تیمتھیس ”ایمان کے لحاظ سے . . . سچا فرزند“
مسیحی رسول پولس نے جب تیمتھیس کو اپنے سفری ساتھی کے طور پر منتخب کِیا تو وہ مقابلتاً نوجوان تھا۔ اس نے تقریباً ۱۵ سال تک جاری رہنے والی شراکت کا آغاز کِیا۔ ان دونوں آدمیوں کے درمیان فروغ پانے والا رشتہ ایسا تھا کہ پولس تیمتھیس کو ”خداوند میں میرا پیارا اور دیانتدار فرزند“ اور ”ایمان کے لحاظ سے . . . سچا فرزند“ کہہ سکتا تھا۔—۱-کرنتھیوں ۴:۱۷؛ ۱-تیمتھیس ۱:۲۔
تیمتھیس کی شخصیت میں ایسی کونسی خاص بات تھی جس نے پولس کو اس کا اسقدر گرویدہ بنا دیا؟ تیمتھیس ایسا قابلِقدر رفیق کیسے بن گیا؟ تیمتھیس کی کارگزاریوں کے الہامی ریکارڈ سے ہم کونسے مفید اسباق سیکھتے ہیں؟
پولس کے ذریعے منتخب کیا گیا
جب پولس نے تقریباً ۵۰ س.ع. میں اپنے دوسرے مشنری سفر پر لسترہ (جدید تُرکی) کا دورہ کِیا تو اسی دوران رسول کی ملاقات نوجوان شاگرد تیمتھیس سے ہوئی۔ غالباً ۱۹ یا ۲۰ سال کی عمر کے قریب، تیمتھیس لسترہ اور اکنیم کے بھائیوں میں نیکنام تھا۔ (اعمال ۱۶:-۳۱) اس نے اپنے نام کے مطابق زندگی بسر کی، جس کا مطلب ہے ”وہ جو خدا کی عزت کرتا ہے۔“ بچپن ہی سے، تیمتھیس نے اپنی نانی لوئیس اور ماں یونیکے سے تعلیم پائی تھی۔ (۲-تیمتھیس ۱:۵؛ ۳:۱۴، ۱۵) انہوں نے غالباً ایک دو سال پہلے اپنے شہر میں پولس کے پہلے دورے کے دوران مسیحیت کو قبول کیا تھا۔ اس وقت، روحالقدس کے زیرِاثر، ایک پیشگوئی نے ظاہر کِیا کہ تیمتھیس کا مستقبل کیسا ہوگا۔ (۱-تیمتھیس ۱:۱۸) اس ہدایت کے مطابق، پولس اور کلیسیا کے بزرگوں نے نوجوان تیمتھیس پر ہاتھ رکھے، یوں ایک خاص خدمت کے لئے اسے مخصوص کِیا گیا اور رسول نے اسے ایک مشنری ساتھی کی حیثیت سے منتخب کِیا۔—۱-تیمتھیس ۴:۱۴: ۲-تیمتھیس ۱:۶۔
اپنے بےایمان یونانی باپ کی وجہ سے تیمتھیس کا ختنہ نہیں ہؤا تھا۔ بیشک، یہ ایک مسیحی تقاضا نہیں تھا۔ بہرحال، ان یہودیوں کو ٹھوکر سے بچانے کیلئے جنہیں وہ ملنے جا رہے تھے تیمتھیس نے اس دردناک طریقۂکار کو قبول کر لیا۔—اعمال ۱۶:۳۔
کیا تیمتھیس کو اس سے پہلے یہودی سمجھا جاتا تھا؟ بعض علماء بحث کرتے ہیں کہ ربّی معتبرین کے مطابق ”دو مختلف قوم کے لوگوں کی باہمی شادی سے پیدا ہونے والی اولاد کو باپ کی بجائے ماں سے منسوب کِیا جاتا تھا۔“ مطلب یہ کہ ”ایک یہودی ماں یہودی بچے کو جنم دیتی ہے۔“ تاہم، مصنف شاہ کوہن اعتراض اُٹھاتا ہے کہ آیا ”لوگوں کے سلسلے میں ایسی ربیانہ شریعت پہلی صدی س.