دانا بنیں اور خدا کا خوف مانیں
”[یہوواہ] کا خوف حکمت کا شروع ہے۔“—امثال ۹:۱۰۔
۱. بہتیرے لوگوں کے لئے خدا کا خوف ماننا مشکل کیوں ہے؟
ایک وقت تھا جب لوگ خداترس یا خدا کا خوف ماننے والا کہلانے پر فخر کرتے تھے۔ لیکن آجکل بہتیرے لوگوں کے لئے خدا کا خوف ماننا ایک پُرانی سوچ ہے جسے سمجھنا مشکل ہے۔ شاید وہ پوچھیں، ’اگر خدا محبت ہے توپھر مجھے اس کا خوف کیوں ماننا چاہئے؟‘ اُن کے نزدیک خوف ماننا ایک منفی جذبہ ہے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ خدا کا خوف ماننا محض ایک جذبہ یا احساس نہیں، بلکہ ہم دیکھیں گے کہ یہ کتنا وسیع مطلب رکھتا ہے۔
۲، ۳. خدا کا خوف ماننے میں کیا کچھ شامل ہے؟
۲ بائبل خدا کا خوف ماننے کو مثبت مفہوم میں بیان کرتی ہے۔ (یسعیاہ ۱۱:۳) خدائی خوف خدا کے لئے گہرے احترام اور اُسے ناراض نہ کرنے کی شدید خواہش کو ظاہر کرتا ہے۔ (زبور ۱۱۵:۱۱) اس میں خدا کے اخلاقی معیاروں کو قبول کرنا، ان پر سنجیدگی سے دھیان دینا اور ان کے مطابق زندگی بسر کرنے کی خواہش رکھنا شامل ہے۔ ایک کتاب بیان کرتی ہے کہ ایسا خوشگوار خوف ”خدا کے بارے میں ایسے میلان کو ظاہر کرتا ہے جو نہ صرف دانشمندانہ روش اختیار کرنے بلکہ ہر طرح کی بدی سے کنارہ کرنے کا باعث بنتا ہے۔“ پس خدا کا کلام مناسب طور پر بیان کرتا ہے: ”[یہوواہ] کا خوف حکمت کا شروع ہے۔“—امثال ۹:۱۰۔
۳ خدا کا خوف انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ اس کا تعلق محض حکمت ہی سے نہیں۔ بلکہ یہ خوشی، اطمینان، خوشحالی، عمر کی درازی، اُمید، بھروسے اور اعتماد سے بھی تعلق رکھتا ہے۔ (زبور ۲:۱۱؛ امثال ۱:۷؛ ۱۰:۲۷؛ ۱۴:۲۶؛ ۲۲:۴؛ ۲۳:۱۷، ۱۸؛ اعمال ۹:۳۱) خدا کا خوف ایمان اور محبت کے ساتھ بھی گہرا تعلق رکھتا ہے۔ دراصل، یہ خدا اور انسانوں کے ساتھ ہمارے تمام تعلقات پر اثر ڈالتا ہے۔ (استثنا ۱۰:۱۲؛ ایوب ۶:۱۴؛ عبرانیوں ۱۱:۷) خدا کا خوف ماننے میں یہ اعتماد رکھنا شامل ہے کہ ہمارے آسمانی باپ کو ہماری فکر ہے اور وہ ہماری خطائیں معاف کرنے کے لئے تیار ہے۔ (زبور ۱۳۰:۴) صرف اُن لوگوں کو خدا سے ڈرنا چاہئے جو اپنی غلطی تسلیم کئے بغیر شرارت کرتے رہتے ہیں۔a—عبرانیوں ۱۰:۲۶-۳۱۔
یہوواہ کا خوف ماننا سیکھیں
۴. کیا چیز ”[یہوواہ] کا خوف ماننا“ سیکھنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے؟
