”مسیحی زندگی اور خدمت—اِجلاس کا قاعدہ“ کے حوالے
2023 Watch Tower Bible and Tract Society of Pennsylvania ©
4-10 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 16-17
”اَے یہوواہ! میری اچھائی کی وجہ تُو ہے“
نوجوانو، آپ کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں!
اچھے دوست بنائیں
11 زبور 16:3 کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔ داؤد جانتے تھے کہ اُنہیں اچھے دوست کہاں مل سکتے ہیں۔ اُنہوں نے صرف ایسے لوگوں سے دوستی کی جو یہوواہ خدا سے محبت کرتے تھے اور اِنہی سے اُن کی ”ساری خوشی وابستہ“ تھی۔ اُنہوں نے اپنے دوستوں کو ”مُقدس لوگ“ کہا کیونکہ وہ یہوواہ کے پاک معیاروں پر چلتے تھے۔ ایک اَور زبورنویس نے دوستوں کے اِنتخاب کے سلسلے میں لکھا: ”مَیں اُن سب کا ساتھی ہوں جو تجھ سے ڈرتے ہیں اور اُن کا جو تیرے قوانین کو مانتے ہیں۔“ (زبور 119:63) جیسے کہ ہم پچھلے مضمون میں دیکھ چُکے ہیں، آپ کو بھی بہت سے اچھے دوست مل سکتے ہیں جو یہوواہ سے محبت کرتے ہیں،اُس کی بات سنتے ہیں اور یہ لازمی نہیں کہ وہ آپ کے ہمعمر ہوں۔
’یہوواہ کی دلکشی محسوس کریں‘
داؤد نے لکھا: ”[یہوواہ]ہی میری میراث اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔ تُو میرے بخرے کا محافظ ہے۔ . . . میری میراث خوب ہے!“ (زبور 16:5، 6) داؤد کی ”میراث“ یہ تھی کہ اُنہیں یہوواہ خدا کی خوشنودی اور اُس کی خدمت کرنے کا اعزاز حاصل تھا۔ وہ اِس کے لیے بہت شکرگزار تھے۔ ہو سکتا ہے کہ ہمیں بھی داؤد کی طرح مشکلات سے گزرنا پڑے۔ لیکن یہوواہ خدا ہمیں بہت سی برکتوں سے نوازتا ہے۔ اِس لیے آئیں، ہم خوشی سے اُس کی عبادت کرتے رہیں اور ہمیشہ روحانی ہیکل کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے رہیں۔
م08 15/2 ص. 3 پ. 2-3
یہوواہ خدا کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھیں
2 بائبل میں خدا کے کئی ایسے خادموں کا ذکر ہے جن سے ہم اچھی طرح سے واقف ہیں، مثلاً ابرہام، سارہ، موسیٰ، رُوت، داؤد، آستر اور پولُس رسول۔ بِلاشُبہ ہم اِن کی زندگی کے بارے میں پڑھنے سے بہت فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ لیکن بائبل میں خدا کے ایسے خادموں کا بھی ذکر ہے جن سے ہم اِتنی اچھی طرح واقف نہیں ہیں۔ اِن کے بارے میں بائبل میں جو کچھ بتایا گیا ہے، ہمیں اِس پر بھی غور کرنا چاہئے۔ یوں ہم زبورنویس کی طرح کہہ سکیں گے کہ ”مَیں نے[یہوواہ]کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چُونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہوگی۔“ (زبور 16:8) اِس آیت کا پسمنظر کیا ہے؟
3 پُرانے زمانے میں سپاہی بائیں ہاتھ میں اپنی سپر اور دائیں ہاتھ میں تلوار رکھتے تھے۔ اِس وجہ سے وہ دائیں ہاتھ کی طرف سے زخمی ہونے کے خطرہ رہتا تھا۔ لیکن اگر اُن کا کوئی ساتھی اُن کے دہنے ہاتھ کھڑا ہو کر دُشمن کا مقابلہ کرتا تو وہ محفوظ رہتے۔ اِسی طرح اگر ہم یہوواہ خدا کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھیں گے اور اُس کی مرضی بجا لائیں گے تو وہ ہماری حفاظت کرے گا۔ آئیں دیکھتے ہیں کہ بائبل میں درج واقعات پر غور کرنے سے ہمارا ایمان کیسے مضبوط ہوتا ہے۔ ایسا کرنے سے ہم ’یہوواہ کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھ سکیں گے۔‘
سنہری باتوں کی تلاش
آئیٹی-2 ص. 714
آنکھ کی پُتلی
آنکھ بڑی نازک اور حساس ہوتی ہے۔ اگر اِس میں کوئی چھوٹا سا بال یا دُھول مٹی چلی جائے تو اِسے فوراً پتہ چل جاتا ہے۔ آنکھ میں موجود جھلی (کارنیا) آنکھ کی پُتلی کی حفاظت کرتی ہے۔ اگر آنکھ کی پُتلی پر چوٹ لگ جائے یا اِس میں کوئی نقص ہو جائے تو آنکھوں کی روشنی یا تو کم یا پھر بالکل ختم ہو سکتی ہے۔ آنکھ کی پُتلی لازمی مگر نازک ہوتی ہے جس کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیے۔ اِسی طرح یہوواہ خدا کے حکم بھی ہیں۔ (اَمثا 7:2) خدا نے ایک باپ کی طرح بنیاِسرائیل کا خیال رکھا۔ اِسی لیے اِستثنا 32:10 میں یہوواہ نے کہا کہ اُس نے بنیاِسرائیل کی حفاظت بالکل اپنی ”آنکھ کی پُتلی“ کی طرح کی۔ داؤد نے یہوواہ سے دُعا کی کہ”اپنی آنکھ کی پُتلی کی طرح میری حفاظت کر۔“ (زبور 17:8) وہ چاہتے تھے کہ جب دُشمن اُن پر حملہ کریں تو یہوواہ اُنہیں بچانے کے لیے فوراً قدم اُٹھائے۔—زِک 2:8۔
11-17 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 18
”’یہوواہ مجھے بچاتا ہے‘“
ڈبلیو09 1/5 ص. 14 پ. 4-5
یہوواہ کی شادمانی ہماری پناہگاہ ہے
بائبل میں یہوواہ کو ”اِسرائیل کی چٹان“ اور”قلعہ“ کہا گیا ہے۔ (2-سموئیل 23:3؛ زبور 18:2؛ اِستثنا 32:4) لیکن یہوواہ کو بےجان چیزوں سے کیوں تشبیہ دی گئی ہے؟ جس طرح ایک چٹان بہت مضبوط ہوتی ہے اور اُسے ہٹایا نہیں جا سکتا اُسی طرح جو تحفظ یہوواہ ہمیں دیتا ہے وہ کبھی نہیں ہٹ سکتا۔
