یہوواہ کا کلام زندہ ہے
پہلی تواریخ کی کتاب سے اہم نکات
یہودیوں کو بابل کی اسیری سے واپس اپنے ملک آئے ہوئے تقریباً ۷۷ سال بیت چکے ہیں۔ گورنر زربابل کے ہاتھوں دوبارہ تعمیر ہونے والی ہیکل کو ۵۵ سال ہو گئے ہیں۔ یہودیوں کی واپسی کا بنیادی مقصد یروشلیم میں سچی پرستش کی بحالی ہے۔ تاہم، یہوواہ کی پرستش کے لئے لوگوں کا جوشوجذبہ ماند پڑ چکا ہے۔ انہیں حوصلہافزائی کی سخت ضرورت ہے اور پہلی تواریخ کی کتاب یہی حوصلہافزائی فراہم کرتی ہے۔
عزرا کاہن نے ۴۶۰ قبلازمسیح میں پہلی تواریخ کی کتاب لکھی۔ نسبناموں کی فہرستوں کے علاوہ یہ کتاب تقریباً ۴۰ سال کے دوران رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں بیان کرتی ہے۔ یہ بادشاہ ساؤل کی موت سے داؤد بادشاہ کی موت تک کا ۴۰ سالہ عرصہ ہے۔ پہلی تواریخ ہمارے لئے دلچسپی کی حامل ہے کیونکہ یہ ہیکل میں ہونے والی پرستش اور یسوع مسیح کے نسبنامے کے متعلق تفصیل سے بیان کرتی ہے۔ خدا کے الہامی کلام کے حصے کے طور پر، اسکا پیغام ہمارے ایمان کو مضبوط کرتا اور بائبل کی ہماری سمجھ کو بڑھاتا ہے۔—عبرانیوں ۴:۱۲۔
ناموں کا ایک اہم ریکارڈ
(۱-تواریخ ۱:۱–۹:۴۴)
جن مفصل نسبناموں کی فہرست کو عزرا نے مرتب کِیا اس کی کمازکم تین وجوہات کی بِنا پر ضرورت تھی: پہلی وجہ، اس بات کا یقین کرنے کیلئے کہ صرف مصدقہ آدمیوں کو کہانت کی خدمت دی جائے۔ دوسری وجہ، قبائلی میراث کا فیصلہ کرنے میں مدد کیلئے اور تیسری وجہ مسیحا کے شجرۂنسب کو محفوظ رکھنے کیلئے۔ نسبناموں کا یہ ریکارڈ یہودیوں کو اُنکے ماضی میں پہلے انسان تک لیجاتا ہے۔ دس پشتیں ہمیں آدم سے نوح تک اور اگلی دس ابرہام تک لیجاتی ہیں۔ اسمٰعیل کے بیٹوں، ابرہام کی حرم قطورہ سے اُسکے بیٹوں اور عیسو کے بیٹوں کی فہرست کے بعد بیان اسرائیل کے ۱۲ بیٹوں کے شجرۂنسب پر توجہ مبذول کراتا ہے۔—۱-تواریخ ۲:۱۔
عزرا خاص طور پر یہوداہ کی اولاد کے بارے میں تفصیل سے بیان کرتا ہے کیونکہ بادشاہ داؤد کی شاہی نسل اُسی سے پیدا ہونی تھی۔ ابرہام سے داؤد تک ۱۴ پشتیں ہوئیں اور اگلی ۱۴ پشتیں بابلی اسیری میں جانے تک ہوتی ہیں۔ (۱-تواریخ ۱:۲۷، ۳۴؛ ۲:۱-۱۵؛ ۳:۱-۱۷؛ متی ۱:۱۷) بعدازاں، عزرا اُن قبیلوں کی اولاد کی فہرست بیان کرتا ہے جو یردن کے مشرق کی طرف آباد ہیں۔ اسکے بعد وہ بنیلاوی کے شجرۂنسب کے بارے میں بیان کرتا ہے۔ (۱-تواریخ ۵:۱-۲۴؛ ۶:۱) اسکے بعد عزرا دریائےیردن کے مغرب میں رہنے والے دیگر قبیلوں کے بارے میں مختصراً بیان کرتا ہے۔ لیکن وہ بنیمین کے شجرۂنسب کے بارے میں تفصیل سے بیان کرتا ہے۔ (۱-تواریخ ۸:۱) بابلی اسیری سے واپس آکر یروشلیم میں بسنے والے پہلے لوگوں کے نام بھی درج کئے جاتے ہیں۔—۱-تواریخ ۹:۱-۱۶۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱:۱۸—سلح کا باپ قینان تھا یا ارفکسد؟ (لوقا ۳:۳۵، ۳۶) سلح کا باپ ارفکسد تھا۔ (پیدایش ۱۰:۲۴؛ ۱۱:۱۲) لوقا ۳:۳۶ میں لفظ قینان لفظ ”کسدی“ کا بگاڑ ہو سکتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو اصلی متن کو یوں پڑھا جا سکتا ہے ”کسدی ارفکسد کا بیٹا۔“ یا پھر یہ ہو سکتا ہے قینان اور ارفکسد ایک ہی شخص کے دو نام ہوں۔ یہ بات بھی قابلِغور ہے کہ یہ الفاظ ”اور وہ قینان کا [بیٹا]“ کچھ مسودوں میں نہیں ملتے۔—لوقا ۳:۳۶۔
۲:۱۵—کیا داؤد یسی کا ساتواں بیٹا تھا؟ جینہیں۔ یسی کے آٹھ بیٹوں میں داؤد سب سے چھوٹا تھا۔ (۱-سموئیل ۱۶:۱۰، ۱۱؛ ۱۷:۱۲) غالباً یسی کا ایک بیٹا بےاولاد مر گیا تھا اور وہ نسبنامے کے ریکارڈ میں کوئی وقعت نہیں رکھتا تھا۔ اسلئے عزرا نے نسبناموں میں اسکا نام شامل نہیں کِیا۔
۳:۱۷—لوقا ۳:۲۷ یکونیاہ کے بیٹے سیالتیایل کو نیری کا بیٹا کیوں کہا گیا ہے؟ یکونیاہ سیالتیایل کا باپ تھا۔ تاہم، ایسا لگتا ہے کہ نیری کی بیٹی سیالتیایل کی بیوی تھی۔ لوقا نے نیری کے داماد کا اسکے بیٹے کے طور پر حوالہ دیا۔ جیساکہ یوسف کے معاملہ میں اُس نے اسے عیلی کا بیٹا کہا جو مریم کا باپ تھا۔—لوقا ۳:۲۳۔
۳:۱۷-۱۹—زربابل، فدایاہ اور سیالتیایل کا آپس میں کیا رشتہ تھا؟ زربابل فدایاہ کا بیٹا تھا جو سیالتیایل کا بھائی تھا۔ تاہم، بائبل بعض جگہوں پر زربابل کو سیالتیایل کا بیٹا کہتی ہے۔ (متی ۱:۱۲؛ لوقا ۳:۲۷) ہو سکتا ہے کہ فدایاہ مر چکا ہو اور سیالتیایل نے اسکی پرورش کی ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ سیالتیایل بےاولاد مر گیا ہو اور فدایاہ نے اسکی بیوہ سے شادی کی ہو اور زربابل پیدا ہوا ہو۔—استثنا ۲۵:۵-۱۰۔
۵:۱، ۲—یوسف کیلئے پہلوٹھے کا حق حاصل کرنے کا کیا مطلب تھا؟ اسکا مطلب یہ تھا کہ یوسف نے میراث کا دُگنا حصہ حاصل کرنا تھا۔ (استثنا ۲۱:۱۷) یوں وہ دو قبیلوں افرائیم اور منسی کا باپ بن گیا۔ جبکہ اسرائیل کے دوسرے بیٹے ایک ایک قبیلہ کے باپ بنے۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۱–۹:۴۴۔ حقیقی لوگوں کے نسبنامے اس بات کا ثبوت ہیں کہ سچی پرستش کا تمام انتظام منگھڑت کہانیوں کی بجائے حقیقت پر مبنی ہے۔
