نبیوں کی مثال پر عمل کریں—صفنیاہ
1. صفنیاہ نے کس طرح کے ماحول میں خدا کے پیغام کا اِعلان کِیا؟ اور ہم اُن کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟
1 یہ ساتویں صدی قبلازمسیح کی بات ہے۔ ملک یہوداہ میں بعل دیوتا کی پوجا زوروں پر تھی۔ امون جو کہ بہت بُرا بادشاہ تھا، حال ہی میں اُس کا قتل ہوا تھا اور اب نوجوان بادشاہ یوسیاہ حکومت کر رہے تھے۔ (2-توا 33:21–34:1) اُنہی کے دَور حکومت میں یہوواہ خدا نے صفنیاہ کو حکم دیا کہ وہ اُس کے پیغام کا اِعلان کریں۔ شاید صفنیاہ کا تعلق یہوداہ کے شاہی گھرانے سے تھا۔ پھر بھی اُنہوں نے یہوداہ کے رہنماؤں کے خلاف خدا کا پیغام صافصاف سنایا۔ (صفن 1:1؛ 3:1-4) ہم بھی صفنیاہ نبی کی طرح دلیر بننے کی کوشش کرتے ہیں اور گھریلو رشتوں کو اپنی عبادت میں دیوار نہیں بننے دیتے۔ (متی 10:34-37) صفنیاہ نبی نے کیا پیغام سنایا اور اِس کا کیا نتیجہ نکلا؟
2. یہوواہ خدا کے غضب کے دن سے بچنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
2 یہوواہ کے طالب ہوں: صرف یہوواہ خدا ہی لوگوں کو اپنے غضب کے دن سے بچا سکتا ہے۔ اِس لیے صفنیاہ نے یہوداہ کے لوگوں کو نصیحت کی کہ وہ یہوواہ کے طالب ہوں، راستبازی کو ڈھونڈیں اور فروتنی کی تلاش کریں۔ (صفن 2:2، 3) صفنیاہ کی طرح ہم بھی دوسروں کی حوصلہافزائی کرتے ہیں کہ وہ یہوواہ کے طالب ہوں۔ لیکن اِس کے ساتھ ہی ساتھ ہمیں بھی عزم کرنا چاہیے کہ ہم ”[یہوواہ] سے برگشتہ“ نہیں ہوں گے۔ (صفن 1:6) اِس کی بجائے ہم پاک کلام کا مطالعہ کرنے اور باقاعدگی سے دُعا کرنے سے اپنے خدا کے طالب ہوتے ہیں۔ ہم نیک چالچلن رکھنے سے راستبازی کو ڈھونڈتے ہیں۔ اور یہوواہ کی تنظیم کی ہدایات پر فوراً عمل کرنے سے فروتنی کی تلاش کرتے ہیں۔
3. ہمیں دلوجان سے خدا کی خدمت کیوں کرتے رہنا چاہیے؟
3 اچھے نتائج: یہوداہ کے کچھ لوگوں نے صفنیاہ کے پیغام کو قبول کِیا۔ خاص طور پر نوجوان یوسیاہ پر اُن کے پیغام کا گہرا اثر ہوا۔ وہ چھوٹی عمر سے ہی اپنے خدا کے طالب ہوئے۔ بعد میں اُنہوں نے پورے ملک سے بُتپرستی کا خاتمہ کرنے کا بیڑا اُٹھایا۔ (2-توا 34:2-5) یہ سچ ہے کہ آجکل بادشاہت کے کچھ بیج راہ کے کنارے گِرتے ہیں، کچھ پتھریلی جگہ پر اور کچھ جھاڑیوں میں گِرتے ہیں۔ لیکن کچھ بیج اچھی جگہ پر بھی گِرتے ہیں اور پھل لاتے ہیں۔ (متی 13:18-23) ہمیں یقین ہے کہ اگر ہم بادشاہت کے بیج بونے میں مگن رہیں گے تو یہوواہ خدا ہماری کوششوں میں برکت ڈالتا رہے گا۔—زبور 126:6۔
4. ہمیں یہوواہ خدا کے دن کے منتظر کیوں رہنا چاہیے؟
4 یہوداہ کے کچھ باشندوں نے سوچا کہ یہوواہ خدا کوئی کارروائی نہیں کرے گا۔ لیکن یہوواہ نے سب لوگوں کو یقین دِلایا کہ اُس کا روزِعظیم قریب ہے۔ (صفن 1:12، 14) اِس سے وہی بچیں گے جو یہوواہ خدا پر بھروسا کریں گے۔ (صفن 3:12، 17) ہم یہوواہ خدا کے دن کے منتظر ہیں۔ جب تک یہ دن نہیں آتا، ہم اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ مل کر اپنے عظیم خدا کی خدمت خوشی سے کرتے رہیں گے۔—صفن 3:8، 9۔