یوحنا
11 اب ایک آدمی جس کا نام لعزر تھا، بیمار تھا۔ وہ گاؤں بیتعنیاہ میں رہتا تھا جو مریم اور اُن کی بہن مارتھا کا گاؤں تھا۔ 2 یہ وہی مریم تھیں جنہوں نے ہمارے مالک کے پاؤں پر خوشبودار تیل ڈالا تھا اور پھر اِنہیں اپنے بالوں سے پونچھا تھا۔ اُنہی کے بھائی لعزر بیمار تھے۔ 3 اِس لیے لعزر کی بہنوں نے یسوع کو پیغام بھیجا کہ ”مالک، آپ کا پیارا دوست بیمار ہے۔“ 4 مگر جب یسوع نے یہ سنا تو اُنہوں نے کہا: ”اِس بیماری کا انجام موت نہیں بلکہ خدا کی بڑائی ہے اور یوں خدا کے بیٹے کی بھی بڑائی ہوگی۔“
5 یسوع کو مارتھا، مریم اور لعزر سے بہت پیار تھا۔ 6 لیکن جب یسوع نے لعزر کی بیماری کے بارے میں سنا تو وہ دو دن اَور اُسی جگہ رہے جہاں وہ تھے۔ 7 اِس کے بعد اُنہوں نے شاگردوں سے کہا: ”آئیں، دوبارہ یہودیہ چلیں۔“ 8 شاگردوں نے اُن سے کہا: ”ربّی، ابھی کچھ دن پہلے تو یہودیہ کے لوگ آپ کو سنگسار کرنا چاہتے تھے اور آپ پھر وہاں جانا چاہتے ہیں؟“ 9 یسوع نے جواب دیا: ”کیا دن میں 12 گھنٹے روشنی نہیں ہوتی؟ جو شخص دن کی روشنی میں چلتا ہے، وہ کسی چیز سے ٹھوکر نہیں کھاتا کیونکہ وہ اِس دُنیا کی روشنی کو دیکھتا ہے۔ 10 لیکن جو شخص رات میں چلتا ہے، وہ ٹھوکر کھاتا ہے کیونکہ اُس کے پاس روشنی نہیں ہوتی۔“
11 اِس کے بعد یسوع نے کہا: ”ہمارے دوست لعزر سو گئے ہیں۔ لیکن مَیں اُنہیں جگانے جا رہا ہوں۔“ 12 اِس پر شاگردوں نے کہا: ”مالک، اگر وہ سو رہے ہیں تو وہ ٹھیک ہو جائیں گے۔“ 13 دراصل اُنہوں نے سوچا کہ یسوع، لعزر کے آرام کرنے کی بات کر رہے ہیں لیکن وہ تو اُن کی موت کی بات کر رہے تھے۔ 14 پھر یسوع نے شاگردوں کو صاف صاف بتا دیا کہ ”لعزر فوت ہو گئے ہیں۔ 15 اور کتنی خوشی کی بات ہے کہ مَیں وہاں نہیں تھا کیونکہ اب آپ کا ایمان اَور مضبوط ہوگا۔ آئیں، اُن کے پاس چلیں۔“ 16 لہٰذا توما نے جنہیں جُڑواں بھی کہا جاتا تھا، باقی شاگردوں سے کہا: ”آئیں، ہم بھی اُن کے ساتھ مرنے چلیں۔“
17 جب یسوع وہاں پہنچے تو اُنہیں پتہ چلا کہ لعزر کی لاش چار دن سے قبر میں ہے۔ 18 بیتعنیاہ، یروشلیم سے تقریباً دو میل* دُور ہے 19 اور بہت سے یہودی، مارتھا اور مریم کو اُن کے بھائی کی موت پر تسلی دینے آئے تھے۔ 20 جب مارتھا نے سنا کہ یسوع پہنچنے والے ہیں تو وہ اُن سے ملنے گئیں لیکن مریم گھر پر ہی رہیں۔ 21 یسوع کو دیکھ کر مارتھا نے کہا: ”مالک، اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔ 22 لیکن مجھے ابھی بھی یقین ہے کہ آپ خدا سے جو کچھ بھی مانگیں گے، خدا آپ کو دے گا۔