خدا کی تنظیم کے اندر تحفظ پائیں
”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا نام محکم برج ہے۔ صادق اُس میں بھاگ جاتا ہے اور اَمن میں رہتا ہے۔“—امثال ۱۸:۱۰۔
۱. یسوع کی دُعا کے مطابق مسیحی کس مشکل صورتحال سے دوچار ہیں؟
اپنی موت سے تھوڑی دیر پہلے یسوع نے اپنے پیروکاروں کے حق میں اپنے آسمانی باپ سے دُعا کی۔ پُرمحبت فکرمندی کی بِنا پر اُس نے کہا: ”مَیں نے تیرا کلام انہیں پہنچا دیا اور دُنیا نے اُن سے عداوت رکھی اسلئے کہ جس طرح مَیں دُنیا کا نہیں وہ بھی دُنیا کے نہیں۔ مَیں یہ درخواست نہیں کرتا کہ تُو انہیں دُنیا سے اُٹھا لے بلکہ یہ کہ اُس شریر سے انکی حفاظت کر۔“ (یوحنا ۱۷:۱۴، ۱۵) یسوع جانتا تھا کہ مسیحیوں کے لئے دُنیا ایک خطرناک جگہ بن جائیگی۔ یہ ان کی بابت جھوٹے بولنے اور اُنہیں اذیت پہنچانے سے اُن کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریگی۔ (متی ۵:۱۱، ۱۲؛ ۱۰:۱۶، ۱۷) یہ بدعنوانی کا مرکز بھی ہوگی۔—۲-تیمتھیس ۴:۱۰؛ ۱-یوحنا ۲:۱۵، ۱۶۔
۲. مسیحی کس جگہ روحانی سلامتی حاصل کر سکتے ہیں؟
۲ مسیحیوں سے عداوت رکھنے والی دُنیا خدا سے جُدا اور شیطان کے قبضہ میں پڑے ہوئے لوگوں پر مشتمل ہے۔ (۱-یوحنا ۵:۱۹) یہ دُنیا مسیحی کلیسیا سے کہیں بڑی ہے اور خود شیطان بھی انسان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ لہٰذا، دُنیا کی عداوت واقعی خطرناک ہے۔ یسوع کے پیروکاروں کو روحانی سلامتی کہاں پر حاصل ہو سکتی ہے؟ دی واچٹاور دسمبر ۱، ۱۹۲۲ کے شمارے نے جواب دیا: ”ہم اب نہایت بُرے زمانے سے گزر رہے ہیں۔ شیطان کی تنظیم اور خدا کی تنظیم کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ یہ زندگی اور موت کی جنگ ہے۔“ اس محاذآرائی میں خدا کی تنظیم روحانی سلامتی کا مقام ہے۔ لفظ تنظیم بائبل میں کہیں نہیں ملتا اور ۱۹۲۰ کے دہے میں ”خدا کی تنظیم“ بالکل نئی اصطلاح تھی۔ پس، یہ تنظیم کیا ہے؟ نیز ہم اس میں تحفظ کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
یہوواہ کی تنظیم
۳، ۴. (ا) ایک لغت اور دی واچٹاور کے مطابق تنظیم سے کیا مُراد ہے؟ (ب) یہوواہ کے گواہوں کی بینالاقوامی برادری کو کس مفہوم میں ایک تنظیم کہا جا سکتا ہے؟
۳ کنسائز آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق تنظیم ”ایک منظم گروہ“ ہوتا ہے۔ اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ رسولوں نے چونکہ پہلی صدی کے مسیحیوں کو یروشلیم کی گورننگ باڈی کے زیرِنگرانی مقامی کلیسیاؤں کی صورت میں منظم کِیا تھا اس لئے اُس ”برادری“ کا تنظیم کے طور پر ذکر کرنا موزوں ہوگا۔ (۱-پطرس ۲:۱۷) آجکل یہوواہ کے گواہوں کی تنظیمی ساخت بھی ایسی ہی ہے۔ پہلی صدی میں اس گروہ کا اتحاد ”آدمیوں کی صورت میں انعام“ یعنی ”چرواہوں اور اُستادوں“ کے ذریعے مضبوط کِیا گیا تھا۔ ان میں سے بعض مختلف کلیسیاؤں کا دَورہ کرتے تھے جبکہ دیگر مقامی کلیسیاؤں میں بزرگ تھے۔ (افسیوں ۴:۸، اینڈبلیو، ۱۱، ۱۲؛ اعمال ۲۰:۲۸) آجکل ایسے ہی ”انعام“ یہوواہ کے گواہوں کے اتحاد کو مضبوط کرتے ہیں۔