ع. میں رائج تھی“ اور آیا ایشیائے کوچک کے یہودی اس پر عمل کرتے تھے۔ تاریخی شہادت پر غور کرنے کے بعد، وہ نتیجہ اخذ کرتا ہے کہ جب غیریہودی آدمیوں نے اسرائیلی عورتوں سے شادی کی تو ”ان شادیوں کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے یہودی خیال کئے جاتے تھے بشرطیکہ خاندان اسرائیلیوں میں رہ رہا ہو۔ ایسی صورت میں بچے کا شجرۂنسب ماں سے چلتا تھا۔ جب اسرائیلی عورت اپنے غیریہودی شوہر کیساتھ دوسرے ملک منتقل ہو جاتی تو اس کے بچے غیریہودی سمجھے جاتے تھے۔“ بہرکیف، تیمتھیس کا مخلوط اسلاف منادی کے کام کیلئے ایک اثاثہ ثابت ہؤا ہوگا۔ اسے یہودیوں یا غیریہودیوں سے باتچیت کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہؤا ہوگا، شاید اس بات سے وہ ان کے درمیان خلا کو پُر کرنے کے قابل ہؤا ہو۔
لسترہ میں پولس کے دورے نے تیمتھیس کی زندگی میں نقطۂانقلاب کا کام دیا۔ روحالقدس کی راہنمائی پر چلنے اور مسیحی بزرگوں کیساتھ فروتنی سے تعاون کرنے والے نوجوان آدمی کی رضامندی بہت زیادہ برکات اور خدمت کے استحقاقات کا باعث بنی۔ اس وقت اس نے محسوس کِیا ہو یا نہ کِیا ہو، پولس کی زیرِہدایت اسے اس کے گھر سے سلطنت کے دارالحکومت، روم تک لیجاتے ہوئے تیمتھیس نے اہم تھیوکریٹک تفویضات میں استعمال ہونا تھا۔
تیمتھیس نے بادشاہتی مفادات کو فروغ دیا
ہمارے پاس تیمتھیس کی کارگزاریوں کا محض جزوی ریکارڈ ہے، تاہم، بادشاہتی مفادات کو فروغ دینے کیلئے اس نے وسیع پیمانے پر سفر کِیا۔ تیمتھیس کا پولس اور سیلاس کے ساتھ ۵۰ س.ع. میں پہلا دورہ، اسے ایشیائے کوچک اور یورپ میں لے گیا۔ وہاں اس نے فلپی، تھسلنیکے اور بیریہ میں منادی کی مہمات میں حصہ لیا۔ جب مخالفت پولس کے اتھینے جانے کا سبب بنی تو بیریہ میں تشکیل پانے والے شاگردوں کے گروپ کی دیکھبھال کرنے کے لئے تیمتھیس اور سیلاس کو وہیں چھوڑ دیا گیا۔ (اعمال ۱۶:۶–۱۷:۱۴) بعدازاں، پولس نے تیمتھیس کو تھسلنیکے میں نئی کلیسیا کو مضبوط کرنے کیلئے بھیجا تھا۔ جب تیمتھیس کرنتھس میں پولس سے ملا تو وہ اپنی ترقی کی خوشخبری لیکر آیا۔—اعمال ۱۸:۵؛ ۱-تھسلنیکیوں ۳:۱-۷۔
صحائف یہ بیان نہیں کرتے کہ تیمتھیس نے کتنی دیر تک کرنتھس میں قیام کیا۔ (۲-کرنتھیوں ۱:۱۹) غالباً ۵۵ س.ع. کے قریب پولس نے اسے ان کے پاس واپس بھیجنا چاہا کیونکہ اس نے انکی حالت کی بابت پریشانکُن خبر سنی تھی۔ (۱-کرنتھیوں ۴:۱۷؛ ۱۶:۱۰) بعدازاں اراستُس کے ساتھ تیمتھیس کو افسس سے مکدینہ بھیجا گیا۔ چنانچہ جب پولس نے کرنتھس سے رومیوں کے نام خط لکھا تو تیمتھیس پھر اس کے ساتھ تھا۔—اعمال ۱۹:۲۲؛ رومیوں ۱۶:۲۱۔
