پہاڑی وعظ پر غور کرنے سے خوشی حاصل کریں
”[یسوع] پہاڑ پر چڑھ گیا اور . . . اُس کے شاگرد اُس کے پاس آئے۔ اور وہ . . . اُن کو یوں تعلیم دینے لگا۔“—متی ۵:۱، ۲۔
۱، ۲. (ا) یسوع نے کن واقعات کے بعد اپنا پہاڑی وعظ پیش کِیا؟ (ب) یسوع نے اپنے پہاڑی وعظ کے آغاز میں کیا ظاہر کِیا؟
سن ۳۱ عیسوی کی بات ہے، یسوع گلیل کے شہروں میں منادی کر رہا تھا۔ پھر وہ عیدِفسح منانے کے لئے یروشلیم گیا۔ (یوح ۵:۱) اِس کے بعد وہ گلیل واپس لوٹا۔ وہ بارہ رسولوں کا انتخاب کرنے والا تھا۔ اِس لئے اُس نے خدا سے راہنمائی حاصل کرنے کے لئے ساری رات دُعا میں گزاری۔ اگلے روز جب یسوع بیماروں کو شفا بخش رہا تھا تو لوگوں کی بڑی بِھیڑ جمع ہو گئی۔ یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ پہاڑ پر بیٹھ گیا اور اُس بِھیڑ کو تعلیم دینے لگا۔—متی ۴:۲۳–۵:۲؛ لو ۶:۱۲-۱۹۔
۲ اِس موقعے پر یسوع مسیح نے اپنا مشہور پہاڑی وعظ پیش کِیا۔ اِس وعظ کے آغاز میں اُس نے ظاہر کِیا کہ حقیقی خوشی خدا کی قربت حاصل کرنے سے ہی ملتی ہے۔ (متی ۵:۱-۱۲ کو پڑھیں۔)a خوش ہونے کا مطلب مطمئن اور شادمان ہونا ہے۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو خوش ہونے کی نو وجوہات بتائیں۔ اِس واقعے کے ۲،۰۰۰ سال بعد بھی مسیحی اِنہی وجوہات کی بدولت خوش ہیں۔ آئیں اب ہم اِن نو وجوہات پر غور کریں۔
”جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں“
۳. اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہونے کا کیا مطلب ہے؟
۳ ”خوش ہیں وہ جو اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔“ (متی ۵:۳، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) جو لوگ ”اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں“ وہ جانتے ہیں کہ اُنہیں خدا کے رحم اور اُس کی راہنمائی کی ضرورت ہے۔
۴، ۵. (ا) جو لوگ اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں وہ خوش کیوں ہیں؟ (ب) ہم اپنی روحانی ضروریات کو کیسے پورا کر سکتے ہیں؟
۴ اپنی روحانی ضروریات سے باخبر لوگ اس لئے خوش ہیں ”کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔“ چونکہ یسوع کے شاگردوں نے اُسے مسیحا کے طور پر قبول کِیا اس لئے اُنہیں آسمان پر یسوع کے ساتھ حکمرانی کرنے کا موقع دیا گیا۔ (لو ۲۲:۲۸-۳۰) چاہے ہم آسمان پر بادشاہت کرنے کی اُمید رکھتے ہوں یا پھر فردوسی زمین پر اِس بادشاہت کی رعایا میں شامل ہونے کی اُمید رکھتے ہوں، ہم حقیقی معنوں میں خوش ہو سکتے ہیں۔ البتہ یہ خوشی ہمیں تب ہی حاصل ہوگی اگر ہم اِس بات سے باخبر رہیں گے کہ ہمیں خدا کی راہنمائی کی ضرورت ہے۔
۵ زیادہتر لوگ اِس بات سے باخبر نہیں ہیں کہ اُنہیں خدا کے رحم اور اُس کی راہنمائی کی ضرورت ہے کیونکہ وہ ایمان نہیں رکھتے۔ (۲-تھس ۳:۱، ۲؛ عبر ۱۲:۱۶) اپنی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہمیں لگن سے بائبل کا مطالعہ کرنا چاہئے، شاگرد بنانے کے کام میں دلوجان سے حصہ لیناچاہئے اور باقاعدگی سے اجلاسوں پر حاضر ہونا چاہئے۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰؛ عبر ۱۰:۲۳-۲۵۔
