مطالعے کا مضمون نمبر 1
گیت نمبر 38: وہ آپ کو طاقت بخشے گا
یہوواہ پر بھروسا رکھنے سے اپنے ڈر پر قابو پائیں
2024ء کی سالانہ آیت: ”جب مجھے ڈر لگتا ہے تو مَیں تجھ پر بھروسا کرتا ہوں۔“ —زبور 56:3، ترجمہ نئی دُنیا۔
غور کریں:
اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو کیسے مضبوط کر سکتے ہیں اور اپنے ڈر پر کیسے قابو پا سکتے ہیں۔
1. کبھی کبھار ہم کیوں ڈر جاتے ہیں؟
ہم سب ہی کبھی کبھار ڈر جاتے ہیں۔ بےشک بائبل کی تعلیم حاصل کرنے سے ہمارے دل سے مُردوں، بُرے فرشتوں اور اِس بات کا ڈر نکل گیا ہے کہ مستقبل میں اِنسانوں کے ساتھ کیا ہوگا۔لیکن ہم ایک ایسے زمانے میں رہ رہے ہیں جس میں بہت سے”ہولناک منظر“ دیکھنے کو ملتے ہیں جیسے کہ جنگیں، جُرم اور بیماریاں۔ (لُو 21:11) شاید ہمارے دل میں حکومتوں اور اپنے اُن گھر والوں کا ڈر بھی ہو جو یہوواہ کی عبادت کرنے کی وجہ سے ہماری مخالفت کرتے ہیں۔کچھ لوگ یہ سوچ کر ڈر جاتے ہیں کہ ابھی وہ جس مشکل کا سامنا کر رہے ہیں یا مستقبل میں اُنہیں جس مشکل کا سامنا ہوگا، پتہ نہیں وہ اُس کو برداشت کر پائیں گے یا نہیں۔
2. بتائیں کہ جب داؤد جات میں تھے تو اُن کے ساتھ کیا ہوا۔
2 کچھ موقعوں پر داؤد بھی ڈر گئے۔ مثال کے طور پر جب بادشاہ ساؤل اُن کی جان لینے کے لیے اُن کا پیچھا کر رہے تھے تو داؤد نے سوچا کہ وہ فِلسطین کے شہر جات چلے جائیں گے۔ جلد ہی جات کے بادشاہ اَکیس کو پتہ چلا کہ داؤد ہی وہ شخص ہیں جس نے”لاکھوں“ فِلسطینیوں کو مار ڈالا تھا۔ داؤد، ’بادشاہ اَکیس سے نہایت ڈر گئے۔‘ (1-سمو 21:10-12) وہ یہ سوچ کر پریشان تھے کہ بادشاہ اُن کے ساتھ کیا کرے گا۔ داؤد نے اپنے ڈر پر قابو کیسے پایا؟
3. زبور 56:1-3 اور 11 کے مطابق داؤد نے اپنے ڈر پر قابو کیسے پایا؟
3 زبور 56 میں داؤد نے اُس وقت کا ذکر کِیا جب وہ جات میں تھے۔ اِس زبور میں صاف طور پر بتایا گیا ہے کہ داؤد کن باتوں کی وجہ سے خوفزدہ تھے لیکن اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے ڈر پر کیسے قابو پا سکے۔ جب داؤد ڈرے ہوئے تھے تو اُنہوں نے یہوواہ پر بھروسا کِیا۔ (زبور 56:1-3، 11 کو پڑھیں۔) اُن کے پاس یہوواہ پر بھروسا کرنے کی بہت سی وجوہات تھیں۔ یہوواہ کی مدد سے داؤد نے ایک منصوبہ بنایا۔ یہ منصوبہ سننے میں تو بہت عجیب ہے لیکن یہ بڑے کام کا تھا۔ داؤد نے پاگلپن کا ڈرامہ کِیا۔ اب داؤد، بادشاہ اَکیس کے لیے کوئی خطرہ نہیں تھے کیونکہ اَکیس اُن کی اِس حالت کی وجہ سے چاہتا تھا کہ وہ وہاں سے چلے جائیں۔اِس طرح داؤد اپنی جان بچا سکے۔—1-سمو 21:13–22:1۔
4. ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟ ایک مثال دیں۔
4 ہم یہوواہ پر بھروسا رکھنے سے اپنے ڈر پر قابو پا سکتے ہیں۔ لیکن جب ہم ڈرے ہوئے ہوتے ہیں تو اُس وقت ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو کیسے بڑھا سکتے ہیں؟ ذرا ایک مثال پر غور کریں۔ اگر آپ کو پتہ چلے کہ آپ کو کوئی بیماری ہے تو شاید شروع میں آپ ڈر جائیں۔ لیکن آپ اپنے ڈر پر اُسی وقت قابو پا سکیں گے جب آپ اپنے ڈاکٹر پر بھروسا رکھیں گے۔ شاید وہ پہلے ہی اِس بیماری سے لڑنے والوں کا علاج کر چُکا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی بات دھیان سے سنے اور آپ کو اِس بات کا یقین دِلائے کہ وہ آپ کے احساسات کو سمجھتا ہے اور پھر وہ آپ کو ایک ایسا علاج بتائے جس سے دوسروں کو بھی بہت فائدہ ہوا ہے۔ اِسی طرح ہم یہوواہ پر اپنے بھروسے کو بڑھانے کے لیے اِس بارے میں سوچ سکتے ہیں کہ یہوواہ اب تک کیا کچھ کر چُکا ہے، وہ ابھی کیا کر رہا ہے اور وہ مستقبل میں ہمارے لیے کیا کرے گا۔ داؤد نے بھی ایسا ہی کِیا۔ آئیے زبور 56 سے کچھ خاص باتوں پر غور کرتے ہیں۔ اِس دوران سوچیں کہ آپ یہوواہ پر اپنے بھروسے کو کیسے بڑھا سکتے ہیں اور اپنے ڈر پر قابو کیسے پا سکتے ہیں۔
یہوواہ اب تک کیا کچھ کر چُکا ہے؟
5. اپنے ڈر پر قابو پانے کے لیے داؤد نے کن باتوں کے بارے میں سوچ بچار کی؟ (زبور 56:12، 13)
5 جب داؤد کی جان خطرے میں تھی تو اُنہوں نے اپنا دھیان اِس بات پر رکھا کہ یہوواہ اب تک کیا کچھ کر چُکا ہے۔ (زبور 56:12، 13 کو پڑھیں۔) داؤد نے پوری زندگی یہی سوچ رکھی۔ مثال کے طور پر کبھی کبھار وہ یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں پر سوچ بچار کرتے تھے اور اِس طرح وہ یہ سمجھ جاتے تھے کہ یہوواہ میں بےپناہ طاقت ہے اور وہ اِنسانوں سے بہت محبت کرتا ہے۔ (زبور 65:6-9) داؤد اِس بات پر بھی سوچ بچار کرتے تھے کہ یہوواہ نے اپنے دوسرے بندوں کے لیے کیا کِیا ہے۔ (زبور 31:19؛ 37:25، 26) اور وہ خاص طور پر اِس بارے میں سوچتے تھے کہ یہوواہ اب تک اُن کے لیے کیا کچھ کر چُکا ہے۔ یہوواہ نے داؤد کے بچپن سے ہی اُن کا ساتھ دیا تھا اور اُن کی حفاظت کی تھی۔ (زبور 22:9، 10) ذرا تصور کریں کہ اِن باتوں پر سوچ بچار کرنے سے داؤد کا یہوواہ پر بھروسا کتنا مضبوط ہو گیا ہوگا!