۴:۹، ۱۰۔ یعبیض نے یہوواہ خدا سے دُعا کی کہ وہ اُسکے علاقے کو بڑھائے تاکہ اَور خداترس لوگ وہاں بسیں۔ یہوواہ خدا نے اُسکی اس پُرجوش التجا کا جواب دیا۔ جب ہم شاگرد بنانے کے کام میں سرگرمی سے حصہ لیتے ہیں تو ہمیں خدا کے پرستاروں کی تعداد میں اضافے کیلئے دل سے دُعا کرنی چاہئے۔
۵:۱۰، ۱۸-۲۲۔ بادشاہ ساؤل کے زمانے میں، یردن کے مشرقی قبائل نے ہاجریوں کو شکست دی اگرچہ اُنکی تعداد اُن سے دُگنی تھی۔ اسکی وجہ یہ تھی کہ ان قبیلوں کے لوگوں نے یہوواہ پر بھروسا رکھا اور مدد کیلئے اس پر آس لگائی۔ پس آئیے جب ہم اپنے مخالفوں کے خلاف روحانی لڑائی لڑتے ہیں جو ہم سے کہیں زیادہ ہیں تو ہم بھی یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھیں۔—افسیوں ۶:۱۰-۱۷۔
۹:۲۶، ۲۷۔ لاوی دربانوں کو ایک خاص تفویض دی گئی تھی۔ انہیں ہیکل کے مُقدس مقامات کی چابیاں دی گئی تھی۔ ہر روز ان مقامات کو کھولنا اُنکے ذمے تھا۔ اُنہوں نے اس ذمہداری کو احسن طریقے سے پورا کِیا۔ ہمیں بھی لوگوں کے پاس جاکر یہوواہ کی پرستش کرنے میں اُنکی مدد کرنے کی ذمہداری سونپی گئی ہے۔ ہمیں بھی لاوی دربانوں کی طرح خود کو ذمہدار اور وفادار ثابت کرنا چاہئے۔
داؤد بطور بادشاہ حکمرانی کرتا ہے
(۱-تواریخ ۱۰:۱–۲۹:۳۰)
بیان کوہستان جلبوعہ میں بادشاہ ساؤل اور اسکے تینوں بیٹوں کے فلستیوں کے خلاف جنگ میں مارے جانے سے شروع ہوتا ہے۔ یسی کا بیٹا داؤد یہوداہ کے قبیلے کا بادشاہ بنتا ہے۔ تمام قبیلوں کے لوگ حبرون میں جمع ہوتے ہیں اور داؤد کو اسرائیل کا بادشاہ بناتے ہیں۔ (۱-تواریخ ۱۱:۱-۳) اس کے کچھ عرصہ بعد وہ یروشلیم کو فتح کر لیتا ہے۔ بعدازاں، اسرائیلی عہد کے صندوق کو ”نعرہ مارتے اور نرسنگوں . . . کی آواز کیساتھ ستار اور بربط کو زور سے بجاتے ہوئے“ یروشلیم لاتے ہیں۔—۱-تواریخ ۱۵:۲۸۔
داؤد سچے خدا کا گھر بنانے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے۔ یہوواہ اس شرف کو سلیمان کے لئے محفوظ رکھتا اور داؤد سے عہد باندھتا ہے کہ وہ اسکا تخت ہمیشہ کے لئے قائم کرے گا۔ جب داؤد اسرائیلیوں کے دشمنوں پر حملہآور ہوتا ہے تو یہوواہ اسے یکےبعددیگرے فتوحات بخشتا ہے۔ یہوواہ کی اجازت کے بغیر اسرائیلیوں کو شمار کرنے کے نتیجے میں ۷۰،۰۰۰ لوگ مارے جاتے ہیں۔ فرشتے سے یہوواہ کے لئے قربانگاہ بنانے کی ہدایت پاکر داؤد یبوسی اُرنان کا کھلیہان خریدتا ہے۔ اس جگہ داؤد یہوواہ کے ”عظیمالشان“ گھر کی تعمیر کے لئے ”بہت تیاری“ کرتا ہے۔ (۱-تواریخ ۲۲:۵) داؤد لاویوں کی خدمت کو منظم کرتا ہے جسے دوسرے صحائف کی نسبت پہلی تواریخ میں زیادہ تفصیل سے بیان کِیا گیا ہے۔ بادشاہ اور لوگ ہیکل کے لئے فیاضی سے عطیات دیتے ہیں۔ داؤد نے چالیس سال حکومت کرنے کے بعد ”دولتوعزت سے آسودہ ہوکر وفات پائی اور اُسکا بیٹا سلیماؔن اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔“—۱-تواریخ ۲۹:۲۸۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۱۱:۱۱—مقتولوں کی تعداد ۸۰۰ کی بجائے ۳۰۰ کیوں بتائی گئی جیساکہ ۲-سموئیل ۲۳:۸ میں بیان کِیا گیا؟ داؤد کے تین اہم سورماؤں کا سردار یسوبعام یا یوشیب بشیبت تھا۔ دوسرے دو بہادر الیعزر اور سمہ تھے۔ (۲-سموئیل ۲۳:۸-۱۱) ان دونوں بیانات میں تضاد اس وجہ سے ہو سکتا ہے کہ یہ بیانات ایک ہی آدمی کے دو مختلف کاموں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
۱۱:۲۰، ۲۱—تین اہم سورماؤں میں ابیشے کا کیا مقام تھا؟ ابیشے داؤد کی خدمت کرنے والے تین بہادروں میں شامل نہیں تھا۔ اسکے برعکس، ۲-سموئیل ۲۳:۱۸، ۱۹ کے مطابق وہ ۳۰ جنگجوؤں کا سردار تھا اور اُن سب سے افضل تھا۔ ابیشے اُن تینوں بہادروں جیسا مرتبہ رکھتا تھا کیونکہ اُس نے یسوبعام کی طرح ایک بڑا کام کِیا تھا۔
۱۲:۸—کس مفہوم میں جدّیوں کی صورتیں ”شیروں“ کی مانند تھیں؟ یہ بہادر مرد بیابان میں داؤد کی طرف تھے۔ اُنکے بال کافی لمبے اور گھنے تھے۔ لمبے اور گھنے بالوں کی وجہ سے وہ خطرناک شیروں کی مانند دکھائی دیتے تھے۔
۱۳:۵—”مصر کی ندی“ سے کیا مُراد ہے؟ بعض لوگ سوچتے ہیں کہ یہ الفاظ دریائےنیل سے نکلنے والی کسی نہر کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ تاہم، عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ ”مصرؔ کی نہر“ کا حوالہ دیتے ہیں جوکہ مُلکِموعود کی جنوبمغربی سرحد کی نشاندہی کرنے والا ایک لمبا نالہ تھی۔—گنتی ۳۴:۲، ۵؛ پیدایش ۱۵:۱۸۔
۱۶:۳۰—یہوواہ کے حضور ”کانپتے“ رہنے کا کیا مطلب ہے؟ یہاں لفظ ”کانپتے“ رہنا علامتی مفہوم میں استعمال کِیا گیا ہے۔ یہ یہوواہ کا خوشگوار ڈر رکھنے اور اسکا گہرا احترام کرنے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