غمگین ہونے کے باوجود ”خوش“
۶. ”جو غمگین ہیں“ اُن کا شمار کن لوگوں میں ہوتا ہے اور یہ لوگ ”خوش“ کیوں کہلاتے ہیں؟
۶ ”[خوش] ہیں وہ جو غمگین ہیں کیونکہ وہ تسلی پائیں گے۔“ (متی ۵:۴) ”جو غمگین ہیں“ اُن کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو ”اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں۔“ یہ لوگ اِس وجہ سے غمگین نہیں ہیں کہ اُنہیں زندگی میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ وہ اس لئے غمگین ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ گنہگار ہیں۔ وہ اس لئے بھی غمگین ہیں کیونکہ بُرے لوگوں کی وجہ سے دُنیا کے حالات بہت بگڑ گئے ہیں۔ اِن غمگین لوگوں کو ”خوش“ اس لئے کہا گیا ہے کیونکہ وہ خدا اور اُس کے مسیح پر ایمان لے آئے ہیں اور خدا کی قربت میں ہونے کی وجہ سے وہ تسلی پاتے ہیں۔—یوح ۳:۳۶۔
۷. ہمیں شیطان کی دُنیا کے بارے میں کیسا محسوس کرنا چاہئے؟
۷ کیا ہم شیطان کی دُنیا میں ہونے والی بدکاری کو دیکھ کر غمگین ہوتے ہیں؟ ہم اُن باتوں کو کیسا خیال کرتے ہیں جنہیں دُنیا فروغ دیتی ہے؟ یوحنا رسول نے لکھا: ”جو کچھ دُنیا میں ہے یعنی جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی وہ باپ کی طرف سے نہیں بلکہ دُنیا کی طرف سے ہے۔“ (۱-یوح ۲:۱۶) پولس رسول نے مسیحیوں کو ”دُنیا کی روح“ سے خبردار کِیا۔ اِس روح سے مُراد اُن لوگوں کی سوچ اور رویہ ہے جو یہوواہ خدا کی خدمت نہیں کرتے ہیں۔ اگر ہمیں احساس ہے کہ ”دُنیا کی روح“ ہماری سوچ اور عبادت کو متاثر کرنے لگی ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ اِس صورت میں ہمیں دل سے دُعا کرنی چاہئے، خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا چاہئے اور کلیسیا کے بزرگوں سے مدد حاصل کرنی چاہئے۔ جُوں جُوں ہم یہوواہ خدا کے قریب ہوتے جائیں گے ہم اپنی پریشانیوں کے باوجود ’اطمینان پائیں گے۔‘—۱-کر ۲:۱۲؛ زبور ۱۱۹:۵۲؛ یعقو ۵:۱۴، ۱۵۔
”حلیم“ لوگ خوش کیوں ہیں؟
۸، ۹. (ا) حلیم ہونے کا کیا مطلب ہے؟ (ب) حلیم لوگ کیوں خوش ہیں؟
۸ ”[خوش] ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔“ (متی ۵:۵) ’حلیم‘ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ایک شخص میں ہمت نہیں ہے یا کہ وہ محض دکھاوے کے لئے نرم لہجہ اختیار کرتا ہے۔ (۱-تیم ۶:۱۱) اگر ہم حلیم ہیں تو ہم یہوواہ کی مرضی بجا لائیں گے اور اُس کی راہنمائی قبول کریں گے۔ اس کے علاوہ ہم دوسروں کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں گے۔ ایسا کرنے سے ہم پولس رسول کی نصیحت پر عمل کر رہے ہوں گے۔—رومیوں ۱۲:۱۷-۱۹ کو پڑھیں۔