6. جب ہم ڈرے ہوئے ہوتے ہیں تو کیا چیز یہوواہ پر ہمارے بھروسے کو مضبوط کر سکتی ہے؟
6 جب آپ ڈرے ہوئے ہوں تو خود سے پوچھیں: ”یہوواہ نے اب تک کیا کچھ کِیا ہے؟“ یہوواہ کی بنائی ہوئی چیزوں پر سوچ بچار کریں۔ مثال کے طور پر جب ہم ’غور سے دیکھتے‘ ہیں کہ یہوواہ پرندوں اور پھولوں کا کس طرح خیال رکھتا ہے جو نہ تو اُس کی صورت پر بنے ہیں اور نہ ہی اُس کی عبادت کرتے ہیں تو اِس بات پر ہمارا بھروسا مضبوط ہوتا ہے کہ وہ ہمارا بھی خیال رکھے گا۔ (متی 6:25-32) اِس بارے میں بھی سوچیں کہ یہوواہ اپنے بندوں کے لیے کیا کچھ کر چُکا ہے۔ شاید آپ بائبل سے کسی ایسے شخص کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں جس کا ایمان بہت مضبوط تھا یا آپ ہمارے زمانے کے خدا کے کسی بندے کے بارے میں پڑھ سکتے ہیں۔a اِس بات پر بھی سوچ بچار کریں کہ یہوواہ نے اب تک آپ کے لیے کیا کچھ کِیا ہے۔ وہ آپ کو اپنی طرف کیسے کھینچ لایا ہے؟ (یوح 6:44) وہ آپ کی دُعاؤں کا جواب کیسے دیتا ہے؟ (1-یوحنا 5:14) اُس کے پیارے بیٹے کی قربانی کی وجہ سے آپ کو ہر دن کیا فائدہ ہو رہا ہے؟—اِفِس 1:7؛ عبر 4:14-16۔
7. دانیایل نبی کی مثال پر غور کرنے سے بہن ونیسا اپنے ڈر پر قابو کیسے پا سکیں؟
7 ہیٹی میں رہنے والی بہن ونیساb کو ایک ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے وہ بہت ڈر گئی تھیں۔ اُن کے علاقے میں رہنے والا ایک آدمی ہر روز اُنہیں کال کرتا اور اُنہیں میسج بھیجتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ بہن ونیسا اُس سے دوستی کر لیں۔ لیکن بہن ونیسا نے صاف لفظوں میں منع کر دیا۔ اِس وجہ سے وہ آدمی بہت غصے میں آ گیا اور وہ بہن ونیسا کو دھمکیاں دینے لگا۔ بہن نے کہا: ”مَیں بہت ڈر گئی۔“ بہن ونیسا اپنے ڈر پر قابو کیسے پا سکیں؟ اُنہوں نے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ قدم اُٹھائے۔ اُن کی کلیسیا کے ایک بزرگ نے پولیس سے بات کرنے میں اُن کی مدد کی۔ بہن ونیسا نے اِس بات پر سوچ بچار کی کہ یہوواہ نے پُرانے زمانے میں اپنے بندوں کی حفاظت کیسے کی۔ اُنہوں نے کہا: ”میرے ذہن میں سب سے پہلے جو شخص آیا، وہ دانیایل نبی تھے۔ اُنہیں بھوکے شیروں کی ماند میں پھینک دیا گیا تھا حالانکہ اُنہوں نے کچھ غلط نہیں کِیا تھا۔ لیکن یہوواہ نے اُن کا خیال رکھا۔ مَیں نے اِس پورے معاملے کو یہوواہ کے ہاتھ میں چھوڑ دیا۔ اِس کے بعد میرا سارا ڈر ختم ہو گیا۔“—دان 6:12-22۔
یہوواہ ابھی کیا کچھ کر رہا ہے؟
8. داؤد کو کس بات کا پکا یقین تھا؟ (زبور 56:8)