5 زبور کی کتاب میں یہوواہ کی شخصیت کی فرق فرق خوبیوں کے بارے میں بتانے کے لیے یہوواہ کو مختلف چیزوں سے تشبیہ دی گی ہے۔ مثال کے طور پر زبور 84:11 آیت میں یہوواہ کو ”آفتاب اور سپر“ کہا گیا ہے کیونکہ یہوواہ روشنی، زندگی اور توانائی کا سرچشمہ ہے اور ہمیں تحفظ دیتا ہے۔ اِس کے علاوہ زبور 121:5 میں لکھا ہے کہ”[یہوواہ]تیرا محافظ ہے[یہوواہ]تیرے دہنے ہاتھ پر تیرا سائبان ہے۔“ جس طرح سایہ ہمیں دھوپ سے بچاتا ہے اُسی طرح یہوواہ اپنی خدمت کرنے والوں کو مصیبتوں سے بچاتا ہے اور اُنہیں اپنے”ہاتھ“ یا ”پَروں“ کے نیچے سایہ دیتا ہے۔—یسعیاہ 51:16؛ زبور 17:8؛ 36:7۔
آئیٹی-2 ص. 1161 پ. 7
آواز
خدا اپنے بندوں کی آواز سنتا ہے۔ جو لوگ روح اور سچائی سے یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں، وہ اِس یقین سے یہوواہ کو آواز دے سکتے ہیں کہ وہ اُن کی سنے گا، پھر چاہے وہ کسی بھی زبان میں خدا کو پکاریں۔ اگر ہم دل میں بھی خدا سے دُعا کرتے ہیں تو وہ ہماری دُعا سنتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ ہمارے دل میں کیا ہے۔ (زبور 66:19؛ 86:6؛ 116:1؛ 1-سمو 1:13؛ نحم 2:4) خدا اُن دُکھی لوگوں کی سنتا ہے جو مدد کے لیے اُسے پکارتے ہیں۔ یہوواہ اُن لوگوں کی آواز بھی سنتا ہے اور اُن کے اِرادوں کو جانتا ہے جو اُس کی مخالفت کرتے ہیں یا اُس کے بندوں کے خلاف بُرے منصوبے بناتے ہیں۔—پید 21:17؛ زبور 55:18، 19؛ 69:33؛ 94:9-11؛ یرم 23:25۔
آپ پریشانی سے کیسے نمٹ سکتے ہیں؟
2. سوچیں کہ یہوواہ نے پہلے کیسے آپ کی مدد کی۔ جب آپ اپنے ماضی کے بارے میں سوچتے ہیں تو کیا آپ کے ذہن میں کوئی ایسی پریشانی آتی ہے جس سے آپ صرف یہوواہ کی مدد سے ہی نمٹ پائے؟ جب ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہوواہ نے ماضی میں اپنے بندوں کی کس طرح سے مدد کی اور اُس نے ہماری کس طرح سے مدد کی ہے تو ہمیں اپنی پریشانیوں سے نمٹنے کی طاقت ملتی ہے اور اُس پر ہمارا بھروسا اور بڑھتا ہے۔ (زبور 18:17-19) ذرا کلیسیا کے ایک بزرگ کی بات پر غور کریں جن کا نام جوشوا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”میرے پاس تو اپنی اُن دُعاؤں کی لسٹ ہے جن کا یہوواہ نے جواب دیا۔ اِس طرح مَیں اُس وقت کو یاد رکھ پاتا ہوں جب مَیں نے کسی بات کے لیے یہوواہ سے دُعا کی اور اُس نے اِس طرح سے میری مدد کی جس کی مجھے واقعی اُس وقت ضرورت تھی۔“ بےشک جب ہم اِس بارے میں سوچتے ہیں کہ یہوواہ نے کس کس طرح سے ہماری مدد کی ہے تو ہمیں اُن پریشانیوں سے نمٹنے کی طاقت ملتی ہے جن کا ہم ابھی سامنا کر رہے ہیں۔
سنہری باتوں کی تلاش
آئیٹی-1 ص. 432 پ. 2
کروبی
کروبیوں کا تعلق یہوواہ خدا کی موجودگی سے تھا۔ یہوواہ نے کہا تھا: ”وہاں مَیں تجھ سے ملا کروں گا اور اُس سرپوش کے اُوپر سے اور کروبیوں کے بیچ میں سے جو عہدنامہ کے صندوق کے اُوپر ہوں گے اُن سب احکام کے بارے میں جو مَیں بنیاِسرائیل کے لئے تجھے دوں گا تجھ سے باتچیت کِیا کروں گا۔“ (خر 25:22؛ گن 7:89) اِس لیے کہا گیا کہ یہوواہ کروبیوں کے ”اُوپر“ بیٹھا ہے۔ (1-سمو 4:4؛ 2-سمو 6:2؛ 2-سلا 19:15؛ 1-توا 13:6؛ زبور 80:1؛ 99:1؛ یسع 37:16) کروبی یہوواہ کے”رتھ“ کی طرف اِشارہ کرتے تھے جس پر یہوواہ سوار تھا۔ (1-توا 28:18) کروبیوں کے پَر حفاظت اور رفتار کی طرف اِشارہ کرتے ہیں۔ اِس لیے داؤد نے اپنے ایک گیت میں یہوواہ کی اُس رفتار کا ذکر کِیا جس سے وہ داؤد کی مدد کرنے آیا تھا۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ کروبی پر سوار ہو کر اُڑا،“ یہاں تک کہ ”وہ تیزی سے ہوا کے بازوؤں پر اُڑا۔“—2-سمو 22:11؛ زبور 18:10۔
18-24 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 19-21
”آسمان خدا کی شان کا اِعلان کرتا ہے“
م04 1/1 ص. 8 پ. 1-2
سب لوگ یہوواہ کی تمجید کریں
یسی کے بیٹے داؤد نے بیتلحم میں ایک چرواہے کے طور پر پرورش پائی۔ چراگاہوں میں اپنے باپ کے گلّوں کی حفاظت کرتے وقت اُس نے کتنی بار رات کے وقت ستاروں بھرے وسیع آسمان کو دیکھا ہوگا! بِلاشُبہ پاک روح سے تحریک پا کر زبور 19 کے خوبصورت الفاظ کو تحریر کرتے اور گاتے وقت اُنہیں ایسے مناظر یاد آئے ہوں گے: ”آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اُس کی دستکاری دِکھاتی ہے۔ اُن کا سُر ساری زمین پر اور اُن کا کلام دُنیا کی اِنتہا تک پہنچا ہے۔“—زبور 19:1، 4۔
2 بغیر آواز اور الفاظ کے یہوواہ کے تخلیقکردہ/بنائے آسمان ہر روز اُس کا جلال ظاہر کرتے ہیں۔ تخلیق کبھی بھی یہوواہ کا جلال ظاہر کرنا بند نہیں کرتی اور زمین کے سب باشندوں کے لئے اِس پر غور کرنا واقعی عاجزی کو ظاہر کرتا ہے۔ تاہم تخلیق کی خاموش گواہی کافی نہیں ہے۔ وفادار اِنسان بھی اِس آواز کے ساتھ شامل ہونے کی تحریک پاتے ہیں۔ ایک زبورنویس جس کا نام نہیں دیا گیا وفادار پرستاروں کو اِن اِلہامی الفاظ میں تاکید کرتا ہے: ”[یہوواہ]ہی کی تمجیدوتعظیم کرو۔[یہوواہ]کی ایسی تمجید کرو جو اُس کے نام کے شایاں ہے۔“ (زبور 96:7، 8) یہوواہ سے قریبی رشتہ رکھنے والے لوگ اِس نصیحت پر دھیان دیکھ کر بہت خوش ہیں۔ تاہم، یہوواہ کو جلال دینے میں کیا کچھ شامل ہے؟
م04 1/6 ص. 10-11 پ. 8-10
تخلیق خدا کا جلال ظاہر کرتی ہے!
