-
ایمان کی کمی سے خبردار رہیںمینارِنگہبانی—1998ء | 1 اگست
-
-
”اپنے دلوں کو سخت نہ کرو“
۱۳. پولس نے کیا آگاہی پیش کی اور اُس نے زبور ۹۵ کا اطلاق کیسے کِیا؟
۱۳ عبرانی مسیحیوں کی متشرف حالت پر گفتگو کرنے کے بعد، پولس نے یہ آگاہی پیش کی: ”پس جس طرح کہ روحالقدس فرماتا ہے اگر آج تم اُسکی آواز سنو۔ تو اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جس طرح غصہ دلانے کے وقت آزمایش کے دن جنگل میں کِیا تھا۔“ (عبرانیوں ۳:۷، ۸) پولس زبور ۹۵ سے اقتباس پیش کر رہا تھا اسلئے وہ یہ کہہ سکتا تھا کہ ”روحالقدس فرماتا ہے۔“b (زبور ۹۵:۷، ۸؛ خروج ۱۷:۱-۷) صحائف خدا کے الہام سے اُسکی روحالقدس کی معرفت لکھے گئے ہیں۔—۲-تیمتھیس ۳:۱۶۔
۱۴. یہوواہ نے اسرائیلیوں کیلئے جوکچھ کِیا تھا اُنہوں نے اُس کیلئے کیسا جوابیعمل دکھایا اور کیوں؟
۱۴ مصر کی غلامی سے چھڑائے جانے کے بعد، اسرائیلیوں کو یہوواہ کیساتھ عہد کے رشتے میں داخل ہونے کا بہت بڑا اعزاز بخشا گیا تھا۔ (خروج ۱۹:۴، ۵؛ ۲۴:۷، ۸) تاہم، خدا نے اُن کیلئے جوکچھ کِیا تھا اُس کیلئے قدر دکھانے کی بجائے اُنہوں نے جلد ہی باغیانہ روِش اختیار کر لی۔ (گنتی ۱۳:۲۵–۱۴:۱۰) ایسا کیونکر واقع ہو سکتا تھا؟ پولس نے اسکی وجہ کی نشاندہی کرتے ہوئے اُنکے دلوں کی سختی کا ذکر کِیا۔ تاہم خدا کے کلام کیلئے حساس اور اثرپذیر دل، سخت کسطرح ہو گئے؟ نیز ہمیں اس سے بچنے کیلئے کیا کرنا چاہئے؟
۱۵. (ا) ماضی اور حال میں، ’خود خدا کی آواز‘ کیسے سنائی دی ہے؟ (ب) ’خدا کی آواز‘ کے سلسلے میں ہمیں خود سے کونسے سوالات پوچھنے چاہیں؟
۱۵ پولس نے اس شرطیہ جملے کیساتھ اپنی آگاہی کا آغاز کِیا کہ ”اگر . . . تم اُسکی آواز سنو۔“ خدا نے موسیٰ اور دیگر انبیاء کی معرفت اپنے لوگوں سے کلام کِیا۔ علاوہازیں، یہوواہ نے اُن سے اپنے بیٹے، یسوع مسیح کے وسیلے سے کلام کِیا۔ (عبرانیوں ۱:۱، ۲) آجکل، ہمارے پاس خدا کا مکمل الہامی کلام، مُقدس بائبل موجود ہے۔ ہمارے ساتھ ”وقت پر“ روحانی ”کھانا“ فراہم کرنے کیلئے یسوع کا مقررکردہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ بھی ہے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷) لہٰذا، خدا ابھی تک کلام کر رہا ہے۔ مگر کیا ہم سن رہے ہیں؟ مثال کے طور پر، ہم لباس اور بناؤسنگھار یا تفریح اور موسیقی کے انتخاب کے سلسلے میں مشورت کیلئے کیسا جوابیعمل دکھاتے ہیں؟ کیا ہم ”سنتے“ یعنی دھیان دیتے ہیں اور جو کچھ سنتے ہیں اُس پر عمل کرتے ہیں؟ اگر عذر پیش کرنا یا مشورت پر اعتراض کرنا ہماری عادت ہے تو ہم خود کو اپنے دلوں کو سخت کر لینے کے پوشیدہ خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
