یہوواہ کے دن پر کیا ہوگا؟
”[یہوواہ] کا دن چور کی طرح آ جائے گا۔ . . . اور زمین اور اُس پر کے کام جل [”ظاہر کئے“، نیو ورلڈ ٹرانسلیشن] جائیں گے۔“—۲-پطر ۳:۱۰۔
۱، ۲. (ا)اِس بُری دُنیا کا خاتمہ کیسے ہوگا؟ (ب)ہم کن سوالوں کے جواب حاصل کریں گے؟
باغِعدن میں شیطان نے دعویٰ کِیا کہ انسان کو حکمرانی کرنے کے لئے خدا کی رہنمائی کی ضرورت نہیں۔ مگر یہ دعویٰ جھوٹا تھا۔ افسوس کی بات ہے کہ دُنیا نے اِس جھوٹے دعوے پر یقین کر لیا ہے۔ (زبور ۲:۲، ۳) یہی وجہ ہے کہ اب اِس دُنیا کے قائم رہنے کی کوئی اُمید نہیں۔ لیکن ہمیں یہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا کہ یہ دُنیا خودبخود ختم ہو جائے۔ دراصل خدا نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اپنے وقت پر اِس دُنیا کو تباہ کرے گا۔ اِس بُری دُنیا کا خاتمہ یہوواہ خدا کی محبت اور انصاف کا ثبوت ہوگا۔—زبور ۹۲:۷؛ امثا ۲:۲۱، ۲۲۔
۲ پطرس رسول نے لکھا: ”[یہوواہ] کا دن چور کی طرح آ جائے گا۔ اُس دن آسمان بڑے شوروغل کے ساتھ برباد ہو جائیں گے اور اجرامِفلک حرارت کی شدت سے پگھل جائیں گے اور زمین اور اُس پر کے کام جل جائیں گے۔“ (۲-پطر ۳:۱۰) اِس آیت میں ”آسمان“ اور ”زمین“ سے کیا مُراد ہے؟ ”اجرامِفلک“ کس کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟ پطرس کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”زمین اور اُس پر کے کام جل جائیں گے؟“ اِن سوالوں کے جواب جاننے سے ہم مستقبل میں ہونے والے حیرتانگیز واقعات کے لئے خود کو تیار کرنے کے قابل ہوں گے۔
آسمان اور زمین برباد ہو جائیں گے
۳. دوسرا پطرس ۳:۱۰ میں جس ”آسمان“ کا ذکر کِیا گیا ہے اُس سے کیا مُراد ہے اور وہ کیسے برباد ہو جائیں گے؟
۳ خدا کے کلام میں لفظ ”آسمان“ اکثر حکومتوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ (یسع ۱۴:۱۳، ۱۴؛ مکا ۲۱:۱، ۲) پطرس نے جس ”آسمان“ کے برباد ہونے کا ذکر کِیا اُس سے مُراد انسانی حکومتیں ہیں۔ اِس آسمان کے ”شوروغل کے ساتھ برباد“ ہو جانے کا مطلب ہے کہ انسانی حکومتیں اچانک تباہ ہو جائیں گی۔
۴. ”زمین“ سے کیا مُراد ہے اور وہ کیسے برباد ہو جائے گی؟
۴ ”زمین“ ایسے لوگوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جو خدا سے دُور ہیں۔ نوح کے زمانے میں بھی ایسے ہی لوگ تھے جنہیں خدا نے طوفان کے ذریعے ہلاک کر دیا تھا۔ نوح کے زمانے کے متعلق پطرس رسول نے بیان کِیا: ”اِس وقت کے آسمان اور زمین اُسی کلام کے ذریعہ سے اِس لئے رکھے ہیں کہ جلائے جائیں اور وہ بےدین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔“ (۲-پطر ۳:۷) طوفان نے تو تمام بیدین لوگوں کو ایک ہی وقت میں ہلاک کر دیا تھا مگر ”بڑی مصیبت“ میں ایسا نہیں ہوگا۔ (مکا ۷:۱۴) بڑی مصیبت کا آغاز جھوٹے مذہب کی تباہی سے ہوگا۔ بائبل میں جھوٹے مذہب کو ایک کسبی سے تشبِیہ دی گئی ہے جس کا نام ”بڑا شہر بابلؔ“ ہے۔ یہوواہ خدا حکمرانوں کے دل میں یہ بات ڈالے گا کہ وہ جھوٹے مذہب کو ختم کر دیں۔ (مکا ۱۷:۵، ۱۶؛ ۱۸:۸) بڑی مصیبت کے آخر میں ہرمجدون کی جنگ ہوگی جس میں یہوواہ خدا اِس دُنیا سے اپنے باقی دُشمنوں کو نیست کر دے گا۔—مکا ۱۶:۱۴، ۱۶؛ ۱۹:۱۹-۲۱۔
’اجرامِفلک پگھل جائیں گے‘
۵. دوسرا پطرس ۳:۱۰ کے مطابق ”عناصر“ کس کی طرف اشارہ کرتے ہیں؟
۵ ”اجرامِفلک“ کیا ہیں جن کا ۲-پطرس ۳:۱۰ میں ذکر ہوا ہے؟ دراصل اُردو بائبل میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”اجرامِفلک“ کِیا گیا ہے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں اِس کا ترجمہ ”عناصر“ کِیا گیا ہے۔ عناصر دراصل کسی چیز کے بنیادی جزو ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جس یونانی لفظ کا ترجمہ عناصر کِیا گیا ہے وہ ایک بائبل لغت کے مطابق ”حروفِتہجی کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے جو کسی لفظ کے بنیادی جزو ہوتے ہیں۔“ لہٰذا، پطرس نے جن ”عناصر“ کا ذکر کِیا وہ شیطان کی دُنیا کے بنیادی اجزا کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اِس دُنیا کے بنیادی اجزا لوگوں کی سوچ، طورطریقوں اور ارادوں پر اثر ڈالتے ہیں۔ اِن بنیادی اجزا میں سے ایک ”دُنیا کی رُوح“ ہے جو ”نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیر کرتی ہے۔“ (۱-کر ۲:۱۲؛ افسیوں ۲:۱-۳ کو پڑھیں۔) یہ رُوح ہوا کی طرح شیطان کی دُنیا میں ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔ اِس کی وجہ سے لوگوں کی سوچ، گفتگو اور چالچلن میں مغرور اور باغی شیطان کی سوچ کا عکس نظر آتا ہے۔ اِسی لئے شیطان ’ہوا کی عملداری کا حاکم‘ کہلاتا ہے۔
۶. دُنیا کی رُوح لوگوں پر کس طرح اثر کرتی ہے؟
۶ دُنیا کی رُوح سے متاثر ہونے والے لوگ شیطان کے ہاتھ کی کٹھپتلی بن جاتے ہیں۔ وہ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی بجائے اپنی منمانی کرتے ہیں۔ وہ اکثر تکبر اور خودغرضی سے کام لیتے ہیں۔ وہ اختیار والوں کی مخالفت کرتے ہیں اور ”جسم کی خواہش اور آنکھوں کی خواہش“ کو پورا کرتے ہیں۔—۱-یوحنا ۲:۱۵-۱۷ کو پڑھیں۔a
۷. ہمیں ”اپنے دل کی خوب حفاظت“ کیوں کرنی چاہئے؟