8 اِسکے بعد داؤد تخلیق کی ایک اَور شاندار مثال دیتے ہوئے کہتے ہے: ”اُس نے آفتاب کیلے اُن میں خیمہ لگایا ہے جو دُلہے کی مانند اپنے خلوتخانہ سے نکلتا ہے اور پہلوان کی طرح اپنی دوڑ میں دوڑنے کو خوش ہے۔ وہ آسمان کی اِنتہا سے نکلتا ہے اور اُسکی گشت اُسکے کناروں تک ہوتی ہے اور اُسکی حرارت سے کوئی چیز بےبہرہ نہیں۔“—زبور 19:4-6۔
9 سورج صرف ایک درمیانے درجے کا ستارہ ہے اِسکے باوجود، سورج اِتنا بڑا ستارہ ہے کہ اسکے اِردگِرد گردش کرنے والے سیارے بہت چھوٹے دِکھائی دیتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سورج کا کُل وزن کھربوں ٹن (یعنی 2 کے بعد 27 صفر) بتایا جاتا ہے! اسکا مطلب ہے کہ اگر نظامِشمسی کے تمام سیاروں کو سورج کیساتھ تولا جائے تو اِس کُل وزن میں سے 99.9 فیصد سورج کا حصہ ہوگا۔ سورج کی کششِثقل کا زمین پر اِتنا اثر ہے کہ وہ نہ تو سورج سے دُور ہو سکتی ہے اور نہ ہی اُس کے اَور قریب آ سکتی ہے بلکہ عین 9 کروڑ 30 لاکھ میل کے فاصلے پر سورج کے گِرد گردش کرتی ہے۔ سورج کی توانائی کا بہت ہی تھوڑا حصہ زمین تک پہنچتا ہے لیکن یہ زمین پر زندگی کو برقرار رکھنے کیلئے کافی ہے۔
10 زبورنویس نے سورج کو ایک ”پہلوان“ سے تشبیہ دی ہے جو دِن کے وقت آسمان کے ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک دوڑتا یعنی گشت کرتا ہے اور رات کو اپنے ”خیمہ“ میں داخل ہو جاتا ہے۔ جب یہ شاندار ستارہ شام کے وقت اُفق پر ہماری نظروں سے اوجھل ہو جاتا ہے تو ایسے لگتا ہے جیسے وہ اپنی نیند پوری کرنے کیلئے ”خیمہ“ میں داخل ہو گیا ہو۔ پھر جب صبح ہوتی ہے تو سورج اچانک اس ”خیمہ“ سے نکل آتا ہے بالکل ایسے جیسے ایک ’دُلہا اپنے خلوتخانہ سے نکلتا ہے۔‘ داؤد ایک چرواہا تھا اسلئے وہ رات کی شدید سردی سے اچھی طرح واقف تھا۔ (پیدایش 31:40) لیکن وہ یہ بھی جانتا تھا کہ سورج صبح کو نکلتے ہی کتنی تیزی سے ہر چیز کو گرما دیتا ہے۔ اِس سے داؤد نے نتیجہ اخذ کِیا کہ سورج مشرق سے مغرب تک سفر کرتے ہوئے تھکتا نہیں بلکہ ایک ”پہلوان کی طرح“ اپنی دوڑ کو جاری رکھتا ہے۔
جی95 8/11 ص. 7 پ. 3
ہمارے زمانے کا سب سے گمنام مُصوّر
جب ہم کائنات میں موجود چیزوں کے لیے اپنے دل میں قدر بڑھاتے ہیں تو ہم اپنے خالق کو اَور اچھی طرح جاننے لگتے ہیں۔ ایسا اِس لیے ہے کیونکہ اُس کی بنائی ہوئی چیزیں ہمیں اپنے چاروں طرف نظر آتی ہیں۔ ایک موقعے پر یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ وہ گلیل میں اُگنے والے جنگلی پھولوں کو دھیان سے دیکھیں۔ اُنہوں نے کہا: ”جنگلی پھولوں سے سبق سیکھیں۔ ذرا سوچیں کہ وہ کیسے بڑھتے ہیں۔ وہ نہ تو محنت کرتے ہیں اور نہ ہی دھاگہ کاتتے ہیں۔ لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ بھی اِتنا شاندار لباس نہیں پہنتے تھے جتنا یہ پھول پہنتے ہیں۔“ (متی 6:28، 29) ایک معمولی سے جنگلی پھول کی خوبصورتی ہمیں یہ یاد دِلاتی ہے کہ یہوواہ جانتا ہے کہ ہمیں کن کن چیزوں کی ضرورت ہے۔
سنہری باتوں کی تلاش
اِنسانوں کے لیے خدا کا مقصد ضرور پورا ہوگا!
5 یہوواہ خدا نے اپنی بنائی ہوئی چیزوں کے لیے حدیں مقرر کیں۔ اُس نے قدرتی قوانین اور اخلاقی معیار قائم کیے تاکہ کائنات میں سب کچھ سلیقے سے انجام پائے۔ (زبور 19:7-9) اِن قوانین کے ذریعے کائنات میں نظموضبط رہتا ہے۔ کششِثقل کا قانون ہی لیں۔ کششِثقل کی وجہ سے فضا ایک چادر کی طرح زمین کو ڈھکے رہتی ہے اور سمندر اپنی حدوں میں رہتا ہے۔ اِس کشش کے بغیر زمین پر زندگی نہ ہوتی۔ کائنات میں پائے جانے والے نظموضبط سے پتہ چلتا ہے کہ خدا نے زمین اور اِنسانوں کو ایک مقصد کے لیے بنایا ہے۔ ہمارے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم مُنادی کے کام میں لوگوں کو اِس شاندار کائنات کے خالق کے بارے میں بتائیں۔—مکاشفہ 4:11۔
25-31 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 22
”یسوع کی موت کے بارے میں پیشگوئیاں“
م11 1/8 ص. 17 پ. 16
اُنہیں مسیح مل گیا!
16 خدا مسیح کو موت کے وقت اُن کے حال پر چھوڑ دے گا۔ (زبور 22:1 کو پڑھیں۔) مرقس کی انجیل کے مطابق یسوع مسیح سہپہر تین بجے بڑی آواز سے چلّائے: ”اِلوہی اِلوہی لما شبقتنی؟ جس کا ترجمہ ہے اَے میرے خدا! اَے میرے خدا! تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“ (مر 15:34) یسوع مسیح نے یہ اِس لئے نہیں کہا کیونکہ اُن کا ایمان کمزور ہو گیا تھا۔ وہ تو پہلے سے جانتے تھے کہ خدا اُن کو دُشمنوں کے ہاتھ سے نہیں بچائے گا۔ اُنہیں معلوم تھا کہ یہوواہ خدا اِس لئے اُن کی حفاظت نہیں کر رہا تاکہ وہ پوری طرح سے اپنی وفاداری ثابت کر سکیں۔ یسوع مسیح نے یہ بات کہ ”اَے میرے خدا! . . . تُو نے مجھے کیوں چھوڑ دیا؟“ اِس لئے کہی تاکہ زبور 22:1 کی پیشینگوئی پوری ہو۔
م11 1/8 ص. 17 پ. 13
اُنہیں مسیح مل گیا!