۹ ایسے لوگ ”جو حلیم ہیں“ اس لئے خوش ہیں ”کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔“ یسوع مسیح بھی حلیم تھا اور اُس نے زمین کو ورثے میں پایا۔ (زبور ۲:۸؛ متی ۱۱:۲۹؛ عبر ۲:۸، ۹) ”مسیح کے ہممیراث“ بھی حلیم ہیں اور اس لئے وہ بھی زمین کو ورثے میں پائیں گے۔ (روم ۸:۱۶، ۱۷) یسوع کی بادشاہت کی رعایا بھی حلیم لوگوں پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ زمین پر ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھائیں گے۔—زبور ۳۷:۱۰، ۱۱۔
۱۰. اگر ہم حلیم نہیں ہیں تو اِس کا کلیسیا میں ہماری ذمہداریوں اور دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات پر کیسا اثر پڑے گا؟
۱۰ یسوع کی طرح ہمیں بھی حلیم ہونا چاہئے۔ لیکن شاید ہم جھگڑالو شخص کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو شاید لوگ ہم سے دُور رہنے لگیں۔ اس کے علاوہ ایک جھگڑالو شخص کلیسیا میں ذمہداری سنبھالنے کے لائق نہیں ہوتا۔ (۱-تیم ۳:۱، ۳) پولس رسول نے ططس سے کہا کہ وہ کریتے کے مسیحیوں کو یاد دلائے کہ وہ ”تکراری [یعنی جھگڑالو] نہ ہوں بلکہ نرممزاج ہوں اور سب آدمیوں کے ساتھ کمال حلیمی سے پیش آئیں۔“ (طط ۳:۱، ۲) واقعی حلیم لوگ دوسروں کے لئے نعمت ہیں۔
وہ ”راستبازی“ کے بھوکے ہیں
۱۱-۱۳. (ا) راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہونے کا کیا مطلب ہے؟ (ب) راستبازی کے بھوکے اور پیاسے لوگ ”آسُودہ“ کیسے ہوں گے؟
۱۱ ”[خوش] ہیں وہ جو راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں کیونکہ وہ آسُودہ ہوں گے۔“ (متی ۵:۶) جب یسوع مسیح نے ”راستبازی“ کا ذکر کِیا تو وہ اُس خوبی کی طرف اشارہ کر رہا تھا جس کی بِنا پر ایک شخص خدا کی مرضی بجا لاتا ہے اور اُس کے حکموں پر عمل کرتا ہے۔ زبور نویس نے کہا کہ اُس کا دل خدا کے راست ”احکام کے اشتیاق میں ہر وقت تڑپتا رہتا ہے۔“ (زبور ۱۱۹:۲۰) کیا ہم بھی راستبازی کو اتنا اہم خیال کرتے ہیں کہ ہم اِس کے بھوکے اور پیاسے رہتے ہیں؟
۱۲ یسوع نے کہا کہ راستبازی کے بھوکے اور پیاسے لوگ اس لئے خوش ہیں کیونکہ وہ ”آسُودہ ہوں گے“ یعنی سیر ہوں گے۔ یہ پنتِکُست ۳۳ عیسوی میں ممکن ہوا جب خدا کی پاک روح ”دُنیا کو . . . راستبازی . . . کے سلسلے میں شہادت“ دینے لگی۔ (یوح ۱۶:۸، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) خدا نے اپنی پاک روح کے ذریعے بائبل کے یونانی صحائف درج کروائے جو ”راستبازی میں تربیت کرنے“ کے لئے فائدہمند ہیں۔ (۲-تیم ۳:۱۶) اِس کے علاوہ خدا کی پاک روح ہمیں اُس ’نئی انسانیت کو پہننے‘ میں مدد دیتی ہے جو ”خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی . . . میں پیدا کی گئی ہے۔“ (افس ۴:۲۴) اگر ہم یسوع کی قربانی پر ایمان لاتے ہیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کرتے ہیں تو ہم خدا کی نظر میں راستباز ٹھہرائے جا سکتے ہیں۔ یہ جان کر ہم تسلی پاتے ہیں۔—رومیوں ۳:۲۳، ۲۴ کو پڑھیں۔