۴ دی واچٹاور نومبر ۱، ۱۹۲۲ کے شمارے نے لفظ ”تنظیم“ کی بابت بیان کِیا: ”تنظیم سے مُراد کسی مشترکہ مقصد کی انجامدہی کے لئے مختلف اشخاص کا باہم اکٹھا ہونا ہے۔“ دی واچٹاور نے مزید بیان کِیا کہ یہوواہ کے گواہوں کو ایک تنظیم کہنے سے اُنہیں ”اس اصطلاح کے عام مفہوم کے مطابق ایک فرقہ“ قرار دینا مقصود نہیں تھا ”بلکہ اس کا صرف یہ مطلب تھا کہ بائبل سٹوڈنٹس [یہوواہ کے گواہ] خدا کے مقاصد کی انجامدہی کے لئے کوشاں ہیں اور خداوند کی طرح ہر کام شائستگی اور قرینے سے کر رہے ہیں۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۴:۳۳) پولس رسول نے واضح کِیا کہ اُس کے زمانے میں مسیحی اسی طرح قرینے سے کام کرتے تھے۔ اُس نے ممسوح مسیحیوں کی شراکت کا انسانی بدن سے موازنہ کِیا جس کے کئی اعضا ہوتے ہیں مگر ہر ایک اپنا اپنا کردار ادا کرتا ہے تاکہ بدن صحیح طریقے سے کام کر سکے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۲:۱۲-۲۶) یہ ایک تنظیم کی شاندار تمثیل ہے! مسیحی کس لئے منظم تھے؟ ”خدا کے مقاصد“ کو پورا کرنے، یہوواہ کی مرضی بجا لانے کے لئے۔
۵. خدا کی دیدنی تنظیم کیا ہے؟
۵ بائبل نے پیشینگوئی کی ہے کہ آجکل سچے مسیحی متحد ہونگے اور ایک ”قوم“ کے طور پر ایک ”ملک“ میں اکٹھے ہونگے جہاں وہ ”دُنیا میں چراغوں کی طرح دکھائی“ دینگے۔ (یسعیاہ ۶۶:۸؛ فلپیوں ۲:۱۵) اس منظم ”قوم“ کی تعداد اب ساڑھے پانچ ملین سے زیادہ ہے۔ (یسعیاہ ۶۰:۸-۱۰، ۲۲) تاہم، خدا کی تنظیم کی وسعت محض اتنی ہی نہیں ہے۔ اس میں فرشتے بھی شامل ہیں۔
۶. وسیع مفہوم میں، خدا کی تنظیم کن پر مشتمل ہے؟
۶ بہت سی ایسی مثالیں ہیں جب فرشتوں نے خدا کے انسانی خادموں کے ساتھ ملکر کام کِیا۔ (پیدایش ۲۸:۱۲؛ دانیایل ۱۰:۱۲-۱۴؛ ۱۲:۱؛ عبرانیوں ۱:۱۳، ۱۴؛ مکاشفہ ۱۴:۱۴-۱۶) پس، دی واچٹاور مئی ۱۵، ۱۹۲۵ کے شمارے نے موزوں طور پر بیان کِیا: ”تمام پاک فرشتے خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں۔“ اس نے مزید کہا: ”خدا کی تنظیم میں سب قدرت اور اختیار کا مالک خداوند یسوع مسیح [ہے]۔“ (متی ۲۸:۱۸) لہٰذا، وسیع مفہوم میں، خدا کی تنظیم ایسے تمام آسمانی اور زمینی اشخاص پر مشتمل ہے جو خدا کی مرضی بجالانے کے لئے ملکر کام کرتے ہیں۔ (بکس دیکھیں۔) اس تنظیم کا حصہ ہونا کیا ہی شاندار استحقاق ہے! نیز ایسے وقت کا منتظر ہونا کتنی خوشی کی بات ہے جب آسمانی اور زمینی تمام ذیحیات مخلوق ملکر یہوواہ خدا کی حمد کرنے کے لئے منظم ہوگی! (مکاشفہ ۵:۱۳، ۱۴) تاہم، آجکل خدا کی تنظیم کیسا تحفظ فراہم کرتی ہے؟
خدا کی تنظیم میں تحفظ—کیسے؟
۷. خدا کی تنظیم کس طرح ہماری حفاظت کرتی ہے؟
