یہوواہ خدا—ہمارا پروردگار اور محافظ
”چُونکہ اُسے مجھ سے محبت ہے، اِس لیے مَیں اُسے چھڑاؤں گا؛ مَیں اُس کی حفاظت کروں گا کیونکہ اُس نے میرا نام پہچانا ہے۔“—زبور ۹۱:۱۴، نیو اُردو بائبل ورشن۔
۱، ۲. پرورش پانے اور سچائی سیکھنے کے حوالے سے ہمارے پسمنظر ایک دوسرے سے فرق کیسے ہیں؟
یہوواہ خدا ہر خاندان کا بانی ہے۔ (افس ۳:۱۴، ۱۵) لیکن اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ ایک ہی خاندان کے افراد کی عادتیں اور خصوصیات فرق ہوتی ہیں۔ ہم سب کا پسمنظر فرقفرق ہے۔ شاید آپ بچپن سے اپنے ماںباپ کے ساتھ رہے ہیں جبکہ بعض کے ماںباپ بیماری، حادثے یا کسی اَور المیے کی وجہ سے فوت ہو گئے ہیں۔ کچھ لوگوں کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ اُن کے ماںباپ کون ہیں۔
۲ یہوواہ خدا کے خادم بھی ایک خاندان کی طرح ہیں لیکن اُن سب نے فرقفرق حالات میں سچائی سیکھی ہے۔ بعض نے شاید اپنے ماںباپ سے سچائی سیکھی ہے۔ (است ۶:۶، ۷) اور کچھ لوگ مُنادی کے کام کے ذریعے سچائی سے واقف ہوئے ہیں۔—روم ۱۰:۱۳-۱۵؛ ۱-تیم ۲:۳، ۴۔
۳. ہم سب میں کونسی باتیں ایک جیسی ہیں؟
۳ حالانکہ ہم کئی لحاظ سے ایک دوسرے سے فرق ہیں لیکن ہم سب میں کچھ باتیں ایک جیسی بھی ہیں۔ آدم کی نافرمانی کی وجہ سے ہم سب عیبدار ہیں اور ہم نے گُناہ اور موت کو ورثے میں پایا ہے۔ (روم ۵:۱۲) اِس کے باوجود ہم سب یہوواہ خدا کو ”باپ“ کہہ کر مخاطب کر سکتے ہیں۔ پُرانے زمانے میں خدا کی قوم بھی اُس سے کہہ سکتی تھی: ”اَے [یہوواہ]! تُو ہمارا باپ ہے۔“ (یسع ۶۴:۸) اور یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو یہ دُعا کرنا سکھایا کہ ”اَے ہمارے باپ تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔“—متی ۶:۹۔
۴، ۵. کن باتوں پر غور کرنا ہمارے لیے فائدہمند ہوگا؟
۴ ہمارا آسمانی باپ اُن سب کا خیال رکھتا ہے جو پورے ایمان سے اُس کا نام لیتے ہیں اور وہ اُن کی حفاظت بھی کرتا ہے۔ زبور میں اُس نے کہا: ”چُونکہ [میرے بندے کو] مجھ سے محبت ہے، اِس لیے مَیں اُسے چھڑاؤں گا؛ مَیں اُس کی حفاظت کروں گا کیونکہ اُس نے میرا نام پہچانا ہے۔“ (زبور ۹۱:۱۴، نیو اُردو بائبل ورشن) واقعی یہوواہ ہمیں دُشمنوں سے چھڑاتا ہے اور ہماری حفاظت کرتا ہے تاکہ ایک اُمت کے طور پر ہمارا نامونشان کبھی نہ مٹے۔
۵ آئیں، ہمارے آسمانی باپ کے تین اہم کرداروں پر غور کریں: (۱) وہ ہمارا پروردگار ہے؛ (۲) وہ ہمارا محافظ ہے؛ (۳) اور وہ ہمارا سب سے اچھا دوست ہے۔ اِن کرداروں پر غور کرنے سے خدا کی ذات کے لیے ہماری قدر اَور بڑھ جائے گی۔ اِن باتوں پر غور کرتے وقت یہ اچھا ہوگا کہ آپ اپنا جائزہ لیں کہ آپ خدا کے کتنے قریب ہیں اور یہ بھی سوچیں کہ آپ اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کیسے کر سکتے ہیں۔ اُن برکتوں کے بارے میں بھی سوچبچار کریں جو یہوواہ خدا کے نزدیک آنے والوں کو ملتی ہیں۔—یعقو ۴:۸۔