۷ پس دُنیا کی رُوح کے اثر سے بچنے کے لئے ہمیں ”اپنے دل کی خوب حفاظت“ کرنی چاہئے۔ اِس کے لئے ضروری ہے کہ ہم دوستوں، کتابوں، فلموں اور ویبسائٹ کے انتخاب کے سلسلے میں خدا کے کلام کے اصولوں پر عمل کریں۔ (امثا ۴:۲۳) پولس رسول نے لکھا: ”خبردار کوئی شخص تُم کو اُس فیلسوفی اور لاحاصل فریب سے شکار نہ کر لے جو انسانوں کی روایت اور دُنیوی ابتدائی باتوں کے موافق ہیں نہ کہ مسیح کے موافق۔“ (کل ۲:۸) ہمیں اِس حکم پر اَور بھی احتیاط سے عمل کرنا چاہئے کیونکہ یہوواہ کا دن بڑی تیزی سے قریب آ رہا ہے۔ شیطان کی دُنیا کے ”عناصر“ یہوواہ کے دن کی حرارت سے پگھل جائیں گے۔ وہ یہوواہ کے قہر کی تاب نہیں لا سکیں گے۔ اِس بات سے ہمیں ملاکی نبی کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں: ”وہ دن آتا ہے جو بھٹی کی مانند سوزان ہوگا۔ تب سب مغرور اور بدکردار بھوسے کی مانند ہوں گے اور وہ دن اُن کو ایسا جلائے گا کہ شاخوبن کچھ نہ چھوڑے گا۔“—ملا ۴:۱۔
’زمین اور اُس پر کے کام ظاہر کئے جائیں گے‘
۸. اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ زمین اور اُس پر کے کام ”ظاہر کئے جائیں گے“؟
۸ پطرس کی اِس بات کا کیا مطلب تھا کہ ”زمین اور اُس پر کے کام جل جائیں گے؟“ اُردو بائبل میں جس یونانی لفظ کا ترجمہ ”جل جائیں گے“ کِیا گیا ہے نیو ورلڈ ٹرانسلیشن میں اِس کا ترجمہ ”ظاہر کئے جائیں گے“ کِیا گیا ہے۔ پطرس کا مطلب یہ تھا کہ یہوواہ خدا بڑی مصیبت کے دوران شیطان کی دُنیا کو بےنقاب کر دے گا۔ یہ ظاہر ہو جائے گا کہ شیطان اور اُس کی دُنیا یہوواہ اور اُس کی بادشاہت کے خلاف ہونے کی وجہ سے تباہی کے لائق ہے۔ اِس وقت کے بارے میں یسعیاہ نبی نے یوں بیان کِیا: ”[یہوواہ] اپنے مقام سے چلا آتا ہے تاکہ زمین کے باشندوں کو اُن کی بدکرداری کی سزا دے اور زمین اُس خون کو ظاہر کرے گی جو اُس میں ہے اور اپنے مقتولوں کو ہرگز نہ چھپائے گی۔“—یسع ۲۶:۲۱۔
۹. (ا)ہمیں کس طرح کی تفریح سے دُور رہنا چاہئے اور کیوں؟ (ب)ہمیں کون سی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں اور کیوں؟
۹ دُنیا کی رُوح سے متاثر لوگ یہوواہ کے دن پر اپنی اصلیت دکھائیں گے یہاں تک کہ وہ خونخرابے پر اُتر آئیں گے۔ آجکل لوگ پُرتشدد کھیل، ٹیوی پروگرام، فلمیں اور ویڈیو گیمز دیکھتے ہیں۔ اِس سے اُن میں ایسی خصلتیں پیدا ہو سکتی ہیں جن سے یہوواہ کے دن پر اُنہیں ”ایک دوسرے کے خلاف ہاتھ“ اٹھانے میں شاید ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوگی۔ (زک ۱۴:۱۳) پس ہمیں ایسی تفریح سے دُور رہنا چاہئے جو ہمارے اندر غرور اور تشدد جیسی خصلتیں پیدا کر سکتی ہے کیونکہ یہوواہ خدا کو اِن خصلتوں سے نفرت ہے۔ (۲-سمو ۲۲:۲۸؛ زبور ۱۱:۵) اِس کے برعکس ہمیں خدا کی رُوح کا پھل یعنی ایسی خوبیاں پیدا کرنی چاہئیں جو یہوواہ کے دن کی حرارت سے نہیں پگھلیں گی۔—گل ۵:۲۲، ۲۳۔
