ایکدوسرے کے لئے محبت بڑھائیں
”محبت سے چلو۔ جیسے مسیح نے تُم سے محبت کی۔“—افس ۵:۲۔
۱. یسوع مسیح کے مطابق اُس کے شاگردوں کی پہچان کس خاص خوبی کی وجہ سے ہونی تھی؟
یہوواہ کے گواہ گھربہگھر مُنادی کرنے کی وجہ سے مشہور ہیں۔ تاہم، یسوع مسیح نے واضح کِیا تھا کہ اُس کے شاگرد بنیادی طور پر کسی اَور وجہ سے پہچانے جائیں گے۔ اُس نے کہا: ”مَیں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایکدوسرے سے محبت رکھو کہ جیسے مَیں نے تُم سے محبت رکھی تُم بھی ایکدوسرے سے محبت رکھو۔ اگر آپس میں محبت رکھو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگرد ہو۔“—یوح ۱۳:۳۴، ۳۵۔
۲، ۳. جب لوگ مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہوتے ہیں تو وہ خدا کے لوگوں کے درمیان پائی جانے والی محبت سے کیسے متاثر ہوتے ہیں؟
۲ سچے مسیحیوں میں پائی جانے والی محبت بےمثال ہے۔ جس طرح ایک مقناطیس لوہے کو اپنی طرف کھینچتا ہے اُسی طرح محبت خدا کے خادموں کو متحد رکھتی اور خلوصدل لوگوں کو سچی عبادت کی طرف کھینچتی ہے۔ اِس سلسلے میں کیمرون میں رہنے والے مارسیلینو کی مثال پر غور کریں جو کام کی جگہ پر ایک حادثے میں اپنی بینائی کھو چکا تھا۔ اِس حادثے کے بعد یہ افواہ پھیل گئی کہ اُس کے اندھے ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ جادوگر ہے۔ اُس کے چرچ کے پاسٹر اور دیگر ارکان نے اُسے تسلی دینے کی بجائے کلیسیا سے نکال دیا۔ جب ایک یہوواہ کے گواہ نے مارسیلینو کو اجلاس پر حاضر ہونے کی دعوت دی تو وہ بہت ہچکچایا۔ اُس کا خیال تھا کہ وہاں بھی لوگ اُسے قبول نہیں کریں گے۔
۳ جب مارسیلینو کنگڈم ہال گیا تو وہ اِس بات سے بہت حیران ہوا کہ سب اُس سے بہت اچھی طرح ملے۔ اِس اجلاس پر مارسیلینو نے بائبل میں سے جو باتیں سنیں اُن سے اُسے بہت تسلی ملی۔ اِس کے نتیجے میں وہ تمام اجلاسوں پر حاضر ہونے اور روحانی طور پر ترقی کرنے لگا۔ آخرکار ۲۰۰۶ میں اُس نے بپتسمہ لے لیا۔ اب وہ اپنے رشتےداروں اور پڑوسیوں کو بائبل کا پیغام سناتا ہے اور اِن میں سے بعض کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کر رہا ہے۔ مارسیلینو چاہتا ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ وہ بائبل کا مطالعہ کر رہا ہے وہ بھی خدا کے لوگوں کے درمیان ویسی ہی محبت محسوس کریں جس کا اُس نے خود تجربہ کِیا ہے۔
۴. ہمیں ’محبت سے چلنے‘ کے بارے میں پولس کی نصیحت پر کیوں عمل کرنا چاہئے؟
۴ بِلاشُبہ، خدا کے لوگوں میں پائی جانے والی محبت بہت ہی شاندار ہے۔ ہم سب کو ایسی محبت برقرار رکھنے کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ جب موسم بہت سرد ہوتا ہے تو لوگ آگ کے پاس بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔ لیکن اِس آگ کو جلائے رکھنے کے لئے اُنہیں اِس میں لکڑیاں ڈالتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو آگ بجھ جاتی ہے۔ بالکل اِسی طرح اگر ہم آپس میں اپنی محبت کو بڑھانے کی کوشش نہیں کرتے تو یہ ٹھنڈی پڑ سکتی ہے۔ اِس سلسلے میں پولس رسول نے نصیحت کی: ”محبت سے چلو۔ جیسے مسیح نے تُم سے محبت کی اور ہمارے واسطے اپنےآپ کو خوشبو کی مانند خدا کی نذر کرکے قربان کِیا۔“ (افس ۵:۲) لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم محبت سے کیسے چل سکتے ہیں؟
