔ (زبور ۳۴:۸؛ ۱-یوحنا ۵:۱۴، ۱۵) ہم یہ یقین رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی بھلائی کو آزمانے سے یشوع اور کالب کا ایمان مضبوط ہوا تھا۔ (یشوع ۲۳:۱۴) اس بات کو جاننے کے لئے ان نکات پر غور کریں: خدا کے وعدہ کے مطابق، وہ بیابان میں ۴۰ سالہ سفر کے دوران محفوظ رہے۔ (گنتی ۱۴:۲۷-۳۰؛ ۳۲:۱۱، ۱۲) وہ کنعان اور اسرائیل کی چھ سالہ جنگ میں پیشپیش رہے اور فتحمند ہوئے۔ آخرکار، اُنہوں نے اچھی صحت اور لمبی عمر کے ساتھ ساتھ اپنی اپنی میراث بھی حاصل کی۔ واقعی، یہوواہ خدا اُن لوگوں کو بہت سی برکات سے نوازتا ہے جو وفاداری اور دلیری سے اُس کی خدمت کرتے ہیں!—یشوع ۱۴:۶، ۹-۱۴؛ ۱۹:۴۹، ۵۰؛ ۲۴:۲۹۔
۱۲. یہوواہ خدا ’اپنے کلام کو عظمت‘ کیسے دیتا ہے؟
۱۲ یشوع اور کالب کے لئے خدا کی شفقت ہمیں زبورنویس کے ان الفاظ کی یاد دلاتی ہے: ”تُو نے اپنے کلام کو اپنے ہر نام سے زیادہ عظمت دی ہے۔“ (زبور ۱۳۸:۲) جو وعدے یہوواہ خدا کے نام کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں وہ ان کی تکمیل کو دیگر تمام وعدوں سے زیادہ ”عظمت“ دیتا ہے۔ (افسیوں ۳:۲۰) یہ سچ ہے کہ یہوواہ خدا اُس میں ”مسرور“ رہنے والوں کو کبھی نااُمید نہیں کرتا۔—زبور ۳۷:۳، ۴۔
ایک شخص جو ”خدا کو پسند آیا“
۱۳، ۱۴. حنوک کو ایمان اور دلیری کی ضرورت کیوں تھی؟
۱۳ مسیحی دَور سے پہلے کے ایک گواہ حنوک کی مثال سے ہم ایمان اور دلیری کے بارے میں اَور زیادہ سیکھ سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ حنوک نبوت کرنے سے پہلے جانتا تھا کہ اس کا ایمان اور دلیری آزمائی جائے گی۔ وہ یہ کیسے جانتا تھا؟ وہ اس بات سے واقف تھا کہ یہوواہ خدا نے باغِعدن میں یہ واضح کر دیا تھا کہ خدا کے خادموں اور شیطان کے لوگوں کے درمیان دُشمنی یا عداوت ہوگی۔ (پیدایش ۳:۱۵) یہ عداوت انسانی تاریخ کے آغاز میں قائن کے اپنے بھائی ہابل کو قتل کرنے سے شروع ہو چکی تھی اور حنوک اس بات سے اچھی طرح واقف تھا۔ دلچسپی کی بات ہے کہ حنوک کی پیدائش کے بعد آدم تقریباً ۳۱۰ برس جیتا رہا۔—پیدایش ۵:۳-۱۸۔
۱۴ ان تمام معلومات سے واقف ہونے کی بِنا پر حنوک دلیری سے ”خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا“ اور لوگوں کو خدا کی مخالفت میں کہی جانے والی ”سخت باتوں“ کے لئے قصوروار ٹھہراتا رہا۔ (پیدایش ۵:۲۲؛ یہوداہ ۱۴، ۱۵) سچی پرستش کے لئے حنوک کی دلیری کی وجہ سے بہت سے لوگ اُس کے دُشمن بن گئے اور اُس کی زندگی خطرے میں پڑ گئی۔ یہوواہ خدا نے اپنے نبی کو اذیتناک موت مرنے سے بچا لیا۔ خدا نے حنوک پر ظاہر کِیا کہ وہ اُسے ”پسند“ آیا ہے۔ اس کے بعد شاید جب حنوک رویا دیکھ رہا تھا تو اس کے دوران یہوواہ نے اُس کی زندگی ختم کر دی۔—عبرانیوں ۱۱:۵، ۱۳؛ پیدایش ۵:۲۴۔
۱۵. آجکل کے یہوواہ کے خادموں کے لئے حنوک نے کونسا اچھا نمونہ قائم کِیا؟