یہوواہ ہمارا پروردگار ہے
۶. اِس بات کا ایک ثبوت کیا ہے کہ یہوواہ خدا ”ہر اچھی بخشش“ دینے والا ہے؟
۶ یعقوب نے اپنے خط میں لکھا: ”ہر اچھی بخشش اور ہر کامل اِنعام اُوپر سے ہے اور نوروں کے باپ کی طرف سے ملتا ہے۔“ (یعقو ۱:۱۷) زندگی خدا کی طرف سے ایک شاندار بخشش ہے۔ (زبور ۳۶:۹) اگر ہم اِس بخشش کو خدا کی مرضی بجا لانے کے لیے اِستعمال کرتے ہیں تو ہمیں نہ صرف اب بہت سی نعمتیں ملتی ہیں بلکہ نئی دُنیا میں ہمیں ہمیشہ کی زندگی بھی ملے گی۔ (امثا ۱۰:۲۲؛ ۲-پطر ۳:۱۳) لیکن یہ کیسے ممکن ہے جبکہ آدم نے نافرمانی کرکے ہمیں موت کے شکنجے میں پھنسا دیا؟
۷. خدا نے اپنے دوست بننے کا راستہ کیسے کھول دیا ہے؟
۷ یہوواہ خدا واقعی عظیم پروردگار ہے۔ اُس کی نعمتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اُس نے ہمیں موت کی گِرفت سے چھڑا لیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ آدم کی بغاوت کی وجہ سے ہم گُناہگار اور عیبدار ہیں۔ (روم ۳:۲۳) لیکن خدا نے اپنی عظیم مہربانی کی بدولت اُس کے دوست بننے کا راستہ کھول دیا ہے۔ یوحنا رسول نے لکھا: ”جو محبت خدا کو ہم سے ہے وہ اِس سے ظاہر ہوئی کہ خدا نے اپنے اِکلوتے بیٹے کو دُنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اُس کے سبب سے زندہ رہیں۔ محبت اِس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گُناہوں کے کفارہ کے لئے اپنے بیٹے کو بھیجا۔“—۱-یوح ۴:۹، ۱۰۔
۸، ۹. یہوواہ خدا ابرہام اور اِضحاق کے زمانے میں عظیم پروردگار کیسے ثابت ہوا؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
۸ تقریباً ۱۸۹۳ قبلازمسیح میں ابرہام کی زندگی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس سے یہوواہ خدا کی سب سے بڑی نعمت سامنے آتی ہے۔ یہ وہ بندوبست ہے جو اُس نے فرمانبردار اِنسانوں کو ہمیشہ کی زندگی دینے کے لیے کِیا ہے۔ عبرانیوں ۱۱:۱۷-۱۹ میں بتایا گیا ہے: ”ایمان ہی سے اؔبرہام نے آزمایش کے وقت اِضحاؔق کو نذر گذرانا اور جس نے وعدوں کو سچ مان لیا تھا وہ اُس اِکلوتے کو نذر کرنے لگا جس کی بابت یہ کہا گیا تھا کہ اِضحاؔق ہی سے تیری نسل کہلائے گی۔ کیونکہ وہ سمجھا کہ خدا مُردوں میں سے جِلانے پر بھی قادر ہے چُنانچہ اُن ہی میں سے تمثیل کے طور پر وہ اُسے پھر ملا۔“ ابرہام کی زندگی کے اِس واقعے سے اُس بات کی جھلک نظر آئی کہ یہوواہ خدا اپنے بیٹے یسوع مسیح کو اِنسانوں کی خاطر قربان کرنے کو تیار تھا۔ واقعی یہوواہ خدا عظیم پروردگار ہے۔—یوحنا ۳:۱۶، ۳۶ کو پڑھیں۔
