متی
5 جب یسوع نے لوگوں کی بِھیڑ دیکھی تو وہ پہاڑ پر گئے اور بیٹھ گئے۔ یہ دیکھ کر اُن کے شاگرد اُن کے پاس آئے۔ 2 یسوع اُن کو تعلیم دینے لگے اور کہنے لگے:
3 ”وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو احساس ہے کہ اُنہیں خدا کی رہنمائی کی ضرورت ہے* کیونکہ آسمان کی بادشاہت اُن کی ہے۔
4 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو ماتم کرتے ہیں کیونکہ اُن کو تسلی ملے گی۔
5 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو نرممزاج* ہیں کیونکہ اُن کو زمین ورثے میں ملے گی۔
6 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو نیکی کے لیے ترستے ہیں* کیونکہ اُن کی خواہش پوری ہوگی۔
7 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو رحمدل ہیں کیونکہ اُن پر رحم کِیا جائے گا۔
8 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو پاکدل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔
9 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جو صلحپسند ہیں* کیونکہ وہ خدا کے بیٹے کہلائیں گے۔
10 وہ لوگ خوش رہتے ہیں جن کو نیکی کرنے کی وجہ سے اذیت دی جاتی ہے کیونکہ آسمان کی بادشاہت اُن کی ہے۔
11 جب آپ کو میرے شاگرد ہونے کی وجہ سے طعنے دیے جاتے ہیں، اذیت پہنچائی جاتی ہے اور آپ کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلائی جاتی ہیں تو آپ خوش رہتے ہیں۔ 12 لوگوں نے اِسی طرح سے اُن نبیوں کو بھی اذیت پہنچائی جو آپ سے پہلے آئے تھے۔ اِس لیے خوش ہوں اور خوشی سے جھومیں کیونکہ آپ کو آسمان میں بڑا اجر ملے گا۔
13 آپ دُنیا کے نمک ہیں۔ لیکن اگر نمک کا ذائقہ ختم ہو جائے تو اُس کو پھر سے نمکین کیسے بنایا جا سکتا ہے؟ وہ کسی کام کا نہیں رہتا اِس لیے اُسے باہر پھینکا جاتا ہے جہاں وہ لوگوں کے پیروں کے نیچے روندا جاتا ہے۔
14 آپ دُنیا کی روشنی ہیں۔ جو شہر پہاڑ پر ہوتا ہے، وہ سب کو دِکھائی دیتا ہے۔ 15 لوگ چراغ جلا کر اُسے ٹوکری کے نیچے نہیں رکھتے بلکہ چراغدان پر رکھتے ہیں تاکہ گھر کے سب لوگوں کو روشنی ملے۔ 16 اِسی طرح آپ بھی اپنی روشنی سب لوگوں پر چمکائیں تاکہ وہ آپ کے اچھے کاموں کو دیکھ کر آپ کے آسمانی باپ کی بڑائی کریں۔
17 یہ نہ سوچیں کہ مَیں شریعت یا نبیوں کی تعلیم کو مٹانے آیا ہوں۔ مَیں اِن کو مٹانے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ 18 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ جس طرح آسمان اور زمین نہیں مٹ سکتے اُسی طرح شریعت کے ایک حرف کا ایک نقطہ بھی نہیں مٹ سکتا جب تک کہ سب باتیں پوری نہ ہوں۔ 19 اِس لیے جو شخص شریعت کے سب سے چھوٹے حکم کو توڑتا ہے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنا سکھاتا ہے، وہ آسمان کی بادشاہت کے لائق نہیں ہوگا۔ لیکن جو اِن حکموں پر عمل کرتا ہے اور دوسروں کو بھی ایسا کرنا سکھاتا ہے، وہ آسمان کی بادشاہت کے لائق ہوگا۔ 20 مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اگر آپ فریسیوں اور شریعت کے عالموں سے زیادہ نیک نہیں ہوں گے تو آپ آسمان کی بادشاہت میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے۔
21 آپ نے سنا ہے کہ پُرانے زمانے میں لوگوں سے کہا گیا تھا: ”قتل نہ کرو۔ جو شخص قتل کرے گا، اُسے مقامی عدالت میں پیش کِیا جائے گا۔“ 22 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ جس شخص کے دل میں اپنے بھائی کے خلاف غصہ بھڑکتا رہتا ہے، اُس کو مقامی عدالت میں پیش کِیا جائے گا اور جو اپنے بھائی کو حقارت سے ”احمق“ کہتا ہے، اُس کو عدالتِعظمیٰ میں پیش کِیا جائے گا جبکہ جو اپنے بھائی کو ”ذلیل کمینہ!“ کہتا ہے، اُس کو ہنوم کی وادی* کی آگ میں جھونکا جائے گا۔