۱۶. ایک طریقہ کیا ہے جس سے ہمارے دل سخت ہو سکتے ہیں؟
۱۶ جو کام ہم کر سکتے ہیں اور ہمیں کرنا بھی چاہئے اگر ہم اُس سے کنی کتراتے ہیں تو ایسی صورت میں بھی ہمارے دل سخت ہو سکتے ہیں۔ (یعقوب ۴:۱۷) یہوواہ نے اسرائیل کیلئے جوکچھ بھی کِیا اُس سب کے باوجود وہ ایمان ظاہر کرنے میں ناکام ہو گئے، موسیٰ کے خلاف بغاوت کی، کنعان کی بابت غلط رپورٹ پر یقین کرنے کا انتخاب کِیا اور موعودہ مُلک میں داخل ہونے سے انکار کر دیا۔ (گنتی ۱۴:۱-۴) لہٰذا یہوواہ نے فرمایا کہ اُنہیں ۴۰ برس تک بیابان میں رہنا پڑیگا جو اُس نسل کے بےایمان افراد کی موت کیلئے کافی تھے۔ اُن سے ناراض ہو کر خدا نے کہا: ”ان کے دل ہمیشہ گمراہ ہوتے رہتے ہیں اور انہوں نے میری راہوں کو نہیں پہچانا۔ چنانچہ مَیں نے اپنے غضب میں قسم کھائی کہ یہ میرے آرام میں داخل نہ ہونے پائیں گے۔“ (عبرانیوں ۳:۹-۱۱) کیا ہمارے لئے اس میں کوئی سبق ہے؟
-
-
ایمان کی کمی سے خبردار رہیںمینارِنگہبانی—1998ء | 1 اگست
-
-
۱۹. مشورت کو سننے میں ناکامی کیسے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے؟ وضاحت کریں۔
۱۹ پس، سبق یہ ہے کہ اگر ہم اُسکے کلام اور دیانتدار نوکر جماعت کے ذریعے یہوواہ کی مشورت کو نظرانداز کرتے ہوئے ”اُسکی آواز سننے“ میں ناکام رہنے کی عادت میں پڑ جاتے ہیں تو ہمارے دلوں کو بےحس، سخت ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ مثال کے طور پر، ہو سکتا ہے کہ ایک غیرشادیشُدہ جوڑا ایک دوسرے کے کچھ زیادہ ہی قریب ہو جائے۔ اگر وہ معاملے کو محض نظرانداز کر دیں تو کیا ہو؟ کیا یہ چیز اُنہیں وہی کام کرنے سے باز رکھے گی یا کیا اس سے اُن کیلئے دوبارہ اُسی کام میں ملوث ہو جانا اَور بھی سہل ہو جائے گا؟ اسی طرح، جب نوکر جماعت موسیقی اور تفریح وغیرہ کے معاملے میں انتخابپسند ہونے کی ضرورت پر مشورہ دیتی ہے تو کیا ہم شکرگزاری کیساتھ اُسے قبول کرتے اور ضروری ردوبدل کرتے ہیں؟ پولس نے ہمیں تاکید کی کہ ’باہم جمع ہونے سے باز نہ آئیں۔‘ (عبرانیوں ۱۰:۲۴، ۲۵) اس مشورت کے باوجود، بعض مسیحی اجلاسوں کو بہت معمولی خیال کرتے ہیں۔ وہ شاید محسوس کریں کہ بعض اجلاسوں سے غیرحاضر ہونے یا کچھ کو بالکل ہی چھوڑ دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
-
-
ایمان کی کمی سے خبردار رہیںمینارِنگہبانی—1998ء | 1 اگست
-
-
b پولس بدیہی طور پر یونانی سپتواُجنتا سے حوالہ دے رہا تھا جو ”مریبہ“ اور ”مساہ“ کے لئے عبرانی کا ترجمہ بالترتیب ”غصہ دلانے“ اور ”آزمایش“ کرتا ہے۔ واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک، انکارپوریٹڈ کی شائعکردہ انسائٹ آن دی سکرپچرز کی جِلد ۲ میں صفحات ۳۵۰ اور ۳۷۹ کو دیکھیں۔
-