13 لوگ مسیح کا مذاق اُڑائیں گے۔ (زبور 22:7، 8 کو پڑھیں۔) جب یسوع مسیح سُولی پر سخت تکلیف اُٹھا رہے تھے تو لوگوں نے اُن کا مذاق اُڑایا۔ متی رسول نے لکھا: ”راہ چلنے والے سر ہلاہلا کر[یسوع مسیح]کو لعنطعن کرتے اور کہتے تھے۔ اَے مقدِس کے ڈھانے والے اور تین دن میں بنانے والے اپنے تیئں بچا۔ اگر تُو خدا کا بیٹا ہے تو صلیب پر سے اُتر آ۔“ اِسی طرح سردارکاہنوں، شریعت کے عالموں اور بزرگوں نے بھی یسوع مسیح پر طنز کِیا کہ ”اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنے تیئں نہیں بچا سکتا۔ یہ تو اؔسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اب صلیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر ایمان لائیں۔ اِس نے خدا پر بھروسا کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خدا کا بیٹا ہوں۔“ (متی 27:39-43) یسوع مسیح نے آگے سے کوئی بُری بات نہیں کہی بلکہ بڑے وقار سے یہ سب کچھ برداشت کِیا۔ اُنہوں نے ہمارے لئے بڑی اچھی مثال قائم کی۔
م11 1/8 ص. 17 پ. 14
اُنہیں مسیح مل گیا!
14 مسیح کے کپڑوں پر قُرعہ ڈالا جائے گا۔ بادشاہ داؤد نے پیشینگوئی کی: ”وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قرعہ ڈالتے ہیں۔“ (زبور ۲۲:۱۸) اور بالکل ایسا ہی ہوا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ جب سپاہیوں نے یسوع مسیح کو سُولی پر چڑھا دیا تو اُنہوں نے یسوع مسیح کے ”کپڑے قُرعہ ڈال کر بانٹ لئے۔“—متی 27:35؛ یوحنا 19:23، 24 کو پڑھیں۔
سنہری باتوں کی تلاش
م06 1/11 ص. 29 پ. 7
مُقدس اجتماعات کے لئے احترام دِکھائیں
7 ہم کن طریقوں سے اپنے اجتماعات کے لئے احترام دکھا سکتے ہیں؟ ایک طریقہ بادشاہتی گیت گانے میں حصہ لینا ہے۔ زیادہتر بادشاہتی گیت دُعائیہ انداز میں لکھے گئے ہیں اِس لئے ہمیں اِنہیں بڑی عاجزی سے گانا چاہئے۔ پولس رسول نے زبور 22 کا اطلاق یسوع مسیح پر کرتے ہوئے لکھا: ”تیرا نام مَیں اپنے بھائیوں سے بیان کروں گا۔ کلیسیا میں تیری حمد کے گیت گاؤں گا۔“ (عبرانیوں 2:12) ہمیں چیئرمین کے گیت کا اعلان کرنے سے پہلے نشستوں پر بیٹھ جانے کو اپنی عادت بنانا چاہئے اور گیت گاتے وقت لفظوں کے معنی پر توجہ دینی چاہئے۔ دُعا ہے کہ گیت گاتے وقت ہمارے جذبات زبورنویس جیسے ہوں، جس نے لکھا: ”مَیں راستبازوں کی مجلس میں اور جماعت میں اپنے سارے دل سے[یہوواہ]کا شکر کروں گا۔“ (زبور 111:1) یہوواہ خدا کی حمد کے گیت گانا ہمارے عبادت پر وقت سے پہلے آنے اور آخر تک رہنے کی ایک اچھی وجہ ہے۔
م03 1/9 ص. 20 پ. 1
”جماعت میں“ یہوواہ کی ستایش کرو
آجکل پہلے وقتوں کی طرح، ایمانداروں کیلئے ”جماعت میں“ شخصی طور پر اپنے ایمان کا اظہار کرنے کا بندوبست کِیا گیا ہے۔ ایک موقع پر تو ہم سب سامعین سے کئے جانے والے سوالات پر تبصرے پیش کرکے کلیسیائی اجلاسوں پر اپنے ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔ اس سے جو کام انجام پاتا ہے اُسے کماہم خیال نہ کریں۔ مثال کے طور پر، مسائل پر غالب آنے کا ذکر کرنے والے تبصرے ہمارے بھائیوں کے بائبل اُصولوں پر چلتے رہنے کے عزم کو مضبوط کرتے ہیں۔ تبصرے جو بائبل آیات یا ذاتی تحقیق پر مبنی نظریات پیش کرتے ہیں وہ دوسروں کو مطالعے کی اچھی عادات پیدا کرنے کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں۔
1-7 اپریل
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 23-25
”یہوواہ میرا چرواہا ہے“
ڈبلیو11 1/5 ص. 31 پ. 3
”یہوواہ میرا چرواہا ہے“
یہوواہ اپنے بندوں کی رہنمائی کر تا ہے۔ چرواہے کے بغیر بھیڑیں گم ہو جانے یا راستہ بھٹکنے کے خطرے میں ہوتی ہیں۔ اِسی طرح ہمیں بھی زندگی میں صحیح راستہ ڈھونڈے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ (یرمیاہ 10:23) داؤد نے بتایا کہ یہوواہ اپنے لوگوں کو ”ہریہری چراگاہوں میں بٹھاتا ہے“ اور ”راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔“ وہ اُنہیں ”صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔“ (آیت 2، 3) یہ باتیں ہمیں یقین دِلاتی ہیں کہ ہم خدا پر بھروسا کر سکتے ہیں۔ جب ہم بائبل میں لکھی باتوں پر عمل کرتے ہیں جو یہوواہ کی پاک روح سے لکھی گئیں ہیں تو ہم ایک مطمئن، محفوظ اور پُرسکون زندگی گزار سکتے ہیں۔
ڈبلیو11 1/5 ص. 31 پ. 4
”یہوواہ میرا چرواہا ہے“
یہوواہ ہماری حفاظت کرتا ہے۔ چرواہے کے بغیر بھیڑیں بےبس اور ڈرا ہوا محسوس کرتی ہیں۔ یہوواہ اپنے بندوں سے کہتا ہے کہ اُنہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے، اُس وقت بھی نہیں جب اُن کا گذر”موت کے سایہ کی وادی میں سے“ہوتا ہے یعنی اُس وقت بھی جب اُنہیں لگتا ہے کہ اُمید کی کوئی کِرن نظر نہیں آ رہی۔ (آیت 4) یہوواہ ہماری دیکھ بھال کرتا ہے اور ہماری مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔وہ اپنے بندوں کو دانشمندی اور طاقت دیتا ہے تاکہ وہ مشکلوں کا مقابلہ کر سکیں۔—فِلپّیوں 4:13؛ یعقوب 1:2-5۔
ڈبلیو11 1/5 ص. 31 پ. 5
”یہوواہ میرا چرواہا ہے“