۱۶:۱، ۳۷-۴۰؛ ۲۱:۲۹، ۳۰؛ ۲۲:۱۹—عہد کے صندوق کو یروشلیم لانے کے بعد ہیکل کی تعمیر تک اسرائیل میں پرستش کے کونسے انتظامات کئے جانے تھے؟ عہد کے صندوق کو خیمۂاجتماع میں رکھے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا کہ داؤد اسے یروشلیم لے آیا اور اس صندوق کو اُس خیمہ میں رکھا جسے اُس نے کھڑا کِیا تھا۔ خیمۂاجتماع جبعون میں تھا جہاں سردار کاہن صدوق اور اُسکے بھائی شریعت کے مطابق قربانیاں گذرانتے تھے۔ یہ انتظام یروشلیم میں ہیکل کے مکمل ہونے تک رہا۔ جب ہیکل تیار ہو گئی تو خیمۂاجتماع کو جبعون سے یروشلیم لایا گیا اور صندوق کو ہیکل کے پاکترین مقام میں رکھا گیا۔—۱-سلاطین ۸:۴، ۶۔
ہمارے لئے سبق:
۱۳:۱۱۔ جب ہم کسی کام میں ناکام ہو جاتے ہیں تو غضبناک ہوکر یہوواہ خدا کو الزام دینے کی بجائے ہمیں صورتحال کو سمجھنے اور ناکامی کی وجہ جاننے کی کوشش کرنی چاہئے۔ بِلاشُبہ، داؤد نے ایسا ہی کِیا تھا۔ اس نے اپنی غلطی سے سیکھا اور بعدازاں مناسب طریقے سے صندوق کو یروشلیم لے آیا۔a
۱۴:۱۰، ۱۳-۱۶؛ ۲۲:۱۷-۱۹۔ ہمیں ہمیشہ یہوواہ خدا کے حضور دُعا کرنی چاہئے اور کوئی بھی ایسا کام کرنے سے پہلے جو ہماری روحانیت پر اثرانداز ہو سکتا ہے اس سے راہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔
۱۶:۲۳-۲۹۔ یہوواہ کی پرستش ہماری زندگی میں پہلے درجے پر ہونی چاہئے۔
۱۸:۳۔ یہوواہ اپنے وعدوں کو پورا کرتا ہے۔ اُس نے داؤد کے ذریعے اپنے اس وعدے کو پورا کِیا جو اُس نے ابرہام سے کِیا تھا کہ وہ اُسکی نسل کو کنعان کا مُلک دے گا جو ”دریایِمصرؔ سے لیکر اُس بڑے دریا یعنی دریایِفرؔات تک“ پھیلا ہوا تھا۔—پیدایش ۱۵:۱۸؛ ۱-تواریخ ۱۳:۵۔
۲۱:۱۳-۱۵۔ یہوواہ خدا نے فرشتے کو وبا روکنے کا حکم دیا کیونکہ اس نے اپنے لوگوں کی تکلیف کو شدت سے محسوس کِیا۔ بِلاشُبہ، ”اُسکی رحمتیں بہت زیادہ ہیں۔“b
۲۲:۵، ۹؛ ۲۹:۳-۵، ۱۴-۱۶۔ اگرچہ داؤد کو یہوواہ کا گھر تعمیر کرنے کی اجازت نہ ملی توبھی اُس نے فیاضی دکھائی۔ کیوں؟ اسلئےکہ وہ اس بات کو سمجھ گیا تھا کہ جوکچھ بھی اُس نے حاصل کِیا ہے وہ سب یہوواہ کی مہربانی کی بدولت ہے۔ شکرگزاری کے ایسے ہی احساسات کو ہمیں بھی فیاضی سے دینے کی تحریک دینی چاہئے۔
