عبرانیوں
10 شریعت آنے والی اچھی چیزوں کا محض سایہ ہے لیکن بذاتِخود وہ چیزیں نہیں ہے۔ اِس لیے یہ* اُن قربانیوں کے ذریعے جو سالہاسال بار بار پیش کی جاتی ہیں، اُن لوگوں کو کامل نہیں بنا سکتی جو خدا کی عبادت کرتے ہیں۔ 2 اگر ایسا ہوتا تو کیا قربانیاں چڑھانے کی ضرورت رہتی؟ کیونکہ اگر عبادت کرنے والے پاک ہو جاتے تو اُن کا ضمیر اُن کو پھر کبھی گُناہ کا احساس نہ دِلاتا۔ 3 مگر یہ قربانیاں تو سالہاسال گُناہوں کا احساس دِلاتی ہیں 4 کیونکہ بیلوں اور بکروں کا خون گُناہوں کو مٹا نہیں سکتا۔
5 لہٰذا جب مسیح دُنیا میں آیا تو اُس نے کہا: ” ”تُو قربانیاں اور نذرانے نہیں چاہتا تھا بلکہ تُو نے میرے لیے ایک جسم تیار کِیا۔ 6 تجھے سالم آتشی قربانیاں اور گُناہ کی قربانیاں پسند نہیں تھیں۔“ 7 پھر مَیں نے کہا: ”دیکھ، مَیں آیا ہوں۔ کتاب* میں میرے بارے میں لکھا ہے۔ اَے خدا، مَیں تیری مرضی پر چلنے آیا ہوں۔“ “ 8 پہلے وہ کہتا ہے: ”نہ تو تُو قربانیاں اور نذرانے اور سالم آتشی قربانیاں اور گُناہ کی قربانیاں چاہتا تھا اور نہ ہی تجھے ایسی قربانیاں پسند تھیں“ یعنی وہ قربانیاں جو شریعت کے مطابق پیش کی جاتی ہیں۔ 9 پھر وہ کہتا ہے: ”دیکھ، مَیں تیری مرضی پر چلنے آیا ہوں۔“ وہ پہلے کو ہٹا دیتا ہے تاکہ دوسرے کو قائم کرے۔ 10 اِسی ”مرضی“ کے ذریعے ہم پاک کیے گئے ہیں کیونکہ یسوع مسیح کا جسم ایک ہی بار ہمیشہ کے لیے قربان کِیا گیا۔
11 کاہن تو مُقدس خدمت انجام دینے کے لیے ہر روز اپنی جگہ پر کھڑے ہوتے ہیں اور بار بار ایک ہی طرح کی قربانیاں پیش کرتے ہیں جو گُناہوں کو پوری طرح نہیں مٹا سکتیں۔ 12 لیکن اُس آدمی نے ایک ہی قربانی پیش کی جو گُناہوں کو ہمیشہ کے لیے مٹا دیتی ہے اور پھر وہ خدا کی دائیں طرف جا بیٹھا 13 اور اِس بات کا اِنتظار کرنے لگا کہ خدا اُس کے دُشمنوں کو اُس کے پاؤں کی چوکی کی طرح بنا دے۔ 14 کیونکہ اُس نے ایک ہی قربانی کے ذریعے مخصوصشُدہ* لوگوں کو ہمیشہ کے لیے کامل بنا دیا۔ 15 اِس کے علاوہ پاک روح بھی ہمارے سامنے گواہی دیتی ہے کیونکہ پہلے اِس نے کہا: 16 ”یہوواہ* کہتا ہے کہ ”مَیں اُن دنوں کے بعد اُن سے یہ عہد باندھوں گا: مَیں اپنے حکم اُن کے دل میں ڈالوں گا اور اُن کے ذہن پر لکھوں گا۔“ “ 17 پھر اِس نے کہا: ”مَیں اُن کے گُناہوں اور اُن کے بُرے کاموں کو بالکل یاد نہیں کروں گا۔“ 18 اب جبکہ گُناہوں کو معاف کِیا جا رہا ہے تو قربانیاں پیش کرنے کی ضرورت نہیں رہی۔