۴ درست فیصلے کرنے اور خدا کی برکات حاصل کرنے کے لئے اس کا خوف ماننا بہت ضروری ہے۔ لیکن ہم ”[یہوواہ] کا خوف ماننا“ کیسے سیکھ سکتے ہیں؟ (استثنا ۱۷:۱۹) پاک صحائف میں ”ہماری تعلیم کے لئے“ بہتیرے خداترس مردوں اور عورتوں کی مثالیں درج ہیں۔ (رومیوں ۱۵:۴) یہ سمجھنے کے لئے کہ خدا کا خوف ماننے کا دراصل کیا مطلب ہے آئیے ان مثالوں میں سے ایک پر غور کریں۔ یہ قدیم اسرائیلی بادشاہ داؤد کی مثال ہے۔
۵. بھیڑبکریاں چراتے وقت داؤد کو یہوواہ کا خوف ماننے میں کیسے مدد ملی تھی؟
۵ یہوواہ خدا نے پہلے اسرائیلی بادشاہ ساؤل کو اس لئے ردّ کر دیا کیونکہ وہ خدا کی بجائے انسانوں سے ڈرتا تھا۔ (۱-سموئیل ۱۵:۲۴-۲۶) اس کے برعکس، داؤد کی زندگی اور یہوواہ خدا کے ساتھ اُس کے قریبی رشتے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ خدا کا خوف مانتا تھا۔ کمعمری ہی سے وہ اپنے باپ کی بھیڑبکریاں چرایا کرتا تھا۔ (۱-سموئیل ۱۶:۱۱) کھلے آسمان تلے بھیڑیں چراتے وقت یقیناً داؤد کو یہوواہ خدا کے خوف کو سمجھنے میں مدد ملی ہوگی۔ اگرچہ داؤد کائنات کے ایک چھوٹے سے حصے ہی کو دیکھ سکتا تھا توبھی وہ اس نتیجے پر پہنچا کہ صرف خدا ہی تمجید اور عزت کے لائق ہے۔ اُس نے لکھا: ”جب مَیں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جن کو تُو نے مقرر کِیا غور کرتا ہوں توپھر انسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے اور آدمزاد کیا ہے کہ تُو اُس کی خبر لے؟“—زبور ۸:۳، ۴۔
۶. یہوواہ کی بزرگی کو جاننے کے بعد داؤد نے کیسا محسوس کِیا؟
۶ واقعی داؤد اپنی ادنیٰ حیثیت کا ستاروں بھرے آسمان کے ساتھ موازنہ کرکے بہت متاثر ہوا تھا۔ اس علم نے اُسے خوفزدہ کرنے کی بجائے یہوواہ کی حمد کرنے اور یہ کہنے کی تحریک دی: ”آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُس کی دستکاری دکھاتی ہے۔“ (زبور ۱۹:۱) خداپرستی نے داؤد کو یہوواہ کے نزدیک جانے، اس کی راست راہوں کے بارے میں سیکھنے اور ان کے مطابق زندگی بسر کرنے کی تحریک دی تھی۔ ذرا تصور کریں کہ یہوواہ کے لئے یہ گیت گاتے وقت داؤد نے کیسا محسوس کِیا ہوگا: ”تُو بزرگ ہے اور عجیبوغریب کام کرتا ہے۔ تُو ہی واحد خدا ہے۔ اَے [یہوواہ]! مجھکو اپنی راہ کی تعلیم دے۔ مَیں تیری راستی میں چلوں گا۔ میرے دل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں۔“—زبور ۸۶:۱۰، ۱۱۔
۷. خدا کا خوف ماننے نے داؤد کو جولیت کے ساتھ لڑنے میں کیسے مدد دی؟