’نیا آسمان اور نئی زمین‘
۱۰، ۱۱. ”نئے آسمان اور نئی زمین“ سے کیا مُراد ہے؟
۱۰ دوسرا پطرس ۳:۱۳ کو پڑھیں۔ ”نئے آسمان“ سے مُراد خدا کی آسمانی بادشاہت ہے۔ یہ بادشاہت ۱۹۱۴ میں قائم ہوئی۔ یہ وہ سال تھا جب ”غیر قوموں کی میعاد“ ختم ہوئی۔ (لو ۲۱:۲۴) اِس بادشاہت کا بادشاہ یسوع مسیح ہے۔ لیکن اُس کے ساتھ ایک لاکھ ۴۴ ہزار ممسوح اشخاص بھی حکمرانی کریں گے جن میں سے زیادہتر آسمان پر جا چکے ہیں۔ مکاشفہ کی کتاب میں اِن ممسوح اشخاص کو ’شہرِمُقدس نیا یروشلیم‘ کہا گیا ہے۔ یہ شہرِمُقدس ’آسمان پر سے خدا کے پاس سے اُترا اور اُس دُلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے سنگار کِیا ہو۔‘ (مکا ۲۱:۱، ۲، ۲۲-۲۴) جس طرح قدیم یروشلیم سے سارے اسرائیل پر حکومت کی جاتی تھی اُسی طرح نیا یروشلیم اور اُس کا دُلہا بھی نئی زمین پر حکومت کریں گے۔ اِس شہر کے آسمان سے اُترنے کا مطلب ہے کہ یہ زمین کے معاملات پر توجہ دے گا۔
۱۱ ”نئی زمین“ سے مُراد نیا انسانی معاشرہ ہے جس کے تمام لوگ خدا کی بادشاہت کے لئے اپنی حمایت ثابت کر چکے ہوں گے۔ آجکل یہوواہ کے لوگ رُوحانی فردوس میں رہ رہے ہیں۔ لیکن ”آنے والے جہان“ میں وہ نہ صرف رُوحانی فردوس میں بلکہ حقیقی فردوس میں بھی رہیں گے۔ (عبر ۲:۵) لیکن اِس معاشرے کا حصہ بننے کے لئے ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
یہوواہ کے روزِعظیم کے لئے تیار رہیں
۱۲. یہوواہ کا دن دُنیا کے لئے حیرانی کا باعث کیوں ہوگا؟
۱۲ پطرس رسول اور پولس رسول دونوں نے کہا کہ یہوواہ کا دن ”چور“ کی طرح آئے گا۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اُس وقت آئے گا جب اِس کی توقع بھی نہیں ہوگی۔ (۱-تھسلنیکیوں ۵:۱، ۲ کو پڑھیں۔) سچے مسیحی اِس کے منتظر ہوں گے توبھی وہ اِس کے اچانک آ جانے سے حیران ہو جائیں گے۔ (متی ۲۴:۴۴) لیکن دُنیا کے لوگ نہ صرف حیران ہوں گے بلکہ اُنہیں ہلاکت کا سامنا بھی ہوگا۔ پولس رسول نے لکھا: ”جس وقت لوگ [جو خدا سے دُور ہیں] کہتے ہوں گے کہ سلامتی اور امن ہے اُس وقت اُن پر اِس طرح ناگہاں ہلاکت آئے گی جس طرح حاملہ کو درد لگتے ہیں اور وہ ہرگز نہ بچیں گے۔“—۱-تھس ۵:۳۔
۱۳. ”سلامتی اور امن“ کا دعویٰ ہمیں دھوکا کیوں نہیں دے سکتا؟
۱۳ لوگ شیطان کے دھوکے میں آکر ”سلامتی اور امن“ کا دعویٰ کریں گے۔ مگر یہوواہ کے لوگ اِس دھوکے میں نہیں آئیں گے۔ پولس رسول نے لکھا: ”تُم . . . تاریکی میں نہیں ہو کہ وہ دن چور کی طرح تُم پر آ پڑے۔ کیونکہ تُم سب نُور کے فرزند اور دن کے فرزند ہو۔“ (۱-تھس ۵:۴، ۵) پس آئیں شیطان کی دُنیا کی تاریکی سے بالکل الگ ہو کر روشنی میں رہیں۔ پطرس رسول نے لکھا: ”اَے عزیزو! چُونکہ تُم پہلے سے آگاہ ہو اِس لئے ہوشیار رہو تاکہ بےدینوں [کلیسیا کے اندر جھوٹی تعلیم پھیلانے والوں] کی گمراہی کی طرف کھنچ کر اپنی مضبوطی کو چھوڑ نہ دو۔“—۲-پطر ۳:۱۷۔
