1-کُرنتھیوں
10 بھائیو، مَیں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ ہمارے باپدادا سب کے سب بادل کے نیچے تھے اور سمندر کے بیچ سے گزرے 2 اور سب نے موسیٰ کی پیروی کرتے ہوئے بادل اور سمندر کے ذریعے بپتسمہ پایا۔ 3 اور اُن سب نے وہ کھانا کھایا 4 اور وہ پانی پیا جو خدا نے فراہم کِیا کیونکہ وہ اُس چٹان سے پانی پیتے تھے جو اُن کے پیچھے پیچھے آ رہی تھی اور جسے خدا نے مہیا کِیا تھا اور یہ چٹان مسیح تھی۔ 5 لیکن خدا اُن میں سے زیادہتر لوگوں سے خوش نہیں تھا اِس لیے وہ ویرانے میں ہلاک ہو گئے۔
6 اِن باتوں سے ہم نصیحت حاصل کر سکتے ہیں تاکہ ہم بُری چیزوں کی خواہش نہ کریں جیسے اُنہوں نے کی۔ 7 اُن کی طرح بُتپرستی بھی نہ کریں کیونکہ لکھا ہے کہ ”لوگ کھانے پینے بیٹھے اور اُٹھ کر موج مستی کرنے لگے۔“ 8 اُن کی طرح حرامکاری* بھی نہ کریں کیونکہ اُن کی حرامکاری* کی وجہ سے اُن میں سے 23 (تیئیس) ہزار لوگ ایک ہی دن میں ہلاک ہو گئے۔ 9 اُن کی طرح یہوواہ* کا اِمتحان بھی نہ لیں کیونکہ جب اُنہوں نے ایسا کِیا تو اُن کو سانپوں نے ڈسا اور وہ مر گئے۔ 10 اُن کی طرح بڑبڑائیں بھی نہیں جیسے وہ بڑبڑائے اور ہلاک کرنے والے کے ہاتھوں مار ڈالے گئے۔ 11 اِن واقعات کی وجہ سے وہ عبرت کی مثال بن گئے اور یہ باتیں ہماری نصیحت کے لیے لکھی گئیں کیونکہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں۔
12 اِس لیے جس شخص کو لگتا ہے کہ وہ مضبوطی سے کھڑا ہے، وہ خبردار رہے کہ گِر نہ جائے۔ 13 آپ نے جن جن آزمائشوں کا سامنا کِیا ہے، وہ انوکھی نہیں ہیں بلکہ دوسروں پر بھی آتی ہیں۔ لیکن خدا وعدے کا پکا* ہے اور وہ آپ کو کسی ایسی آزمائش میں نہیں پڑنے دے گا جو آپ کی برداشت سے باہر ہو بلکہ وہ ہر آزمائش کے ساتھ کوئی نہ کوئی راستہ بھی نکالے گا تاکہ آپ ثابتقدم رہ سکیں۔
14 لہٰذا عزیزو، بُتپرستی سے بھاگیں۔ 15 آپ تو سمجھدار ہیں اِس لیے خود فیصلہ کریں کہ مَیں جو کچھ کہہ رہا ہوں، وہ صحیح ہے یا نہیں۔ 16 جب ہم برکت کے پیالے پر دُعا کر کے اِس سے پیتے ہیں تو کیا ہم مسیح کے خون میں شریک نہیں ہوتے؟ اور جب ہم روٹی توڑ کر اِس سے کھاتے ہیں تو کیا ہم مسیح کے جسم میں شریک نہیں ہوتے؟ 17 روٹی ایک ہی ہے اور ہم بہت ہیں لیکن پھر بھی ہم ایک جسم ہیں کیونکہ ہم سب اُس سے کھاتے ہیں۔
18 ذرا اِسرائیلیوں کی مثال لیں: جو اِسرائیلی قربانیوں میں سے کھاتے ہیں، کیا وہ قربانگاہ میں شریک نہیں ہوتے؟ 19 کیا مَیں کہہ رہا ہوں کہ بُتوں کے لیے چڑھائی جانے والی قربانیوں کی کوئی اہمیت ہے یا پھر بُتوں کی کوئی اہمیت ہے؟ 20 نہیں، بلکہ مَیں یہ کہہ رہا ہوں کہ جو قربانیاں بُتپرست چڑھاتے ہیں، وہ بُرے فرشتوں کے لیے ہوتی ہیں، خدا کے لیے نہیں۔ اور مَیں نہیں چاہتا کہ آپ بُرے فرشتوں کے ساتھ شریک ہوں۔ 21 آپ یہوواہ* کے پیالے میں سے پینے کے ساتھ ساتھ بُرے فرشتوں کے پیالے میں سے نہیں پی سکتے۔ آپ ”یہوواہ* کی میز“ پر کھانے کے ساتھ ساتھ بُرے فرشتوں کی میز پر کھانا نہیں کھا سکتے۔ 22 ورنہ تو ہم ”یہوواہ* کو غصہ دِلا“ رہے ہوتے۔ لیکن ہم میں اِتنی طاقت کہاں کہ اُس کا مقابلہ کر سکیں؟
23 سب چیزیں جائز ہیں لیکن سب چیزیں فائدہمند نہیں ہیں۔ سب چیزیں جائز ہیں لیکن سب چیزیں حوصلہافزائی کا باعث نہیں ہیں۔ 24 ہر شخص اپنے فائدے کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا سوچے۔
25 بازار میں جو بھی گوشت بکتا ہے، آپ اُس کو کھا سکتے ہیں۔ آپ کو اپنے ضمیر کی خاطر اِس کے بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہیں 26 کیونکہ ”زمین اور جو کچھ اِس پر ہے، یہوواہ* کا ہے۔“ 27 اور اگر کوئی غیرایمان والا آپ کو دعوت پر بلائے اور آپ اُس کے ہاں جانے کا فیصلہ کریں تو جو بھی کھانا آپ کے سامنے رکھا جائے، اُسے کھائیں اور اپنے ضمیر کی خاطر نہ پوچھیں۔ 28 لیکن اگر کوئی آپ سے کہے کہ ”یہ قربانی کا گوشت ہے“ تو اُس کی خاطر جس نے آپ کو یہ بتایا اور ضمیر کی خاطر اِسے نہ کھائیں۔ 29 مَیں آپ کے ضمیر کی بات نہیں کر رہا بلکہ دوسرے شخص کے ضمیر کی بات کر رہا ہوں۔ مَیں نہیں چاہتا کہ میرے فیصلے کی وجہ سے کسی اَور کا ضمیر مجھے قصوروار ٹھہرائے۔ 30 اگر مَیں خدا کا شکر کر کے کھا رہا ہوں تو اُس چیز کی وجہ سے مجھے طعنے کیوں دیے جائیں جو مَیں کھا رہا ہوں؟
31 اِس لیے چاہے آپ کھائیں یا پئیں یا کچھ بھی کریں، سب کچھ خدا کی بڑائی کے لیے کریں 32 اور یہودیوں، یونانیوں اور خدا کی کلیسیا* کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔ 33 مَیں بھی ہر بات میں سب لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور اپنے فائدے کا نہیں بلکہ دوسروں کے فائدے کا سوچتا ہوں تاکہ وہ نجات پائیں۔