۷ جب فلستیوں نے اسرائیل کے مُلک پر چڑھائی کی تو اُن کے ایک ساڑھے نو فٹ لمبے پہلوان جولیت نے اسرائیلیوں کو پکار کر کہا: ’میرے ساتھ لڑنے کے لئے اپنے لئے کسی شخص کو چنو۔ اگر وہ مجھ سے لڑ سکے تو ہم تمہارے خادم ہو جائیں گے۔‘ (۱-سموئیل ۱۷:۴-۱۰) ساؤل اور اُس کی پوری فوج خوفزدہ تھی مگر داؤد خوفزدہ نہ تھا۔ وہ جانتا تھا کہ انسان خواہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اسے صرف یہوواہ کا خوف ماننا چاہئے۔ داؤد نے جولیت سے کہا: ”مَیں رُبالافواج کے نام سے . . . تیرے پاس آتا ہوں۔ . . . اور یہ ساری جماعت جان لے کہ [یہوواہ] تلوار اور بھالے کے ذریعہ سے نہیں بچاتا اِسلئےکہ جنگ تو [یہوواہ] کی ہے۔“ داؤد نے اپنے فلاخن، ایک پتھر اور یہوواہ خدا کی مدد سے جولیت کو مار گرایا۔—۱-سموئیل ۱۷:۴۵-۴۷۔
۸. بائبل میں درج خدائی خوف رکھنے والے لوگوں کی مثالوں سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
۸ ہو سکتا ہے کہ ہمیں بھی داؤد جیسے دشمنوں اور مشکلات کا سامنا ہو۔ ایسی صورتحال میں ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہم داؤد اور دیگر وفادار اشخاص کی طرح خدائی خوف کے ساتھ ان کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ خدا کا خوف انسان کے ڈر پر غالب آ سکتا ہے۔ خدا کے وفادار خادم نحمیاہ نے اپنے مخالفین کا سامنا کرنے والے اسرائیلیوں سے کہا: ”تُم اُن سے مت ڈرو [یہوواہ] کو جو بزرگ اور مہیب ہے یاد کرو۔“ (نحمیاہ ۴:۱۴) یہوواہ کی مدد سے داؤد، نحمیاہ اور دیگر وفادار خادم خدا کی طرف سے سونپے گئے کام کو پورا کرنے کے قابل ہوئے۔ پس ہم بھی خدائی خوف کے ساتھ ایسا کر سکتے ہیں۔
خدائی خوف کے ساتھ مشکلات کا سامنا کرنا
۹. کن حالات کے تحت، داؤد نے یہ ظاہر کِیا کہ وہ خدا کا خوف مانتا تھا؟
۹ داؤد کے جولیت کو ہلاک کرنے کے بعد یہوواہ خدا نے اُسے مزید فتوحات بخشیں۔ تاہم، ساؤل اس سے حسد کرنے لگا اور اُس نے بغیر کچھ سوچےسمجھے، مکاری کے ساتھ اپنے آدمیوں کے ذریعے داؤد کو قتل کرانے کی کوشش کی۔ اگرچہ یہوواہ خدا نے داؤد سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ بادشاہ بنے گا توبھی اُسے کئی سال تک ساؤل سے بچنے کے لئے اِدھراُدھر چھپنا پڑا، کئی لڑائیاں لڑنی پڑی اور بادشاہ بننے کے لئے یہوواہ خدا کے مقررہ وقت کا انتظار کرنا پڑا۔ اس تمام عرصے کے دوران داؤد نے ظاہر کِیا کہ وہ سچے خدا کا خوف مانتا تھا۔—۱-سموئیل ۱۸:۹، ۱۱، ۱۷؛ ۲۴:۲۔
۱۰. داؤد نے مشکل صورتحال کا سامنا کرتے وقت خدا کا خوف کیسے ظاہر کِیا؟