۷ خدا کی تنظیم شیطان اور اُس کے حیلوں سے بچنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے۔ (افسیوں ۶:۱۱) شیطان یہوواہ کے پرستاروں کو اُس ’راہ سے جس پر اُنہیں جانا ہے‘ ہٹانے کا مقصد ذہن میں لیکر اُن پر دباؤ ڈالتا ہے، ستاتا ہے اور بہکاتا ہے۔ (یسعیاہ ۴۸:۱۷؛ مقابلہ کریں متی ۴:۱-۱۱۔) ہم اس نظامالعمل میں کبھی بھی مکمل طور پر ان حملوں سے بچ نہیں سکتے۔ تاہم، خدا اور اُس کی تنظیم کے ساتھ ہمارا قریبی رشتہ ہمیں تقویت بخشتا اور محفوظ رکھتا ہے اور یوں ”راہ“ پر گامزن رہنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ نتیجتاً، ہم اُمید کا دامن نہیں چھوڑتے۔
۸. یہوواہ کی نظر نہ آنے والی تنظیم اُس کے زمینی خادموں کی حمایت کیسے کرتی ہے؟
۸ خدا کی تنظیم یہ تحفظ کیسے فراہم کرتی ہے؟ اوّل، ہمیں یہوواہ کے روحانی خادموں کی قابلِبھروسہ مدد حاصل ہے۔ جب یسوع کو شدید دباؤ کا سامنا تھا تو ایک فرشتے نے آکر اُسے تقویت دی۔ (لوقا ۲۲:۴۳) پطرس کو بھی ایک فرشتے نے معجزانہ طور پر موت کے خطرے سے بچایا تھا۔ (اعمال ۱۲:۶-۱۱) اگرچہ آجکل ایسے معجزے نہیں ہوتے توبھی یہوواہ کے لوگوں سے منادی کی کارگزاری میں ملکوتی حمایت کا وعدہ کِیا گیا ہے۔ (مکاشفہ ۱۴:۶، ۷) نہایت مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے وہ اکثر حد سے زیادہ قدرت کا تجربہ کرتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۴:۷) مزیدبرآں، وہ جانتے ہیں کہ ”خداوند سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اُس کا فرشتہ خیمہزن ہوتا ہے اور اُنکو بچاتا ہے۔“—زبور ۳۴:۷۔
۹، ۱۰. یہ کیسے کہا جا سکتا ہے کہ ”یہوؔواہ کا نام محکم برج ہے“ اور یہ اصول مجموعی طور پر خدا کی تنظیم پر کیسے لاگو ہوتا ہے؟
۹ یہوواہ کی دیدنی تنظیم بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔ کیسے؟ امثال ۱۸:۱۰ میں ہم پڑھتے ہیں: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا نام محکم برج ہے۔ صادق اُس میں بھاگ جاتا ہے اور اَمن میں رہتا ہے۔“ یہ اس بات کی دلالت نہیں کرتا کہ محض خدا کا نام دہرانے سے تحفظ ملتا ہے۔ اس کے برعکس، ہمارا خدا کے نام میں پناہ حاصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم یہوواہ پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ (زبور ۲۰:۱؛ ۱۲۲:۴) اس سے مُراد اُس کی حاکمیت کی حمایت کرنا، اُس کے قوانین اور اصولوں کی پابندی کرنا اور اُس کے وعدوں پر ایمان رکھنا ہے۔ (زبور ۸:۱-۹؛ یسعیاہ ۵۰:۱۰؛ عبرانیوں ۱۱:۶) اس میں یہوواہ کے لئے بِلاشرکتِغیرے عقیدت دکھانا شامل ہے۔ صرف اسی طریقے سے یہوواہ کی پرستش کرنے والے لوگ زبورنویس کے ساتھ ملکر یہ کہہ سکتے ہیں: ”ہمارا دل [یہوواہ] میں شادمان رہیگا کیونکہ ہم نے اُس کے پاک نام پر توکل کِیا ہے۔“—زبور ۳۳:۲۱؛ ۱۲۴:۸۔