’تم بھی کشادہدل ہو جاؤ‘
۵، ۶. پولس رسول نے کرنتھس کے مسیحیوں کو ”کشادہدل“ بننے کی تاکید کیوں کی؟
۵ پولس رسول نے کرنتھس میں رہنے والے مسیحیوں کو لکھا: ”اَے کرنتھیو! ہم نے تُم سے کُھل کر باتیں کیں اور ہمارا دل تمہاری طرف سے کشادہ ہو گیا۔ ہمارے دلوں میں تمہارے لئے تنگی نہیں مگر تمہارے دلوں میں تنگی ہے۔ پس مَیں فرزند جان کر تُم سے کہتا ہوں کہ تُم بھی اُس کے بدلے میں کشادہدل ہو جاؤ۔“ (۲-کر ۶:۱۱-۱۳) پولس رسول نے کرنتھیوں کو اپنی محبت میں کشادہدل ہونے کی ہدایت کیوں دی؟
۶ غور کریں کہ کرنتھس کی کلیسیا کا آغاز کیسے ہوا؟ دراصل ۵۰ عیسوی کے موسمِخزاں میں پولس رسول کرنتھس آیا تھا۔ جب اُس نے وہاں مُنادی شروع کی تو اُسے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ مگر اُس نے ہمت نہ ہاری۔ اِس کے نتیجے میں تھوڑے ہی عرصے بعد کرنتھس کے بہت سے لوگ خوشخبری پر ایمان لے آئے۔ پولس رسول تقریباً ”ڈیڑھ برس“ تک اِس نئی کلیسیا کے بہنبھائیوں کو تعلیم دیتا اور اُن کی حوصلہافزائی کرتا رہا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولس کرنتھس کے مسیحیوں سے گہری محبت رکھتا تھا۔ (اعما ۱۸:۵، ۶، ۹-۱۱) پولس رسو ل نے کرنتھیوں کے لئے جوکچھ کِیا تھا اُس کی بِنا پر اُنہیں اُس کے لئے محبت اور احترام ظاہر کرنا چاہئے تھا۔ مگر ایسا کرنے کی بجائے کلیسیا کے بعض بہنبھائی پولس رسول سے دُور ہوگئے۔ شاید اُن میں سے کچھ کو اُس کی نصیحت بُری لگتی تھی۔ دیگر غالباً ”افضل رسولوں“ کی باتوں پر دھیان دے رہے تھے جنہوں نے پولس رسول کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے تھے۔ (۱-کر ۵:۱-۵؛ ۶:۱-۱۰؛ ۲-کر ۱۱:۵، ۶) پولس رسول یہ چاہتا تھا کہ تمام مسیحی اُس سے محبت رکھیں۔ اِس لئے اُس نے اُنہیں تاکید کی کہ وہ ”کشادہدل“ بنتے ہوئے اُس کے اور دیگر بہنبھائیوں کے قریب ہو جائیں۔
۷. ہم ایکدوسرے کے لئے محبت دکھانے میں ”کشادہدل“ کیسے بن سکتے ہیں؟
۷ ہم ایکدوسرے کے لئے محبت دکھانے میں کشادہدل کیسے بن سکتے ہیں؟ عام طور پر لوگ اپنے ہمعمروں یا اپنی نسل کے لوگوں کے لئے محبت دکھانا آسان پاتے ہیں۔ بعض اشخاص اُن لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا پسند کرتے ہیں جو اُن جیسے شوق رکھتے ہیں۔ لیکن اگر ہم صرف اُن بہنبھائیوں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں جن کے مشغلے ہمارے جیسے ہیں اور دوسروں کے ساتھ زیادہ رفاقت نہیں رکھتے تو ہمیں ”کشادہدل“ بننے کی ضرورت ہے۔ لہٰذا، ہمیں خود سے پوچھنا چاہئے: ’کیا مَیں مُنادی یا تفریح میں اُن بہنبھائیوں کے ساتھ کم وقت صرف کرتا ہوں جن سے میری زیادہ دوستی نہیں ہے؟ کیا مَیں کنگڈم ہال میں آنے والے نئے اشخاص کے بارے میں یہ نظریہ رکھتا ہوں کہ میرے دوست بننے میں ابھی اُنہیں کافی وقت لگے گا؟ کیا مَیں کلیسیا میں نوجوانوں اور بوڑھوں سب سے ملتا ہوں؟‘