۱۴، ۱۵. (ا)یہوواہ نے ہم پر کونسا کرم کِیا ہے؟ (ب)ہمیں کن آگاہیوں پر دھیان دینا چاہئے؟
۱۴ غور کریں کہ یہوواہ ہمیں صرف ”ہوشیار“ رہنے کی نصیحت ہی نہیں کرتا۔ وہ ہمیں مستقبل میں ہونے والے واقعات کے متعلق ضروری معلومات سے بھی ”آگاہ“ کرتا ہے۔ یہ یہوواہ خدا کا ہم پر خاص کرم ہے۔
۱۵ تاہم، بڑے افسوس کی بات ہے کہ بعض مسیحی جاگتے رہنے کے متعلق آگاہیوں پر یا تو کوئی دھیان نہیں دیتے یاپھر اُن پر شُبہ کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ہم کئی سالوں سے ایک ہی جیسی باتیں سنتے آ رہے ہیں۔‘ دراصل یہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ ایسی باتیں کرنے سے وہ دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت پر ہی نہیں بلکہ یہوواہ خدا اور یسوع مسیح پر شک کر رہے ہوتے ہیں۔ یہوواہ نے کہا تھا کہ اُس کے دن کے ”منتظر“ رہو۔ (حبق ۲:۳) یسوع مسیح نے بھی بیان کِیا: ”جاگتے رہو کیونکہ تُم نہیں جانتے کہ تمہارا خداوند کس دن آئے گا۔“ (متی ۲۴:۴۲) اِس کے علاوہ پطرس رسول نے لکھا: ”تمہیں پاک چالچلن اور دینداری میں کیسا کچھ ہونا چاہئے۔ اور [یہوواہ] کے اُس دن کے آنے کا کیسا کچھ منتظر اور مشتاق رہنا چاہئے۔“ (۲-پطر ۳:۱۱، ۱۲) دیانتدار اور عقلمند نوکر جماعت اور اِس کی گورننگ باڈی اِن آگاہیوں پر بڑی سنجیدگی سے دھیان دیتی ہے۔
۱۶. ہمیں کس طرح کے رویے سے گریز کرنا چاہئے اور کیوں؟
۱۶ حقیقت تو یہ ہے کہ ”خراب نوکر“ اپنے دل میں یہ کہتا ہے کہ مالک کے آنے میں ابھی بہت دیر ہے۔ (متی ۲۴:۴۸) یہ خراب نوکر اُن لوگوں میں شامل ہے جن کا ذکر دوسرا پطرس ۳:۳، ۴ میں کِیا گیا ہے۔ اِن کے متعلق پطرس نے کہا کہ وہ یہوواہ کے دن کا بےصبری سے انتظار کرنے والوں پر ”ہنسی ٹھٹھا“ کریں گے اور ”اپنی خواہشوں کے موافق چلیں گے۔“ جیہاں، یہ ہنسی ٹھٹھا کرنے والے لوگ خدا کی خدمت کرنے کی بجائے اپنی خواہشات کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں ایسے رویے سے گریز کرنا چاہئے۔ اِس کے برعکس ہمیں ”خداوند کے تحمل کو نجات“ سمجھنا چاہئے۔ ہمیں اِس تحمل کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام میں مشغول رہنا چاہئے۔ نیز، ہمیں اِس بات کی حد سے زیادہ فکر نہیں کرنی چاہئے کہ یہوواہ کا دن کب آئے گا۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ وقت کا تعیّن کرنا صرف یہوواہ کا کام ہے۔—۲-پطر ۳:۱۵؛ اعمال ۱:۶، ۷ کو پڑھیں۔