۱۰ ایک موقع پر، داؤد کو فلستین کے شہر جات کے بادشاہ اکیس کے پاس پناہ لینی پڑی۔ (۱-سموئیل ۲۱:۱۰-۱۵) لیکن بادشاہ کے ملازموں نے اُسے قوم کا دشمن قرار دے دیا۔ داؤد نے اس خطرناک صورتحال کا کیسے مقابلہ کِیا؟ اس نے دُعا میں یہوواہ خدا کے حضور اپنی حالت بیان کی۔ (زبور ۵۶:۱-۴، ۱۱-۱۳) اگرچہ وہاں سے بچ نکلنے کے لئے داؤد کو پاگلپن کا ڈھونگ کرنا پڑا توبھی وہ جانتا تھا کہ درحقیقت یہوواہ خدا ہی نے اُسے بچایا ہے۔ داؤد کے پورے دل سے یہوواہ پر توکل اور بھروسے نے یہ ظاہر کِیا کہ وہ واقعی ایک خداترس یعنی خدا کا خوف ماننے والا شخص تھا۔—زبور ۳۴:۴-۶، ۹-۱۱۔
۱۱. ہم داؤد کی طرح مشکلات کے تحت خدائی خوف کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
۱۱ داؤد کی طرح ہم بھی مشکلات میں خدا کے ہماری مدد کرنے کے وعدہ پر بھروسا رکھ سکتے ہیں۔ اس طرح ہم بھی خدا کا خوف ظاہر کر رہے ہوں گے۔ ”اپنی راہ [یہوواہ] پر چھوڑ دے اور اُس پر توکل کر۔ وہی سب کچھ کرے گا۔“ (زبور ۳۷:۵) اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم کچھ کرنے کی بجائے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہیں اور یہ توقع کریں کہ یہوواہ خود ہی ہماری مشکلات حل کر دے گا۔ داؤد نے مدد کے لئے خدا سے دُعا کی مگر سب کچھ اُس پر نہیں چھوڑ دیا۔ داؤد نے یہوواہ کی عطاکردہ جسمانی اور ذہنی لیاقتوں کا استعمال کرتے ہوئے مشکلات کا مقابلہ کِیا۔ تاہم، داؤد جانتا تھا کہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے انسانی کوششیں کافی نہیں بلکہ یہوواہ کی مدد بہت ضروری ہے۔ ہمیں بھی اپنی طرف سے پوری کوشش کرنے کے بعد باقی سب یہوواہ پر چھوڑ دینا چاہئے۔ یہ سچ ہے کہ اکثر ہم یہوواہ پر بھروسا کرنے کے علاوہ اَور کچھ نہیں کر سکتے۔ یہی وہ وقت ہے جب ہم انفرادی طور پر یہوواہ کا خوف ظاہر کرتے ہیں۔ ہم داؤد کے اس دلی اظہار سے تسلی حاصل کر سکتے ہیں: ”[یہوواہ] کے راز کو وہی جانتے ہیں جو اُس سے ڈرتے ہیں۔“—زبور ۲۵:۱۴۔
۱۲. ہمیں اپنی دُعاؤں کی بابت سنجیدہ کیوں ہونا چاہئے، اور ہمیں کیسا رُجحان نہیں رکھنا چاہئے؟
۱۲ لہٰذا، ہمیں اپنی دُعاؤں اور خدا کے ساتھ اپنے رشتے کو سنجیدہ خیال کرنا چاہئے۔ جب ہم یہوواہ کے حضور جاتے ہیں تو ہمیں یہ ”ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور اپنے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔“ (عبرانیوں ۱۱:۶؛ یعقوب ۱:۵-۸) جب یہوواہ خدا ہماری مدد کرتا ہے تو ہمیں پولس رسول کی مشورت کے مطابق اس کے ”شکرگزار“ ہونا چاہئے۔ (کلسیوں ۳:۱۵، ۱۷) ہمیں اُن لوگوں کی مانند نہیں بننا چاہئے جن کے بارے میں ایک روح سے مسحشُدہ تجربہکار مسیحی نے لکھا: ”ایسے لوگ سمجھتے ہیں کہ خدا اُن کے انتظار میں بیٹھا ہے، وہ جب چاہیں خدا اُن کی مدد کے لئے پہنچ جائے گا۔ مگر جب ان کا مطلب پورا ہو جاتا ہے تو وہ خدا کو بالکل بھول جاتے ہیں۔“ ایسا رُجحان خدائی خوف کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