۸، ۹. رومیوں ۱۵:۷ میں درج پولس رسول کی نصیحت ہمیں ایکدوسرے کے لئے محبت کو بڑھانے میں کیسے مدد دے سکتی ہے؟
۸ ایکدوسرے سے ملنے کے سلسلے میں آئیں رومیوں کے نام پولس رسول کے الفاظ پر غور کریں۔ اُس کے یہ الفاظ ہمیں اپنے بہنبھائیوں کے بارے میں مناسب نظریہ رکھنے میں مدد دیں گے۔ (رومیوں ۱۵:۷ کو پڑھیں۔) اِس آیت میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”شامل“ کِیا گیا ہے اُس میں ”دوسروں کے ساتھ دوستی کرنے اور مہماننوازی دکھانے“ کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ قدیم زمانے میں ایک اچھا میزبان وہی ہوتا تھا جو اپنے مہمان کو یہ احساس دلاتا تھا کہ وہ اُسے دیکھ کر خوش ہے۔ مسیح نے بھی اِسی طرح سے ہمیں اپنی کلیسیا میں شامل کِیا ہے۔ پولس ہمیں تاکید کرتا ہے کہ یسوع کی نقل کرتے ہوئے ہم بھی بہنبھائیوں کو اپنے ساتھ شامل کریں۔
۹ ہمیں کنگڈم ہال میں ایسے بہنبھائیوں کے ساتھ وقت گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے جنہیں ہم کچھ عرصے سے نہیں ملے۔ جب ہم ہر اجلاس پر ایسا کرتے ہیں تو جلد ہی ہم اپنے زیادہتر بہنبھائیوں کے ساتھ حوصلہافزا بات چیت کرنے کے قابل ہوں گے۔ اگر ہم کسی اجلاس پر سب بہنبھائیوں سے نہیں مل پاتے تو ہمیں پریشان نہیں ہونا چاہئے اور نہ ہی بہنبھائیوں کو اِس وجہ سے ہم سے ناراض ہونا چاہئے۔
۱۰. کلیسیا میں ہمارے پاس کونسے موقعے ہیں، اور ہم اِن سے کیسے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں؟
۱۰ اگر ہم کسی کو اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے ہمیں اُس سے اچھی طرح ملنا چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم دوسروں کے ساتھ گفتگو کرنے اور دوستی کرنے کے قابل ہوں گے۔ مثال کے طور پر، جب کنونشنوں اور اسمبلیوں پر لوگ ایکدوسرے سے ملتے اور باتچیت کرتے ہیں تو اُن میں ایکدوسرے سے دوبارہ ملنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔ بہت سے بہنبھائی کنگڈمہال تعمیر کرنے یا کسی آفت سے متاثرہ بہنبھائیوں کی مدد کرنے میں حصہ لیتے ہیں۔ ایسے موقعوں پر ایکدوسرے کے قریب آنے سے وہ آپس میں گہرے دوست بن جاتے ہیں۔ واقعی، یہوواہ کی تنظیم میں ہمیں دوست بنانے کے بہت سے موقعے ملتے ہیں۔ اگر ہم ”کشادہدل“ بنتے ہیں تو ہم زیادہ دوست بنانے کے قابل ہوں گے۔ یوں کلیسیا میں محبت اور اتحاد کو فروغ ملے گا۔
دوسروں کے لئے وقت نکالیں
۱۱. مرقس ۱۰:۱۳-۱۶ میں یسوع مسیح نے کون سی مثال قائم کی؟
۱۱ ہمیں یسوع مسیح کی طرح بننے کی کوشش کرنی چاہئے جس کے پاس آکر لوگ خوشی محسوس کرتے تھے۔ جب شاگردوں نے لوگوں کو اپنے بچے یسوع کے پاس لانے سے منع کِیا تو اُس نے کہا: ”بچوں کو میرے پاس آنے دو۔ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خدا کی بادشاہی ایسوں ہی کی ہے۔ . . . پھر اُس نے اُنہیں اپنی گود میں لیا اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُن کو برکت دی۔“ (مر ۱۰:۱۳-۱۶) ذرا تصور کریں کہ وہ بچے کتنے خوش ہوئے ہوں گے جن کے لئے یسوع نے محبت دکھائی تھی!
