باب چودہ
ایک ساتھ بوڑھے ہونا
۱، ۲. (ا) جب بڑھاپا آتا ہے تو کونسی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں؟ (ب) بائبل وقتوں کے خداپرست انسانوں نے بڑھاپے میں کیسے دلجمعی حاصل کی؟
جُوںجُوں ہم بوڑھے ہوتے ہیں تو بہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ جسمانی کمزوری ہماری طاقت نچوڑ لیتی ہے۔ آئینے کی ایک جھلک نئی جھریوں اور بالوں کی رنگت میں بتدریج تبدیلی–حتیٰکہ بالوں کے گرنے کو بھی آشکارا کرتی ہے۔ ہم یادداشت کی کمی کا شکار ہو سکتے ہیں۔ جب بچوں کی شادیاں ہو جاتی ہیں، اور پھر جب اسباط وارد ہو جاتے ہیں تو نئے رشتے جنم لیتے ہیں۔ بعض کیلئے، دُنیاوی ملازمت سے ریٹائرمنٹ زندگی کے مختلف معمول پر منتج ہوتی ہے۔
۲ درحقیقت، سِنرسیدگی کے سال صبرآزما ہو سکتے ہیں۔ (واعظ ۱۲:۱-۸) تاہم، بائبل وقتوں کے خدا کے خادموں پر غور کریں۔ آخرکار وہ اگرچہ موت کا شکار ہو گئے، توبھی اُنہوں نے حکمت اور فہم حاصل کئے، جو اُن کے لئے بڑھاپے میں بڑی دلجمعی کا باعث بنے۔ (پیدایش ۲۵:۸؛ ۳۵:۲۹؛ ایوب ۱۲:۱۲؛ ۴۲:۱۷) وہ خوشی کیساتھ عمررسیدہ ہونے میں کیسے کامیاب ہوئے؟ یقینی طور پر یہ بائبل میں قلمبند اصولوں کے مطابق زندگی بسر کرنے کی وجہ سے تھا۔–زبور ۱۱۹:۱۰۵؛ ۲-تیمتھیس ۳:۱۶، ۱۷۔
۳. پولسؔ نے عمررسیدہ مردوں اور عورتوں کیلئے کیا مشورت دی؟
۳ ططسؔ کے نام اپنے خط میں، پولسؔ رسول نے اُن کیلئے قابلِاعتماد راہنمائی پیش کی جو عمررسیدہ ہو رہے ہیں۔ اُس نے لکھا: ”بوڑھے مرد پرہیزگار، سنجیدہ اور مُتقی ہوں اور اُنکا ایمان اور محبت اور صبر صحیح ہو۔ اِسی طرح بوڑھی عورتوں کی بھی وضع مُقدسوں کی سی ہو۔ تہمت لگانے والی اور زیادہ مے پینے میں مبتلا نہ ہوں بلکہ اچھی باتیں سکھانے والی ہوں۔“ (ططس ۲:۲، ۳) اِن الفاظ پر دھیان دینا عمررسیدہ ہونے کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کیلئے آپکی مدد کر سکتا ہے۔
اپنے بچوں کی خودمختاری سے مطابقت پیدا کریں
۴، ۵. بہت سے والدین جب اُنکے بچے گھر سے رخصت ہو جاتے ہیں تو کیسا ردِعمل دکھاتے ہیں، اور بعض نئی صورتحال کے مطابق کیسے تبدیلی پیدا کرتے ہیں؟
۴ تبدیل ہونے والے کردار تطابقتپذیری کا تقاضا کرتے ہیں۔ یہ بات اُس وقت کتنی سچ ثابت ہوتی ہے جب بالغ بچے گھر چھوڑ دیتے اور شادی کر لیتے ہیں! بہتیرے والدین کیلئے یہ پہلی یاددہانی ہوتی ہے کہ وہ بوڑھے ہو رہے ہیں۔ اگرچہ وہ خوش ہیں کہ اُنکے بچے بالغ ہو گئے ہیں، تو بھی والدین اکثر پریشان ہو جاتے ہیں کہ آیا بچوں کو خودمختاری کیلئے تیار کرنے کی خاطر جو کچھ وہ کر سکتے تھے کیا اُنہوں نے کِیا ہے۔ اور وہ شاید گھر میں اُنکی عدمموجودگی کو بھی محسوس کریں۔