8 جب داؤد جات میں تھے تو اُن کی جان خطرے میں تھی۔ لیکن اُنہوں نے اپنے ڈر کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے۔ اِس کی بجائے اُنہوں نے اِس بات پر سوچ بچار کی کہ یہوواہ اُس وقت اُن کے لیے کیا کچھ کر رہا تھا۔ داؤد یہ محسوس کر سکتے تھے کہ یہوواہ اُن کی رہنمائی اور حفاظت کر رہا ہے اور وہ اُن کے احساسات کو سمجھتا ہے۔ (زبور 56:8 کو پڑھیں۔) داؤد کو کچھ اچھے دوست بھی ملے جیسے کہ یونتن اور کاہنِاعظم اخیمَلِک جنہوں نے داؤد کا ساتھ دیا اور اُن کی مدد کی۔ (1-سمو 20:41، 42؛ 21:6، 8، 9) حالانکہ بادشاہ ساؤل داؤد کی جان کے دُشمن بنے ہوئے تھے لیکن داؤد کی جان بچ گئی۔ داؤد کو اِس بات کا پکا یقین تھا کہ یہوواہ اُن کی مشکلوں کو دیکھ رہا ہے اور اُسے پتہ ہے کہ اُن پر کیا بیت رہی ہے۔
9. یہوواہ ہم میں سے ہر ایک کے بارے میں کیا جانتا ہے؟
9 جب آپ کسی ایسی مشکل کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے آپ بہت ڈر جاتے ہیں تو یاد رکھیں کہ یہوواہ آپ کی مشکل کو دیکھ رہا ہے اور اُسے پتہ ہے کہ آپ پر کیا بیت رہی ہے۔ مثال کے طور پر یہوواہ نے صرف یہ نہیں دیکھا تھا کہ مصر میں بنیاِسرائیل پر کتنا ظلم ہو رہا تھا بلکہ وہ ”اُن کے دُکھوں“ کو جانتا تھا۔ (خر 3:7) داؤد نے ایک گیت میں کہا کہ یہوواہ نے اُن کے ”دُکھ“ اور ”مصیبت“ دیکھی۔ (زبور 31:7) اگر خدا کے بندوں کے بُرے فیصلوں کی وجہ سے بھی اُن پر تکلیف آتی ہے تو تب بھی یہوواہ کو ’تکلیف پہنچتی‘ ہے۔ (یسع 63:9) جب آپ کسی وجہ سے ڈرے ہوئے ہوتے ہیں تو یہوواہ آپ کے احساسات کو سمجھتا ہے اور وہ اِس ڈر پر قابو پانے میں آپ کی مدد کرنا چاہتا ہے۔
10. آپ کو اِس بات کا یقین کیوں ہے کہ یہوواہ کو آپ کی فکر ہے اور وہ کسی بھی مشکل سے نکلنے میں آپ کی مدد کرے گا؟
10 جب آپ کسی مشکل کی وجہ سے ڈرے ہوئے ہوتے ہیں تو شاید آپ سوچیں کہ یہوواہ آپ کی مدد کیسے کر رہا ہے۔ اِس لیے یہوواہ سے کہیں کہ وہ یہ دیکھنے میں آپ کی مدد کرے کہ وہ کس کس طرح آپ کا ساتھ دے رہا ہے۔ (2-سلا 6:15-17) پھر اِس بارے میں سوچیں: کیا عبادتوں میں ہونے والی کسی تقریر یا کسی بہن بھائی کے جواب سے آپ کو حوصلہ ملا ہے؟ کیا ہماری کسی کتاب، ویڈیو یا کسی گانے سے آپ کو حوصلہ ملا ہے؟ کیا کسی بہن یا بھائی نے آپ کو کوئی ایسی بات یا کوئی ایسی آیت بتائی ہے جس سے آپ کو تسلی ملی ہے؟ شاید ہم یہ بھول جائیں کہ ہمارے بہن بھائیوں کی محبت اور خدا کے کلام سے ملنے والی تسلی مشکلوں سے لڑنے میں ہماری کتنی مدد کرتی ہے۔لیکن یہ یہوواہ کی طرف سے ایک نعمت ہے۔ (یسع 65:13؛ مر 10:29، 30) اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کو ہماری فکر ہے۔ (یسع 49:14-16) اور اِس سے یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ یہوواہ پر بھروسا کِیا جا سکتا ہے۔
11. کس چیز نے اپنے ڈر پر قابو پانے میں بہن آئدہ کی مدد کی؟