۱۲. کیا چیز دوسروں کے ساتھ باتچیت میں رکاوٹ بن سکتی ہے؟
۱۲ ہر مسیحی کو خود سے پوچھنا چاہئے، ’کیا مَیں دوسروں کے لئے وقت نکالتا ہوں یا کیا مَیں اُن پر یہ ظاہر کرتا ہوں کہ مَیں بہت مصروف ہوں؟‘ سچ ہے کہ بعض عادتیں بذاتِخود غلط نہیں ہوتیں لیکن یہ دوسروں کے ساتھ باتچیت کے سلسلے میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر ہم دوسروں کے ساتھ بات کرتے وقت موبائل فون استعمال کرتے یا ہیڈفون لگا کر گانے سنتے ہیں تو شاید وہ یہ تاثر لیں کہ ہم اُن کے ساتھ وقت گزارنا پسند نہیں کرتے۔ اگر ہم دوسروں کے سامنے لیپٹاپ استعمال کرتے ہیں تو شاید وہ سوچیں کہ ہم اُن کے ساتھ بات نہیں کرنا چاہتے۔ بِلاشُبہ، ”چپ رہنے کا ایک وقت ہے۔“ لیکن جب دوسرے ہمارے ساتھ ہوں تو یہ اکثر ”بولنے کا . . . وقت“ ہوتا ہے۔ (واعظ ۳:۷) بعض شاید سوچیں کہ ”آج میرا کسی سے بات کرنے کو دل نہیں چاہ رہا۔“ اِس کے باوجود بھی اگر ہم دوسروں سے بات کرتے ہیں تو اِس سے ظاہر ہوگا کہ ہم اُن کے لئے ایسی محبت دکھا رہے ہیں جو ”اپنی بہتری نہیں چاہتی۔“—۱-کر ۱۳:۵۔
۱۳. پولس رسول نے تیمتھیس کو کلیسیائی بہنبھائیوں کے سلسلے میں کیا تاکید کی؟
۱۳ پولس رسول نے تیمتھیس کو تاکید کی کہ کلیسیا کے تمام ارکان کی عزت کرے۔ (۱-تیمتھیس ۵:۱، ۲ کو پڑھیں۔) ہمیں بھی کلیسیا میں بڑی عمر والے مسیحیوں کو اپنے ماںباپ اور جوانوں کو اپنے بہنبھائی سمجھنا چاہئے۔ جب ہم ایسی سوچ رکھیں گے تو بہنبھائی ہمارے قریب آ کر خوشی محسوس کریں گے۔
۱۴. دوسروں کیساتھ حوصلہافزا باتچیت کرنے سے کیا فائدے حاصل ہوتے ہیں؟
۱۴ جب ہم دوسروں کے ساتھ حوصلہافزا باتچیت کرتے ہیں تو ہم اُن کی روحانی طور پر ترقی کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ بیتایل میں کام کرنے والا ایک بھائی بیان کرتا ہے کہ جب وہ یہاں نیانیا آیا تھا تو بیتایل کے بہتیرے عمررسیدہ ارکان اُس کے ساتھ باتچیت کرنے کے لئے خاص طور پر وقت نکالتے تھے۔ اُن کی حوصلہافزا باتوں سے اُسے محبت اور اپنائیت کا احساس ہوا۔ اب وہ بھی اپنے ساتھ بیتایل میں کام کرنے والے دیگر ارکان کی حوصلہافزائی کرتا ہے۔
صلح کے لئے خاکساری ضروری ہے
۱۵. کونسی مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ مسیحیوں کے درمیان بھی اختلافات ہو سکتے ہیں؟
۱۵ بعضاوقات مسیحیوں کے درمیان اختلافات ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، فلپیوں کی کلیسیا کی دو بہنوں، یوؤدیہ اور سنتخے میں کوئی مسئلہ کھڑا ہو گیا تھا۔ (فل ۴:۲، ۳) اِس کے علاوہ، پولس اور برنباس کے درمیان بھی اتنی سخت تکرار ہوئی کہ وہ ایکدوسرے سے جُدا ہو گئے۔ (اعما ۱۵:۳۷-۳۹) اگرچہ ہمارے درمیان مسائل پیدا ہو سکتے ہیں توبھی یہوواہ خدا ہمیں اِن کو حل کرنے اور تعلقات برقرار رکھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ لیکن اِس کے لئے یہوواہ ہم سے ایک اہم خوبی پیدا کرنے کی توقع کرتا ہے۔
