اعمال
18 پھر پولُس ایتھنز سے روانہ ہوئے اور کُرنتھس گئے۔ 2 وہاں اُن کی ملاقات ایک یہودی سے ہوئی جس کا نام اکوِلہ تھا اور جس کی پیدائش پُنطُس کی تھی۔ اکوِلہ حال ہی میں اپنی بیوی پرِسکِلّہ کے ساتھ اِطالیہ سے آئے تھے کیونکہ شہنشاہ کلودِیُس نے تمام یہودیوں کو روم سے جانے کا حکم دیا تھا۔ پولُس اُن سے ملنے گئے 3 اور چونکہ وہ دونوں اُن کے ہمپیشہ تھے یعنی اُن کی طرح خیمے بناتے تھے اِس لیے پولُس اُن کے گھر ٹھہرے اور اُن کے ساتھ کام کِیا۔ 4 پولُس ہر سبت کے دن یہودیوں کی عبادتگاہ میں تقریر دیتے تھے اور یہودیوں اور یونانیوں کو قائل کرتے تھے۔
5 جب سیلاس اور تیمُتھیُس مقدونیہ سے آئے تو پولُس خدا کا کلام سنانے پر پورا دھیان دینے لگے اور گواہی دے کر یہودیوں پر ثابت کرنے لگے کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔ 6 لیکن یہودی، پولُس کی مخالفت کرنے لگے اور اُن کا مذاق اُڑانے لگے۔ اِس لیے پولُس نے اپنے کپڑے جھاڑے اور اُن سے کہا: ”آپ کا خون آپ کے سر پر ہو۔ مَیں اِس سے بَری ہوں۔ اب سے مَیں غیریہودیوں کے پاس جاؤں گا۔“ 7 وہاں* سے پولُس ایک آدمی کے گھر چلے گئے جس کا نام طِطُس یُوستُس تھا۔ وہ آدمی خدا کی عبادت کرتا تھا اور اُس کا گھر عبادتگاہ سے ملا ہوا تھا۔ 8 عبادتگاہ کا پیشوا، کرِسپُس اور اُس کے سارے گھر والے ہمارے مالک پر ایمان لے آئے۔ اِس کے علاوہ بہت سے ایسے کُرنتھی بھی جنہوں نے خدا کا کلام سنا، ایمان لانے اور بپتسمہ لینے لگے۔ 9 اور ہمارے مالک نے رات کو ایک رُویا میں پولُس سے کہا: ”ڈریں مت اور چپ نہ رہیں بلکہ خدا کا کلام سناتے رہیں 10 کیونکہ مَیں آپ کے ساتھ ہوں اور کوئی بھی شخص آپ پر حملہ نہیں کرے گا کیونکہ اِس شہر میں میرے بہت سے لوگ ہیں۔“ 11 لہٰذا پولُس ڈیڑھ سال تک وہیں رہے اور لوگوں کو خدا کا کلام سکھاتے رہے۔
12 جس وقت گلیو صوبہ اخیہ کا حاکم تھا، یہودیوں نے مل کر پولُس کے خلاف کارروائی کی اور یہ کہتے ہوئے اُنہیں تختِعدالت کے سامنے لے گئے: 13 ”یہ آدمی لوگوں کو ایک ایسے طریقے سے خدا کی عبادت کرنے پر اُکسا رہا ہے جو قانون کے خلاف ہے۔“ 14 لیکن اِس سے پہلے کہ پولُس کچھ کہتے، گلیو نے یہودیوں سے کہا: ”اَے یہودیو! اگر اِس آدمی نے کوئی غلط کام یا سنگین جُرم کِیا ہوتا تو مَیں صبر سے تمہاری بات سنتا۔ 15 لیکن اگر جھگڑا صرف لفظوں، ناموں اور تمہاری شریعت کا ہے تو تُم جانو اور تمہارا کام۔ مَیں ایسے معاملوں میں نہیں پڑنا چاہتا۔“ 16 یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں تختِعدالت کے سامنے سے بھگا دیا۔ 17 اِس لیے اُنہوں نے عبادتگاہ کے ایک پیشوا، سوستھینس کو پکڑ لیا اور تختِعدالت کے سامنے اُسے مارنے پیٹنے لگے۔ لیکن گلیو کسی بھی صورت میں اِس معاملے میں نہیں پڑنا چاہتا تھا۔
18 پولُس وہاں کچھ دن اَور ٹھہرے اور پھر اُنہوں نے بھائیوں کو خدا حافظ کہا اور سُوریہ کے لیے روانہ ہوئے اور پرِسکِلّہ اور اکوِلہ بھی اُن کے ساتھ گئے۔ لیکن پولُس نے جانے سے پہلے کنخریہ میں اپنے بال چھوٹے کرائے کیونکہ اُنہوں نے ایک منت مانی تھی۔ 19 جب وہ اِفسس پہنچے تو پولُس نے باقیوں کو شہر میں چھوڑا اور خود یہودیوں کی عبادتگاہ میں گئے اور اُنہیں قائل کرنے کی کوشش کرنے لگے۔ 20 اُن لوگوں نے بار بار پولُس سے درخواست کی کہ وہ اِفسس میں کچھ عرصہ اَور رُکیں لیکن وہ اِس پر راضی نہیں ہوئے 21 بلکہ یہ کہہ کر اُنہیں خدا حافظ کہا کہ ”اگر یہوواہ* نے چاہا تو مَیں پھر آپ کے پاس آؤں گا۔“ اِس کے بعد وہ جہاز میں سوار ہو کر اِفسس سے روانہ ہوئے 22 اور قیصریہ آئے۔ وہاں سے وہ یروشلیم گئے اور کلیسیا* سے ملے۔ پھر وہ انطاکیہ گئے۔
23 کچھ عرصہ وہاں رہنے کے بعد وہ روانہ ہوئے اور گلتیہ اور فروگیہ کے علاقوں میں جگہ جگہ گئے اور سب شاگردوں کا حوصلہ بڑھایا۔
24 اِس دوران ایک یہودی جو اِسکندریہ میں پیدا ہوا تھا اور جس کا نام اپلّوس تھا، اِفسس آیا۔ اپلّوس بڑے مؤثر طریقے سے بات کرتے تھے اور صحیفوں کا بڑا علم رکھتے تھے۔ 25 اُنہوں نے یہوواہ* کی راہ کے بارے میں تعلیم پائی تھی۔ وہ بڑے جوش سے بات کر رہے تھے اور یسوع کے بارے میں صحیح تعلیم دے رہے تھے لیکن صرف اُس بپتسمے سے واقف تھے جو یوحنا دیا کرتے تھے۔ 26 اپلّوس بڑی دلیری سے عبادتگاہ میں تعلیم دینے لگے۔ جب پرِسکِلّہ اور اکوِلہ نے اُن کی باتیں سنیں تو وہ اُنہیں اپنے ساتھ لے گئے اور خدا کی راہ کے بارے میں اَور تفصیل سے بتایا۔ 27 اپلّوس اخیہ جانا چاہتے تھے اِس لیے بھائیوں نے وہاں کے شاگردوں کو خط لکھا اور اُن سے درخواست کی کہ وہ اُن کا خیرمقدم کریں۔ جب اپلّوس وہاں پہنچے تو اُنہوں نے اُن لوگوں کی بہت مدد کی جو خدا کی عظیم رحمت کی بدولت ایمان لے آئے تھے 28 کیونکہ اُنہوں نے صحیفوں میں سے دِکھایا کہ یسوع ہی مسیح ہیں اور یوں بڑے زوروشور سے یہودیوں کو سرِعام غلط ثابت کِیا۔