۱۰ اب خدا کی دیدنی تنظیم میں تمام لوگ میکاہ کے ساتھ ہمآواز ہو کر کہتے ہیں: ”ہم ابداُلآباد تک خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنے خدا کے نام سے چلینگے۔“ (میکاہ ۴:۵) جدید تنظیم کا محور ”خدا کا اؔسرائیل“ ہے جسے بائبل میں ”[اُس کے] نام کی اُمت“ کہا گیا ہے۔ (گلتیوں ۶:۱۶؛ اعمال ۱۵:۱۴؛ یسعیاہ ۴۳:۶، ۷؛ ۱-پطرس ۲:۱۷) لہٰذا، یہوواہ کی تنظیم کا حصہ ہونے کا مطلب ایسی اُمت کا حصہ ہونا ہے جو خدا کے نام میں تحفظ حاصل کرنے کی طالب ہے۔
۱۱. یہوواہ کی تنظیم اُن لوگوں کے لئے جو اس کا حصہ ہیں کن خاص طریقوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے؟
۱۱ اس کے علاوہ، خدا کی دیدنی تنظیم باایمان گروہ، ساتھی ایمانداروں کی جماعت ہے جو ایک دوسرے کو تقویت اور حوصلہ بخشتے ہیں۔ (امثال ۱۳:۲۰؛ رومیوں ۱:۱۲) یہ ایسی جگہ ہے جہاں مسیحی چرواہے بھیڑوں کی دیکھبھال کرتے ہیں، بیمار اور افسردہدل لوگوں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں اور گِرے ہوؤں کو اُٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ (یسعیاہ ۳۲:۱، ۲؛ ۱-پطرس ۵:۲-۴) ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ تنظیم کے ذریعے ”وقت پر کھانا“ فراہم کرتا ہے۔ (متی ۲۴:۴۵) ممسوح مسیحیوں پر مشتمل یہ ”نوکر“ بہترین روحانی چیزیں—ابدی زندگی کا باعث بننے والا بائبل پر مبنی صحیح علم—فراہم کرتا ہے۔ (یوحنا ۱۷:۳) ”نوکر“ کی راہنمائی کی بدولت مسیحیوں کی اعلیٰ اخلاقی معیار قائم رکھنے اور اپنے چوگرد خطرناک ماحول میں ”سانپوں کی مانند ہوشیار اور کبوتروں کی مانند بےآزار“ بننے میں مدد ہوئی ہے۔ (متی ۱۰:۱۶) یوں ”خداوند کے کام میں . . . افزایش کرتے“ رہنے کے لئے ہمیشہ اُن کی مدد ہوئی ہے جو بذاتِخود ایک مؤثر تحفظ ہے۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸۔
کون خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں؟
۱۲. خدا کی آسمانی تنظیم کے طور پر کن کی شناخت کی گئی ہے؟
۱۲ یہ تحفظ صرف اُنہیں حاصل ہوتا ہے جو خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں، لہٰذا اس میں کون شامل ہیں؟ آسمانی تنظیم کے سلسلے میں اس سوال کا جواب بالکل واضح ہے۔ شیطان اور اُس کے فرشتے اب آسمان میں نہیں ہیں۔ دوسری جانب، وفادار فرشتے ”عام جماعت“ کی صورت میں ابھی تک وہاں موجود ہیں۔ یوحنا رسول نے دیکھا کہ آخری ایّام میں ”برّہ،“ کروبی (”چاروں جاندار“) اور ”بہت سے فرشتے“ خدا کے تخت کے بہت قریب ہونگے۔ اُن کے ساتھ ۲۴ بزرگ ہونگے—یہ ممسوح مسیحیوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو پہلے ہی اپنی جلالی آسمانی میراث میں داخل ہو چکے ہیں۔ (عبرانیوں ۱۲:۲۲، ۲۳؛ مکاشفہ ۵:۶، ۱۱؛ ۱۲:۷-۱۲) واضح طور پر یہ سب خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں۔ تاہم، انسانوں کے درمیان یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔
۱۳. یسوع نے اُن لوگوں کی شناخت کیسے کرائی جو خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں اور جو نہیں ہیں؟