۱۵ حنوک کے اُٹھا لئے جانے کا ذکر کرنے کے بعد پولس رسول نے دوبارہ ایمان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ”بغیر ایمان کے [خدا] کو پسند آنا ناممکن ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶) ایمان ہی کی بدولت حنوک یہوواہ خدا کے ساتھ ساتھ چلنے اور بیدین دُنیا میں دلیری سے اس کے عدالتی پیغام کا اعلان کرنے کے قابل ہوا۔ ایسا کرنے سے حنوک نے ہمارے لئے ایک اچھا نمونہ قائم کِیا۔ حنوک کی طرح ہمیں بھی اس دُنیا میں کام کرنا ہے جو سچی پرستش کی مخالفت کرتی اور ہر طرح کی بُرائی سے بھری ہے۔—زبور ۹۲:۷؛ متی ۲۴:۱۴؛ مکاشفہ ۱۲:۱۷۔
خدائیخوف سے دلیری حاصل کرنا
۱۶، ۱۷. عبدیاہ کون تھا اور اُسے کس صورتحال کا سامنا تھا؟
۱۶ ایمان کے علاوہ، ایک دوسری خوبی یعنی خدائیخوف بھی دلیر بننے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ آئیے اس سلسلے میں ایک خداترس شخص کی مثال پر غور کریں جو ایلیاہ نبی کے دَور میں رہتا تھا۔ اُس وقت اخیاب اسرائیل کی شمالی سلطنت کا بادشاہ تھا۔ اخیاب کے دَورِحکومت میں اسرائیل کی شمالی سلطنت میں بہت سے لوگ بعل کی پرستش کرتے تھے۔ درحقیقت، بعل کے ۴۵۰ نبی اور یسیرت کے ۴۰۰ نبی اخیاب کی بیوی ”ایزبل کے دسترخوان پر کھاتے“ تھے۔—۱-سلاطین ۱۶:۳۰-۳۳؛ ۱۸:۱۹۔
۱۷ یہوواہ خدا کی شدید مخالفت کرنے والی ایزبل نے پورے مُلک میں سے سچی پرستش کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ اُس نے یہوواہ خدا کے بعض نبیوں کو قتل کرایا اور وہ ایلیاہ نبی کو بھی قتل کرنے کی کوشش میں تھی۔ مگر ایلیاہ خدا کی ہدایت پر یردن کے پار بھاگ گیا اور بچ گیا۔ (۱-سلاطین ۱۷:۱-۳؛ ۱۸:۱۳) کیا آپ اس بات کا تصور کر سکتے ہیں کہ اُس وقت اسرائیل کی شمالی سلطنت میں سچی پرستش برقرار رکھنا کتنا مشکل تھا؟ کیا شاہی محل میں کام کرنے والے شخص کے لئے ایسا کرنا اَور بھی زیادہ مشکل نہیں تھا؟ خداترس عبدیاہ a کو بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا تھا جو اخیاب کے گھر کا دیوان تھا۔—۱-سلاطین ۱۸:۳۔
۱۸. کس چیز نے عبدیاہ کو یہوواہ کا ایک غیرمعمولی پرستار بنا دیا؟
۱۸ عبدیاہ ہوشیاری اور دانائی سے یہوواہ خدا کی پرستش کرتا تھا اور اُس نے کبھی بھی اس پر سمجھوتہ نہیں کِیا۔ پہلا سلاطین ۱۸:۳ ہمیں بتاتی ہے: ”عبدؔیاہ [یہوواہ] سے بہت ڈرتا تھا۔“ جیہاں، عبدیاہ خدا کا بہت زیادہ خوف مانتا تھا اور اس خوف نے اُسے غیرمعمولی دلیری بخشی۔ یہ دلیری ایزبل کے یہوواہ کے نبیوں کو قتل کرنے کے فوراً بعد ظاہر ہوئی۔
۱۹. عبدیاہ نے کیسے دلیری ظاہر کی؟
۱۹ بائبل بیان کرتی ہے: ”جب اؔیزبل نے [یہوواہ] کے نبیوں کو قتل کِیا تو عبدؔیاہ نے سو نبیوں کو لیکر پچاس پچاس کرکے اُن کو ایک غار میں چھپا دیا اور روٹی اور پانی سے اُن کو پالتا رہا۔“ (۱-سلاطین ۱۸:۴) ایک سو آدمیوں کو خفیہ طور پر کھانا کھلانا خطرے سے خالی نہ تھا۔ عبدیاہ کو نہ صرف اخیاب اور ایزبل سے بلکہ اکثراوقات محل میں آنےجانے والے ۸۵۰ جھوٹے نبیوں کی نظروں سے بھی بچ کر یہ کام کرنا تھا۔ اس کے علاوہ، دیگر جھوٹے پرستار بھی بادشاہ اور ملکہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے موقع ملنے پر عبدیاہ کا راز فاش کر سکتے تھے۔ تاہم، عبدیاہ نے ان تمام بُتپرستوں کے درمیان رہتے ہوئے دلیری سے یہوواہ خدا کے نبیوں کی ضروریات پوری کیں۔ واقعی، خدائیخوف کسی شخص کو دلیر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے!