۹ بےشک اِضحاق کو بہت خوشی ہوئی ہوگی کہ اُنہیں موت سے بچا لیا گیا ہے۔ خدا نے ایک مینڈھا مہیا کِیا جسے اِضحاق کی جگہ قربان کِیا گیا۔ (پید ۲۲:۱۰-۱۳) اِسی لیے اُس جگہ کا نام ”یہوؔواہیری“ رکھا گیا جس کا مطلب ہے: ”یہوواہ مہیا کرے گا۔“—پید ۲۲:۱۴۔
خدا سے صلح کرنے کا بندوبست—ایک خاص نعمت
۱۰، ۱۱. ”میلملاپ کی خدمت“ میں پیشپیش کون ہیں؟ اور وہ اِس خدمت کو کیسے انجام دیتے ہیں؟
۱۰ جب ہم اپنے پروردگار یہوواہ کی نعمتوں پر غور کرتے ہیں تو ہم سمجھتے ہیں کہ یسوع مسیح کی قربانی کے بغیر ہم خدا کے دوست نہیں بن سکتے۔ پولُس رسول نے لکھا: ”ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جب ایک سب کے واسطے مؤا تو سب مر گئے۔ اور وہ اِس لئے سب کے واسطے مؤا کہ جو جیتے ہیں وہ آگے کو اپنے لئے نہ جئیں بلکہ اُس کے لئے جو اُن کے واسطے مؤا اور پھر جی اُٹھا۔“—۲-کر ۵:۱۴، ۱۵۔
۱۱ اِبتدائی مسیحی یہوواہ خدا سے محبت کرتے تھے اور اُس کی خدمت کرنے کے اعزاز کی بڑی قدر کرتے تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے ”میلملاپ کی خدمت“ کو خوشی سے قبول کِیا۔ ”میلملاپ کی خدمت“ سے مراد مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کا کام ہے۔ اِس کام سے لوگوں کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ خدا سے صلح کر لیں، اُس کے دوست بن جائیں اور آخرکار اُس کے فرزند بن جائیں۔ آجکل ممسوح مسیحی یہی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ وہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح کے ایلچی ہیں۔ اُن کے مُنادی کے کام کے ذریعے یہ ممکن ہو جاتا ہے کہ خدا لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لے اور یوں لوگ اُس کی عبادت کرنے لگیں۔—۲-کرنتھیوں ۵:۱۸-۲۰ کو پڑھیں؛ یوح ۶:۴۴۔
۱۲، ۱۳. ہم یہ کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم یہوواہ خدا کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں؟
۱۲ جو مسیحی ہمیشہ تک زمین پر رہنے کی اُمید رکھتے ہیں، وہ اپنے پروردگار یہوواہ سے بڑی محبت کرتے ہیں اور اِس لیے وہ بڑے جوش سے بادشاہت کی مُنادی کے کام میں ممسوح مسیحیوں کا ساتھ دیتے ہیں۔ اِس کام میں ہم بائبل کا بھرپور اِستعمال کرتے ہیں جو کہ خدا کی ایک اَور نعمت ہے۔ (۲-تیم ۳:۱۶، ۱۷) جب ہم مُنادی کے کام میں خدا کا کلام مہارت سے اِستعمال کرتے ہیں تو ہم لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ یہوواہ خدا نے اِس کام میں ہماری مدد کرنے کے لیے ایک اَور نعمت بھی عطا کی ہے۔ یہ اُس کی پاک روح ہے۔ (زک ۴:۶؛ لو ۱۱:۱۳) خدا کی اِن نعمتوں کی بدولت مُنادی کے کام کے بہت اچھے نتیجے نکل رہے ہیں۔ یہ بات یہوواہ کے گواہوں کی سالانہ رپورٹ سے ظاہر ہوتی ہے۔ یقیناً ہمیں بڑا فخر ہے کہ ہم اِس کام کے ذریعے اپنے آسمانی باپ کی بڑائی کر سکتے ہیں۔