۱۳ یسوع نے اُس کی پیروی کرنے کا دعویٰ کرنے والے بعض لوگوں کی بابت کہا: ”اُس دن بہتیرے مجھ سے کہینگے اَے خداوند اَے خداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدروحوں کو نہیں نکالا اور تیرے نام سے بہت سے معجزے نہیں دکھائے؟ اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دونگا کہ میری کبھی تم سے واقفیت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ۔“ (متی ۷:۲۲، ۲۳) اگر کوئی بدکار ہے تو خواہ وہ کچھ بھی دعویٰ کرے اور پرستش کے لئے جہاں بھی جائے وہ یقیناً خدا کی تنظیم کا حصہ نہیں ہے۔ یسوع نے یہ بھی واضح کِیا کہ جو شخص خدا کی تنظیم کا حصہ ہے اُس کی شناخت کیسے کی جا سکتی ہے۔ اُس نے کہا: ”جو مجھ سے اَے خداوند اَے خداوند! کہتے ہیں ان میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخل نہ ہوگا مگر وہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔“—متی ۷:۲۱۔
۱۴. جو لوگ خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں اُن کے لئے خدا کی مرضی کے کن پہلوؤں کو لازمی قرار دیا گیا ہے؟
۱۴ لہٰذا، خدا کی تنظیم کا حصہ بننے کے لئے جسکا مرکز ”آسمان کی بادشاہی“ ہے، کسی بھی شخص کو خدا کی مرضی پوری کرنی چاہئے۔ اُس کی مرضی کیا ہے؟ پولس نے اس کے ایک نہایت اہم پہلو کو اُجاگر کِیا جب اُس نے کہا: ”[خدا] چاہتا ہے کہ سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۴) اگر ایک شخص بائبل سے صحیح علم حاصل کرنے، اپنی زندگی میں اس کا اطلاق کرنے اور ”سب آدمیوں“ میں اس کی تشہیر کرنے کی حقیقی کوشش کرتا ہے تو وہ خدا کی مرضی بجا لا رہا ہے۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ رومیوں ۱۰:۱۳-۱۵) یہوواہ کی مرضی یہ بھی ہے کہ اُس کی بھیڑوں کو چرایا جائے اور اُنکی دیکھبھال کی جائے۔ (یوحنا ۲۱:۱۵-۱۷) اس سلسلے میں مسیحی اجلاس ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ایک ایسا شخص جو اِن اجلاسوں پر حاضر ہو سکتا ہے مگر اس سے غفلت برتتا ہے وہ خدا کی تنظیم میں اپنے مقام کی کوئی قدر نہیں کرتا۔—عبرانیوں ۱۰:۲۳-۲۵۔
دُنیا سے دوستی
۱۵. یعقوب اپنے زمانے کی کلیسیاؤں کے لئے کیا آگاہی فراہم کرتا ہے؟
۱۵ یسوع کی موت سے کوئی ۳۰ سال بعد، اُس کے سوتیلے بھائی یعقوب نے بعض پہلوؤں کو اُجاگر کِیا جو خدا کی تنظیم میں کسی شخص کے مقام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ اُس نے لکھا: ”اَے زنا کرنے والیو! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دشمنی کرنا ہے؟ پس جو کوئی دُنیا کا دوست بننا چاہتا ہے وہ اپنے آپ کو خدا کا دشمن بناتا ہے۔“ (یعقوب ۴:۴) خدا کا دشمن یقیناً اُس کی تنظیم کا حصہ نہیں ہے۔ پس، دُنیا سے دوستی کا کیا مطلب ہے؟ اس کی مختلف وضاحتیں کی گئی ہیں، جیسےکہ بُری صحبتوں کے طالب ہونا یا اِن میں پڑ جانا۔ علاوہازیں، یعقوب نے ایک اَور اہم چیز—نامناسب چالچلن پر منتج ہونے والے غلط ذہنی رُجحانات پر توجہ مُرتکز کی۔