۲۰. خدائیخوف نے عبدیاہ کی مدد کیسے کی، اور اُس کا نمونہ ہماری مدد کیسے کرتا ہے؟
۲۰ یہوواہ خدا نے عبدیاہ کو خدائیخوف اور دلیری ظاہر کرنے کی وجہ سے اُس کے دُشمنوں کے ہاتھوں سے بچا لیا۔ امثال ۲۹:۲۵ بیان کرتی ہے: ”انسان کا ڈر پھندا ہے لیکن جو کوئی [یہوواہ] پر توکل کرتا ہے محفوظ رہے گا۔“ عبدیاہ بھی ہماری طرح کا انسان تھا۔ وہ اس بات سے خوفزدہ تھا کہ اگر وہ پکڑا گیا تو اُسے قتل کر دیا جائے گا۔ ایسی صورتحال میں یقیناً ہم بھی خوفزدہ ہوئے ہوتے۔ (۱-سلاطین ۱۸:۷-۹، ۱۲) مگر خدائیخوف نے اُسے انسانی خوف پر غالب آنے کے لئے دلیری عطا کی۔ عبدیاہ ہم سب کے لئے ایک شاندار نمونہ ہے۔ خاص طور پر، اُن کے لئے جو یہوواہ خدا کی پرستش کے لئے اپنی آزادی بلکہ اپنی جان بھی دینے کو تیار ہیں۔ (متی ۲۴:۹) دُعا ہے کہ ہم سب یہوواہ خدا کی خدمت ”خداترسی اور خوف کے ساتھ کریں۔“—عبرانیوں ۱۲:۲۸۔
۲۱. اگلے مضمون میں کس نکتے پر بات کی جائے گی؟
۲۱ دلیری صرف ایمان اور خدائیخوف ہی کی بدولت پیدا نہیں ہوتی بلکہ محبت بھی اس سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ پولس رسول نے لکھا: ”خدا نے ہمیں دہشت کی روح نہیں بلکہ قدرت اور محبت اور تربیت کی روح دی ہے۔“ (۲-تیمتھیس ۱:۷) اگلے مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ان آخری دنوں میں دلیری سے یہوواہ خدا کی خدمت کرنے میں محبت کیسے ہماری مدد کر سکتی ہے۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۔
[فٹنوٹ]
a یہ عبدیاہ نبی نہیں تھا۔
کیا آپ جواب دے سکتے ہیں؟
• کس چیز نے یشوع اور کالب کو دلیری بخشی؟
• حقیقی ایمان میں کیا کچھ شامل ہے؟
• حنوک نے دلیری سے خدا کے عدالتی پیغام کا اعلان کیوں کِیا؟
• خدائی خوف کیسے دلیری پیدا کرتا ہے؟
[صفحہ ۱۸ پر تصویر]
یہوواہ خدا نے یشوع کو حکم دیا: ”مضبوط ہو جا اور حوصلہ رکھ“
[صفحہ ۲۰ پر تصویر]
عبدیاہ نے خدا کے نبیوں کی حفاظت اور دیکھبھال کی
[صفحہ ۲۱ پر تصویریں]
حنوک نے دلیری سے خدا کا کلام سنایا