۵ قابلِفہم طور پر، بچوں کے گھر چھوڑ دینے کے بعد بھی، والدین اپنے بچوں کی فلاحوبہود میں دلچسپی دکھانا جاری رکھتے ہیں۔ ”اگر مَیں خود کو یہ یقین دلانے کیلئے کہ وہ خیروعافیت سے ہیں، اُنکی طرف سے اکثروبیشتر سنتی رہوں–تو اِس سے مجھے خوشی ہوتی ہے،“ ایک ماں نے کہا۔ ایک والد بیان کرتا ہے: ”جب ہماری بیٹی کی گھر سے رخصتی ہو گئی تو یہ بڑا کٹھن وقت تھا۔ اِس نے ہمارے خاندان میں وسیع خلا پیدا کر دیا کیونکہ ہم نے ہمیشہ ہر کام ملکر کِیا تھا۔“ اِن والدین نے اپنے بچوں کی عدمموجودگی کا مقابلہ کیسے کِیا ہے؟ بیشتر معاملات میں، دوسرے لوگوں کیلئے فکرمندی دکھانے اور مدد کرنے سے۔
۶. خاندانی رشتوں کو اُن کے صحیح پسمنظر میں رکھنے کیلئے کیا چیز مدد کرتی ہے؟
۶ جب بچوں کی شادی ہو جاتی ہے تو والدین کا کردار تبدیل ہو جاتا ہے۔ پیدایش ۲:۲۴ بیان کرتی ہے: ”مرد اپنے ماںباپ کو چھوڑیگا اور اپنی بیوی سے ملا رہیگا اور وہ ایک تن ہونگے۔“ سرداری اور اچھے نظموضبط کے خدائی اصولوں کو تسلیم کرنا والدین کی چیزوں کو اُنکے صحیح پسمنظر میں رکھنے کیلئے مدد کریگا۔–۱-کرنتھیوں ۱۱:۳؛۱۴:۳۳، ۴۰۔
۷. ایک والد نے کونسا عمدہ رویہ اپنایا جب اُسکی بیٹیاں شادی کرکے گھر سے رخصت ہو گئیں؟
۷ ایک جوڑے کی دونوں بیٹیوں کی شادی اور رخصتی کے بعد، جوڑے نے اپنی زندگیوں میں ایک خلا محسوس کِیا۔ شروع میں، شوہر اپنے دامادوں سے خفا ہوا۔ لیکن جب اُس نے سرداری کے اصول کی بابت سوچا تو اُس نے محسوس کِیا کہ اب اُسکی بیٹیوں کے شوہر اپنے اپنے گھرانوں کے ذمہدار تھے۔ لہٰذا، جب اُسکی بیٹیوں نے مشورت کیلئے درخواست کی تو اُس نے اُن سے پوچھا کہ اُنکے شوہر کیا سوچتے ہیں، اور اِسکے بعد اُس نے اِس بات کو یقینی بنایا کہ وہ ممکنہ حد تک تائید کرنے والا ہو۔ اب اُسکے داماد اُسے ایک دوست کے طور پر خیال کرتے اور اُسکی مشورت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
۸، ۹. بعض والدین نے اپنے بالغ بچوں کی خودمختاری کیساتھ مطابقت کیسے پیدا کی ہے؟
۸ اُس وقت کیا ہو جب نوبیاہتا لوگ کوئی غیرصحیفائی کام نہ کرتے ہوئے، وہ کام کرنے سے قاصر رہتے ہیں جسے والدین مفید خیال کرتے ہیں؟ ”ہم اُنکی یہوؔواہ کے نقطۂنظر کو سمجھنے کیلئے ہمیشہ مدد کرتے ہیں،“ ایک جوڑا جنکے بچے شادیشُدہ ہیں وضاحت کرتا ہے، ”لیکن اگر ہم اُنکے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے، تو ہم اسے تسلیم کرتے ہیں اور اُنہیں ہماری حمایت اور حوصلہافزائی حاصل ہوتی ہے۔“