23 اِس لیے اگر آپ قربانگاہ پر نذرانہ پیش کرنے جا رہے ہوں اور آپ کو یاد آئے کہ آپ کا بھائی آپ سے ناراض ہے 24 تو اپنا نذرانہ وہیں قربانگاہ کے آگے چھوڑ دیں۔ پہلے جا کر اپنے بھائی سے صلح کریں اور پھر واپس آ کر نذرانہ پیش کریں۔
25 اگر کوئی آپ کے خلاف مُقدمہ درج کرائے اور آپ اُس کے ساتھ عدالت جا رہے ہوں تو راستے میں ہی معاملہ حل کر لیں تاکہ وہ آپ کو منصف کے حوالے نہ کر دے اور منصف آپ کو سپاہی کے حوالے نہ کر دے اور آپ کو قیدخانے میں نہ ڈال دیا جائے۔ 26 مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ آپ اُس وقت تک قید سے رِہا نہیں ہوں گے جب تک آپ پائی پائی* ادا نہ کر دیں۔
27 آپ جانتے ہیں کہ کہا گیا تھا: ”زِنا نہ کرو۔“ 28 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اگر ایک شخص ایک عورت کو ایسی نظر سے دیکھتا رہے کہ اُس کے دل میں اُس عورت کے لیے جنسی خواہش بھڑک اُٹھے تو وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زِنا کر چُکا ہے۔ 29 اگر آپ کی دائیں آنکھ آپ کو گمراہ کر رہی ہے تو اِسے نکال کر پھینک دیں۔ بہتر ہے کہ آپ کا ایک عضو نہ رہے بجائے اِس کے کہ آپ کا سارا جسم ہنوم کی وادی* میں پھینکا جائے۔ 30 اگر آپ کا دایاں ہاتھ آپ کو گمراہ کر رہا ہے تو اِسے کاٹ کر پھینک دیں۔ بہتر ہے کہ آپ کا ایک عضو نہ رہے بجائے اِس کے کہ آپ کا سارا جسم ہنوم کی وادی میں ڈالا جائے۔
31 یہ بھی کہا گیا تھا: ”جو شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے، وہ اُسے طلاقنامہ بھی دے۔“ 32 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ جو شخص اپنی بیوی کو حرامکاری* کے علاوہ کسی اَور وجہ سے طلاق دیتا ہے، وہ اُسے زِنا کرنے کے خطرے میں ڈالتا ہے اور جو کوئی ایسی طلاقیافتہ عورت سے شادی کرتا ہے، وہ زِنا کرتا ہے۔
33 آپ نے یہ بھی سنا ہے کہ پُرانے زمانے میں لوگوں سے کہا گیا تھا: ”قسم نہ توڑو بلکہ اپنی اُن منتوں کو پورا کرو جو تُم یہوواہ* کے سامنے مانتے ہو۔“ 34 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ بالکل قسم نہ کھائیں، نہ تو آسمان کی کیونکہ وہ خدا کا تخت ہے، 35 نہ زمین کی کیونکہ وہ اُس کے پاؤں کی چوکی ہے اور نہ یروشلیم کی کیونکہ وہ عظیم بادشاہ کا شہر ہے۔ 36 اپنے سر کی قسم بھی نہ کھائیں کیونکہ آپ ایک بال کو بھی سفید یا کالا نہیں کر سکتے۔ 37 آپ کی ہاں کا مطلب ہاں ہو اور آپ کی نہیں کا مطلب نہیں کیونکہ جو کچھ اِس کے علاوہ ہے، شیطان* کی طرف سے ہے۔
38 آپ جانتے ہیں کہ کہا گیا تھا: ”آنکھ کے بدلے میں آنکھ اور دانت کے بدلے میں دانت۔“ 39 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ بُرے شخص کا مقابلہ نہ کریں بلکہ اگر کوئی آپ کے دائیں گال پر تھپڑ مارے تو بایاں بھی اُس کی طرف کر دیں۔ 40 اور اگر ایک شخص آپ کا کُرتا حاصل کرنے کے لیے آپ پر مُقدمہ چلانا چاہے تو اُسے اپنی چادر بھی دے دیں۔ 41 اور اگر کوئی اِختیار رکھنے والا شخص آپ کو ایک میل تک اپنی خدمت کرنے پر مجبور کرے تو اُس کے ساتھ دو میل تک جائیں۔ 42 اگر کوئی شخص آپ سے کوئی چیز مانگے تو اُسے وہ چیز دے دیں اور اگر کوئی شخص آپ سے قرضہ* مانگے تو اُس سے مُنہ نہ موڑیں۔
43 آپ جانتے ہیں کہ کہا گیا تھا: ”اپنے پڑوسی سے محبت کرو اور اپنے دُشمن سے نفرت کرو۔“ 44 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اپنے دُشمنوں سے محبت کریں اور جو آپ کو اذیت دیتے ہیں، اُن کے لیے دُعا کرتے رہیں 45 تاکہ آپ ثابت کریں کہ آپ اپنے آسمانی باپ کے بیٹے ہیں کیونکہ وہ اچھے اور بُرے لوگوں پر سورج چمکاتا ہے اور نیکوں اور بدوں دونوں پر بارش برساتا ہے۔ 46 اگر آپ صرف اُن لوگوں سے محبت رکھتے ہیں جو آپ سے محبت رکھتے ہیں تو آپ کو کیا اجر ملے گا؟ کیا ٹیکس وصول کرنے والے بھی ایسا نہیں کرتے؟ 47 اور اگر آپ صرف اپنے بھائیوں کو سلام کرتے ہیں تو آپ کون سا انوکھا کام کرتے ہیں؟ کیا غیریہودی بھی ایسا نہیں کرتے؟ 48 لہٰذا کامل بنیں جیسے آپ کا آسمانی باپ کامل ہے۔