11 سینیگال میں رہنے والی بہن آئدہ نے دیکھا کہ یہوواہ نے مشکل میں کس طرح اُن کی مدد کی ہے۔ بہن آئدہ اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں اور اُن کے امی ابو اُن سے چاہتے تھے کہ وہ اِتنے پیسے کمائیں کہ وہ نہ صرف اپنی بلکہ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں بھی پوری کر سکیں۔ لیکن جب بہن آئدہ نے پہلکار بننے کے لیے اپنی زندگی کو سادہ بنایا تو اُنہیں پیسوں کی تنگی ہونے لگی۔ اُن کے گھر والے اُن سے بہت ناراض ہو گئے اور اُنہیں باتیں سنانے لگے۔ بہن نے کہا: ”مَیں یہ سوچ کر ڈر گئی کہ مَیں اپنے امی ابو کی مدد نہیں کر پاؤں گی اور سب مجھے بُرا بھلا کہیں گے۔ مَیں نے تو یہوواہ پر اِلزام لگانا شروع کر دیا کہ اُس نے صورتحال کو اِتنا بگڑنے دیا۔“ پھر بہن آئدہ نے عبادت کے دوران ایک تقریر سنی۔ بہن نے کہا: ”تقریر کرنے والی بھائی نے اپنی تقریر میں بتایا کہ یہوواہ کو پتہ ہے کہ ہم کس وجہ سے ڈرے ہوئے یا پریشان ہیں۔“ آہستہ آہستہ بزرگوں اور کلیسیا کے دوسرے بہن بھائیوں کے مشوروں پر چلنے سے مجھے پھر سے یہوواہ کی محبت کا یقین ہو گیا۔ مَیں پورے اِعتماد کے ساتھ یہوواہ سے دُعا کرنے لگی اور جب مَیں نے دیکھا کہ یہوواہ میری دُعاؤں کا جواب دے رہا ہے تو مَیں بہت پُرسکون ہو گئی۔“ کچھ وقت بعد بہن آئدہ کو ایک ایسی نوکری مل گئی جس سے وہ نہ صرف اپنی بلکہ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں بھی پوری کر سکیں۔ بہن نے کہا: ”مَیں نے یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھنا سیکھ لیا ہے۔ اب جب مَیں دُعا کرتی ہوں تو اکثر میرا ڈر دُور ہو جاتا ہے۔“
یہوواہ مستقبل میں کیا کرے گا؟
12. زبور 56:9 کے مطابق داؤد کو کس بات کا یقین تھا؟
12 زبور 56:9 کو پڑھیں۔ اِس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ داؤد اَور کس وجہ سے اپنے ڈر پر قابو پا سکے۔ حالانکہ داؤد کی جان ابھی بھی خطرے میں تھی لیکن وہ اِس بات پر سوچ بچار کرتے تھے کہ یہوواہ مستقبل میں اُن کے لیے کیا کچھ کرے گا۔ داؤد کو پتہ تھا کہ یہوواہ صحیح وقت پر اُن کو چھڑا لے گا۔یہوواہ نے تو یہ اِعلان کر دیا تھا کہ داؤد اِسرائیل کے اگلے بادشاہ ہوں گے۔ (1-سمو 16:1، 13) داؤد کے لیے یہ وعدہ اِتنا پکا تھا جیسے یہ پورا ہو چُکا ہو۔
13. ہم یہوواہ کے کس وعدے پر پکا بھروسا رکھ سکتے ہیں؟
13 یہوواہ نے آپ کے لیے کیا کرنے کا وعدہ کِیا ہے؟ ہم یہ توقع نہیں کرتے کہ یہوواہ ہمیں ہماری سب مشکلوں سے بچا لے گا۔ لیکن شیطان کی اِس دُنیا میں چاہے ہمیں جس بھی مشکل کا سامنا ہو، یہوواہ نئی دُنیا میں اِسے ختم کر دے گا۔ (یسع 25:7-9) ہمارے خالق میں اِتنی طاقت ہے کہ وہ مُردوں کو زندہ کر سکتا ہے،ہماری بیماریوں اور تکلیفوں کو دُور کر سکتا ہے اور ہمارے سب مخالفوں کو ختم کر سکتا ہے۔—1-یوح 4:4۔
14. آپ کس بات پر سوچ بچار کر سکتے ہیں؟
