لُوقا
2 اُن دنوں میں قیصر اوگوستُس نے حکم جاری کِیا کہ پوری سلطنت میں مردمشماری کرائی جائے۔ 2 (یہ پہلی مردمشماری سُوریہ کے حاکم، کوِرِنیُس کے زمانے میں ہوئی۔) 3 اور سب لوگ اپنا نام لکھوانے کے لیے اپنے اپنے آبائی شہر گئے۔ 4 لہٰذا یوسف بھی گلیل کے شہر ناصرت سے یہودیہ میں داؤد کے شہر بیتلحم گئے کیونکہ وہ داؤد کی نسل اور گھرانے سے تھے۔ 5 وہ مریم کو بھی اپنے ساتھ لے گئے جن سے اُن کی شادی ہو چکی تھی اور جن کے حمل کی مُدت پوری ہونے والی تھی۔ 6 ابھی وہ وہیں پر تھے کہ بچے کی پیدائش کا وقت آ گیا 7 اور مریم کا پہلوٹھا بیٹا پیدا ہوا۔ اُنہوں نے اُس کو کپڑے میں لپیٹا اور چرنی* میں رکھ دیا کیونکہ مسافرخانے میں کوئی جگہ نہیں تھی۔
8 اُس علاقے میں چرواہے بھی تھے جو باہر میدان میں رہ رہے تھے اور رات کو اپنے گلّوں کی رکھوالی کر رہے تھے۔ 9 اچانک یہوواہ* کا فرشتہ آ کر اُن کے سامنے کھڑا ہو گیا اور یہوواہ* کی شان کی وجہ سے اُن کے اِردگِرد روشنی ہو گئی اور وہ بہت ڈر گئے۔ 10 لیکن فرشتے نے اُن سے کہا: ”ڈریں مت! دیکھیں! مَیں آپ کو ایک ایسی خوشخبری سنانے آیا ہوں جو سب لوگوں کے لیے بڑی خوشی کا باعث ہوگی 11 کیونکہ آج داؤد کے شہر میں آپ کے لیے ایک نجاتدہندہ پیدا ہوا ہے یعنی آپ کا مالک، مسیح۔ 12 اور آپ اُسے یوں پہچانیں گے: ایک چھوٹا بچہ کپڑے میں لپٹا ہوا اور چرنی میں پڑا ہوا ہوگا۔“ 13 اچانک اُس فرشتے کے ساتھ آسمانی فوج کے بہت سارے فرشتے دِکھائی دیے۔ وہ سب خدا کی حمد کرنے اور کہنے لگے: 14 ”آسمان پر خدا کی بڑائی ہو اور زمین پر اُن لوگوں کو اِطمینان حاصل ہو جن سے خدا خوش ہے۔“
15 جب فرشتے آسمان پر واپس چلے گئے تو چرواہے ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”آؤ، فوراً بیتلحم چلیں اور وہ سب باتیں اپنی آنکھوں سے دیکھیں جو یہوواہ* نے ہمیں بتائی ہیں۔“ 16 وہ جلدی جلدی گئے اور مریم اور یوسف سے ملے اور بچہ چرنی میں لیٹا ہوا تھا۔ 17 یہ دیکھ کر اُنہوں نے وہ سب کچھ بتایا جو فرشتے نے بچے کے بارے میں کہا تھا۔ 18 اور جس جس نے چرواہوں کی باتیں سنیں، وہ حیران ہو گیا۔ 19 لیکن مریم نے یہ ساری باتیں ذہن میں بٹھا لیں اور اِن پر سوچ بچار کرتی رہیں۔ 20 پھر چرواہے خدا کی بڑائی اور حمد کرتے ہوئے واپس چلے گئے کیونکہ جو باتیں اُنہوں نے دیکھی اور سنی تھیں، وہ خدا کے کہنے کے عین مطابق تھیں۔
21 آٹھ دن کے بعد جب بچے کا ختنہ کِیا گیا تو اُس کا نام یسوع رکھا گیا۔ یہ وہی نام تھا جو فرشتے نے مریم کے حاملہ ہونے سے پہلے اُنہیں بتایا تھا۔
22 پھر جب موسیٰ کی شریعت کے مطابق اُن کو پاک کرنے کا وقت آیا تو وہ بچے کو لے کر یروشلیم گئے تاکہ اُسے یہوواہ* کے سامنے پیش کریں 23 جیسا کہ یہوواہ* کی شریعت میں لکھا ہے کہ ”ہر پہلوٹھے* لڑکے کو یہوواہ* کے لیے مخصوص* کِیا جائے۔“ 24 اور اُنہوں نے ایک قربانی بھی پیش کی جیسے یہوواہ* کی شریعت میں کہا گیا تھا: ”ایک فاختہ کا جوڑا یا کبوتر کے دو بچے۔“