خدا کا خوف ماننے میں کوتاہی برتنا
۱۳. کس موقع پر داؤد خدا کی شریعت کے لئے احترام دکھانے میں ناکام رہا؟
۱۳ مشکل حالات میں یہوواہ کی مدد نے داؤد کو خدا کا خوف ماننے اور اس پر بھروسا کرنے کے قابل بنایا تھا۔ (زبور ۳۱:۲۲-۲۴) تاہم، تین اہم موقعوں پر داؤد نے خدا کا خوف ماننے میں کوتاہی برتی، جس کے سنگین نتائج نکلے تھے۔ پہلی مرتبہ اُس وقت جب اس نے یہوواہ کے صندوق کو یروشلیم لیجانے کا فیصلہ کِیا۔ خدا کی شریعت کے مطابق صندوق کو لاویوں کے کندھوں پر لیجایا جانا تھا۔ لیکن داؤد نے اسے بیلگاڑی پر لیجانے کا بندوبست کِیا۔ جب عزہ نے جو گاڑی کو ہانک رہا تھا صندوق کو سیدھا رکھنے کے لئے اسے پکڑنے کی کوشش کی تو وہ اپنی اس ”خطا“ کی وجہ سے اُسی وقت مارا گیا۔ اگرچہ عزہ نے یہ بڑا گناہ کِیا توبھی یہ اس وجہ سے ہوا کہ داؤد خدا کی شریعت کے لئے مناسب احترام دکھانے میں ناکام رہا تھا۔ خدا کا خوف ماننے کا مطلب اس کے بندوبست کے مطابق کام کرنا ہے۔—۲-سموئیل ۶:۲-۹؛ گنتی ۴:۱۵؛ ۷:۹۔
۱۴. داؤد کے اسرائیل کی مردمشماری کرانے کا کیا نتیجہ نکلا؟
۱۴ بعدازاں، شیطان کے اُکسانے پر داؤد نے اسرائیلیوں کی مردمشماری کرائی۔ (۱-تواریخ ۲۱:۱) ایسا کرنے سے اُس نے یہوواہ کا خوف ماننے میں کوتاہی دکھائی اور اس کے نتیجے میں ۷۰،۰۰۰ اسرائیلی مارے گئے۔ اگرچہ داؤد نے یہوواہ خدا سے اپنی غلطی کی معافی مانگی توبھی اُسے اور اس کے ساتھیوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑا۔—۲-سموئیل ۲۴:۱-۱۶۔
۱۵. کونسی صورتحال داؤد کے بتسبع کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کا باعث بنی؟
۱۵ داؤد نے اوریاہ کی بیوی بتسبع کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے سے تیسری مرتبہ وقتی طور پر خدا کا خوف ماننے میں کوتاہی برتی۔ داؤد جانتا تھا کہ زِناکاری یعنی کسی دوسرے کے بیاہتا ساتھی کے ساتھ تعلقات قائم کرنا غلط تھا۔ (خروج ۲۰:۱۴، ۱۷) اصل مسئلہ اُس وقت شروع ہوا جب داؤد نے بتسبع کو نہاتے ہوئے دیکھا۔ خدا کے خوف نے داؤد کو فوراً وہاں سے ہٹ جانے اور اپنی سوچ کا رُخ کسی اَور طرف موڑ لینے کی تحریک دی ہوگی۔ مگر ایسا کرنے کی بجائے وہ اسے ’دیکھتا رہا‘ یہانتککہ اُس کی بُری خواہش خدا کا خوف ماننے پر غالب آ گئی۔ (متی ۵:۲۸؛ ۲-سموئیل ۱۱:۱-۴) داؤد اس بات کو بھول گیا کہ یہوواہ خدا اس کی زندگی کے ہر حلقے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔—زبور ۱۳۹:۱-۷۔