14 جب آپ ڈرے ہوئے ہوں تو اِس بات پر سوچ بچار کریں کہ یہوواہ مستقبل میں کیا کچھ کرے گا۔ اِس بارے میں سوچیں کہ آپ کو اُس وقت کیسا لگے گا جب شیطان کو ختم کر دیا جائے گا، زمین پر بُرے لوگوں کی جگہ صرف نیک لوگ ہوں گے اور ہم آہستہ آہستہ بےعیب ہو رہے ہوں گے۔ 2014ء کے علاقائی اِجتماع پر ایک منظر دِکھایا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ ہم اپنی اُمید کے بارے میں کس طرح سوچ بچار کر سکتے ہیں۔ اِس منظر میں ایک باپ اپنے گھر والوں کو بتاتا ہے کہ اگر 2-تیمُتھیُس 3:1-5 میں فردوس میں زندگی کے بارے میں بتایا گیا ہوتا تو یہ آیتیں کچھ اِس طرح ہوتیں: ”نئی دُنیا میں خوشی کا وقت آئے گا کیونکہ لوگ دوسروں سے محبت رکھنے والے، سچائی سے پیار کرنے والے، خاکسار، خدا کی بڑائی کرنے والے، ماں باپ کے فرمانبردار، شکرگزار، وفادار، گھر والوں سے محبت کرنے والے، متحد رہنے والے، دوسروں کے بارے میں اچھی باتیں کرنے والے، ضبطِنفس رکھنے والے، نرممزاج، نیکی سے محبت کرنے والے اور قابلِبھروسا ہوں گے۔ خداپرست ہونے کی وجہ سے اُن کا طرزِزندگی خدا کے حکموں کے مطابق ہوگا۔ ایسے لوگوں کے قریب رہیں۔“ کیا آپ اپنے گھر والوں یا ہمایمانوں سے اِس بارے میں بات کرتے ہیں کہ نئی دُنیا میں زندگی کیسی ہوگی؟
15. جب بہن تانیا ڈری ہوئی تھیں تو کس چیز نے اپنے ڈر پر قابو پانے میں اُن کی مدد کی؟
15 شمالی مقدونیہ میں رہنے والی تانیہ نام کی بہن مستقبل میں ملنے والی برکتوں کے بارے میں سوچ بچار کرنے سے اپنے ڈر پر قابو پا سکیں۔ اُن کے امی ابو اِس بات کے سخت خلاف تھے کہ وہ یہوواہ کے بارے میں سیکھ رہی ہیں۔ بہن نے کہا: ”جن باتوں کا مجھے ڈر تھا، وہ واقعی ہو گئیں۔ میری امی ہر عبادت کے بعد مجھے مارتی پیٹتی تھیں۔ میرے امی ابو نے مجھے دھمکی دی تھی کہ اگر مَیں یہوواہ کی گواہ بنوں گی تو وہ مجھے جان سے مار دیں گے۔“ بہن تانیہ کے امی ابو نے اُنہیں گھر سے نکال دیا۔ اِس پر بہن تانیہ نے کیا کِیا؟ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے اپنا دھیان اِس بات پر رکھا کہ اگر مَیں یہوواہ کی وفادار رہوں گی تو مَیں ہمیشہ تک خوش رہ پاؤں گی۔ مَیں نے اِس بارے میں بھی سوچا کہ اگر مَیں اِس دُنیا میں کچھ کھو دوں گی تو یہوواہ نئی دُنیا میں مجھے اِس کے بدلے بہت کچھ دے گا اور میری بُری یادیں مٹ جائیں گی۔“ بہن تانیہ یہوواہ کی وفادار رہیں اور اُس کی مدد سے اُنہیں رہنے کے لیے ایک جگہ مل گئی۔ اب بہن تانیہ شادیشُدہ ہیں اور وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر کُلوقتی طور پر یہوواہ کی خدمت کر رہی ہیں۔
ابھی سے یہوواہ پر اپنے بھروسے کو مضبوط کریں
16. جب لُوقا 21:26-28 میں بتائی گئی باتیں پوری ہوں گی تو اُس وقت کیا چیز دلیر رہنے میں ہماری مدد کرے گی؟