۱۶، ۱۷. (ا) آپس کے اختلافات کو حل کرنے کے لئے خاکساری کتنی ضروری ہے؟ (ب) یعقوب اور عیسو کے واقعے سے خاکساری کی اہمیت کیسے ظاہر ہوتی ہے؟
۱۶ یہ خوبی مسائل کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ جب اختلافات پیدا ہو جاتے ہیں تو اکثر مشکل یہ ہوتی ہے کہ اِنہیں حل کرنے کے لئے پہل کون کرے گا۔ پہل کرنے کے لئے فروتنی یا خاکساری کی خوبی کی ضرورت ہوتی ہے۔ (یعقوب ۴:۱۰ کو پڑھیں۔) جس طرح چابی کے بغیر گاڑی سٹارٹ نہیں ہو سکتی اُسی طرح خاکساری کے بغیر تعلقات بحال کرنے کی راہ ہموار نہیں ہو سکتی۔ پس خاکساری اُن اشخاص کو بائبل کے اصولوں پر عمل کرنے میں مدد دے سکتی ہے جن کے درمیان کوئی مسئلہ ہے۔ آئیں اِس سلسلے میں بائبل کی ایک مثال پر غور کریں۔
۱۷ جب عیسو نے اپنے پہلوٹھے کا حق کھو دیا تو وہ اپنے بھائی یعقوب سے کینہ رکھنے لگا اور اُسے قتل کرنا چاہتا تھا۔ اِس واقعے کے ۲۰ سال بعد دونوں بھائیوں کی دوبارہ ملاقات ہونے والی تھی جس کی وجہ سے ’یعقوب نہایت ڈرا ہوا اور پریشان تھا۔‘ وہ سوچ رہا تھا کہ عیسو اُس پر حملہ کرے گا۔ اِس لئے اُس نے کچھ ایسا کِیا جس کی عیسو کو توقع بھی نہیں تھی۔ اپنے بھائی تک پہنچتےپہنچتے یعقوب سات بار ”زمین تک جھکا۔“ اِس پر ”عیسو اُس سے ملنے کو دوڑا اور اُس سے بغلگیر ہوا اور اُسے گلے لگایا اور چُوما اور وہ دونوں روئے۔“ یعقوب کی خاکساری سے عیسو کا سارا غصہ دور ہو گیا اور لڑائی کا خطرہ ٹل گیا۔—پید ۲۷:۴۱؛ ۳۲:۳-۸؛ ۳۳:۳، ۴۔
۱۸، ۱۹. (ا) اختلافات کی صورت میں یہ کیوں ضروری ہے کہ ہم بائبل کی مشورت پر عمل کرنے میں پہل کریں؟ (ب) اگر ہم کوشش کے باوجود صلح کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو ہمیں نااُمید کیوں نہیں ہونا چاہئے؟
۱۸ بائبل میں اختلافات کو حل کرنے کے سلسلے میں بہت عمدہ مشورت پائی جاتی ہے۔ (متی ۵:۲۳، ۲۴؛ ۱۸:۱۵-۱۷؛ افس ۴:۲۶، ۲۷) جب تک ہم خاکساری سے اِس مشورت پر عمل نہیں کریں گے صلح قائم رکھنا مشکل ہوگا۔ پس مسائل کو حل کرنے کے لئے ہمیں خاکساری ظاہر کرنے میں پہل کرنی چاہئے۔
۱۹ اگر ہم کوشش کے باوجود صلح کرنے میں فوراً کامیاب نہیں ہوتے تو ہمیں نااُمید نہیں ہونا چاہئے۔ شاید دوسرے شخص کو اپنی سوچ بدلنے میں کچھ وقت لگے۔ یوسف کی مثال پر غور کریں۔ اُس کے بھائیوں نے اُسے دھوکے سے بیچ دیا تھا۔ اِس واقعے کے کئی سال بعد جب وہ دوبارہ یوسف سے ملے تو اُن کی سوچ بدل چکی تھی۔ اب وہ اپنے بھائی کے ساتھ کئے ہوئے سلوک پر پشیمان تھے جو مصر میں دوسرے درجے کا حاکم بن چکا تھا۔ لہٰذا، اُنہوں نے اپنے کئے پر یوسف سے معافی مانگی اور اُس نے اُنہیں معاف کر دیا۔ بعدازاں، یعقوب کے بیٹوں کو یہوواہ کے نام سے کہلانے والی اُمت بننے کا شرف حاصل ہوا۔ (پید ۵۰:۱۵-۲۱) اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ صلح قائم رکھنے سے ہم کلیسیا میں اتحاد اور خوشی کو فروغ دیتے ہیں۔—کلسیوں ۳:۱۲-۱۴ کو پڑھیں۔
’کام اور سچائی کے ذریعہ سے محبت کریں‘
۲۰، ۲۱. ہم یسوع مسیح کے اپنے رسولوں کے پاؤں دھونے سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟
۲۰ یسوع مسیح نے اپنی موت سے پہلے اپنے رسولوں سے کہا: ”مَیں نے تُم کو ایک نمونہ دکھایا ہے کہ جیسا مَیں نے تمہارے ساتھ کِیا ہے تُم بھی کِیا کرو۔“ (یوح ۱۳:۱۵) یہ وہ موقع تھا جب یسوع نے اپنے ۱۲ رسولوں کے پاؤں دھوئے تھے۔ اِس واقعے کو بیان کرنے سے پہلے یوحنا نے لکھا: ”یسوع . . . اپنے اُن لوگوں سے جو دُنیا میں تھے جیسی محبت رکھتا تھا آخر تک محبت رکھتا رہا۔“ (یوح ۱۳:۱) یسوع نے صرف روایت کو پورا کرنے اور مہربانی دکھانے کے لئے اُن کے پاؤں نہیں دھوئے تھے بلکہ اپنے شاگردوں کے لئے محبت کی بِنا پر اُس نے وہ کام کِیا جو عموماً نوکر کِیا کرتے تھے۔ یسوع مسیح کی اِس مثال پر عمل کرتے ہوئے اُنہیں بھی ایکدوسرے کے ساتھ خاکساری اور محبت سے پیش آنا تھا۔ ایکدوسرے کے لئے حقیقی محبت ہمارے اندر اپنے مسیحی بہنبھائیوں کے لئے فکرمندی اور ہمدردی دکھانے کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔
۲۱ پطرس رسول بھی اُن بارہ رسولوں میں شامل تھا جن کے پاؤں یسوع مسیح نے دھوئے تھے۔ وہ یسوع کے اِس کام کی اہمیت کو سمجھ گیا تھا۔ اِس لئے اُس نے لکھا: ”چُونکہ تُم نے حق کی تابعداری سے اپنے دلوں کو پاک کِیا ہے جس سے بھائیوں کی بےریا محبت پیدا ہوئی اِس لئے دلوجان سے آپس میں بہت محبت رکھو۔“ (۱-پطر ۱:۲۲) یسوع مسیح نے یوحنا رسول کے پاؤں بھی دھوئے تھے۔ اُس نے لکھا: ”اَے بچو! ہم کلام اور زبان ہی سے نہیں بلکہ کام اور سچائی کے ذریعہ سے بھی محبت کریں۔“ (۱-یوح ۳:۱۸) دُعا ہے کہ ہم بھی اپنے کاموں سے بہنبھائیوں کے لئے محبت ظاہر کرتے رہیں۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
• ہم ایکدوسرے کے لئے محبت دکھانے میں ”کشادہدل“ کیسے بن سکتے ہیں؟
• کونسی باتیں ہمیں دوسروں کے لئے وقت نکالنے میں مدد دیں گی؟
• صلح قائم رکھنے کے لئے خاکساری کیوں اہم ہے؟
• کونسی چیز ہمارے اندر دوسروں کے لئے فکر دکھانے کا جذبہ پیدا کرے گی؟
[صفحہ ۲۵ پر تصویر]
اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ خوشی سے ملیں
[صفحہ ۲۷ پر تصویر]
دوسروں کے لئے وقت نکالیں