۹ بعض ایشیائی ممالک میں، بعض مائیں اپنے بیٹوں کی خودمختاری کو تسلیم کرنا خاص طور پر مشکل پاتی ہیں۔ تاہم، اگر وہ مسیحی نظموضبط اور سرداری کا احترام کرتی ہیں تو وہ محسوس کرتی ہیں کہ اپنی بہوؤں کیساتھ اختلاف کم سے کم ہو جاتا ہے۔ ایک مسیحی عورت اِس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اُسکے بیٹوں کا خاندانی گھر سے چلے جانا ”ہمیشہ اضافی احسانمندی کا باعث“ رہا ہے۔ اپنے نئے گھرانوں کا بندوبست کرنے کی اُنکی صلاحیت کو دیکھنے سے اُس میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ اِسکے بعد، اِسکا مطلب اُس جسمانی اور ذہنی بوجھ کا ہلکا ہونا ہے جو اُسے اور اُسکے شوہر کو بوڑھے ہونے کیساتھ برداشت کرنا پڑتا تھا۔
اپنے ازدواجی بندھن کو تقویت بخشنا
۱۰، ۱۱. کونسی صحیفائی نصیحت لوگوں کی ادھیڑ عمر کے بعض پھندوں سے بچنے کے لئے مدد کریگی؟
۱۰ ادھیڑ عمر کو پہنچنے پر لوگ مختلف طرح کے ردِعمل ظاہر کرتے ہیں۔ بعض مرد جوان نظر آنے کی کوشش میں مختلف طریقے سے ملبوس ہوتے ہیں۔ بہتیری عورتیں بندشِحیض سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں کی بابت پریشان ہو جاتی ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ بعض ادھیڑ عمر اشخاص مخالف جنس کے جوان افراد کیساتھ دللگی کرنے سے اپنے ساتھیوں کے اندر آزردگی اور بدگمانی پیدا کرتے ہیں۔ تاہم، خداپرست عمررسیدہ مرد، غلط خواہشات پر قابو پانے سے، ”ہوشیار“ رہتے ہیں۔ (۱-پطرس ۴:۷) اِسی طرح پُختہ عورتیں اپنے شوہروں کیلئے محبت اور یہوؔواہ کو خوش کرنے کی خواہش کی وجہ سے اپنی شادیوں کے استحکام کو قائم رکھنے کیلئے کام کرتی ہیں۔
۱۱ لموؔایل بادشاہ نے زیرِالہام ”نیکوکار بیوی [”لائق بیوی،“ اینڈبلیو]“ کی تعریف کو قلمبند کِیا جو اپنے شوہر سے ”اپنی عمر کے تمام ایّام میں اُس سے نیکی ہی کریگی۔ بدی نہ کریگی۔“ ایک مسیحی شوہر یہ سمجھنے سے قاصر نہیں رہیگا کہ اُسکی بیوی ہر جذباتی پریشانی کا مقابلہ کرنے کیلئے کس طریقے سے کوشش کرتی ہے جسکا وہ اپنی ادھیڑ عمر کے دوران تجربہ کرتی ہے۔ اُسکی محبت اُسے ’اُسکی تعریف‘ کرنے کی تحریک دیگی۔–امثال ۳۱:۱۰، ۱۲، ۲۸۔
۱۲. سالہاسال گزرنے کیساتھ جوڑے کیسے ایک دوسرے کے اَور زیادہ قریب ہو سکتے ہیں؟
۱۲ بچوں کی پرورش کرنے کے مصروف سالوں کے دوران، شاید آپ دونوں نے اپنے بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے خوشی کیساتھ اپنی ذاتی خواہشات کو بالائےطاق رکھ دیا تھا۔ اُنکے رخصت ہو جانے کے بعد یہ وقت اپنی ازدواجی زندگی پر پھر سے توجہ دینے کا ہے۔ ”جب میری بیٹیاں گھر سے رخصت ہوگئیں،“ ایک شوہر بیان کرتا ہے، تو ”مَیں نے اپنی بیوی کیساتھ نئے سرے سے کورٹشپ شروع کر دی۔“ ایک اَور شوہر بیان کرتا ہے: ”ہم دونوں ایک دوسرے کی صحت پر نظر رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کو ورزش کرنے کی ضرورت کی یاد دلاتے ہیں۔“ اِس غرض سے کہ تنہائی محسوس نہ کریں، وہ اور اُس کی بیوی کلیسیا کے دیگر افراد کیلئے مہمانوازی دکھاتے ہیں۔ جیہاں، دوسروں میں دلچسپی ظاہر کرنا برکات لاتا ہے۔ علاوہازیں، یہ یہوؔواہ کو خوش کرتا ہے۔–فلپیوں ۲:۴؛ عبرانیوں ۱۳:۲، ۱۶۔