یہوواہ اپنی بھیڑوں کی ہر ضرورت پوری کرتا ہے۔ بھیڑیں جانتی ہیں کہ اُن کا چرواہا اُنہیں ایسی جگہوں پر لے کر جائے گا جہاں اُنہیں کھانا مل سکتا ہے۔ اِسی طرح سے صرف یہوواہ ہی ہمیں ایسا روحانی کھانا دے سکتا ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ (متی 5:3) ہم یہوواہ کہ بڑے شکرگزار ہیں جو بڑے کُھلے دل سے ایسا کرتا ہے اور اپنے بندوں کے آگے ”دسترخوان بچھاتا ہے۔“ (آیت 5) بائبل اور ایسی کتابیں جن سے ہم بائبل کو سمجھ سکتے ہیں، ایسا روحانی کھانا ہیں جن سے ہمیں زندگی اور تمام اِنسانوں کے لیے خدا کے مقصد کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔
سنہری باتوں کی تلاش
م11 1/2 ص. 24 پ. 1-3
راستبازی سے محبت کریں
یہوواہ خدا پاک کلام اور روحُالقدس کے ذریعے اپنے لوگوں کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ ”صداقت کی راہوں“ پر چلیں۔ (زبور 23:3) لیکن گُناہ کو ورثے میں پانے کی وجہ سے ہم اِس راہ سے ہٹنے کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ اِس لئے ہمیں راستی پر قائم رہنے کے لئے سخت کوشش کرنی پڑتی ہے۔ ہمیں اپنی راستی پر قائم رہنے کے لئے یسوع مسیح کی طرح صداقت سے محبت کرنے کی ضرورت ہے۔—زبور 45:7 کو پڑھیں۔
2 ”صداقت کی راہوں“ سے کیا مراد ہے؟ یہ یہوواہ کے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ جن عبرانی اور یونانی الفاظ کا ترجمہ ”صداقت“ کِیا گیا ہے وہ نیک چالچلن کے معنی پیش کرتے ہیں۔ یہوواہ خدا ’صداقت کا مسکن‘ ہے اِس لئے اُس کے خادم اُس کی رہنمائی کے طالب رہتے ہیں۔—یرم 50:7۔
3 خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں اُس کے معیاروں پر پورے دل سے عمل کرنا چاہئے۔ (است 32:4) اِس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے ہم بائبل سے اُس کے بارے میں سیکھیں۔ جتنا زیادہ ہم یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھتے ہوئے اُس کے قریب جاتے ہیں اُتنا ہی ہمارے دل میں اُس کی راستبازی کے لئے قدر بڑھتی ہے۔ (یعقو 4:8) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم زندگی میں اہم فیصلے کرتے وقت اُس کے کلام کی رہنمائی قبول کریں۔
8-14 اپریل
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 26-28
”داؤد نے یہوواہ کا وفادار رہنے کے لیے کیا کِیا؟“
م04 1/12 ص. 14 پ. 8-9
راستی کی راہ پر چلیں
8 داؤد نے دُعا کی: ”اَے[یہوواہ]! مجھے جانچ اور آزما۔ میرے دلودماغ کو پرکھ۔“ (زبور 26:2) دلودماغ ایک شخص کی باطنی شخصیت، اسکے محرکات، احساسات اور سمجھ سے منسوب ہیں۔ جب داؤد نے یہوواہ سے درخواست کی کہ مجھے جانچ تو وہ دراصل یہ دُعا کر رہا تھا کہ یہوواہ اُسکے خیالات اور احساسات کو جانچے اور پرکھے۔
9 داؤد نے درخواست کی کہ اُسکے دلودماغ کو پرکھا جائے۔ یہوواہ ہماری باطنی شخصیت کو کیسے پرکھتا ہے؟ داؤد نے کہا: ”مَیں[یہوواہ]کی حمد کرونگا جس نے مجھے نصیحت دی ہے بلکہ میرا دل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔“ (زبور 16:7) اسکا کیا مطلب تھا؟ اسکا مطلب تھا کہ الہٰی مشورت نے داؤد کے دل تک پہنچ کر اُسکے جذبات اور باطنی خیالات کی اصلاح کی تھی۔ پس اگر ہم خدا کے کلام، اُسکے نمائندوں اور تنظیم کی طرف سے ملنے والی راہنمائی پر غوروخوض کرتے ہیں اور اسے اپنے اندر جڑ پکڑنے دیتے ہیں تو ہمارے ساتھ بھی داؤد کی طرح ہو سکتا ہے۔ یہوواہ سے ہر روز اپنی جانچ کرنے کیلئے دُعا کرنے سے ہمیں راستی پر چلتے رہنے میں مدد ملیگی۔
م04 1/12 ص. 15 پ. 12-13
راستی کی راہ پر چلیں
12 ایک دوسرے پہلو کا حوالہ دیتے ہوئے جس نے داؤد کو راستی پر قائم رہنے میں مدد دی وہ لکھتا ہے: ”مَیں بیہودہ لوگوں کیساتھ نہیں بیٹھا۔ مَیں ریاکاروں کیساتھ کہیں نہیں جاؤنگا۔ بدکرداروں کی جماعت سے مجھے نفرت ہے۔ مَیں شریروں کیساتھ نہیں بیٹھونگا۔“ (زبور 26:4، 5) داؤد شریروں کی صحبت میں نہیں بیٹھتا تھا۔ وہ بُری صحبت سے نفرت کرتا تھا۔
13 ہماری بابت کیا ہے؟ کیا ہم ٹیوی پروگراموں، ویڈیوز، فلموں، انٹرنیٹ یا دیگر ذرائع سے بیہودہ آدمیوں کیساتھ رفاقت رکھتے ہیں؟ کیا ہم ایسے لوگوں سے دُور رہتے ہیں جو اپنی اصلیت چھپاتے ہیں؟ سکول یا کام کی جگہ پر بعض لوگ ہم سے غلط مقاصد کیلئے دوستی بڑھا سکتے ہیں۔ کیا ہم واقعی ایسے لوگوں کیساتھ دوستی بڑھانا چاہتے ہیں جو خدا کی سچائی کی راہ پر نہیں چلتے؟ خود کو خلوصدل ظاہر کرنے والے برگشتہ لوگ بھی ہمیں یہوواہ کی خدمت سے دُور لیجانے کے اپنے ارادوں کو ہم سے چھپا سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں کیا کِیا جائے اگر مسیحی کلیسیا کے بعض اشخاص دوہری زندگی گزار رہے ہیں؟ وہ بھی اپنی اصلیت چھپاتے ہیں۔ جےسن ایک خدمتگزار خادم ہے۔ جوانی میں اُسکے بھی ایسے ہی دوست ہوا کرتے تھے۔ اُنکی بابت وہ بیان کرتا ہے: ”ایک دن اُن میں سے ایک نے مجھ سے کہا: ’اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس وقت ہم کیا کر رہے ہیں کیونکہ جب نئی دُنیا آئیگی تو ہم سب مر جائینگے اور ہمیں کچھ پتہ نہیں ہوگا۔‘ اس قسم کی باتچیت میرے لئے چونکا دینے والی تھی۔ مَیں نئی دُنیا میں مرنا نہیں چاہتا تھا۔“ لہٰذا جےسن نے ایسے تمام لوگوں سے دوستی ختم کر دی۔ پولس رسول آگاہ کرتا ہے: ”فریب نہ کھاؤ۔ بُری صحبتیں اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتی ہیں۔“ (1-کرنتھیوں 15:33) پس یہ کتنا ضروری ہے کہ ہم بُری صحبتوں سے بچیں!
