رومیوں
9 مسیح کا پیروکار ہونے کے ناتے مَیں سچ بول رہا ہوں۔ مَیں جھوٹ نہیں بول رہا۔ میرا ضمیر پاک روح کے ذریعے گواہی دے رہا ہے کہ 2 مَیں سخت پریشان ہوں اور میرا دل بہت دُکھی ہے۔ 3 کاش کہ مَیں اپنے بھائیوں کی جگہ مسیح سے جُدا اور لعنتی ہوتا یعنی اُن کی جگہ جو جسمانی طور پر میرے رشتےدار ہیں 4 اور اِسرائیلی ہیں۔ اُن ہی کو خدا نے گود لیا،* اُن ہی سے عہد باندھے اور وعدے کیے، اُن ہی کو عزت اور شریعت اور مُقدس خدمت دی۔ 5 وہی اُن باپدادا کی اولاد ہیں جن سے مسیح پیدا ہوا۔ اُس خدا کی بڑائی ہو جو بلندوبالا ہے۔ آمین۔
6 لیکن اِس کا مطلب یہ نہیں کہ خدا کی بات پوری نہیں ہوئی کیونکہ جو اِسرائیل کی نسل ہیں، وہ سب کے سب اِسرائیلی نہیں ہیں۔ 7 وہ سب ابراہام کی اولاد بھی نہیں ہیں حالانکہ وہ ابراہام کی نسل ہیں۔ کیونکہ لکھا ہے کہ ”جو لوگ آپ کی نسل کہلائیں گے، وہ اِضحاق سے پیدا ہوں گے۔“ 8 اِس کا مطلب ہے کہ جو اولاد جسمانی لحاظ سے پیدا ہوئی، اصل میں وہ خدا کی اولاد نہیں ہے لیکن جو اولاد وعدے کی بِنا پر پیدا ہوئی، اُسے ابراہام کی نسل قرار دیا گیا۔ 9 کیونکہ وعدہ یہ تھا کہ ”مَیں اگلے سال اِسی وقت دوبارہ آؤں گا اور سارہ کا بیٹا ہوگا۔“ 10 اور اُس واقعے کو بھی یاد کریں جب رِبقہ حاملہ ہوئیں اور اُن کے پیٹ میں ہمارے باپ اِضحاق کے جُڑواں بیٹے تھے۔ 11 اُس وقت خدا نے ظاہر کِیا کہ جب وہ کسی کو چُنتا ہے تو اُس کے کاموں کے مطابق نہیں چُنتا بلکہ اپنی مرضی کے مطابق۔ کیونکہ جب رِبقہ کے بیٹے ابھی پیدا نہیں ہوئے تھے اور اُنہوں نے کوئی اچھا یا بُرا کام نہیں کِیا تھا 12 تو رِبقہ سے کہا گیا کہ ”بڑا، چھوٹے کا غلام ہوگا۔“ 13 جیسا کہ لکھا ہے: ”مجھے یعقوب سے محبت تھی لیکن عیسو سے نفرت۔“
14 تو پھر کیا خدا بےاِنصاف ہے؟ ہرگز نہیں! 15 اُس نے موسیٰ سے کہا: ”مَیں جس پر رحم کرنا چاہتا ہوں، اُس پر رحم کرتا ہوں اور جس کے ساتھ ہمدردی سے پیش آنا چاہتا ہوں، اُس کے ساتھ ہمدردی سے پیش آتا ہوں۔“ 16 لہٰذا جب خدا کسی کو چُنتا ہے تو وہ اُس کی خواہش اور محنت کی بِنا پر ایسا نہیں کرتا بلکہ اپنی مرضی کی بِنا پر کیونکہ وہ رحیم ہے۔ 17 کیونکہ صحیفے میں فرعون سے کہا گیا کہ ”مَیں نے تمہیں اِس وجہ سے زندہ رہنے دیا کہ تمہیں ایک مثال بنا کر اپنی طاقت ظاہر کروں اور پوری دُنیا میں اپنے نام کا چرچا کراؤں۔“ 18 لہٰذا جس پر خدا رحم کرنا چاہتا ہے، اُس پر رحم کرتا ہے لیکن وہ دوسرے لوگوں کے دل سخت ہونے دیتا ہے۔