۱۳. جب ایک جوڑا ایک ساتھ بوڑھا ہوتا ہے تو صافگوئی اور دیانتداری کیا کردار ادا کرتی ہیں؟
۱۳ اپنے اور اپنے شریکِحیات کے درمیان رابطے کے خلا کو پیدا ہونے کی اجازت نہ دیں۔ ایک دوسرے سے آزادانہ باتچیت کریں۔ (امثال ۱۷:۲۷) ایک شوہر بیان کرتا ہے کہ ”ہم ایک دوسرے کی بہبود کیلئے کوشاں رہنے اور پاسولحاظ رکھنے سے ایک دوسرے کیلئے اپنی سمجھ کو گہرا کرتے ہیں۔“ اُس کی بیوی یہ کہتے ہوئے اتفاق کرتی ہے: ”جب ہم بوڑھے ہو گئے ہیں تو ہم اکٹھے چائے پینے، گفتگو کرنے، اور ایک دوسرے کیساتھ تعاون کرنے سے خوشی حاصل کرنے لگے ہیں۔“ آپ کا صافگو اور دیانتدار ہونا اسے ایسا استحکام بخشتے ہوئے آپ کی شادی کے بندھن کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتا ہے، جو شادی کو تباہ کرنے والے، شیطان کے حملوں کو ناکام بنا دے گا۔
اپنے اسباط سے خوشی حاصل کریں
۱۴. بدیہی طور پر تیمتھیسؔ کی نانی نے اُسکے بطور مسیحی پرورش پانے میں کیا کردار ادا کِیا؟
۱۴ اسباط بوڑھوں کیلئے ”تاج“ ہیں۔ (امثال ۱۷:۶) اسباط کی صحبت واقعی ایک پُرلطف اور فرحتبخش خوشی ہو سکتی ہے۔ بائبل لوئسؔ کا اچھے الفاظ میں ذکر کرتی ہے، ایک نانی، جس نے اپنی بیٹی یوؔنیکے کیساتھ ملکر، اپنے اعتقادات میں اپنے نابالغ نواسے تیمتھیسؔ کو شامل کِیا۔ اِس نوجوان نے یہ جانتے ہوئے پرورش پائی کہ اُسکی ماں اور اُسکی نانی دونوں بائبل سچائی کو عزیز رکھتی ہیں۔–۲-تیمتھیس ۱:۵؛ ۳:۱۴، ۱۵۔
۱۵. اسباط کے سلسلے میں، بڑےبوڑھے کونسی قابلِقدر اعانت کر سکتے ہیں، لیکن اُنہیں کس چیز سے گریز کرنا چاہئے؟
۱۵ لہٰذا، یہ خاص حلقہ ہے، جس میں بڑےبوڑھے گراںبہا اعانت کر سکتے ہیں۔ آپ جو بڑےبوڑھے ہیں، آپ پہلے ہی اپنے بچوں کو یہوؔواہ کے مقاصد کے علم میں شریک کر چکے ہیں۔ اب آپ ایک دوسری پُشت کیساتھ بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں! بہت سے چھوٹے بچے اپنے بڑےبوڑھوں سے بائبل کہانیاں سنکر بہت خوش ہوتے ہیں۔ یقیناً، آپ والد سے بائبل سچائیوں کو اپنے بچوں کے ذہننشین کرانے کی ذمہداری پر قبضہ نہیں کرینگے۔ (استثنا ۶:۷) بلکہ آپ اِسے عملیجامہ پہنائینگے۔ خدا کرے کہ آپکی دُعا بھی زبورنویس کی طرح کی ہو: ”اَے خدا! جب مَیں بڈھا اور سرسفید ہو جاؤں تو مجھے ترک نہ کرنا جب تک مَیں تیری قدرت آیندہ پُشت پر اور تیرا زور ہر آنے والے پر ظاہر نہ کر دوں۔“–زبور ۷۱:۱۸؛۷۸:۵، ۶۔
۱۶. بڑےبوڑھے اپنے خاندان میں پیدا ہونے والے تناؤ کا سبب بننے سے کیسے گریز کر سکتے ہیں؟