۱۳ خدا کی اِن سب نعمتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہمیں خود سے پوچھنا چاہیے کہ ”کیا مَیں پوری لگن کے ساتھ مُنادی کا کام کرنے سے خدا کی نعمتوں کے لیے شکرگزاری ظاہر کرتا ہوں؟ مَیں کیا کر سکتا ہوں تاکہ مَیں یہ کام زیادہ بہتر اور مؤثر طریقے سے کر سکوں؟“ اگر ہم دل سے خدا کی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں تو ہم اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیں گے۔ اِس صورت میں یہوواہ خدا وہ سب کچھ مہیا کرے گا جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ (متی ۶:۲۵-۳۳) جب ہم اِس بات پر سوچبچار کرتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمارا کتنا خیال رکھتا ہے تو ہمارے دل میں ضرور یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ ہم بھی اُس کے دل کو شاد کریں۔—امثا ۲۷:۱۱۔
۱۴. یہوواہ خدا اپنے بندوں کا چھڑانے والا کیسے ثابت ہوا؟
۱۴ داؤد نے کہا: ”مَیں مسکین اور محتاج ہوں۔ [یہوواہ] میری فکر کرتا ہے۔ میرا مددگار اور چھڑانے والا تُو ہی ہے۔“ (زبور ۴۰:۱۷) یہوواہ خدا نے باربار اپنے بندوں کو دُشمنوں سے چھڑایا، خاص طور پر جب دُشمنوں نے اُن کا نامونشان مٹانے کی کوشش کی۔ وہ نہ صرف ایسے موقعوں پر ہماری مدد کرتا ہے بلکہ ہمیشہ ہمیں اپنی نعمتوں سے نوازتا ہے۔ بِلاشُبہ ہم سب تہہدل سے اُس کے شکرگزار ہیں۔
یہوواہ خدا ہمارا محافظ ہے
۱۵. مثال دے کر بتائیں کہ ایک شفیق باپ اپنے بچے کو خطرے سے کیسے بچاتا ہے۔
۱۵ ایک شفیق باپ اپنے بچوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اگر بچے کسی خطرے میں ہیں تو وہ اُنہیں بچانے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ اِس سلسلے میں ایک ایسے واقعے پر غور کریں جو ایک بھائی کے ساتھ پیش آیا۔ جب وہ چھوٹا تھا تو وہ اپنے باپ کے ساتھ مُنادی کا کام کرکے گھر لوٹ رہا تھا۔ راستے میں ایک ندی پڑتی تھی۔ بارش کی وجہ سے ندی بہت چڑھی ہوئی تھی۔ اُسے پار کرنے کا واحد طریقہ یہ تھا کہ وہ ایک پتھر سے دوسرے پتھر پر چھلانگ ماریں۔ لڑکا باپ کے آگے آگے ندی کو پار کر رہا تھا۔ اچانک اُس کا پاؤں پھسلا اور وہ پانی میں جا گِرا۔ اُس نے دو بار غوطہ کھایا کہ اُس کے باپ نے جلدی سے ہاتھ بڑھا کر اُسے بازو سے پکڑ لیا اور اُسے ڈوبنے سے بچا لیا۔ ظاہری بات ہے کہ لڑکا اپنے باپ کا بہت شکرگزار تھا۔ مسیحیوں کے طور پر ہمیں بھی شیطان اور اُس کی بُری دُنیا کی طرف سے طرحطرح کے خطروں کا سامنا ہوتا ہے لیکن ہمارا آسمانی باپ اپنا ہاتھ بڑھا کر ہمیں اِن سے نکال لیتا ہے۔ ہم یہوواہ خدا کے بہت شکرگزار ہیں کیونکہ اُس جیسا محافظ کوئی اَور نہیں۔—متی ۶:۱۳؛ ۱-یوح ۵:۱۹۔