16 بڑی مصیبت کے دوران لوگ ”ڈر کے مارے چکرا جائیں گے۔“ لیکن خدا کے بندے ثابتقدم اور دلیر رہیں گے۔ (لُوقا 21:26-28 کو پڑھیں۔) ہم کیوں نہیں ڈریں گے؟ کیونکہ ہم نے ابھی سے یہوواہ پر بھروسا کرنا سیکھ لیا ہے۔ بہن تانیہ نے کہا کہ ماضی میں مشکلوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے سے وہ ابھی آنے والی مشکلوں سے بھی لڑ پاتی ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں سمجھ گئی ہوں کہ ایسی کوئی بھی مشکل نہیں ہے جس کا سامنا کرنے کے لیے یہوواہ ہماری مدد نہ کر سکے۔ کبھی کبھار ایسا لگ سکتا ہے کہ کچھ معاملات دوسروں کے ہاتھ میں ہیں۔ لیکن یہوواہ اُن سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔ کوئی مشکل چاہے کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، وہ ایک نہ ایک دن ختم ہو جائے گی۔“
17. سن 2024ء کی سالانہ آیت ہماری مدد کیسے کر سکتی ہے؟ (سرِورق کی تصویر کو دیکھیں۔)
17 آج ہم بہت سی چیزوں کی وجہ سے ڈر جاتے ہیں۔ لیکن داؤد کی طرح ہم اپنے ڈر پر قابو پا سکتے ہیں۔ 2024ء کی سالانہ آیت وہ الفاظ ہیں جو داؤد نے ایک دُعا میں یہوواہ سے کہے تھے۔ اُنہوں نے کہا تھا: ”جب مجھے ڈر لگتا ہے تو مَیں تجھ پر بھروسا کرتا ہوں۔“ (زبور 56:3، ترجمہ نئی دُنیا) بائبل کے ایک عالم نے اِس آیت کے بارے میں کہا کہ ”داؤد نہ تو اُن چیزوں کے بارے میں سوچتے رہتے تھے جن کی وجہ سے وہ ڈرے ہوئے تھے اور نہ ہی اپنی مشکلوں کے بارے میں۔ اِس کی بجائے وہ اُس پر بھروسا رکھتے تھے جو اُنہیں اِن مشکلوں سے نجات دِلا سکتا تھا۔“ اگلے کچھ مہینوں میں ہماری سالانہ آیت کے بارے میں سوچ بچار کریں، خاص طور پر اُس وقت جب آپ کسی ایسی مشکل کا سامنا کر رہے ہوں جس کی وجہ سے آپ بہت ڈر جائیں۔ وقت نکال کر اِس بارے میں سوچ بچار کریں کہ یہوواہ نے ماضی میں کیا کچھ کِیا ہے، وہ آج کیا کچھ کر رہا ہے اور وہ مستقبل میں کیا کرے گا۔ پھر داؤد کی طرح آپ بھی یہ کہہ سکیں گے: ”میرا توکل خدا پر ہے۔ مَیں ڈرنے کا نہیں۔“—زبور 56:4۔
اِن باتوں پر سوچ بچار کرنے سے آپ اپنے ڈر پر کیسے قابو پا سکتے ہیں:
یہوواہ کیا کچھ کر چُکا ہے؟
وہ ابھی کیا کر رہا ہے؟
وہ مستقبل میں کیا کرے گا؟
گیت نمبر 33: اپنا بوجھ یہوواہ پر ڈال دو!
a حوصلہ بڑھا دینے والی معلومات ڈھونڈنے کے لیے آپ jw.org پر جا کر تلاش کے خانے میں ”اِن جیسا ایمان ظاہر کریں“ یا ”تجربات“ لکھ سکتے ہیں۔ ”جے ڈبلیو لائبریری“ ایپ میں سلسلہوار مضامین ”اِن جیسا ایمان ظاہر کریں“ یا ”یہوواہ کے گواہوں کی آپبیتیاں“ کو دیکھیں۔
b کچھ نام فرضی ہیں۔
c تصویر کی وضاحت: داؤد نے اِس بات پر سوچ بچار کی کہ یہوواہ نے ایک ریچھ سے لڑنے کے لیے کیسے اُنہیں طاقت دی تھی، وہ ابھی کس طرح اخیمَلِک کے ذریعے اُن کی مدد کر رہا ہے اور آگے چل کر وہ اُنہیں بادشاہ بنائے گا۔
d تصویر کی وضاحت: ایک بھائی اپنے ایمان کی وجہ سے جیل میں ہے اور وہ اِس بارے میں سوچ بچار کر رہا ہے کہ کیسے یہوواہ نے سگریٹ چھوڑنے میں اُس کی مدد کی تھی، یہوواہ ابھی کس طرح اُس کے گھر والوں اور بہن بھائیوں کے خطوں کے ذریعے اُس کا حوصلہ بڑھا رہا ہے اور یہوواہ مستقبل میں اُسے ہمیشہ کی زندگی دے گا۔