سلیمان کی غزلُالغزلات
6 ”سب سے خوبصورت عورت!
تمہارا محبوب کہاں گیا ہے؟
تمہارا محبوب کس طرف گیا ہے؟
چلو ہم تمہارے ساتھ اُسے ڈھونڈیں۔“
2 ”میرا محبوب نیچے اپنے باغ کی طرف گیا ہے۔
وہ خوشبودار پودوں کی کیاریوں کی طرف گیا ہے
تاکہ باغوں میں اپنی بھیڑیں چرائے
اور سوسن کے پھول چُنے۔
3 مَیں اپنے محبوب کی ہوں
اور میرا محبوب میرا ہے
وہ سوسن کے پھولوں کے بیچ بھیڑیں چرا رہا ہے۔“
4 ”میری دلرُبا! تُم تِرضہ* کی طرح خوبصورت ہو؛
یروشلم کی طرح حسین ہو؛
تُم جھنڈے لہرانے والی فوج کی طرح ہو جسے دیکھ کر ہوش اُڑ جاتے ہیں۔
5 اپنی نظریں مجھ سے ہٹا لو
کیونکہ یہ مجھے اپنا قیدی بنا لیتی ہیں
تمہاری زُلفیں بکریوں کے اُس گلّے جیسی ہیں
جو جِلعاد کے پہاڑوں سے نیچے اُتر رہا ہو۔
6 تمہارے دانت بھیڑوں کے اُس گلّے جیسے ہیں
جو نہا کر پانی سے باہر آیا ہو؛
جس میں ہر ایک کا جُڑواں ساتھی ہو
اور ایک بھی گم نہ ہوا ہو۔
7 نقاب کے پیچھے چھپے تمہارے دونوں گال*
انار کے دو ٹکڑوں کی طرح ہیں۔
8 میری 60 ملکاؤں، 80 حرموں
اور بےشمار جوان عورتوں میں
9 میری کبوتری، میری بےعیب محبوبہ ایک ہی ہے
جو اپنی ماں کی اِکلوتی ہے۔
بیٹیاں اُسے دیکھتی ہیں اور اُسے خوشباش کہتی ہیں؛
ملکائیں اور حرمیں اُس کی تعریف کرتی ہیں۔
10 ”یہ کون ہے جو صبح سویرے کی روشنی کی طرح چمکتی ہے؛*
جو پورے چاند کی طرح خوبصورت ہے؛
جو سورج کی روشنی کی طرح پاکیزہ ہے؛
جو جھنڈے لہرانے والی فوج کی طرح ہوش اُڑا دیتی ہے؟““
11 ”مَیں نیچے میووں کے باغ میں گئی
تاکہ دیکھوں کہ وادی میں کونپلیں نکلی ہیں یا نہیں؛
انگور کی بیلوں پر کلیاں پھوٹی ہیں یا نہیں
اور انار کے درختوں پر پھول نکلے ہیں یا نہیں۔
13 ”لوٹ آؤ، لوٹ آؤ، شُولیمی لڑکی!
واپس آ جاؤ، لوٹ آؤ
تاکہ ہم تمہارا دیدار کر سکیں!“
”تُم کیوں شُولیمی لڑکی کا دیدار کرو؟“
”وہ دو گروہوں* کے ناچ جیسی ہے!“