۱۶. داؤد کو اپنی غلطی کے کونسے نتائج بھگتنے پڑے؟
۱۶ داؤد کے بتسبع کے ساتھ تعلقات کے نتیجے میں ایک لڑکا پیدا ہوا۔ کچھ عرصہ بعد، یہوواہ خدا نے اپنے نبی ناتن کو داؤد کے پاس اُس کے گناہ کو بےنقاب کرنے کے لئے بھیجا۔ جب داؤد کو اُس کی غلطی کا احساس دلایا گیا تو اس نے توبہ کر لی۔ اُس نے یہوواہ خدا سے درخواست کی کہ وہ اسے اپنے حضور سے خارج نہ کرے اور اپنی پاک روح اس سے جُدا نہ کرے۔ (زبور ۵۱:۷، ۱۱) اگرچہ یہوواہ نے داؤد کو معاف کرتے ہوئے اس کی سزا کم کر دی توبھی اُس نے داؤد کو اس کے گناہ کے بُرے نتائج سے نہیں بچایا۔ داؤد کا بیٹا مر گیا اور اس کے بعد اُس کے خاندان پر یکےبعددیگرے مشکلات کے پہاڑ ٹوٹ پڑے۔ اُسے خدا کا خوف ماننے میں کوتاہی کی کتنی بڑی قیمت چکانی پڑی!—۲-سموئیل ۱۲:۱۰-۱۴؛ ۱۳:۱۰-۱۴؛ ۱۵:۱۴۔
۱۷. بُرے کاموں سے پیدا ہونے والے غم کو بیان کریں۔
۱۷ اسی طرح آجکل بھی اخلاقی معاملات میں خدا کا خوف ماننے میں ناکامی کے سنگین اور طویل نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ ذرا ایک جوان خاتون کے غم کا تصور کریں جب اُسے یہ معلوم ہوا کہ ملازمت کی غرض سے دوسرے مُلک جانے کے بعد اس کا شوہر بےوفا ہو گیا ہے۔ صدمے اور غم کی شدت سے اس نے اپنا چہرہ اپنے ہاتھوں میں چھپا لیا اور زاروقطار رونے لگی۔ مگر اُس کے شوہر کو اپنا کھویا ہوا اعتماد اور احترام حاصل کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ خدا کا حقیقی خوف ماننے سے ایسے افسوسناک نتائج سے بچا جا سکتا ہے۔—۱-کرنتھیوں ۶:۱۸۔
خدائی خوف ہمیں گناہ سے باز رکھتا ہے
۱۸. شیطان کا مقصد کیا ہے، اور وہ کس طرح کام کرتا ہے؟
۱۸ آجکل شیطان بڑی تیزی سے دُنیا کی اخلاقی قدروں کو برباد کر رہا ہے۔ وہ بالخصوص سچے مسیحیوں کو اپنا شکار بناتا ہے۔ ایسا کرنے کیلئے وہ خاص طور پر ہماری آنکھوں اور کانوں کے ذریعے دلودماغ پر اثر کرتا ہے۔ (افسیوں ۴:۱۷-۱۹) جب اچانک آپ کا واسطہ بداخلاق تصاویر، الفاظ یا لوگوں سے پڑتا ہے تو آپ کیسا ردِعمل ظاہر کریں گے؟
۱۹. خدائی خوف نے ایک مسیحی کی آزمائش پر غالب آنے میں کیسے مدد کی؟