جب پولس نے یروشلیم جانے کا فیصلہ کِیا تو تیمتھیس اور دیگر اشخاص نے اس کیساتھ کرنتھس کو چھوڑ دیا اور انہوں نے تروآس تک رسول کے ساتھ سفر کِیا۔ یہ معلوم نہیں کہ آیا تیمتھیس یروشلیم پہنچایا نہیں۔ لیکن اس کا نام ان تین خطوط کے شروع میں ملتا ہے جو اس نے تقریباً ۶۰-۶۱ س.ع. میں روم میں قیدخانہ سے لکھے تھے۔a (اعمال ۲۰:۴؛ فلپیوں ۱:۱؛ کلسیوں ۱:۱؛ فلیمون ۱) پولس تیمتھیس کو روم سے فلپی بھیجنے کی منصوبہسازی کر رہا تھا۔ (فلپیوں ۲:۱۹) تاہم، قید سے پولس کی رہائی کے بعد رسول کی ہدایت پر تیمتھیس افسس ہی میں رہا۔—۱-تیمتھیس ۱:۳۔
پہلی صدی میں مشکل اور کٹھن سفر کی وجہ سے کلیسیاؤں کی خاطر ایسے سفر کرنے کیلئے تیمتھیس کی رضامندی واقعی قابلِتعریف ہے۔ (دیکھیں مینارِنگہبانی، اگست ۱۵، ۱۹۹۶، صفحہ ۲۹، بکس۔) اس کے امکانی دَوروں میں سے صرف ایک پر غور کریں اور دیکھیں یہ ہمیں تیمتھیس کی بابت کیا بتاتا ہے۔
تیمتھیس کی شخصیت پر روشنی
تیمتھیس اس وقت پولس کے ساتھ تھا جب رسول نے قیدخانہ سے فلپی کے ستائے جانے والے مسیحیوں کو لکھا اور کہا: ”مجھے خداوند یسوؔع میں اُمید ہے کہ تیمتھیسؔ کو تمہارے پاس جلد بھیجونگا تاکہ تمہارا احوال دریافت کرکے میری بھی خاطر جمع ہو۔ کیونکہ کوئی ایسا ہم خیال میرے پاس نہیں جو صافدلی سے تمہارے لئے فکر مند ہو۔ سب اپنی اپنی باتوں کی فکر میں ہیں نہ کہ یسوؔع مسیح کی۔ لیکن تم اُسکی پختگی سے واقف ہو کہ جیسے بیٹا باپ کی خدمت کرتا ہے ویسے ہی اُس نے میرے ساتھ خوشخبری پھیلانے میں خدمت کی۔“—فلپیوں ۱:۱، ۱۳، ۲۸-۳۰؛ ۲:۱۹-۲۲۔
یہ الفاظ ساتھی مسیحیوں کیلئے تیمتھیس کی فکرمندی کو ظاہر کرتے ہیں۔ اگر اس نے کشتی کے بغیر سفر نہیں کِیا تو ایسا دورہ روم سے فلپی تک بحرِادریہ کے مختصر عبوری راہ سمیت ۴۰ روز پیدل سفر اور پھر روم سے واپسی کے لئے مزید ۴۰ روز کا تقاضا کرتا تھا۔ تیمتھیس اپنے بہن بھائیوں کی خدمت کرنے کیلئے یہ سب کچھ کرنے کو تیار تھا۔
تیمتھیس نے خراب صحت کیساتھ بھی بڑا سفر کِیا۔ بدیہی طور پر، اسے معدے کی کوئی تکلیف تھی اور اس نے ”اکثراوقات بیماری کی حالتوں“ کا تجربہ کِیا۔ (۱-تیمتھیس ۵:۲۳، اینڈبلیو) توبھی اس نے خوشخبری کی خاطر جانفشانی کی۔ کچھ عجب نہیں کہ پولس اسکے ساتھ قریبی رشتہ رکھتا تھا!