۱۶ افسوس کی بات ہے کہ بعض بڑےبوڑھے چھوٹے بچوں کو لاڈپیار سے اتنا بگاڑ دیتے ہیں کہ بڑےبوڑھوں اور اُنکے اپنے بالغ بچوں کے درمیان تناؤ پیدا ہو جاتے ہیں۔ تاہم، آپکی مخلصانہ مہربانی آپکے اسباط کیلئے آپ کو ہمراز بنانا آسان بنا سکتی ہے جب وہ اپنے والدین پر معاملات کو آشکارا کرنے کی طرف مائل محسوس نہیں کرتے۔ بعضاوقات چھوٹے بچے توقع کرتے ہیں کہ اُنکے شفیق بڑےبوڑھے اُنکے والدین کے خلاف اُنکی طرفداری کرینگے۔ ایسی صورتحال میں کیا ہو؟ حکمت سے کام لیں اور اپنے اسباط کی حوصلہافزائی کریں کہ اپنے والدین کیساتھ کھل کر باتچیت کریں۔ آپ وضاحت کر سکتے ہیں کہ اِس سے یہوؔواہ خوش ہوتا ہے۔ (افسیوں ۶:۱-۳) اگر ضروری ہو تو آپ والدین سے باتچیت کرکے چھوٹے بچوں کی اُن تک رسائی حاصل کرنے کیلئے راہ ہموار کرنے کی خاطر رضاکارانہ پیشکش کر سکتے ہیں۔ جوکچھ آپ نے سالوں کے دوران سیکھا ہے اُسکی بابت اپنے اسباط سے صافگوئی سے باتچیت کریں۔ آپکی دیانتداری اور صافگوئی اُنہیں فائدہ پہنچا سکتی ہے۔
جب آپ بوڑھے ہوتے ہیں تو مطابقت پیدا کریں
۱۷. عمررسیدہ مسیحیوں کو زبورنویس کے کس عزمِمُصمم کی تقلید کرنی چاہئے؟
۱۷ جُوںجُوں آپ عمررسیدہ ہوتے ہیں تو آپ دیکھینگے کہ وہ سب کچھ جو آپ کِیا کرتے تھے یا وہ سب کچھ جو آپ کرنا چاہتے ہیں آپ نہیں کر سکتے۔ کوئی کیسے بڑھاپے کے عمل سے سمجھوتہ کر سکتا ہے؟ آپ شاید اپنے ذہن میں ۳۰سال کے محسوس کریں، لیکن آئینے کی ایک جھلک ایک فرق حقیقت کو نمایاں کرتی ہے۔ بےحوصلہ نہ ہوں۔ زبورنویس نے یہوؔواہ سے التجا کی: ”بڑھاپے کے وقت مجھے ترک نہ کر۔ میری ضعیفی میں مجھے چھوڑ نہ دے۔“ زبورنویس کی ثابتقدمی کی تقلید کرنے کا عزمِمُصمم کریں۔ اُس نے کہا: ”مَیں ہمیشہ اُمید رکھونگا اور تیری تعریف اَور بھی زیادہ کِیا کرونگا۔“–زبور ۷۱:۹، ۱۴۔
۱۸. ایک پُختہ مسیحی ریٹائرمنٹ کا عمدہ استعمال کیسے کر سکتا ہے؟
۱۸ بہتیروں نے پہلے ہی سے دُنیاوی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد یہوؔواہ کیلئے اپنی حمدوتعریف میں اضافہ کرنے کی تیاری کر لی ہے۔ ”مَیں نے پہلے ہی سے منصوبہسازی کر لی تھی کہ جب ہماری بیٹی فارغالتحصیل ہو جائیگی تو مَیں کیا کرونگا،“ ایک والد وضاحت کرتا ہے جو اب ریٹائر ہو چکا ہے۔ ”مَیں نے ارادہ کِیا کہ مَیں کُلوقتی خدمتگزاری شروع کر دونگا، اور مَیں نے پوری طرح یہوؔواہ کی خدمت کرنے کیلئے آزاد ہونے کی خاطر اپنا بزنس فروخت کر دیا۔ مَیں نے یہوؔواہ کی راہنمائی کے لئے دُعا کی۔“ اگر آپ ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ رہے ہیں تو اپنے عظیم خالق کے بیان سے تسلی حاصل کریں: ”مَیں تمہارے بڑھاپے تک وہی ہوں اور سرسفید ہونے تک تم کو اُٹھائے پھرونگا۔“–یسعیاہ ۴۶:۴۔