م04 1/12 ص. 16 پ. 17-18
راستی کی راہ پر چلیں
17 اسرائیل میں قربانیاں گزراننے کے لئے خیمۂاجتماع اور اُس کی قربانگاہ، یہوواہ کی سچی پرستش کا مرکز تھا۔ اس جگہ کی بابت اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے داؤد نے دُعا کی: ”اَے[یہوواہ]! مَیں تیری سکونتگاہ اور تیرے جلال کے خیمہ کو عزیز رکھتا ہوں۔“—زبور 26:8۔
18 کیا ہم ایسی جگہوں پر جمع ہونا پسند کرتے ہیں جہاں ہم یہوواہ کی بابت سیکھتے ہیں؟ آپکے علاقے میں موجود کنگڈم ہال سچی پرستش کے مرکز کا کام انجام دیتا ہے۔ اسکے علاوہ، ہمارے سالانہ کنونشن، سرکٹ اسمبلیاں اور سپیشل اسمبلی ڈیز بھی ہوتے ہیں۔ ایسے اجتماعات پر یہوواہ کی ”یاددہانیوں“ پر باتچیت کی جاتی ہے۔ اگر ہم انہیں ”نہایت عزیز“ خیال کرتے ہیں تو ہم اجلاسوں پر حاضر ہونے اور وہاں توجہ سے سننے کے مشتاق ہونگے۔ (زبور 119:127) ایسے ہمایمانوں سے رفاقت رکھنا کسقدر تازگیبخش ہے جو ہماری ذات میں دلچسپی لیتے اور ہمیں راستی کی راہ پر چلتے رہنے میں مدد دیتے ہیں۔—عبرانیوں 10:24، 25۔
سنہری باتوں کی تلاش
م06 1/8 ص. 16 پ. 15
یہوواہ مصیبتزدوں کو رہائی بخشتا ہے
15 زبورنویس داؤد نے لکھا تھا: ”جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں تو[یہوواہ]مجھے سنبھال لے گا۔“ (زبور 27:10) یہ ہمارے لئے کتنی تسلی کی بات ہے کہ یہوواہ کی محبت انسانی والدین کی محبت سے اعلیٰ ہے۔ یاد رکھیں کہ اگر ہمارے والدین ہمیں ترک کر دیں یا پھر ہمارے ساتھ بُرا سلوک کریں تو یہوواہ کی محبت برقرار رہتی ہے۔ (رومیوں 8:38، 39) یہوواہ خدا صرف اُن لوگوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے جن سے وہ محبت رکھتا ہے۔ (یوحنا 3:16؛ 6:44) چاہے دوسرے لوگوں نے آپ سے کیسا بھی سلوک کِیا ہو یاد رکھیں کہ ہمارا آسمانی باپ یہوواہ ہم سے گہری محبت رکھتا ہے
15-21 اپریل
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 29-31
”اِصلاح یہوواہ کی محبت کا ثبوت ہوتی ہے“
آئیٹی-1 ص. 802 پ. 3
چہرہ
جب بائبل میں اِصطلاح ’چہرہ چھپانا‘ آتی ہے تو مختلف صورتحال میں اِس کے مختلف مطلب ہو سکتے ہیں۔ جب بائبل میں لکھا ہے کہ یہوواہ نے ایک شخص کے حوالے سے اپنا چہرہ چھپا لیا تو اِس کا مطلب یہ ہے کہ یہوواہ اُس شخص سے خوش نہیں ہے اور نہ ہی وہ اُس کی مدد کرے گا۔ ایسا تب ہوتا ہے جب ایک شخص یا ایک قوم یہوواہ کی نافرمانی کرتی ہے جیسے بنیاِسرائیل نے کی۔ (ایو 34:29؛ زبور 30:5-8؛ یسع 54:8؛ 59:2) کبھی کبھار اپنا چہرہ چھپانا اِس طرف اِشارہ کرتا ہے کہ یہوواہ ایک شخص کو اُسی وقت جواب نہ دے گا اور نہ اُس کی مدد کرے گا بلکہ وہ صحیح وقت کا اِنتظار کرے گا۔ (زبور 13:1-3) داؤد نے یہوواہ سے یہ درخواست کی”میرے گُناہوں سے اپنا مُنہ پھیر لے“ یعنی میرے گُناہوں اور غلطیوں کو معاف کر دے۔—زبور 51:9؛ زبور 10:11 کو بھی دیکھیں۔
ڈبلیو07 1/3 ص. 19 پ. 1
خوشی سے یہوواہ کا اِنتظار کریں
جس طرح ایک پودا وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا اور مضبوط ہو جاتا ہے، اُسی طرح یہوواہ کی طرف سے ہونے والی اِصلاح کو قبول کرنے سے اُس کے ساتھ ہماری دوستی مضبوط ہو جاتی ہے۔ اِس بارے میں بائبل میں بتایا گیا ہے کہ ”جو لوگ اِس کے ذریعے تربیت پاتے ہیں، وہ بعد میں صلحپسند اور نیک بن جاتے ہیں۔“ (عبرانیوں 12:11) جس طرح پھلوں کو پکنے میں وقت لگتا ہے اُسی طرح ہمیں بھی خود کو یہوواہ کی طرف سے ہونے والی اِصلاح کے مطابق ڈھالنے میں وقت لگتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر ہماری کسی غلطی کی وجہ سے کلیسیا میں ہم سے کچھ ذمےداریاں لے لی جاتی ہیں تو یہوواہ کا اِنتظار کرتے رہنے سے نہ تو ہم بےحوصلہ ہوتے ہیں اور نہ ہی ہم ہمت ہارتے ہیں۔ایسی صورتحال میں ہمیں داؤد کے اِن الفاظ سے بڑا حوصلہ ملتا ہے: ”اُس کا قہر دم بھر کا ہے۔ اُس کا کرم عمر بھر کا۔ رات کو شاید رونا پڑے پر صبح کو خوشی کی نوبت آتی ہے۔“ (زبور 30:5) اگر ہم یہوواہ کا اِنتظار کرتے ہیں اور خدا کے کلام اور اُس کی تنظیم کی طرف سے ہونے والی اِصلاح کے مطابق خود میں بہتری لاتے ہیں تو ہمیں بھی خوشی منانے کا موقع ضرور ملے گا۔
سچی توبہ کیا ہوتی ہے؟
18 اگر ایک خارجشُدہ شخص یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ اُس نے دل سے توبہ کر لی ہے تو وہ باقاعدگی سے اِجلاسوں پر آئے گا اور بزرگوں کی صلاح پر عمل کرتے ہوئے باقاعدگی سے یہوواہ سے دُعا کرے گا اور اُس کے کلام کو پڑھے گا۔ وہ ایسی صورتحال سے دُور رہنے کی پوری کوشش کرے گا جس کی وجہ سے وہ دوبارہ گُناہ کرنے کے خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اگر وہ یہوواہ کے ساتھ پھر سے اپنی دوستی مضبوط کرنے کی پوری کوشش کرے گا تو وہ پکا یقین رکھ سکتا ہے کہ یہوواہ اُسے معاف کر دے گا اور بزرگ اُسے کلیسیا میں بحال کر دیں گے۔ بےشک جب بزرگ یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ گُناہ کرنے والے شخص نے دل سے توبہ کی ہے یا نہیں تو وہ اِس بات کو ذہن میں رکھتے ہیں کہ ایک معاملہ دوسرے معاملے سے فرق ہوتا ہے۔ اِس لیے وہ ہر معاملے کا بہت ہی سنجیدگی سے جائزہ لیتے ہیں اور فیصلہ کرتے وقت سختدلی سے کام نہیں لیتے۔
