گلتیوں
3 ناسمجھ گلتیو! کس نے آپ کو گمراہ کِیا ہے؟ آپ کو تو اچھی طرح سمجھایا گیا تھا کہ یسوع مسیح کو سُولی* پر کیوں چڑھایا گیا۔ 2 مَیں آپ سے صرف یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کو پاک روح کس وجہ سے ملی، شریعت پر عمل کرنے کی وجہ سے یا اُن باتوں پر ایمان لانے کی وجہ سے جو آپ نے سنی تھیں؟ 3 آپ اِتنے ناسمجھ کیوں ہیں؟ جب آپ نے اپنا سفر پاک روح کے سہارے شروع کِیا تو اب جسمانی چیزوں کے سہارے منزل کی طرف کیوں بڑھ رہے ہیں؟ 4 کیا آپ نے فضول میں اِتنی تکلیفیں اُٹھائیں؟ مجھے یقین ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ 5 وہ جو آپ کو پاک روح دیتا ہے اور آپ کے درمیان معجزے کرتا ہے، کیا وہ یہ سب اِس لیے کرتا ہے کہ آپ شریعت پر عمل کرتے ہیں یا اِس لیے کہ آپ اُن باتوں پر ایمان لائے ہیں جو آپ نے سنی ہیں؟ 6 ذرا ابراہام کی مثال لیں۔ اُنہوں نے ”یہوواہ* پر ایمان رکھا اور اِس لیے اُنہیں نیک قرار دیا گیا۔“
7 یقیناً آپ جانتے ہیں کہ جو لوگ ایمان رکھتے ہیں، وہی ابراہام کے بیٹے ہیں۔ 8 صحیفوں سے پتہ چلتا ہے کہ خدا قوموں کو ایمان کی بِنا پر نیک قرار دے گا کیونکہ اِن صحیفوں میں ابراہام کو یہ خوشخبری سنائی گئی: ”آپ کے ذریعے سب قوموں کو برکت ملے گی۔“ 9 لہٰذا جو لوگ ایمان رکھتے ہیں، وہ ابراہام کے ساتھ برکت پاتے ہیں کیونکہ وہ بھی ایمان رکھتے تھے۔
10 جو لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ شریعت پر عمل کر کے نیک ٹھہر سکتے ہیں، وہ لعنتی ہیں کیونکہ لکھا ہے کہ ”جو شخص شریعت کی ہر بات پر عمل نہیں کرتا، وہ لعنتی ہے۔“ 11 اِس کے علاوہ یہ صاف ظاہر ہے کہ کوئی بھی شخص شریعت کے ذریعے خدا کے حضور نیک نہیں ٹھہر سکتا کیونکہ ”نیک شخص اپنے ایمان کی بِنا پر زندہ رہے گا۔“ 12 دراصل شریعت کا ایمان سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ لکھا ہے کہ ”جو شخص اِن باتوں پر عمل کرے گا، وہ زندہ رہے گا۔“ 13 مسیح نے ہمیں خرید کر اُس لعنت سے آزاد کروایا جو شریعت کے ذریعے ہم پر آئی اور ہماری جگہ لعنتی بن گیا کیونکہ لکھا ہے کہ ”جو شخص سُولی پر لٹکایا جائے، وہ لعنتی ہے۔“ 14 یہ اِس لیے ہوا تاکہ مسیح یسوع کے ذریعے قوموں کو وہ برکت ملے جس کا وعدہ ابراہام سے کِیا گیا تھا اور ہم سب کو اپنے ایمان کی بِنا پر وہ پاک روح حاصل ہو جس کا وعدہ کِیا گیا تھا۔
15 بھائیو، اب مَیں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں۔ اگر ایک اِنسان کسی عہد کو قانونی حیثیت دیتا ہے تو کوئی اِسے منسوخ نہیں کر سکتا اور نہ ہی اِس میں اِضافہ کر سکتا ہے۔ 16 اب جہاں تک اُن وعدوں کا تعلق ہے جو ابراہام اور اُن کی اولاد سے کیے گئے تو اِن وعدوں میں یہ نہیں کہا گیا کہ ”آپ کی اولادوں سے“ یعنی بہت سے بیٹوں کی طرف اِشارہ نہیں کِیا گیا بلکہ یہ کہا گیا کہ ”آپ کی اولاد* سے“ یعنی ایک بیٹے کی طرف اِشارہ کِیا گیا جو مسیح ہے۔ 17 اور شریعت اُس عہد کے 430 (چار سو تیس) سال بعد آئی جو خدا نے باندھا تھا لیکن اِس کی وجہ سے نہ تو عہد منسوخ ہوا اور نہ ہی وعدہ ختم ہوا۔ 18 اگر وراثت شریعت کی بِنا پر ملتی تو پھر یہ وعدے کی بِنا پر نہ ملتی۔ لیکن خدا نے ابراہام پر مہربانی کی اور اُنہیں وعدے کی بِنا پر وراثت دی۔
19 تو پھر شریعت کیوں دی گئی؟ تاکہ اِس کے ذریعے گُناہ ظاہر ہوں اور ایسا تب تک ہونا تھا جب تک وہ اولاد نہ آئے جس سے وعدہ کِیا گیا تھا۔ اِس شریعت کو فرشتوں کے ذریعے ایک درمیانی کے ہاتھوں اِنسانوں تک پہنچایا گیا۔ 20 اور درمیانی کی ضرورت تب ہوتی ہے جب دو فریقوں میں عہد باندھا جائے اور دونوں کو شرائط پوری کرنی ہوں۔ لیکن جب وعدہ کِیا گیا تو صرف ایک فریق نے وعدہ کِیا یعنی خدا نے۔ 21 تو کیا شریعت خدا کے وعدوں کے خلاف ہے؟ بالکل نہیں! کیونکہ اگر ایسی شریعت دی جاتی جس کے ذریعے زندگی مل سکتی تو اِنسان شریعت کے ذریعے نیک ٹھہر سکتے۔ 22 لیکن صحیفوں نے سب چیزوں کو گُناہ کے حوالے کر دیا تاکہ جو لوگ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں، اُنہیں وہ برکتیں ملیں جن کا وعدہ کِیا گیا تھا۔
23 لیکن حقیقی ایمان ظاہر ہونے سے پہلے ہم شریعت کی نگرانی میں تھے کیونکہ ہمیں اِس کے حوالے کِیا گیا تھا اور اُس وقت ہم اُس حقیقی ایمان کا اِنتظار کر رہے تھے جو ظاہر ہونے والا تھا۔ 24 لہٰذا شریعت ہماری نگران بن کر ہمیں مسیح تک لے آئی تاکہ ہمیں ایمان کی بِنا پر نیک قرار دیا جائے۔ 25 لیکن اب جبکہ حقیقی ایمان ظاہر ہو چُکا ہے، ہمیں اِس نگران کی ضرورت نہیں رہی۔
26 دراصل آپ سب خدا کے بیٹے ہیں کیونکہ آپ مسیح یسوع پر ایمان رکھتے ہیں۔ 27 آپ سب اپنے بپتسمے سے مسیح کے ساتھ متحد ہیں اور اُن کی مثال پر عمل کر رہے ہیں۔ 28 لہٰذا اِس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ یہودی ہیں یا یونانی، آزاد ہیں یا غلام، مرد ہیں یا عورت کیونکہ آپ سب مسیح یسوع کے ساتھ متحد ہیں۔ 29 اور اگر آپ مسیح کے ہیں تو آپ واقعی ابراہام کی اولاد ہیں اور اُس وعدے کے وارث ہیں جو ابراہام سے کِیا گیا تھا۔