۱۳ زیادہتر مسیحی جو راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں وہ اُس وقت پوری طرح سے سیر ہوں گے جب وہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی پائیں گے کیونکہ تب زمین پر صرف راستباز لوگ رہیں گے۔ جب تک وہ وقت نہ آ جائے ہمیں یہوواہ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کا عزم کرنا چاہئے۔ یسوع مسیح نے کہا کہ ”پہلے [خدا] کی بادشاہی اور اُس کی راستبازی کی تلاش کرو۔“ (متی ۶:۳۳) ایسا کرنے سے ہم خدا کی خدمت میں مصروف رہیں گے اور حقیقی خوشی حاصل کریں گے۔—۱-کر ۱۵:۵۸۔
”رحمدل“ لوگ خوش کیوں ہیں؟
۱۴، ۱۵. (ا) ہم رحم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ (ب) ”رحمدل“ خوش کیوں ہیں؟
۱۴ ”[خوش] ہیں وہ جو رحمدل ہیں کیونکہ اُن پر رحم کِیا جائے گا۔“ (متی ۵:۷) ”رحمدل“ لوگ دوسروں کے لئے ہمدردی ظاہر کرتے ہیں۔ یسوع کو لوگوں پر ترس آیا اور اِس لئے اُس نے اُن کو معجزانہ طور پر شفا بخشی۔ (متی ۱۴:۱۴) یہوواہ خدا رحم ظاہر کرتے ہوئے اُن گنہگاروں کو معاف کر دیتا ہے جو توبہ کرتے ہیں۔ اسی طرح جب ہم ایسے لوگوں کو معاف کرتے ہیں جنہوں نے ہمیں ٹھیس پہنچائی ہے تو ہم رحم ظاہر کرتے ہیں۔ (خر ۳۴:۶، ۷؛ زبور ۱۰۳:۱۰) رحم ظاہر کرنے کا ایک اَور طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنی باتوں اور اعمال سے بےحوصلہ اور ضرورتمند لوگوں کی مدد کریں۔ رحم دکھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سکھائیں۔ اِس سلسلے میں یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں۔ جب اُس نے ایک بڑی بِھیڑ دیکھی تو اُسے اُن پر ترس آیا اور اِس لئے وہ ”اُن کو بہت سی باتوں کی تعلیم دینے لگا۔“—مر ۶:۳۴۔
۱۵ یسوع کے یہ الفاظ سچ ثابت ہوئے ہیں کہ ’خوش ہیں وہ جو رحمدل ہیں کیونکہ اُن پر رحم کِیا جائے گا۔‘ اگر ہم دوسروں کے ساتھ رحم سے پیش آتے ہیں تو وہ بھی ہمارے ساتھ رحم سے پیش آئیں گے۔ جب یہوواہ خدا ہمارا انصاف کرے گا تو وہ اِس بات کو خاطر میں لائے گا کہ آیا ہم نے دوسروں پر رحم کِیا ہے یا نہیں۔ (یعقو ۲:۱۳) صرف رحمدل لوگوں کے قصور معاف کئے جائیں گے اور اُنہیں ہمیشہ کی زندگی بخشی جائے گی۔—متی ۶:۱۵۔
پاک دل لوگ کیوں خوش ہیں؟
۱۶. (ا) ”پاکدل“ ہونے سے کیا مُراد ہے؟ (ب) پاکدل لوگ کس لحاظ سے ”خدا کو دیکھیں گے“؟
۱۶ ”[خوش] ہیں وہ جو پاکدل ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھیں گے۔“ (متی ۵:۸) اگر ہم ”پاکدل“ ہیں تو ہماری سوچ اور خواہشات پاک ہوں گی اور ہم ’پاک دل سے محبت پیدا کریں گے۔‘ (۱-تیم ۱:۵) چونکہ ہم پاکدل ہیں اس لئے ہم ”خدا کو دیکھیں گے۔“ اِس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم یہوواہ خدا کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے کیونکہ ’انسان خدا کو دیکھ کر زندہ نہیں رہ سکتا۔