سنہری باتوں کی تلاش
م06 1/6 ص. 6 پ. 13
زبور کی پہلی کتاب سے اہم نکات
31:23—مغرور شخص کو کیسے خوب بدلہ ملتا ہے؟ یہاں جس بدلے کا ذکر کِیا گیا ہے وہ دراصل سزا ہے۔ ایک راستباز شخص کو اسکی نادانستہ غلطیوں کیلئے تنبیہ کی صورت میں یہوواہ کی طرف سے بدلہ ملتا ہے۔ مگر مغرور شخص اپنی بُری روش سے باز نہیں آتا اسلئے وہ بدلے میں سخت سزا پاتا ہے۔—امثال 11:31؛ 1-پطرس 4:18۔
22-28 اپریل
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 32-33
”اپنے سنگین گُناہ کا اِقرار کرنا کیوں ضروری ہے؟“
م93 1/6 ص. 23 پ. 7
یہوواہ کا رحم ہمیں مایوسی سے بچاتا ہے
7 اگر ہم خدا کے آئین کی سنگین خلافورزیوں کے مرتکب ہیں تو ہم یہوواہ کے سامنے بھی اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا مشکل پا سکتے ہیں۔ ایسے حالات کے تحت کیا واقع ہو سکتا ہے؟ زبور 32 میں داؤد نے تسلیم کیا: ”جب میں[اعتراف کرنے کی بجائے]خاموش رہا تو دن بھر کے کراہنے سے میری ہڈیاں گھل گئیں۔ کیونکہ تیرا[یہوواہ کا]ہاتھ رات دن مجھ پر بھاری تھا۔ میری[زندگی کی، [NWتراوت گرمیوں کی خشکی سے بدل گئی۔“ (3، 4 آیات) اپنے گناہ کو چھپانے اور مجرم ضمیر دبانے کی کوشش نے خودسر داؤد کو تھکا دیا۔ ذہنی کوفت نے اسکی قوت کو اتنا کم کر دیا کہ وہ زندگیبخش تراوت کے بغیر خشک سالی کے مارے ہوئے درخت کی مانند تھا۔ حقیقت میں ہو سکتا ہے کہ اس نے ذہنی طور پر اور جسمانی طور پر برے اثرات کا بڑا تجربہ کیا ہو۔ بہرصورت اس نے اپنی خوشی کھو دی۔ اگر ہم میں سے کوئی خود کو ایسی ہی حالت میں پاتا ہے تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
سیایل ص. 262 پ. 8
ایسا خدا جو معاف کرنے کے لیے تیار ہے
8 داؤد نے اپنے گُناہوں سے توبہ کر لی اور یہوواہ سے کہا: ”آخرکار مَیں نے تیرے سامنے اپنے گُناہ کا اِقرار کِیا؛ مَیں نے اپنی غلطی کو نہیں چھپایا۔ . . . اور تُو نے میرے گُناہوں اور میری غلطیوں کو معاف کر دیا۔“ (زبور 32:5) یہاں جس عبرانی اِصطلاح کا ترجمہ ”معاف کر دیا“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب ”اُٹھا لینا“ بھی ہے۔ اِس آیت میں اِس اِصطلاح کو جس طرح اِستعمال کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب بنتا ہے کہ کسی جُرم، گُناہ یا پچھتاوے کو دُور کرنا۔ ایک طرح سے یہوواہ نے داؤد کے گُناہوں کو اُٹھایا اور اُنہیں اُن سے دُور کر دیا۔ بےشک اِس سے داؤد کے دل میں گُناہ کے پچھتاوے کا بوجھ کم ہو گیا ہوگا۔ (زبور 32:3) ہم اِس بات پر پورا بھروسا رکھ سکتے ہیں کہ اگر ہم یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی پر ایمان رکھتے ہوئے یہوواہ سے اپنے گُناہوں کی معافی مانگیں گے تو وہ ہمیں معاف کر دے گا۔—متی 20:28۔
م01 1/6 ص. 30 پ. 1
اعتراف روحانی شفا کا باعث بنتا ہے
اپنے گناہ کا اعتراف کرنے کے بعد، داؤد نے اپنے اندر نااہلی کے منفی احساسات پیدا نہیں ہونے دئے تھے۔ اپنے اعتراف کی بابت مزامیر میں قلمبند اُس کے اظہارات گناہ کے بوجھ سے خلاصی کے احساس اور وفاداری سے خدا کی خدمت کرنے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر زبور 32 کا جائزہ لیں۔ پہلی آیت میں ہم پڑھتے ہیں: ”مبارک ہے وہ جس کی خطا بخشی گئی اور جس کا گناہ ڈھانکا گیا۔“ گناہ کی سنگینی سے قطعنظر، اگر ایک شخص خلوصدلی سے توبہ کرے تو نتیجہ پُرمسرت ہو سکتا ہے۔ اس خلوصدلی کو ظاہر کرنے کا ایک طریقہ داؤد کی طرح اپنے کاموں کے لئے مکمل ذمہداری قبول کرنا ہے۔ (2-سموئیل 12:13) اُس نے یہوواہ کے حضور اپنے کاموں کی توجیہ کرنے یا دوسروں کو انکا ذمہدار ٹھہرانے کی کوشش نہیں کی تھی۔ 5 آیت بیان کرتی ہے: ”مَیں نے تیرے حضور اپنے گناہ کو مان لیا اور اپنی بدکاری کو نہ چھپایا۔ مَیں نے کہا مَیں[یہوواہ]کے حضور اپنی خطاؤں کا اقرار کروں گا اور تُو نے میرے گناہ کی بدی کو معاف کِیا۔“ حقیقی اعتراف گناہ کے بوجھ سے نجات بخشتا ہے اور یوں ایک شخص کا ضمیر اُس کے سابقہ بُرے کاموں کی وجہ سے اُسے پریشان نہیں کرتا۔
سنہری باتوں کی تلاش
م06 1/6 ص. 6 پ. 14
زبور کی پہلی کتاب سے اہم نکات
33:6—یہوواہ کے مُنہ کا دم کیا ہے؟ یہ خدا کی سرگرم طاقت یا روحالقدس ہے جسے آسمان کو بنانے کیلئے استعمال کِیا گیا ہے۔ (پیدایش 1:1، 2) روحالقدس کو یہوواہ کے مُنہ کا دم اسلئے کہا گیا ہے کیونکہ یہوواہ کے مقصد کو پورا کرنے کیلئے اسے زوردار سانس کی مانند دُور تک بھیجا جا سکتا ہے۔
29 اپریل–5 مئی
پاک کلام سے سنہری باتیں | زبور 34-35
”’ہمیشہ یہوواہ کی بڑائی کریں‘“