اپنے نجاتبخش خدا پر بھروسا رکھیں
۱۷. سچے مسیحیوں نے یسوع مسیح کی آگاہی کے مطابق کیا کِیا اور کیوں؟
۱۷ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں کو آگاہ کِیا تھا کہ جب وہ یروشلیم کو فوجوں سے گِھرا ہوا دیکھیں تو جو یہودیہ میں ہوں وہ پہاڑوں پر بھاگ جائیں۔ لہٰذا، جب ۶۶ عیسوی میں رومی فوجوں نے یہودیہ پر حملہ کِیا تو سچے مسیحی موقع ملتے ہی وہاں سے بھاگ گئے۔ (لو ۲۱:۲۰-۲۳) اُنہوں نے فوراً بھاگ جانے کا فیصلہ کیوں کِیا؟ کیونکہ اُنہیں یسوع مسیح کی دی ہوئی آگاہی یاد تھی۔ یسوع نے اُنہیں یہ بھی بتا دیا تھا کہ اُنہیں بہت مشکلات کا سامنا ہوگا۔ لیکن اُنہیں یقین تھا کہ یہوواہ اُن کی حفاظت کرے گا۔—زبور ۵۵:۲۲۔
۱۸. لوقا ۲۱:۲۵-۲۸ میں درج یسوع کا بیان آنے والی بڑی مصیبت کے متعلق آپ کی سوچ پر کیا اثر ڈالتا ہے؟
۱۸ جلد ہی ایسی مصیبت آنے والی ہے جو نہ دُنیا کے شروع سے اب تک کبھی آئی اور نہ ہی آئندہ کبھی آئے گی۔ لیکن ہمیں یہوواہ خدا پر بھروسا رکھنا چاہئے کیونکہ صرف وہی ہمیں اِس بڑی مصیبت سے نجات دلا سکتا ہے۔ بڑی مصیبت کے شروع ہونے کے تھوڑا عرصہ بعد مگر دُنیا کے خاتمے سے تھوڑا پہلے ”ڈر کے مارے اور زمین پر آنے والی بلاؤں کی راہ دیکھتےدیکھتے لوگوں کی جان میں جان نہ رہے گی۔“ یہوواہ کے دُشمن اِس بڑی مصیبت کے باعث خوف سے کانپ رہے ہوں گے مگر یہوواہ کے سچے خادم بالکل بےخوف ہوں گے۔ وہ نہایت خوش ہوں گے کیونکہ اُن کی نجات قریب ہوگی۔—لوقا ۲۱:۲۵-۲۸ کو پڑھیں۔
۱۹. اگلا مضمون کیا واضح کرے گا؟
۱۹ جیہاں، اِس دُنیا کے رویوں اور طورطریقوں سے دُور رہنے والے لوگوں کا مستقبل نہایت روشن ہوگا۔ اگلا مضمون واضح کرے گا کہ ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لئے بُرائی سے دُور رہنا ہی کافی نہیں ہے۔ ہمیں اپنے اندر ایسی خوبیاں پیدا کرنی ہوں گی اور ایسے کام کرنے ہوں گے جن سے یہوواہ خوش ہو۔—۲-پطر ۳:۱۱۔
[فٹنوٹ]
a دُنیا کی رُوح کے اثرات کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لئے کتاب ریزننگ فرام دی سکرپچرز کے صفحہ ۳۸۹-۳۹۳ کو دیکھیں۔
کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں؟
• دوسرا پطرس ۳:۱۰ میں ۔ ۔ ۔
’آسمان اور زمین‘ سے کیا مُراد ہے؟
”عناصر“ کا کیا مطلب ہے؟
”نئے آسمان اور نئی زمین“ سے کیا مُراد ہے؟
• ہم یہوواہ خدا پر بھروسا کیوں رکھتے ہیں؟
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
ہمارے لئے ’اپنے دل کی حفاظت‘ کرنا اور اِس دُنیا سے الگ رہنا کیسے ممکن ہے؟
[صفحہ ۱۴ پر تصویر]
یہ کیسے ظاہر ہوگا کہ ہم ”خداوند کے تحمل کو نجات“ سمجھتے ہیں؟