۱۶، ۱۷. جب بنیاِسرائیل، عمالیقیوں سے لڑ رہے تھے تو یہوواہ خدا نے اُن کی حفاظت کیسے کی؟
۱۶ آئیں، بنیاِسرائیل کی تاریخ سے ایک واقعے پر غور کریں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنے بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یہ ۱۵۱۳ قبلازمسیح کی بات ہے۔ یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل کو مصریوں کی غلامی سے چھڑایا تھا اور ایک معجزے کے ذریعے اُنہیں بحرِقلزم کے پار لے گیا تھا۔ پھر بنی اِسرائیل بیابان سے گزرتے ہوئے کوہِسینا کی طرف بڑھے۔ راستے میں اُنہوں نے رفیدیم میں ڈیرا ڈالا۔
۱۷ پیدایش ۳:۱۵ میں درج پیشگوئی کے پیشِنظر شیطان، بنیاِسرائیل پر حملہ کرنے کا کوئی بھی موقع گنوانا نہیں چاہتا تھا۔ اُس نے عمالیقیوں کو اِسرائیلیوں پر حملہ کرنے پر اُکسایا۔ (گن ۲۴:۲۰) غور کریں کہ یہوواہ خدا نے اِن دُشمنوں کو شکست دینے کے لیے یشوع، موسیٰ، ہارون اور حور کو کیسے اِستعمال کِیا۔ یشوع جنگ کے میدان میں عمالیقیوں سے لڑ رہے تھے جبکہ موسیٰ، ہارون اور حور نزدیک ہی ایک پہاڑی پر کھڑے تھے۔ جب تک موسیٰ کے ہاتھ اُوپر رہتے، بنیاِسرائیل کا پلا بھاری رہتا۔ جب موسیٰ کے ہاتھ تھک کر نیچے ہونے لگتے تو ہارون اور حور اُنہیں سہارا دیتے۔ اِس طرح ”یشوؔع نے عماؔلیق اور اُس کے لوگوں کو تلوار کی دھار سے شکست دی۔“ (خر ۱۷:۸-۱۳) اِس خطرناک گھڑی میں یہوواہ خدا نے اپنی قوم کی حفاظت کی۔ بعد میں موسیٰ نے اُس جگہ ایک قربانگاہ بنائی اور اُس کا نام ”یہوؔواہنسی“ رکھا جس کا مطلب ہے: ”یہوواہ میرا جھنڈا ہے۔“—خروج ۱۷:۱۴، ۱۵ کو پڑھیں۔
شیطان کے شکنجے سے بچے رہیں
۱۸، ۱۹. جدید زمانے میں یہوواہ خدا اپنے بندوں کی حفاظت کیسے کرتا ہے؟
۱۸ یہوواہ خدا اُن لوگوں کی حفاظت کرتا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں اور اُس کے فرمانبردار ہیں۔ جیسے بنیاِسرائیل نے رفیدیم میں خدا پر بھروسا رکھا کہ وہ اُن کی حفاظت کرے گا ویسے ہی ہم بھی دُشمنوں کا سامنا کرتے وقت خدا پر آس لگاتے ہیں۔ یہوواہ خدا نے ایک اُمت کے طور پر باربار ہماری حفاظت کی ہے اور وہ ہمیں شیطان کے شکنجے سے بچائے رکھتا ہے۔ ذرا سوچیں کہ خدا نے کتنی بار ایسے بہنبھائیوں کو بچایا ہے جن کو دُنیا کے سیاسی معاملوں سے الگ رہنے کی وجہ سے اذیت دی گئی۔ مثال کے طور پر ہماری کتابوں اور رسالوں میں کئی ایسے بہنبھائیوں کی آپبیتیاں شائع ہوئی ہیں جنہیں نازی حکومت کے دَور میں جرمنی اور دوسرے ملکوں میں ستایا گیا۔ ایسی آپبیتیوں پر غور کرنے سے اِس بات پر ہمارا بھروسا مضبوط ہوتا ہے کہ یہوواہ ہماری پناہگاہ ہے۔—زبور ۹۱:۲۔