۱۶. یعقوب کی اس آگاہی کا سیاقوسباق کیا تھا کہ دُنیا سے دوستی رکھنا خدا سے دشمنی ہے؟
۱۶ یعقوب ۴:۱-۳ میں ہم پڑھتے ہیں: ”تم میں لڑائیاں اور جھگڑے کہاں سے آ گئے؟ کیا اُن خواہشوں سے نہیں جو تمہارے اعضا میں فساد کرتی ہیں؟ تم خواہش کرتے ہو اور تمہیں ملتا نہیں۔ خون اور حسد کرتے ہو اور کچھ حاصل نہیں کر سکتے۔ تم جھگڑتے اور لڑتے ہو۔ تمہیں اسلئے نہیں ملتا کہ مانگتے نہیں۔ تم مانگتے ہو اور پاتے نہیں اسلئےکہ بُری نیت سے مانگتے ہو تاکہ اپنی عیشوعشرت میں خرچ کرو۔“ یہ الفاظ تحریر کرنے کے بعد ہی یعقوب نے دُنیا سے دوستی کیخلاف آگاہی دی۔
۱۷. پہلی صدی کی مسیحی کلیسیا میں ”جھگڑے“ اور ”لڑائیاں“ کیسے تھے؟
۱۷ یعقوب کی موت کے صدیوں بعد جھوٹے مسیحیوں نے جنگ کی اور حقیقت میں ایک دوسرے کو قتل کِیا۔ تاہم، یعقوب یہ بات ”خدا کے اؔسرائیل“ کے پہلی صدی کے ارکان یعنی امکانی آسمانی ’کاہنوں اور بادشاہوں‘ کو لکھ رہا تھا۔ (مکاشفہ ۲۰:۶) اُنہوں نے حقیقی جنگوں میں ایک دوسرے کو قتل نہیں کِیا تھا۔ پس یعقوب مسیحیوں کے درمیان ایسی باتوں کا ذکر کیوں کرتا ہے؟ یوحنا رسول نے کہا کہ جو کوئی اپنے بھائی سے نفرت کرتا ہے وہ خونی ہے۔ نیز پولس نے کلیسیاؤں میں شخصیتی اختلافات اور دشمنیوں کا ”جھگڑوں“ اور ”لڑائیوں“ کے طور پر ذکر کِیا۔ (ططس ۳:۹؛ ۲-تیمتھیس ۲:۱۴؛ ۱-یوحنا ۳:۱۵-۱۷) اسی نقطۂنظر کے مطابق، بدیہی طور پر یعقوب کے ذہن میں بھی ساتھی مسیحیوں سے محبت کرنے میں کوتاہی برتنا ہی تھا۔ اُنکے درمیان مسیحیوں کا طرزِعمل بھی عام دُنیاوی لوگوں جیسا تھا۔
۱۸. کونسی چیز مسیحیوں کے درمیان غیرمشفقانہ افعال اور احساسات کا باعث بن سکتی ہے؟
۱۸ مسیحی کلیسیاؤں میں ایسی باتیں کیوں واقع ہوئیں؟ غلط رُجحانات کی وجہ سے جیسےکہ لالچ اور ”اعضا میں فساد پیدا“ کرنے والی ”خواہشیں۔“ تکبّر، حسد اور اختیار کی ہوس بھی کلیسیا میں پُرمحبت مسیحی رفاقت میں نفاق ڈال سکتے ہیں۔ (یعقوب ۳:۶، ۱۴) ایسے رُجحانات ایک شخص کو دُنیا کا دوست مگر خدا کا دشمن بنا دیتے ہیں۔ ایسے رُجحانات کا حامل کوئی بھی شخص خدا کی تنظیم کا حصہ بننے کا مجاز نہیں۔
۱۹. (ا) اگر کوئی مسیحی محسوس کرتا ہے کہ غلط سوچ اُس کے دل میں جڑ پکڑ رہی ہے تو اُسے بنیادی طور پر کسے الزام دینا چاہئے؟ (ب) ایک مسیحی غلط سوچ پر کیسے قابو پا سکتا ہے؟
۱۹ اگر ہم دیکھتے ہیں کہ غلط سوچ ہمارے دل میں جڑ پکڑ رہی ہے تو ہم کسے الزام دے سکتے ہیں؟ شیطان کو؟ جیہاں کسی حد۔ وہ اس دُنیا کی ”ہوا کی عملداری کا حاکم“ ہے جس میں ایسے رُجحانات عام ہیں۔ (افسیوں ۲:۱، ۲؛ ططس ۲:۱۲) تاہم، غلط سوچ کی جڑیں اکثر ہمارے اپنے ہی ناکامل جسم میں ہوتی ہیں۔ دُنیا سے دوستی کے خلاف آگاہ کرنے کے بعد یعقوب نے لکھا: ”کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ کتابِمقدس بیفائدہ کہتی ہے؟ جس روح کو اس نے ہمارے اندر بسایا ہے کیا وہ ایسی آرزو کرتی ہے جس کا انجام حسد ہو؟“ (یعقوب ۴:۵) ہم سب میں پیدائشی طور پر غلطی کرنے کا میلان پایا جاتا ہے۔ (پیدایش ۸:۲۱؛ رومیوں ۷:۱۸-۲۰) پھربھی اگر ہم اپنی کمزوری کا اعتراف کریں اور غلبہ پانے کے لئے یہوواہ کی مدد پر تکیہ کریں تو ہم اس میلان کیخلاف جدوجہد کر سکتے ہیں۔ یعقوب بیان کرتا ہے: ”[خدا] تو [ہمارے حسد کے پیدائشی میلان کی نسبت] زیادہ توفیق بخشتا ہے۔“ (یعقوب ۴:۶) خدا کی روحالقدس کی مدد اور وفادار مسیحی بھائیوں کی حمایت اور یسوع کی فدیے کی قربانی کی بخشش کی بدولت وفادار مسیحی اپنے جسم کی کمزوریوں سے مغلوب نہیں ہوتے۔ (رومیوں ۷:۲۴، ۲۵) وہ خدا کی تنظیم میں محفوظ ہیں کیونکہ وہ دُنیا کے نہیں بلکہ خدا کے دوست ہیں۔
۲۰. جو خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں وہ کن برکات سے لطف اُٹھاتے ہیں؟
۲۰ بائبل وعدہ کرتی ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنی اُمت کو زور بخشے گا۔ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنی اُمت کو سلامتی کی برکت دیگا۔“ (زبور ۲۹:۱۱) اگر ہم واقعی یہوواہ کی جدید ”قوم،“ اُس کی دیدنی تنظیم کا حصہ ہیں تو ہم بھی وہ زور اور سلامتی کی برکت حاصل کرینگے جو وہ اپنی اُمت کو بخشتا ہے۔ سچ ہے کہ شیطان کی دُنیا یہوواہ کی دیدنی تنظیم کی نسبت بہت بڑی ہے اور شیطان ہم سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ لیکن یہوواہ قادرِمطلق ہے۔ اُس کی سرگرم قوت ناقابلِتسخیر ہے۔ اُس کے قوی فرشتے بھی خدا کی خدمت کرنے میں ہمارے ساتھ شامل ہیں۔ لہٰذا، عداوت کا سامنا کرنے کے باوجود ہم ثابتقدم رہ سکتے ہیں۔ یسوع کی طرح، ہم دُنیا پر غالب آ سکتے ہیں۔—یوحنا ۱۶:۳۳؛ ۱-یوحنا ۴:۴۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
◻خدا کی دیدنی تنظیم کیا ہے؟
◻کن طریقوں سے خدا کی تنظیم تحفظ فراہم کرتی ہے؟
◻کون خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں؟
◻ہم دُنیا کے دوست بننے سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
[صفحہ 23 پر بکس]
خدا کی تنظیم کیا ہے؟
یہوواہ کے گواہوں کی مطبوعات میں ”خدا کی تنظیم“ کی اصطلاح تین طریقوں سے استعمال کی جاتی ہے۔
۱ وفادار روحانی خلائق پر مشتمل آنکھ سے اوجھل یہوواہ کی آسمانی تنظیم۔ بائبل میں اسے ”عالمِبالا کی یرؔوشلیم“ کہا گیا ہے۔—گلتیوں ۴:۲۶۔
۲ یہوواہ کی انسانی، دیدنی تنظیم۔ آجکل، یہ ممسوح بقیے اور اُن کے ساتھ بڑی بِھیڑ پر مشتمل ہے۔
۳ یہوواہ کی عالمگیر تنظیم۔ آجکل، یہ یہوواہ کی آسمانی تنظیم اور روحانی اُمید رکھنے والے اُس کے ممسوح، لےپالک زمینی فرزندوں پر مشتمل ہے۔ ایک وقت آئے گا جب اس میں زمین پر کامل انسان بھی شامل ہو جائیں گے۔
[صفحہ 24 پر بکس]
یہوواہ کی تنظیم بہترین روحانی خوراک فراہم کرتی ہے