“ 23 یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ کا بھائی جی اُٹھے گا۔“ 24 اِس پر مارتھا نے کہا: ”مجھے پتہ ہے کہ آخری دن جب مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا تو وہ بھی جی اُٹھے گا۔“ 25 یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں وہ ہوں جو زندہ کرتا ہوں اور زندگی دیتا ہوں۔ جو مجھ پر ایمان ظاہر کرتا ہے، چاہے وہ مر بھی جائے تو بھی دوبارہ زندہ ہوگا۔ 26 اور جو زندہ ہے اور مجھ پر ایمان ظاہر کرتا ہے، وہ کبھی نہیں مرے گا۔ کیا آپ اِس بات پر یقین رکھتی ہیں؟“ 27 اُنہوں نے جواب دیا: ”جی مالک، مَیں یقین رکھتی ہوں کہ آپ مسیح اور خدا کے بیٹے ہیں۔ آپ وہی ہیں جسے دُنیا میں آنا تھا۔“ 28 اِس کے بعد اُنہوں نے جا کر اپنی بہن مریم کے کان میں کہا: ”اُستاد آ گئے ہیں اور تمہیں بلا رہے ہیں۔“ 29 یہ سُن کر مریم جلدی سے اُٹھیں اور یسوع سے ملنے گئیں۔
30 دراصل یسوع ابھی تک گاؤں میں نہیں آئے تھے بلکہ اُسی جگہ پر تھے جہاں مارتھا اُن سے ملی تھیں۔ 31 جب اُن یہودیوں نے جو گھر میں مریم کو تسلی دے رہے تھے، دیکھا کہ وہ جلدی سے اُٹھ کر باہر گئی ہیں تو وہ اُن کے پیچھے گئے کیونکہ وہ سوچ رہے تھے کہ مریم قبر پر رونے کے لیے جا رہی ہیں۔ 32 جب مریم یسوع کے پاس پہنچیں اور اُنہیں دیکھا تو اُن کے قدموں میں گِر گئیں اور کہنے لگیں: ”مالک، اگر آپ یہاں ہوتے تو میرا بھائی نہ مرتا۔“ 33 جب یسوع نے مریم اور اُن یہودیوں کو روتے دیکھا جو اُن کے ساتھ آئے تھے تو اُنہوں نے دل ہی دل میں* گہری آہ بھری اور بہت پریشان ہو گئے۔ 34 پھر اُنہوں نے کہا: ”لعزر کی لاش کہاں رکھی ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”مالک، آئیں، آپ کو دِکھائیں۔“ 35 یسوع کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ 36 اِس پر یہودی کہنے لگے: ”دیکھو! اِن کو لعزر سے کتنا پیار تھا!“ 37 لیکن اُن میں سے کچھ نے کہا: ”اگر یہ آدمی ایک اندھے کی آنکھیں ٹھیک کر سکتا ہے تو کیا یہ لعزر کو نہیں بچا سکتا تھا؟“
38 پھر یسوع نے دوبارہ دل میں گہری آہ بھری اور قبر پر آئے۔ یہ ایک غار تھا جس کا مُنہ ایک پتھر سے بند تھا۔ 39 یسوع نے کہا: ”پتھر کو ہٹائیں۔“ اِس پر لعزر کی بہن مارتھا نے کہا: ”مالک، اُسے قبر میں رکھے ہوئے چار دن ہو گئے ہیں۔ اب تو اُس میں سے بُو آ رہی ہوگی۔“ 40 یسوع نے اُن سے کہا: ”کیا مَیں نے آپ سے کہا نہیں تھا کہ اگر آپ ایمان رکھیں گی تو آپ خدا کی عظمت دیکھیں گی؟“ 41 لہٰذا لوگوں نے پتھر ہٹایا۔ پھر یسوع نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا: ”باپ، مَیں تیرا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ تُو نے میری سنی ہے۔ 42 مَیں جانتا تھا کہ تُو ہمیشہ میری سنتا ہے لیکن مَیں نے یہ بات یہاں کھڑے لوگوں کی وجہ سے کہی تاکہ وہ یقین کر لیں کہ تُو نے مجھے بھیجا ہے۔“ 43 اپنی بات ختم کرنے کے بعد اُنہوں نے اُونچی آواز میں کہا: ”لعزر، باہر آ جائیں!“ 44 اِس پر وہ آدمی جو مر چُکا تھا، قبر سے نکل آیا۔ اُس کے ہاتھوں اور پیروں پر پٹیاں بندھی ہوئی تھیں اور اُس کے چہرے پر کپڑا لپٹا ہوا تھا۔ یسوع نے لوگوں سے کہا: ”اِنہیں کھول دیں تاکہ یہ چل سکیں۔“
45 جب اُن یہودیوں نے یہ دیکھا جو مریم کے پاس آئے تھے تو اُن میں سے بہت سے یسوع پر ایمان لے آئے۔ 46 لیکن اُن میں سے کچھ فریسیوں کے پاس گئے اور اُنہیں بتایا کہ یسوع نے کیا کِیا تھا۔ 47 یہ سُن کر اعلیٰ کاہنوں اور فریسیوں نے عدالتِعظمیٰ کو جمع کِیا اور کہا: ”وہ آدمی بہت سے معجزے دِکھا رہا ہے۔ اُس کا کیا کِیا جائے؟ 48 اگر ایسے ہی چلتا رہا تو سب لوگ اُس پر ایمان لے آئیں گے اور پھر رومی آ کر ہماری جگہ* اور ہماری قوم دونوں کو چھین لیں گے۔“ 49 لیکن کائفا نے جو اُس سال کاہنِاعظم تھا، اُن سے کہا: ”آپ لوگوں کو تو کچھ بھی نہیں پتہ۔ 50 ذرا سوچیں کہ اگر سب لوگوں کے لیے ایک آدمی مر جائے بجائے اِس کے کہ ساری قوم ہلاک ہو جائے تو آپ ہی کا فائدہ ہے۔“ 51 اُس نے یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہی مگر چونکہ وہ اُس سال کاہنِاعظم تھا اِس لیے اُس نے پیشگوئی کی کہ یسوع کو یہودی قوم کے لیے مرنا پڑے گا 52 اور صرف یہودیوں کے لیے نہیں بلکہ خدا کے اُن بچوں کے لیے بھی جو اِدھر اُدھر بکھرے ہوئے تھے تاکہ اِنہیں اِکٹھا کر کے متحد کِیا جائے۔ 53 لہٰذا اُس دن سے وہ یسوع کو مار ڈالنے کی سازشیں کرنے لگے۔
54 اِس لیے یسوع نے یہودیوں کے درمیان کُھلے عام جانا چھوڑ دیا۔ وہ وہاں سے ویرانے کے قریب ایک شہر میں چلے گئے جس کا نام اِفرائیم تھا اور اپنے شاگردوں کے ساتھ وہاں رہے۔ 55 اب یہودیوں کی عیدِفسح نزدیک تھی۔ بہت سے لوگ اپنے آپ کو پاک کرنے کے لیے عید سے پہلے دیہات سے یروشلیم گئے۔ 56 وہ یسوع کو ڈھونڈ رہے تھے اور ہیکل* میں کھڑے ایک دوسرے سے کہہ رہے تھے: ”تمہارا کیا خیال ہے؟ وہ عید پر آئیں گے یا نہیں؟“ 57 لیکن اعلیٰ کاہنوں اور فریسیوں نے حکم دیا تھا کہ ”اگر کسی کو پتہ ہو کہ یسوع کہاں ہے تو آ کر خبر دے تاکہ اُسے گِرفتار کِیا جا سکے۔“