25 اور دیکھو! یروشلیم میں ایک آدمی تھا جس کا نام شمعون تھا۔ شمعون بڑے نیک اور خداپرست تھے اور پاک روح اُن پر تھی۔ وہ اُس وقت کا اِنتظار کر رہے تھے جب خدا اِسرائیل کو تسلی دے گا۔ 26 خدا نے پاک روح کے ذریعے اُن پر ظاہر کِیا تھا کہ اُنہیں تب تک موت نہیں آئے گی جب تک وہ یہوواہ* کے مسیح کو نہ دیکھ لیں۔ 27 وہ پاک روح کی ہدایت پر ہیکل* میں آئے۔ جیسے ہی یسوع کے والدین شریعت کے احکام کو پورا کرنے کے لیے اُنہیں ہیکل میں لائے، 28 شمعون نے اُنہیں اپنی بانہوں میں اُٹھا لیا اور خدا کی بڑائی کرتے ہوئے کہا: 29 ”اَے کائنات کے مالک! اب مَیں سکون سے مر سکتا ہوں کیونکہ وہ بات پوری ہو گئی ہے جو تُو نے مجھ سے کہی تھی۔ 30 میری آنکھوں نے وہ نجاتدہندہ دیکھ لیا ہے 31 جسے تُو نے بھیجا ہے تاکہ سب لوگ اُسے دیکھ سکیں۔ 32 وہ ایک روشنی ہے جس کے ذریعے قوموں کی آنکھوں سے پردہ ہٹ جائے گا۔ اور وہ تیری قوم اِسرائیل کی شان ہے۔“ 33 بچے کے ماں باپ اُن سب باتوں پر حیران ہوئے جو شمعون نے اُس کے بارے میں کہی تھیں۔ 34 پھر شمعون نے اُن دونوں کو برکت دی اور بچے کی ماں، مریم سے کہا: ”دیکھیں! اِس بچے کو مقرر کِیا گیا ہے کہ اِسرائیل میں کچھ کے گِرنے اور کچھ کے اُٹھ کھڑے ہونے کا باعث بنے اور بہت سے لوگوں کی نفرت کا نشانہ بنے۔ 35 اِس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے دلوں کی سوچ ظاہر ہو جائے گی۔ اور جہاں تک آپ کا تعلق ہے، آپ کے دل میں* ایک لمبی تلوار گھونپی جائے گی۔“
36 اب وہاں ایک نبِیّہ بھی تھیں جن کا نام حناہ تھا۔ وہ فنوئیل کی بیٹی تھیں جو آشر کے قبیلے سے تھے۔ حناہ کافی عمر کی تھیں۔ اُن کی شادی کے صرف سات سال بعد اُن کے شوہر فوت ہو گئے تھے۔ 37 وہ بیوہ تھیں اور اب اُن کی عمر 84 (چوراسی) سال تھی۔ وہ ہر روز ہیکل میں آتی تھیں اور دن رات خدا کی خدمت کرتی تھیں، روزے رکھتی تھیں اور اِلتجائیں کرتی تھیں۔ 38 وہ یوسف اور مریم کے قریب آئیں اور خدا کا شکر ادا کرنے لگیں اور اُن سب لوگوں کو بچے کے بارے میں بتانے لگیں جو یروشلیم کی نجات کے منتظر تھے۔
39 جب یوسف اور مریم نے وہ سب کچھ کر لیا جو یہوواہ* کی شریعت میں لکھا تھا تو وہ گلیل میں اپنے شہر ناصرت واپس گئے۔ 40 اور وہ بچہ بڑا اور مضبوط ہوتا گیا اور اُس کی دانشمندی میں اِضافہ ہوتا گیا اور اُسے خدا کی خوشنودی حاصل تھی۔
41 یسوع کے والدین ہر سال عیدِفسح کے لیے یروشلیم جایا کرتے تھے۔ 42 جب یسوع 12 سال کے ہوئے تو اُن کے والدین اپنے معمول کے مطابق عیدِفسح پر گئے۔ 43 اور جب عید ختم ہو گئی تو وہ واپسی کے لیے روانہ ہوئے۔ لیکن یسوع یروشلیم میں ہی رہ گئے اور اُن کے والدین کو پتہ بھی نہ چلا 44 کیونکہ وہ سوچ رہے تھے کہ وہ باقی مسافروں میں سے کسی کے ساتھ ہیں۔ جب اُنہوں نے ایک دن کا سفر طے کر لیا تو وہ یسوع کو اپنے رشتےداروں اور جاننے والوں میں ڈھونڈنے لگے۔ 45 لیکن جب وہ اُنہیں نہیں ملے تو وہ واپس یروشلیم گئے اور جگہ جگہ اُنہیں تلاش کرنے لگے۔ 46 آخر تین دن بعد وہ اُنہیں ہیکل میں ملے جہاں وہ مذہبی اُستادوں کے بیچ میں بیٹھے اُن کی باتیں سُن رہے تھے اور اُن سے سوال پوچھ رہے تھے۔ 47 لیکن جو لوگ اُن کی باتیں سُن رہے تھے، وہ اُن کی عقلمندی اور جوابوں پر دنگ تھے۔ 48 جب اُن کے والدین نے اُنہیں وہاں دیکھا تو وہ حیران رہ گئے اور اُن کی ماں نے اُن سے کہا: ”بیٹا، تُم نے ہمارے ساتھ ایسا کیوں کِیا؟ دیکھو، مَیں اور تمہارے ابو تمہیں ڈھونڈتے پھر رہے تھے اور اِتنے پریشان تھے۔“ 49 مگر یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ مجھے کیوں ڈھونڈ رہے تھے؟ کیا آپ کو پتہ نہیں تھا کہ مَیں اپنے باپ کے گھر میں ہوں گا؟“ 50 لیکن وہ اُن کی باتوں کا مطلب نہیں سمجھے۔
51 پھر یسوع اُن کے ساتھ ناصرت واپس گئے اور اُن کے فرمانبردار* رہے۔ لیکن اُن کی ماں نے اِن سب باتوں کو یاد رکھا۔ 52 اور یسوع بڑے ہوتے گئے، اُن کی دانشمندی میں اِضافہ ہوتا رہا اور اُنہیں خدا اور اِنسان کی پسندیدگی حاصل تھی۔