۱۹ یہوواہ خدا کی تنظیم اور اِس کی کتابوں اور رسالوں کے ذریعے ہمیں بہت سے خطروں سے خبردار کِیا جاتا ہے۔ اِس سے خاص طور پر اِس بُرے دَور میں خدا کے بندوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔ آج کی دُنیا شراب اور فحاشی کی دیوانی ہوتی جا رہی ہے۔ لیکن یہوواہ خدا نے ہمیں ایسی ہدایات اور مشورے دیے ہیں جن کی مدد سے ہم غلط قدم اُٹھانے سے بچ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہمیں خبردار کِیا گیا ہے کہ اگر ہم سوشل نیٹورکنگ ویبسائٹس کا غلط اِستعمال کرتے ہیں تو ہم بُری صحبت میں پڑ سکتے ہیں۔a—۱-کر ۱۵:۳۳۔
۲۰. یہوواہ خدا کلیسیا کے ذریعے ہماری حفاظت اور رہنمائی کیسے کرتا ہے؟
۲۰ ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم نے ’یہوواہ سے تعلیم پائی ہے‘؟ اُس کے حکموں پر عمل کرنے سے۔ (یسع ۵۴:۱۳) کلیسیا ایک پناہگاہ کی طرح ہے جس میں ہم شیطان کے حملوں سے محفوظ ہیں۔ کلیسیا کے بزرگ پاک کلام سے ہماری رہنمائی کرتے ہیں اور ہماری مدد کرتے ہیں۔ (گل ۶:۲) جو مدد ہمیں اِن بھائیوں سے ملتی ہے، وہ دراصل یہوواہ خدا کی طرف سے آتی ہے۔ ہمیں بزرگوں کی رہنمائی کے لیے کیسا ردِعمل دِکھانا چاہیے؟ ہمیں اُن کے فرمانبردار اور تابع رہنا چاہیے۔ پھر یہوواہ خدا ہمیں برکت دے گا۔—عبر ۱۳:۱۷۔
۲۱. (الف) ہمارا عزم کیا ہونا چاہیے؟ (ب) اگلے مضمون میں ہم کس موضوع پر غور کریں گے؟
۲۱ آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم روحُالقدس کی مدد کو قبول کریں گے اور اپنے آسمانی باپ کی رہنمائی میں چلتے رہیں گے۔ ہمیں خدا کے بیٹے یسوع مسیح کی زندگی پر بھی غور کرنا چاہیے اور اُن کی مثال پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ وہ آخری دم تک خدا کے وفادار رہے۔ اِس لیے اُنہیں شاندار اجر ملا۔ (فل ۲:۵-۱۱) اگر ہم بھی پورے دل سے یہوواہ خدا پر بھروسا کریں گے تو وہ ہمیں برکت بخشے گا۔ (امثا ۳:۵، ۶) واقعی اُس کی خدمت کرنا بڑے اعزاز اور خوشی کی بات ہے! آئیں، ہم یہوواہ خدا پر اِعتماد رکھیں کہ وہ آئندہ بھی ہمارا پروردگار اور محافظ ثابت ہوگا۔ لیکن یہوواہ خدا ہمارا سب سے اچھا دوست بھی ہے۔ اگلے مضمون میں ہم اُس کے اِس کردار پر غور کریں گے۔ ایسا کرنے سے اُس کے لیے ہماری محبت اَور بھی بڑھے گی۔
a ایسی ہدایات اور مشوروں کی کچھ مثالیں اِن مضامین میں پائی جاتی ہیں: جاگو! اکتوبر-دسمبر ۲۰۱۱ء، صفحہ ۲۶-۲۹ اور جاگو! جنوری-مارچ ۲۰۱۲ء، صفحہ ۱۲-۱۵ پر مضمون ”مجھے اُن ویبسائٹس کے متعلق کیا جاننا چاہئے جن پر دوستوں سے رابطہ کِیا جاتا ہے؟“؛ مینارِنگہبانی یکم اگست ۲۰۱۲ء، صفحہ ۲۳-۳۲ پر مضمون ”اِبلیس کے پھندوں سے خبردار رہیں“ اور ”شیطان کے پھندوں سے بچنے کا عزم کریں۔“