‘ (خر ۳۳:۲۰) البتہ یسوع نے کہا: ”جس نے مجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔“ یسوع نے ایسا اِس لئے کہا کیونکہ اُس نے ہر لحاظ سے یہوواہ خدا کی شخصیت کی عکاسی کی۔ (یوح ۱۴:۷-۹) جب ہم محسوس کرتے ہیں کہ خدا نے ہماری مدد کی ہے تو ہم ایک لحاظ سے ’خدا کو دیکھ‘ سکتے ہیں۔ (ایو ۴۲:۵) ممسوح مسیحی اُس وقت صحیح معنوں میں اپنے آسمانی باپ کو دیکھ پائیں گے جب اُنہیں آسمان پر زندہ کِیا جائے۔—۱-یوح ۳:۲۔
۱۷. ہم کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہم پاکدل ہیں؟
۱۷ چونکہ پاکدل شخص اپنی سوچ کو پاک رکھتا ہے اور خدا کی نظروں میں بھی مقبول رہنے کی کوشش کرتا ہے اِس لئے وہ کبھی کسی ایسی چیز پر غور نہیں کرتا جو خدا کی نظر میں ناپاک ہے۔ (۱-توا ۲۸:۹؛ یسع ۵۲:۱۱) اگر ہمارا دل پاک ہے تو ہماری باتچیت اور ہمارا چالچلن پاک ہوگا اور ہم پاک نیت سے خدا کی خدمت کریں گے۔
صلح کرانے والے خدا کے بیٹے کہلائیں گے
۱۸، ۱۹. ’صلح کرانے والے‘ دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آتے ہیں؟
۱۸ ”[خوش] ہیں وہ جو صلح کراتے ہیں کیونکہ وہ خدا کے بیٹے کہلائیں گے۔“ (متی ۵:۹) ’صلح کرانے والوں‘ کی شناخت کس بات سے ہوتی ہے؟ اگر ہم صلح کرانے والے ہیں تو ہم’کسی سے بدی کے عوض بدی نہیں کریں گے‘ بلکہ ’سب سے نیکی کرنے کے درپے رہیں گے۔‘—۱-تھس ۵:۱۵۔
۱۹ ’صلح کرانے‘ والوں میں شامل ہونے کے لئے ہمیں امنواتحاد کو فروغ دینا چاہئے۔ جو لوگ صلح کراتے ہیں وہ کوئی ایسی بات نہیں کرتے جس سے ”دوستوں میں جُدائی“ ہو۔ (امثا ۱۶:۲۸) اگر ہم ’صلح کرانے والے‘ ہیں تو ہم ’سب کے ساتھ صلح سے رہیں گے۔‘—عبر ۱۲:۱۴، نیو اُردو بائبل ورشن۔
۲۰. (ا) آج کون ”خدا کے بیٹے“ کہلاتے ہیں؟ (ب) مستقبل میں اَور کون خدا کے بیٹے کہلائیں گے؟
۲۰ صلح کرانے والے اس لئے خوش ہیں ”کیونکہ وہ خدا کے بیٹے کہلائیں گے۔“ یہوواہ خدا نے ممسوح مسیحیوں کو اپنے بیٹوں کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ اُنہیں خدا کی قربت حاصل ہے کیونکہ وہ یسوع مسیح پر ایمان لائے ہیں اور پورے دل سے اُس خدا کی عبادت کرتے ہیں ”جو محبت اور صلح کا سرچشمہ ہے۔“ (۲-کر ۱۳:۱۱، نیو اُردو بائبل ورشن؛ یوح ۱:۱۲) یسوع کی ”اَور بھی بھیڑیں“ خدا کے بیٹے کب کہلائیں گی؟ یسوع اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران اُن کے لئے ”ابدیت کا باپ“ ہوگا۔ ہزار سال تک حکمرانی کرنے کے بعد یسوع مسیح خود بھی یہوواہ خدا کے تابع ہو جائے گا۔ تب یسوع کی ”اَور بھی بھیڑیں“ خدا کے بیٹے کہلائیں گی۔—یوح ۱۰:۱۶؛ یسع ۹:۶؛ روم ۸:۲۱؛ ۱-کر ۱۵:۲۷، ۲۸۔
۲۱. اگر ہم ’روح کے موافق چلتے ہیں‘ تو یہ دوسروں پر کیسے ظاہر ہوگا؟
۲۱ اگر ہم ’روح کے موافق چلتے ہیں‘ تو دوسروں پر یہ بات صاف ظاہر ہوگی کہ ہم صلحپسند ہیں۔ ہم ’ایک دوسرے کو چڑاتے نہیں۔‘ (گل ۵:۲۲-۲۶) اِس کی بجائے ہم اِس ہدایت پر عمل کرتے ہیں: ”جہاں تک ممکن ہو ہر انسان کے ساتھ صلح سے رہو۔“—روم ۱۲:۱۸، نیو اُردو بائبل ورشن۔