۱۹. جو بوڑھے ہو رہے ہیں اُنہیں کیا مشورت دی گئی ہے؟
۱۹ دُنیاوی ملازمت سے ریٹائرمنٹ کیساتھ مطابقتپذیر ہونا شاید آسان نہ ہو۔ پولسؔ رسول نے بوڑھے مردوں کو ”پرہیزگار“ ہونے کی مشورت دی۔ یہ پُرآسائش زندگی کے حصول کی رغبت سے مغلوب نہ ہوتے ہوئے، عام پرہیز کرنے کا تقاضا کرتا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد پہلے کی نسبت ایک معمول اور ذاتی تربیت کی اَور بھی زیادہ ضرورت ہو سکتی ہے۔ لہٰذا، مصروف رہیں ”خداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بیفائدہ نہیں ہے۔“ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) دوسروں کی مدد کرنے کی خاطر اپنی سرگرمیوں کو وسیع کریں۔ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۳) بہتیرے مسیحی اپنی عمر کے مطابق گرمجوشی کیساتھ خوشخبری کی منادی کرتے ہوئے ایسا کرتے ہیں۔ جب آپ بوڑھے ہوتے ہیں تو ”ایمان اور محبت اور صبر میں صحیح“ ہوں۔–ططس ۲:۲۔
اپنے شریکِحیات کی کمی پر قابو پانا
۲۰، ۲۱. (ا) اِس موجودہ نظامالعمل میں، کیا چیز ایک بیاہتا جوڑے کو انجامکار جدا کر دیگی؟ (ب) سوگوار رفقاءحیات کیلئے حناؔہ کیسے ایک عمدہ نمونہ فراہم کرتی ہے؟
۲۰ یہ افسوسناک مگر حقیقی امر ہے کہ اِس موجودہ نظامالعمل میں، بیاہتا جوڑے انجامکار موت کے ذریعے بچھڑ جاتے ہیں۔ غمزدہ مسیحی شریکِحیات جانتے ہیں کہ اُن کے عزیز اب سو رہے ہیں، اور اُنہیں اعتماد ہے کہ وہ اُن سے دوبارہ ملیں گے۔ (یوحنا ۱۱:۱۱، ۲۵) لیکن کمی بہرصورت المناک ہے۔ سوگوار اِس سے کیسے نپٹ سکتا ہے؟a
۲۱ اس بات کو ذہن میں رکھنا مدد کرے گا کہ کسی خاص بائبل شخصیت نے کیا کِیا۔ حناؔہ اپنی شادی کے صرف سات سال بعد بیوہ ہو گئی تھی، اور جب ہم اُس کی بابت پڑھتے ہیں تو وہ ۸۴ برس کی تھی۔ ہم یقین رکھ سکتے ہیں کہ جب اُسکا شوہر فوت ہو گیا تو وہ غمزدہ ہوئی تھی۔ اُس نے کیسے مقابلہ کِیا؟ اُس نے ہیکل میں رات دِن یہوؔواہ کی خدمت کی۔ (لوقا ۲:۳۶-۳۸) بِلاشُبہ حناؔہ کی دُعائیہ خدمت والی زندگی اُس غم اور تنہائی کیلئے بڑا تریاق تھی جو اُس نے بطور ایک بیوہ محسوس کی تھی۔
۲۲. بعض بیواؤں اور رنڈوؤں نے تنہائی کا مقابلہ کیسے کِیا ہے؟
۲۲ ”میرے لئے باتچیت کرنے کیلئے کسی ساتھی کا نہ ہونا سب سے بڑا چیلنج رہا ہے،“ ایک ۷۲سالہ خاتون وضاحت کرتی ہے جو دس سال سے بیوہ تھی۔ ”میرا شوہر ایک اچھا سامع تھا۔ ہم کلیسیا اور مسیحی خدمتگزاری میں اپنے حصے کے بارے میں باتچیت کرتے تھے۔“ ایک اَور بیوہ بیان کرتی ہے: ”اگرچہ وقت سب سے بڑا مرہم ہے، تو بھی مَیں یہ کہنا زیادہ معقول سمجھتی ہوں کہ جس طریقے سے کوئی اپنے وقت کو استعمال کرتا ہے وہ بحال ہونے میں اُسکی مدد کرتا ہے۔ آپ دوسروں کی مدد کرنے کیلئے بہتر حالت میں ہیں۔“ ایک۶۷سالہ رنڈوا یہ کہتے ہوئے اتفاق کرتا ہے: ”خود کو دوسروں کو تسلی دینے کیلئے وقف کر دینا سوگ سے مقابلہ کرنے کا ایک شاندار طریقہ ہے۔“