۱۹ یورپ میں رہنے والے اینڈریb کی مثال پر غور کریں جو کلیسیا میں ایک بزرگ، ایک باپ اور ایک ڈاکٹر بھی ہے۔ جب اینڈری ہسپتال میں رات کی ڈیوٹی پر ہوتا تو اس کے ساتھ کام کرنے والی خواتین دل بناکر اور مختلف پیغام لکھ کر اس کے تکیے کے ساتھ لگا دیتیں تاکہ وہ ان کی طرف متوجہ ہو اور جنسی بداخلاقی کرنے کی طرف راغب ہو۔ اینڈری نے نہ صرف ایسا کرنے سے انکار کِیا بلکہ اس بُرے ماحول کو چھوڑ کر کسی اَور جگہ ملازمت کر لی۔ یوں خدا کا خوف ماننا دانائی بخشنے اور یہوواہ کی برکات حاصل کرنے پر منتج ہوا۔ آجکل اینڈری یہوواہ کے گواہوں کے برانچ دفتر میں جُزوقتی خادم کے طور پر کام کر رہا ہے۔
۲۰، ۲۱. (ا) خدا کا خوف ماننا گناہ سے باز رہنے میں ہماری مدد کیسے کر سکتا ہے؟ (ب) اگلے مضمون میں کس نکتے پر بات کی جائے گی؟
۲۰ بُرے خیالات پر توجہ دینا کسی شخص کو کسی نامناسب چیز کے لئے یہوواہ خدا کے ساتھ اپنے بیشقیمت رشتے کو ختم کر دینے کے خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ (یعقوب ۱:۱۴، ۱۵) اس کے برعکس، اگر ہم یہوواہ خدا کا خوف مانتے ہیں تو ہم ایسے لوگوں، جگہوں، کاموں اور تفریح سے دُور رہیں گے جو ہمیں اخلاقی طور پر نقصان پہنچا سکتی ہے۔ (امثال ۲۲:۳) اس کے لئے ہمیں خواہ کوئی بھی قربانی دینی پڑے یا کسی بھی طرح کی رسوائی کیوں نہ سہنی پڑے، یہ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے مقابلے میں بہت معمولی ہے۔ (متی ۵:۲۹، ۳۰) خدا کا خوف ماننے میں بالخصوص یہ بات شامل ہے کہ ہم کبھی بھی جانبوجھ کر فحش اور بداخلاق کاموں میں نہ پڑیں۔ بلکہ اپنی ”آنکھوں کو بطلان پر نظر کرنے سے باز“ رکھیں۔ ایسا کرنے سے ہم یہوواہ خدا پر توکل کر سکتے ہیں جو ہمیں ’زندگی دیتا‘ اور بوقتِضرورت تمام چیزیں فراہم کرتا ہے۔—زبور ۸۴:۱۱؛ ۱۱۹:۳۷۔
۲۱ بِلاشُبہ، خدا کا حقیقی خوف ماننا ہمیشہ دانشمندانہ روش ہے۔ یہ سچی خوشی بھی بخشتا ہے۔ (زبور ۳۴:۹) اس پر اگلے مضمون میں تفصیل سے بات کی جائے گی۔
[فٹنوٹ]
a مینارِنگہبانی دسمبر ۱۹۸۹ کے صفحہ ۴–۹ پر مضمون ”کیوں خدا سے ڈریں نہ کہ انسان سے؟ کے تحت ذیلی عنوان پُرمحبت خدا سے ڈریں؟ کو دیکھیں۔
b فرضی نام استعمال کِیا گیا ہے۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• خدا کا خوف ماننے میں کونسی مسیحی خوبیاں شامل ہیں؟
• خدا کا خوف انسانی ڈر سے کیسے فرق ہے؟
• ہم دُعا کی بابت اپنے مناسب نقطۂنظر کو کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
• خدا کا خوف ہمیں گناہ کرنے سے کیسے باز رکھ سکتا ہے؟
[صفحہ ۲۳ پر تصویر]
داؤد نے یہوواہ کی تخلیق کو دیکھ کر اس کا خوف ماننا سیکھا
[صفحہ ۲۴ پر تصویریں]
اگر آپ اچانک کسی آزمائش میں پڑ جاتے ہیں تو آپ کیا کریں گے؟