م07 1/3 ص. 24 پ. 11
آئیں ملکر یہوواہ خدا کی بڑائی کریں
11 ”مَیں ہر وقت[یہوواہ]کو مبارک کہوں گا۔ اُس کی ستایش ہمیشہ میری زبان پر رہے گی۔“ (زبور 34:1) چونکہ داؤد کا کوئی ٹھکانا نہ تھا اِس لئے شاید اُسے فکر تھی کہ وہ زندگی کی ضروریات کیسے پوری کر پائے گا۔ لیکن جیسا کہ ہم اس آیت سے دیکھ سکتے ہیں، مشکل حالات میں بھی داؤد یہوواہ خدا کی ستائش کرتا رہا۔ اگر ہم مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں تو یہ ہمارے لئے کتنی اچھی مثال ہے۔ چاہے ہم سکول میں ہوں یا کام پر، چاہے ہم مسیحی بہنبھائیوں کے ساتھ رفاقت رکھ رہے ہوں یا تبلیغی کام میں حصہ لے رہے ہوں، ہماری خواہش یہی ہونی چاہئے کہ ہم یہوواہ کی ستائش کریں۔ یہوواہ کی ستائش کرنے کے لئے ہمارے پاس بہت سی وجوہات ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُس کی خلق کی ہوئی چیزوں کے لئے اُس کی ستائش کر سکتے ہیں۔ اور ذرا سوچیں کہ یہوواہ خدا اپنی زمینی تنظیم کے ذریعے کتنا بڑا کام انجام دے رہا ہے۔ ایسا کرنے کے لئے وہ ناکامل انسانوں کو استعمال کرتا ہے۔ خدا کے کاموں اور اُن لوگوں کے کاموں میں کتنا بڑا فرق ہے جن کی اِس دُنیا میں تعظیم کی جاتی ہے۔ کیا آپ داؤد کے ان الفاظ سے اتفاق کرتے ہیں: ”یا رب[یہوواہ]! معبودوں میں تجھ سا کوئی نہیں اور تیری صنعتیں بےمثال ہیں۔“—زبور 86:8۔
م07 1/3 ص. 24 پ. 13
آئیں ملکر یہوواہ خدا کی بڑائی کریں
13 ”میری رُوح[یہوواہ]پر فخر کرے گی۔ حلیم یہ سُن کر خوش ہوں گے۔“ (زبور 34:2) داؤد نے کبھی اپنی کامیابیوں پر فخر نہیں کِیا۔ مثال کے طور پر اُس نے اِس بات پر شیخی نہیں ماری کہ وہ جات کے بادشاہ کو دھوکا دے کر اُس سے بچنے میں کامیاب رہا۔ وہ جانتا تھا کہ یہوواہ خدا نے اُس کی حفاظت کی تھی اور وہ صرف اُسی کی مدد سے بادشاہ کے ہاتھ سے بچ نکلا تھا۔ (امثال 21:1) لہٰذا داؤد نے خود پر نہیں بلکہ یہوواہ پر فخر کِیا۔ اور اِس کے نتیجے میں حلیم لوگ یہوواہ خدا کی طرف کھنچے چلے آئے۔ یسوع مسیح نے بھی خدا کے نام کی تمجید کی اور اِس کے نتیجے میں دوسرے لوگ خدا کی ستائش کرنے لگے۔ آج مختلف قوموں میں سے حلیم لوگ مسیحی کلیسیا اور اُس کے سردار یسوع مسیح کی طرف کھنچے چلے آ رہے ہیں۔ (کلسیوں 1:18) خدا کے بندے اُس کے نام کی بڑائی کرنے سے اِن حلیم لوگوں کے دلوں کو چھو لیتے ہیں۔ اور روحُالقدس کے ذریعے جب یہ حلیم لوگ خدا کے کلام کو سمجھنے لگتے ہیں تو وہ بھی خدا کی ستائش کرنا شروع کر دیتے ہیں۔—یوحنا 6:44؛ اعمال 16:14۔
م07 1/3 ص. 25 پ. 15
آئیں ملکر یہوواہ خدا کی بڑائی کریں
15 ”مَیں[یہوواہ]کا طالب ہوا۔ اُس نے مجھے جواب دیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رہائی بخشی۔“ (زبور 34:4) یہوواہ خدا نے داؤد کو محفوظ رکھا۔ اس تجربے سے داؤد کا حوصلہ بڑھ گیا۔ اِس لئے اُس نے آگے بیان کِیا: ”اِس غریب نے دُہائی دی۔[یہوواہ]نے اِس کی سنی اور اِسے اِس کے سب دُکھوں سے بچا لیا۔“ (زبور 34:6) بہنبھائیوں کے ساتھ جمع ہوتے وقت ہم اُن کو ایسے تجربوں کے بارے میں سنا سکتے ہیں جب یہوواہ خدا نے ہمیں مشکل حالات کا سامنا کرنے میں مدد دی۔ اِس سے اُن کا ایمان اَور مضبوط ہوتا ہے، ٹھیک اِس طرح جیسے داؤد کے ساتھیوں کا ایمان مضبوط ہوا تھا جب اُس نے اُن کو اپنے تجربوں کے بارے میں بتایا۔ داؤد کے ساتھیوں نے ”[یہوواہ]کی طرف نظر کی اور منور ہو گئے اور اُن کے مُنہ پر کبھی شرمندگی نہ آئے گی۔“ (زبور 34:5) حالانکہ وہ اپنی جان بچانے کے لئے بادشاہ ساؤل سے بھاگ رہے تھے پھر بھی وہ شرمندہ نہ تھے۔ اُنہیں اس بات کا پورا یقین تھا کہ یہوواہ خدا داؤد کا ساتھ دے رہا ہے۔ اسی طرح ایسے لوگ جو بائبل کی سچائیوں میں دلچسپی لینے لگتے ہیں اور وہ جو بہت عرصہ سے یہوواہ خدا کی خدمت کرتے آ رہے ہیں، وہ سب اِس بات کا پورا یقین کر سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا اُن کا ساتھ دے گا۔ جوں جوں وہ جان لیتے ہیں کہ خدا اُن کی مدد کر رہا ہے، ان لوگوں کے روشن چہرے اِس بات کی عکاسی کرنے لگتے ہیں کہ اُنہوں نے خدا کے وفادار رہنے کی ٹھان لی ہے۔
سنہری باتوں کی تلاش
م11 1/8 ص. 16 پ. 9
اُنہیں مسیح مل گیا!
9 جھوٹے گواہ مسیح پر الزام لگائیں گے۔ بادشاہ داؤد نے لکھا: ”جھوٹے گواہ اُٹھتے ہیں اور جو باتیں مَیں نہیں جانتا وہ مجھ سے پوچھتے ہیں۔“ (زبور 35:11) اِس پیشینگوئی کے عین مطابق ”سردارکاہن اور سب صدرعدالت والے یسوؔع کو مار ڈالنے کے لئے اُس کے خلاف جھوٹی گواہی ڈھونڈنے لگے۔“ (متی 26:59) بائبل میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے لوگوں نے یسوع مسیح پر جھوٹی گواہیاں تو دیں لیکن اُن کی گواہیاں متفق نہ تھیں۔ (مر 14:56) یسوع مسیح کے دُشمنوں کو اِس بات سے کوئی لینادینا نہیں تھا کہ یہ لوگ یسوع مسیح پر جھوٹے الزام لگا رہے ہیں۔ وہ تو بس یسوع مسیح کو موت کے گھاٹ اُتارنا چاہتے تھے۔