یعقوب
2 میرے بھائیو، کیا یہ سچ ہے کہ ایک طرف تو آپ ہمارے شاندار مالک یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں اور دوسری طرف دوسروں سے اِمتیازی سلوک کرتے ہیں؟ 2 اگر آپ کے اِجلاس میں ایک آدمی سونے کی انگوٹھیاں اور شاندار لباس پہنے ہوئے آتا ہے اور ایک غریب آدمی میلے کُچیلے کپڑے پہنے ہوئے آتا ہے 3 تو کیا آپ اُس آدمی کی زیادہ عزت کرتے ہیں جس نے شاندار لباس پہنا ہے اور اُس سے کہتے ہیں: ”آپ یہاں اچھی جگہ پر بیٹھیں“ اور غریب آدمی سے کہتے ہیں: ”تُم کھڑے رہو“ یا ”تُم اِدھر میرے پاؤں کے پاس بیٹھو“؟ 4 اگر آپ ایسا کر رہے ہیں تو کیا آپ ایک دوسرے سے تعصب نہیں کر رہے اور کیا آپ ایسے منصف نہیں بن رہے جو بُرے فیصلے سناتے ہیں؟
5 میرے عزیز بھائیو، میری بات سنیں۔ کیا خدا نے اُن لوگوں کو نہیں چُنا جو دُنیا کی نظر میں غریب ہیں تاکہ وہ ایمان کے لحاظ سے امیر بن جائیں اور اُس بادشاہت کے وارث بن جائیں جس کا خدا نے اُن سے وعدہ کِیا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں؟ 6 لیکن آپ تو غریبوں کی بےعزتی کرتے ہیں۔ ذرا سوچیں کہ وہ کون ہیں جو آپ پر ظلم ڈھاتے اور آپ کو گھسیٹ کر عدالتوں میں لے جاتے ہیں؟ کیا وہ امیر نہیں؟ 7 وہی تو اُس نام کے خلاف کفر بھی بکتے ہیں جس سے آپ کہلاتے ہیں۔ 8 اگر آپ اُس شاہی حکم پر عمل کرتے ہیں جو صحیفوں میں لکھا ہے یعنی ”اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو“ تو آپ اچھا کرتے ہیں۔ 9 لیکن اگر آپ دوسروں سے اِمتیازی سلوک کرتے رہتے ہیں تو آپ گُناہ کر رہے ہیں اور آپ شریعت کے مطابق قصوروار ہیں۔
10 کیونکہ اگر کوئی شخص پوری شریعت کو مانتا ہے لیکن اِس کے صرف ایک حکم کو توڑتا ہے تو وہ پوری شریعت کی خلافورزی کرتا ہے۔ 11 کیونکہ جس نے کہا: ”زِنا نہ کرو“ اُس نے یہ بھی کہا: ”قتل نہ کرو۔“ اب اگر آپ زِنا نہیں کرتے لیکن قتل کرتے ہیں تو دراصل آپ شریعت کی خلافورزی کرتے ہیں۔ 12 آپ کی باتیں اور چالچلن ایسے لوگوں کی طرح ہو جن کا اِنصاف آزادی کی شریعت کے مطابق کِیا جائے گا۔ 13 کیونکہ جو شخص رحم نہیں کرتا، اُس کا اِنصاف رحم کے بغیر کِیا جائے گا۔ رحم، اِنصاف پر غالب آتا ہے۔
14 میرے بھائیو، اگر کوئی شخص کہے کہ وہ ایمان رکھتا ہے لیکن اِس ایمان کے مطابق کام نہیں کرتا تو اِس کا کیا فائدہ؟ کیا ایسا ایمان اُسے نجات دِلا سکتا ہے؟ 15 اگر کسی بہن یا بھائی کے پاس کپڑے نہ ہوں* اور کھانے پینے کی کمی ہو 16 اور آپ اُس سے کہیں کہ ”سلامت رہیں۔ گرم کپڑے پہنیں اور پیٹ بھر کر کھانا کھائیں“ لیکن اُس کی ضرورت پوری نہ کریں تو کیا فائدہ؟ 17 اِسی طرح ایمان بغیر کاموں کے مُردہ ہوتا ہے۔
18 پھر بھی شاید کوئی کہے: ”آپ صرف ایمان رکھتے ہیں لیکن مَیں اپنے ایمان کے مطابق کام بھی کرتا ہوں۔ آپ اپنا ایمان بغیر کاموں کے دِکھائیں اور مَیں اپنا ایمان اپنے کاموں سے ظاہر کروں گا۔“ 19 کیا آپ یہ مانتے ہیں کہ خدا ایک ہی ہے؟ یہ تو اچھی بات ہے۔ لیکن بُرے فرشتے بھی یہ مانتے ہیں اور خوف کے مارے کانپتے ہیں۔ 20 ارے ناسمجھ، کیا تمہیں ثبوت چاہیے کہ ایمان بغیر کاموں کے فضول ہے؟ 21 کیا ہمارے باپ ابراہام کو اُن کے کاموں کی وجہ سے نیک قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اُنہوں نے اپنے بیٹے اِضحاق کو قربان کرنے کے لیے قربانگاہ پر لِٹا دیا؟ 22 اِس سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ابراہام کے کاموں سے ظاہر ہوا کہ اُن کا ایمان زندہ ہے اور اُن کے کاموں کی وجہ سے اُن کا ایمان کامل ہو گیا۔ 23 اور یوں یہ صحیفہ پورا ہوا: ”ابراہام نے یہوواہ* پر ایمان رکھا اِس لیے اُنہیں نیک قرار دیا گیا“ اور وہ یہوواہ* کے دوست کہلائے۔
24 آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک شخص صرف ایمان سے نہیں بلکہ کاموں سے نیک قرار دیا جاتا ہے۔ 25 کیا راحب نامی فاحشہ کو بھی اُن کے کاموں کی وجہ سے نیک قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اُنہوں نے جاسوسوں* کا خیرمقدم کِیا اور اُنہیں دوسرے راستے سے بھیج دیا؟ 26 بےشک جس طرح جسم بغیر سانس* کے مُردہ ہے اُسی طرح ایمان بغیر کاموں کے مُردہ ہے۔