پولس کی زیرِنگرانی اور انکے باہمی تجربات سے، تیمتھیس بظاہر پولس کی شخصیت کی عکاسی کرنے لگا۔ لہٰذا، پولس اس سے کہہ سکتا تھا: ”تو نے تعلیم۔ چالچلن۔ ارادہ۔ ایمان۔ تحمل۔ محبت۔ صبر۔ ستائے جانے اور دُکھ اٹھانے میں میری پیروی کی۔ یعنی ایسے دُکھوں میں جو اؔنطاکیہ اور اکنیمؔ اور لسترؔہ میں مجھ پر پڑے اور اَور دُکھوں میں بھی جو مَیں نے اٹھائے ہیں۔“ تیمتھیس نے پولس کے ساتھ آنسو بہائے، وہ اس کی دعاؤں میں شریک تھا اور اس نے بادشاہتی مفادات کو فروغ دینے کیلئے اس کے ساتھ ملکر خدمت کی۔—۲-تیمتھیس ۱:۳، ۴؛ ۳:۱۰، ۱۱۔
پولس نے تیمتھیس کی حوصلہافزائی کہ ’کوئی آدمی اس کی جوانی کی حقارت نہ کرنے پائے۔‘ اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ شاید تیمتھیس کسی حد تک شرمیلا تھا اور اپنا اختیار جتانے میں متذبذب تھا۔ (۱-تیمتھیس ۴:۱۲؛ ۱-کرنتھیوں ۱۶:۱۰، ۱۱) بہرحال، وہ تنہا بھی خدمت کر سکتا تھا اور پولس اسے ذمہدارانہ فرائضومقاصد کے لئے روانہ کر سکتا تھا۔ (۱-تھسلنیکیوں ۳:۱، ۲) جب پولس نے افسس کی کلیسیا میں بااختیار تھیوکریٹک نگرانی کی ضرورت محسوس کی تو تیمتھیس کو وہاں رہنے کی تاکید کی تاکہ ”بعض شخصوں کو حکم . . . دے کہ اَور طرح کی تعلیم نہ دیں۔“ (۱-تیمتھیس ۱:۳) بہت ساری ذمہداریاں سونپے جانے کے باوجود تیمتھیس منکسرالمزاج تھا۔ نیز وہ شرمیلےپن کے باوجود، جرأتمند تھا۔ مثال کے طور پر، وہ پولس کی مدد کے لئے روم چلا گیا جس پر اس وقت اس کے ایمان کی وجہ سے مقدمہ چل رہا تھا۔ درحقیقت، تیمتھیس نے غالباً اسی وجہ سے کچھ عرصہ کے لئے قید کی تکلیف اُٹھائی تھی۔—عبرانیوں ۱۳:۲۳۔
بیشک، تیمتھیس نے پولس سے بہت کچھ سیکھا تھا۔ اپنے اس ساتھی کارکن کے لئے رسول کے دل میں جو عزت تھی اس کی تصدیق اس حقیقت سے ہو جاتی ہے کہ اس نے مسیحی یونانی صحائف میں پائے جانے والے دو الہامی خطوط اُسے تحریر کئے۔ تقریباً ۶۵ س.ع. میں جب پولس نے محسوس کِیا کہ اسکی اپنی شہادت نزدیک ہے تو اس نے ایک مرتبہ پھر تیمتھیس کو بلوا لیا۔ (۲-تیمتھیس ۴:۶، ۹) تیمتھیس پولس کی موت سے پہلے رسول سے ملنے کے قابل ہؤا یا نہیں، صحائف اس بارے میں کچھ نہیں بتاتے۔
خود کو دستیاب رکھیں!
تیمتھیس کے عمدہ نمونے سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔ ایک شرمیلے نوجوان سے لیکر ایک نگہبان تک ترقی کرتے ہوئے اس نے پولس کیساتھ رفاقت رکھنے سے بہت فائدہ اُٹھایا۔ نوجوان مسیحی مرد اور عورتیں آجکل ایسی رفاقت سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ چنانچہ اگر وہ یہوواہ کی خدمت کو اپنا پیشہ بناتے ہیں تو انکے پاس سودمند کام افراط سے ہوگا۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸) وہ اپنی کلیسیا میں پائنیر یا کُلوقتی مُناد بن سکتے ہیں یا وہ اُس جگہ خدمت کرنے کے قابل ہو سکتے ہیں جہاں بادشاہتی مُنادوں کی زیادہ ضرورت ہے۔ کسی دوسرے ملک میں مشنری خدمت یا واچ ٹاور سوسائٹی کے عالمی ہیڈکوارٹر یا اس کی برانچوں میں سے کسی ایک میں خدمت کرنے کے کئی امکانات ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح سے یقیناً، تمام مسیحی یہوواہ کی پورے دلوجان سے خدمت کرنے سے تیمتھیس جیسے جذبے کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
کیا آپ روحانی طور پر ترقی کرنا جاری رکھنا چاہتے ہیں اور کوئی بھی کام جو یہوواہ موزوں خیال کرے اسے کرنے سے اس کی تنظیم کیلئے کارآمد بننا چاہتے ہیں؟ توپھر تیمتھیس کی مانند بنیں۔ جہاں تک ممکن ہو، خود کو دستیاب رکھیں۔ کون جانتا ہے کہ مستقبل میں کونسے خدمتی استحقاقات کے دروازے آپ پر کُھل جائیں؟
[فٹنوٹ]
a تیمتھیس کا پولس کے دیگر چار خطوط میں بھی ذکر ملتا ہے۔—رومیوں ۱۶:۲۱؛ ۲-کرنتھیوں ۱:۱؛ ۱-تھسلنیکیوں ۱:۱؛ ۲-تھسلنیکیوں ۱:۱۔
[صفحہ 31 پر تصویر]
”کوئی ایسا ہمخیال میرے پاس نہیں“