خدا بڑھاپے میں جن کی قدر کرتا ہے
۲۳، ۲۴. بائبل عمررسیدہ اشخاص کے لئے کونسی بڑی تسلی فراہم کرتی ہے، بالخصوص اُنکے لئے جو بیوائیں رہی ہیں؟
۲۳ اگرچہ موت ایک عزیز ساتھی کو جدا کر دیتی ہے توبھی یہوؔواہ ہمیشہ وفادار، قابلِاعتماد رہتا ہے۔ ”مَیں نے خداوند سے ایک درخواست کی ہے،“ قدیم زمانے کے بادشاہ داؔؤد نے گیت گایا، ”مَیں اِسی کا طالب رہونگا کہ مَیں عمربھر خداوند کے گھر میں رہوں تاکہ خداوند کے جمال کو دیکھوں اور اُسکی ہیکل میں استفسار کِیا کروں۔“–زبور ۲۷:۴۔
۲۴ ”اُن بیواؤں کی جو واقعی بیوہ ہیں عزت کر،“ پولسؔ رسول تاکید کرتا ہے۔ (۱-تیمتھیس ۵:۳) اِس ہدایت کے بعد کی مشورت ظاہر کرتی ہے کہ وہ مستحق بیوائیں جنکے قریبی رشتےدار نہ ہوں اُنہیں کلیسیا کی طرف سے مالی امداد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ تاہم، ”عزت“ کرنے کی ہدایت کے مفہوم میں اُنہیں قابلِقدر خیال کرنے کا تصور پایا جاتا ہے۔ خداپرست بیوائیں اور رنڈوے اِس علم سے کتنی تسلی حاصل کر سکتے ہیں کہ یہوؔواہ اُن کی قدر کرتا ہے اور اُنہیں سنبھالیگا!–یعقوب ۱:۲۷۔
۲۵. پھربھی عمررسیدہ اشخاص کیلئے کونسا نصبالعین باقی ہے؟
۲۵ ”بوڑھوں کے سفید بال اُنکی زینت ہیں،“ خدا کا الہامی کلام بیان کرتا ہے۔ یہ ”شوکت کا تاج ہے جب یہ صداقت کی راہ پر پایا جاتا ہے۔“ (امثال ۱۶:۳۱؛۲۰:۲۹، اینڈبلیو) پس، خواہ آپ شادیشُدہ ہیں یا ایک مرتبہ پھر کنوارے، یہوؔواہ کی خدمت کو اپنی زندگی میں مقدم رکھیں۔ یوں آپ اب خدا کے حضور نیکنامی اور ایک ایسی دُنیا میں ابدی زندگی کا امکان حاصل کرینگے جہاں بڑھاپے کے دُکھ باقی نہیں رہینگے۔–زبور ۳۷:۳-۵؛یسعیاہ ۶۵:۲۰۔
[فٹنوٹ]
a اِس موضوع پر زیادہ مفصل بحث کیلئے، واچٹاور بائبل اینڈ ٹریکٹ سوسائٹی آف نیو یارک انکارپوریٹڈ کے شائعکردہ بروشر وِن سموَن یُو لَو ڈائز کو دیکھیں۔
یہ بائبل اصول. . . جوڑوں کی اُنکے بوڑھے ہونے پر کیسے مدد کر سکتے ہیں؟
اسباط بڑےبوڑھوں کیلئے ”تاج“ ہیں۔–امثال ۱۷:۶۔
بڑھاپا یہوؔواہ کی خدمت کرنے کیلئے اضافی مواقع فراہم کر سکتا ہے۔ –زبور ۷۱:۹، ۱۴۔
عمررسیدہ اشخاص کی ”پرہیزگار“ ہونے کیلئے حوصلہافزائی کی جاتی ہے۔ –ططس ۲:۲۔
سوگوار رفقاءحیات، غمزدہ ہونے کے باوجود، بائبل سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں۔–یوحنا ۱۱:۱۱، ۲۵۔
یہوؔواہ وفادار عمررسیدہ لوگوں کی قدر کرتا ہے۔–امثال ۱۶:۳۱۔
[صفحہ ۱۶۶ پر تصویریں]
جب آپ بوڑھے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کیلئے اپنی محبت کو پھر سے استوار کریں