19 اب شاید آپ کہیں: ”خدا کی مرضی کے خلاف تو کوئی نہیں جا سکتا تو پھر وہ لوگوں میں نقص کیوں نکالتا ہے؟“ 20 لیکن آپ کون ہوتے ہیں خدا پر نکتہچینی کرنے والے؟ کیا کوئی چیز اپنے بنانے والے سے کہہ سکتی ہے کہ ”تُم نے مجھے ایسا کیوں بنایا ہے؟“ 21 کیا کمہار، مٹی پر اِختیار نہیں رکھتا؟ کیا وہ ایک ہی پیڑے سے دو طرح کے برتن نہیں بنا سکتا؟ ایک اعلیٰ اِستعمال کے لیے اور دوسرا ادنیٰ اِستعمال کے لیے؟ 22 تو پھر اگر خدا نے ایسا کِیا تو کیا ہوا؟ کیا وہ اپنا غضب اور طاقت ظاہر کرنے کے لیے غضب کے برتنوں سے صبر سے پیش نہیں آ سکتا جو تباہی کے لائق ہیں؟ 23 اور کیا وہ رحم کے برتنوں پر اپنی لامحدود عظمت ظاہر کرنے کا حق نہیں رکھتا جن کو اُس نے پہلے ہی سے عظمت کے لیے تیار کِیا ہے؟ 24 یہ برتن ہم ہیں جن کو صرف یہودیوں میں سے نہیں بلکہ غیریہودیوں میں سے بھی بلایا گیا ہے۔ 25 جیسا کہ اُس نے ہوسیع کی کتاب میں کہا: ”جو میری قوم نہیں تھی، اُس کو مَیں ”اپنی قوم“ کہوں گا اور جو عورت مجھے عزیز نہیں تھی، اُس کو مَیں ”عزیز“ کہوں گا۔ 26 اور جہاں پر اُن سے کہا گیا کہ ”تُم میری قوم نہیں ہو“ وہیں پر وہ ”زندہ خدا کے بیٹے“ کہلائیں گے۔“
27 اِس کے علاوہ یسعیاہ نے اِسرائیل کے بارے میں کہا: ”چاہے بنیاِسرائیل کی تعداد سمندر کی ریت کی طرح بےشمار ہو، اُن میں سے کچھ ہی باقی رہیں گے اور نجات پائیں گے۔ 28 کیونکہ یہوواہ* زمین کے لوگوں سے حساب لے گا اور بڑی تیزی سے یہ کام پورا کرے گا۔“ 29 یسعیاہ نے یہ پیشگوئی بھی کی کہ ”اگر فوجوں کا خدا یہوواہ* ہمارے لیے ایک نسل نہ چھوڑتا تو ہم سدوم اور عمورہ کی طرح بن جاتے۔“
30 تو پھر ہم کیا نتیجہ اخذ کریں؟ حالانکہ غیریہودی نیک بننے کی کوشش نہیں کر رہے تھے پھر بھی وہ ایمان کی وجہ سے خدا کی نظر میں نیک بن گئے۔ 31 لیکن بنیاِسرائیل جو شریعت کے مطابق نیک بننے کی کوشش کر رہے تھے، شریعت پر پورا نہیں اُتر سکے۔ 32 ایسا کیوں تھا؟ کیونکہ اُنہوں نے ایمان کے ذریعے نہیں بلکہ کاموں کے ذریعے نیک بننے کی کوشش کی۔ اُنہیں اُس پتھر سے ٹھوکر لگی جو ٹھوکر کا باعث ہے 33 جیسا کہ لکھا ہے: ”دیکھو! مَیں صیون میں ایک ایسا پتھر رکھ رہا ہوں جس سے ٹھوکر لگے اور ایسی چٹان جو رُکاوٹ بنے۔ لیکن جو بھی اِس پر ایمان رکھے گا، وہ مایوس نہیں ہوگا۔“