مُکاشفہ
11 اور مجھے ناپنے کے لیے ایک لاٹھی* دی گئی اور مجھ سے کہا گیا: ”اُٹھیں اور خدا کی ہیکل* کے مُقدس مقام کو، اِس میں عبادت کرنے والوں کو اور قربانگاہ کو ناپیں۔ 2 لیکن صحن کو جو مُقدس مقام کے باہر ہے، چھوڑ دیں اور نہ ناپیں کیونکہ اِسے قوموں کو دیا گیا ہے اور وہ 42 (بیالیس) مہینے تک مُقدس شہر کو پاؤں کے نیچے روندیں گی۔ 3 اور مَیں اپنے دو گواہوں کو بھیجوں گا کہ 1260 (بارہ سو ساٹھ) دن تک ٹاٹ اوڑھ کر نبوّت کریں۔“ 4 وہ زیتون کے دو درخت ہیں اور دو شمعدان ہیں اور زمین کے مالک کے حضور کھڑے ہیں۔
5 اگر اُن کا کوئی دُشمن اُن کو نقصان پہنچانا چاہے تو اُن کے مُنہ سے آگ نکل کر اُسے بھسم کر دے گی۔ جو بھی شخص اُن کو نقصان پہنچانا چاہے، اُس کو اِسی طرح مار ڈالا جائے۔ 6 اُن کو اِختیار دیا گیا ہے کہ آسمان کو بند کر دیں تاکہ جس زمانے میں وہ نبوّت کر رہے ہوں، بارش نہ پڑے۔ اُن کو یہ اِختیار بھی دیا گیا ہے کہ پانیوں کو خون میں بدل دیں اور جب چاہیں زمین پر ہر طرح کی آفت بھیجیں۔
7 جب وہ گواہی دینا ختم کر لیں گے تو وحشی درندہ جو اتھاہ گڑھے سے نکلتا ہے، اُن سے جنگ کرے گا اور اُن پر غالب آئے گا اور اُن کو مار ڈالے گا۔ 8 اور اُن کی لاشیں اُس بڑے شہر کے چوک پر پڑی رہیں گی جو مجازی معنوں میں سدوم اور مصر ہے اور جہاں اُن کے مالک کو سُولی* دی گئی تھی۔ 9 اور نسلوں اور قبیلوں اور زبانوں اور قوموں کے لوگ ساڑھے تین دن کے لیے اُن کی لاشوں کو دیکھتے رہیں گے اور اِن کو دفنانے کی اِجازت نہیں دیں گے۔ 10 زمین کے باشندے اُن کی موت پر خوش ہوں گے اور جشن منائیں گے اور ایک دوسرے کو تحفے بھیجیں گے کیونکہ اُن دو نبیوں نے زمین کے باشندوں کو اذیت پہنچائی تھی۔
11 لیکن ساڑھے تین دن کے بعد اُن میں خدا کی طرف سے زندگی کا دم* آیا اور وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو گئے اور جس جس نے اُن کو دیکھا، وہ خوفزدہ ہو گیا۔ 12 اور آسمان سے ایک اُونچی آواز نے اُن سے کہا: ”اُوپر آئیں۔“ اور وہ ایک بادل میں آسمان پر گئے اور اُن کے دُشمنوں نے اُن کو دیکھا۔* 13 اُس وقت ایک بہت بڑا زلزلہ آیا جس میں شہر کا دسواں حصہ تباہ ہو گیا اور 7000 لوگ مارے گئے۔ مگر باقی لوگ ڈر گئے اور خدا کی جو آسمان پر ہے، بڑائی کرنے لگے۔
14 دوسرے افسوس کا اِعلان ہو گیا ہے۔ دیکھو! تیسرے افسوس کا اِعلان جلد ہونے والا ہے۔
15 ساتویں فرشتے نے نرسنگا* پھونکا۔ تب آسمان پر اُونچی آوازیں سنائی دیں جو کہہ رہی تھیں کہ ”دُنیا کی بادشاہت ہمارے مالک اور اُس کے مسیح کی بادشاہت بن گئی ہے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرے گا۔“
16 اور 24 (چوبیس) بزرگ جو اپنے تختوں پر خدا کے سامنے بیٹھے تھے، اُنہوں نے مُنہ کے بل گِر کر خدا کی عبادت کی 17 اور کہا: ”اَے یہوواہ* خدا، لامحدود قدرت کے مالک، تُو جو ہے اور جو تھا، ہم تیرا شکر ادا کرتے ہیں کیونکہ تُو نے اپنا عظیم اِختیار سنبھال لیا ہے اور تُو بادشاہ کے طور پر حکمرانی کرنے لگا ہے۔ 18 لیکن قوموں کو غصہ آیا اور تیرا غضب نازل ہوا اور مقررہ وقت آ گیا کہ مُردوں کی عدالت کی جائے اور مُقدسوں اور تیرے غلاموں یعنی نبیوں اور اُن بڑوں اور چھوٹوں کو جو تیرے نام سے ڈرتے ہیں، اِنعام دیا جائے اور اُن کو تباہ کِیا جائے جو زمین کو تباہ کر رہے ہیں۔“
19 اور خدا کی ہیکل کا مُقدس مقام جو آسمان میں ہے، کُھل گیا اور اُس میں خدا کا عہد کا صندوق نظر آیا۔ اور بجلیاں چمکیں اور آوازیں اور گرج سنائی دی اور ایک زلزلہ آیا اور بہت سے اَولے برسے۔