19 لہٰذا بھائیو، چونکہ یسوع کے خون کی بِنا پر ہم اِعتماد* کے ساتھ وہ راستہ اِستعمال کر سکتے ہیں جو مُقدسترین خانے تک جاتا ہے 20 (اور اُنہوں نے یہ نیا اور زندہ راستہ پردے کے پار یعنی اپنے جسم کے پار جا کر ہمارے لیے کھولا ہے) 21 اور چونکہ خدا کے گھرانے پر ایک عظیم کاہن مقرر ہے 22 اِس لیے آئیں، سچے دل اور کامل ایمان کے ساتھ خدا کی عبادت کریں کیونکہ ہمارے جسموں کو صاف پانی سے غسل دیا گیا ہے اور ہمارے دلوں پر چھڑکاؤ کِیا گیا ہے تاکہ یہ آلودہ* ضمیر سے پاک ہو جائیں۔ 23 اور آئیں، شک کیے بغیر سب کے سامنے اپنی اُمید کا اِقرار کرتے رہیں کیونکہ جس نے وعدہ کِیا ہے، وہ وعدے کا پکا ہے۔ 24 اور آئیں، ایک دوسرے کے بارے میں سوچتے رہیں* تاکہ محبت اور اچھے کاموں کی ترغیب دے سکیں۔ 25 اور ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے میں ناغہ نہ کریں جیسے کچھ لوگوں کا معمول ہے بلکہ ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کریں۔ اور اب تو اِن باتوں پر اَور بھی زیادہ عمل کریں کیونکہ وہ دن نزدیک ہے۔
26 کیونکہ اگر ہم سچائی کے بارے میں صحیح علم حاصل کرنے کے بعد بار بار جان بُوجھ کر گُناہ کریں تو ہمارے گُناہوں کے لیے کوئی قربانی نہیں رہے گی 27 لیکن ایک ہولناک سزا کا اندیشہ ضرور رہے گا اور خدا کا شدید غضب بھی رہے گا جو مخالفوں کو بھسم کر دے گا۔ 28 جو آدمی موسیٰ کی شریعت کو نظرانداز کرتا ہے، اُس پر رحم نہیں کِیا جاتا بلکہ اُسے دو یا تین لوگوں کی گواہی پر سزائےموت دی جاتی ہے۔ 29 تو پھر ذرا سوچیں کہ وہ شخص کتنی سزا کے لائق ہوگا جس نے خدا کے بیٹے کو پیروں تلے روندا اور عہد کے اُس خون کو معمولی خیال کِیا جس کے ذریعے وہ پاک ہوا اور عظیم رحمت کی روح کی توہین کی؟ 30 کیونکہ ہم اُس کو جانتے ہیں جس نے کہا: ”بدلہ لینا میرا کام ہے۔ مَیں بدلہ دوں گا۔“ اُس نے یہ بھی کہا کہ ”یہوواہ* اپنے بندوں کا اِنصاف کرے گا۔“ 31 اور زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑنا بہت ہولناک ہے۔
32 اُن دنوں کو یاد کرتے رہیں جب خدا نے آپ کو سمجھ عطا کی اور آپ نے تکلیف اُٹھا اُٹھا کر ثابتقدمی سے مشکلوں کا سامنا کِیا۔ 33 کبھی کبھار آپ کو کُھلے عام* رسوا کِیا گیا اور اذیت دی گئی اور کبھی کبھار آپ نے اُن لوگوں کا ساتھ دیا جو ایسی صورتحال سے گزر رہے تھے۔ 34 آپ نے قید میں بند لوگوں کے لیے ہمدردی ظاہر کی اور جب آپ کی چیزیں لُوٹی گئیں تو آپ نے اپنی خوشی نہیں کھوئی کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ کے پاس ایک ایسی وراثت ہے جو زیادہ اچھی اور لازوال ہے۔
35 لہٰذا دلیری سے بولتے رہیں کیونکہ اِس کا بڑا اجر ہے۔ 36 آپ کو ثابتقدمی کی ضرورت ہے تاکہ آپ خدا کی مرضی پر چلتے رہیں اور وہ سب کچھ پائیں جس کا اُس نے وعدہ کِیا ہے۔ 37 کیونکہ ”کچھ دیر“ باقی ہے اور ”آنے والا پہنچ جائے گا اور دیر نہیں کرے گا۔“ 38 ”لیکن میرا نیک بندہ اپنے ایمان کی بِنا پر زندہ رہے گا“ اور ”اگر وہ ڈر کے مارے پیچھے ہٹے گا تو مَیں* اُس سے خوش نہیں ہوں گا۔“ 39 مگر ہم ایسے نہیں کہ ڈر کے مارے پیچھے ہٹ جائیں اور تباہ ہو جائیں بلکہ ہم ایسے ہیں کہ ایمان رکھیں اور اپنی جان بچائیں۔