اذیت سہنے کے باوجود خوش
۲۲-۲۴. (ا) جو لوگ راستبازی کے سبب سے ستائے جاتے ہیں وہ خوش کیوں ہیں؟ (ب) ہم اگلے دو مضامین میں کیا سیکھیں گے؟
۲۲ ”[خوش] ہیں وہ جو راستبازی کے سبب سے ستائے گئے ہیں کیونکہ آسمان کی بادشاہی اُن ہی کی ہے۔“ (متی ۵:۱۰) اِس کے علاوہ یسوع نے کہا: ”جب میرے سبب سے لوگ تُم کو لعنطعن کریں گے اور ستائیں گے اور ہر طرح کی بُری باتیں تمہاری نسبت ناحق کہیں گے تو تُم [خوش] ہوگے۔ خوشی کرنا اور نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمہارا اجر بڑا ہے اِس لئے کہ لوگوں نے اُن نبیوں کو بھی جو تُم سے پہلے تھے اِسی طرح ستایا تھا۔“—متی ۵:۱۱، ۱۲۔
۲۳ قدیم زمانے کے نبیوں کی طرح آج بھی مسیحی اِس بات کی توقع کرتے ہیں کہ ”راستبازی کے سبب سے“ اُن کو لعنطعن کِیا جائے گا، اُنہیں ستایا جائے گا اور اُن کے بارے میں ہر طرح کی بُری باتیں کہی جائیں گی۔ اگر ہم ایسی آزمائشوں کے دوران یہوواہ خدا کے وفادار رہیں گے تو اُس کی بڑائی ہوگی اور ہم اُس کی خوشنودی حاصل کریں گے۔ (۱-پطر ۲:۱۹-۲۱) اذیت سہنے کے باوجود ہم آج اور آئندہ بھی یہوواہ خدا کی خدمت کرنے میں خوشی محسوس کریں گے۔ سچے مسیحیوں کے مخالف اُن کی اُس خوشی کو نہیں مٹا سکتے جو وہ یا تو آسمان پر یسوع کے ساتھ حکمرانی کرتے وقت یا پھر زمین پر اُس کی رعایا کے طور پر محسوس کریں گے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارا شفیق خدا ہم سے بہت خوش ہے۔
۲۴ پہاڑی وعظ میں اَور بھی بہت سے سبق پائے جاتے ہیں جو ہمارے لئے فائدہمند ہیں۔ اِن کے بارے میں ہم اگلے دو مضامین میں مزید سیکھیں گے۔ آئیں دیکھیں کہ ہم یسوع کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں کیسے لاگو کر سکتے ہیں۔
[فٹنوٹ]
a جس یونانی لفظ کا ترجمہ اُردو کی بائبل میں ”مبارک“ کِیا گیا ہے اُس کا زیادہ درست ترجمہ ”خوش“ ہے۔ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن کے علاوہ بائبل کے دیگر ترجموں میں بھی لفظ ”مبارک“ کی بجائے لفظ ”خوش“ استعمال کِیا گیا ہے۔ اِس بات کو مدِّنظر رکھتے ہوئے ہم نے اِس مضمون میں لفظ ”خوش“ استعمال کِیا ہے۔
آپ کا جواب کیا ہوگا؟
• جو لوگ ”اپنی روحانی ضروریات سے باخبر ہیں“ وہ خوش کیوں ہیں؟
• ”حلیم“ لوگ کیوں خوش ہیں؟
• جب مسیحی راستبازی کے سبب سے ستائے جاتے ہیں تو وہ خوش کیوں ہوتے ہیں؟
• یسوع نے خوش ہونے کی جو نو وجوہات بتائیں اُن میں سے کس نے آپ کو سب سے زیادہ متاثر کِیا؟
[صفحہ ۱۵ پر تصویر]
یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو خوش ہونے کی جو نو وجوہات بتائیں وہ آج بھی مسیحیوں کے لئے فائدہمند ہیں
[صفحہ ۱۶ پر تصویر]
رحم دکھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہم دوسروں کو بائبل کی سچائیوں کے بارے میں سکھائیں