۲۴:۷-۱۸۔ داؤد نے ۲۴ کاہنوں کی تقسیم کا جو بندوبست کِیا وہ اس وقت تک جاری تھا جب یہوواہ کا فرشتہ یوحنا بپتسمہ دینے والے کے باپ زکریاہ پر ظاہر ہوا اور یوحنا کی پیدائش کا اعلان کِیا۔ ”ابیاہ کے فریق“ میں سے ہوتے ہوئے زکریاہ اُس وقت اپنے فریق کی باری پر ہیکل میں خدمت انجام دے رہا تھا۔ (لوقا ۱:۵، ۸، ۹) سچی پرستش فرضی ہستیوں کی بجائے تاریخی شخصیات سے تعلق رکھتی ہے۔ آجکل جب ہم یہوواہ کی خوب منظم پرستش کے سلسلے میں ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کیساتھ وفاداری کیساتھ تعاون کرتے ہیں تو اس سے ہمیں بہت زیادہ برکات ملتی ہیں۔—متی ۲۴:۴۵۔
”روح کی مستعدی سے“ یہوواہ خدا کی خدمت کریں
پہلی تواریخ میں صرف نسبنامے ہی شامل نہیں ہیں۔ یہ عہد کے صندوق کو یروشلیم لانے کی داؤد کی سرگزشت، اسکی فتوحات، ہیکل کی تیاری اور لاوی کاہنوں کی تقسیم کے بارے میں بھی بیان کرتی ہے۔ عزرا نے پہلی تواریخ میں جوکچھ بھی بیان کِیا اس سے یقیناً اسرائیلیوں کو فائدہ پہنچا ہوگا اور ہیکل میں یہوواہ کی پرستش کرنے کیلئے دوبارہ سرگرم ہونے میں اُنکی مدد ہوئی ہوگی۔
داؤد نے اپنی زندگی میں یہوواہ کی پرستش کو پہلے درجے پر رکھنے سے واقعی ایک عمدہ مثال قائم کی! اپنے لئے خاص استحقاقات کی تلاش کرنے کی بجائے داؤد یہوواہ کی مرضی کا طالب ہوا۔ ہم سے اُمید کی جاتی ہے کہ ہم یہوواہ خدا کی خدمت ”پورے دل اور روح کی مستعدی سے“ کرنے کی داؤد کی مشورت کا اطلاق کریں۔—۱-تواریخ ۲۸:۹۔
[فٹنوٹ]
a داؤد کی صندوق کو یروشلیم لانے کی کوشش سے متعلق مزید اسباق سیکھنے کیلئے مینارِنگہبانی، مئی ۱۵، ۲۰۰۵ صفحہ ۱۶-۱۹ کا مطالعہ کریں۔
b داؤد کے یہوواہ کی اجازت کے بغیر اسرائیلیوں کو شمار کرنے سے متعلق دیگر اسباق سیکھنے کیلئے مینارِنگہبانی، مئی ۱۵، ۲۰۰۵ صفحہ ۱۶-۱۹ کا مطالعہ کریں۔
[صفحہ ۸-۱۱ پر چارٹ/تصویریں]
(تصویر کے لئے چھپے ہوئے صفحے کو دیکھیں)
۴۰۲۶ قبلازمسیح آدم آدم سے نوح تک کی پشتیں
(۱،۰۵۶ سال)
۱۳۰ سال ⇩
سیت
۱۰۵ ⇩
انوس
۹۰ ⇩
قینان
۷۰ ⇩
مہللایل
۶۵ ⇩
یارد
۱۶۲ ⇩
حنوک
۶۵ ⇩
متوسلح
۱۸۷ ⇩
لمک
۱۸۲ ⇩
۲۹۷۰ قبلازمسیح نوح نوح کی پیدائش ۲۹۷۰ قبلازمسیح
نوح سے ابرہام تک کی پشتیں (۹۵۲ سال)
۵۰۲ سال ⇩
سم
طوفان آیا ۲۳۷۰ قبلازمسیح
۱۰۰ ⇩
ارفکسد
۳۵ ⇩
سلح
۳۰ ⇩
عبر
۳۴ ⇩
فلج
۳۰ ⇩
رعو
۳۲ ⇩
سروج
۳۰ ⇩
نحور
۲۹ ⇩
تارح
۱۳۰ ⇩
۲۰۱۸ قبلازمسیح ابرہام ابرہام کی پیدائش ۲۰۱۸ قبلازمسیح
ابرہام سے داؤد تک: ۱۴ پشتیں (۹۱۱ سال)
۱۰۰سال
اضحاق
۶۰ ⇩
یعقوب
تقریباً ۸۸ ⇩
یہوداہ
⇩
فارص
⇩
حصرون
⇩
رام
⇩
عمینداب
⇩
نحسون
⇩
سلمون
⇩
بوعز
⇩
عوبید
⇩
یسی
⇩
داؤد کی پیدائش ۱۱۰۷ قبلازمسیح