یوحنا
8 12 پھر یسوع نے لوگوں سے دوبارہ بات کی اور کہا: ”مَیں دُنیا کی روشنی ہوں۔ جو میری پیروی کرتا ہے، وہ ہرگز تاریکی میں نہیں چلے گا بلکہ زندگی کی روشنی اُس کی ہوگی۔“ 13 اِس پر فریسیوں نے یسوع سے کہا: ”تُم اپنے بارے میں گواہی دیتے ہو اِس لیے تمہاری گواہی سچی نہیں ہے۔“ 14 اُنہوں نے جواب دیا: ”اگر مَیں اپنے بارے میں گواہی دیتا بھی ہوں تو میری گواہی سچی ہے کیونکہ مَیں جانتا ہوں کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا رہا ہوں۔ لیکن آپ نہیں جانتے کہ مَیں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا رہا ہوں۔ 15 آپ دوسروں کو اِنسانی معیاروں کے مطابق قصوروار ٹھہراتے ہیں لیکن مَیں کسی کو قصوروار نہیں ٹھہراتا۔ 16 اور اگر مَیں کسی کو قصوروار ٹھہراتا بھی ہوں تو مَیں سچائی کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں کیونکہ مَیں اکیلا نہیں ہوں بلکہ میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے، میرے ساتھ ہے۔ 17 آپ کی اپنی شریعت میں بھی تو لکھا ہے کہ ”دو آدمیوں کی گواہی سچی ہوتی ہے۔“ 18 ایک تو مَیں ہوں جو اپنے بارے میں گواہی دیتا ہوں اور دوسرا میرا باپ ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“ 19 فریسیوں نے اُن سے کہا: ”تمہارا باپ کہاں ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”آپ نہ تو مجھے جانتے ہیں اور نہ ہی میرے باپ کو۔ اگر آپ مجھے جانتے تو میرے باپ کو بھی جانتے۔“ 20 یسوع نے یہ باتیں ہیکل* میں اُس جگہ کہیں جہاں عطیات کے ڈبے رکھے تھے کیونکہ وہ ہیکل میں تعلیم دے رہے تھے۔ لیکن کسی نے اُن پر ہاتھ نہیں ڈالا کیونکہ اُن کا وقت ابھی نہیں آیا تھا۔
21 اِس لیے یسوع نے اُن سے دوبارہ کہا: ”مَیں جا رہا ہوں۔ آپ مجھے ڈھونڈیں گے لیکن پھر بھی آپ اپنے گُناہ کی وجہ سے مر جائیں گے۔ جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں آپ نہیں آ سکتے۔“ 22 یہودی کہنے لگے: ”کہیں یہ خودکُشی تو نہیں کرنے والا؟ کیونکہ یہ کہہ رہا ہے کہ ”جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں آپ نہیں آ سکتے۔“ “ 23 یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ نیچے کے ہیں، مَیں اُوپر کا ہوں۔ آپ اِس دُنیا کے ہیں، مَیں اِس دُنیا کا نہیں ہوں۔ 24 اِسی لیے مَیں نے آپ سے کہا ہے کہ ”آپ اپنے گُناہوں کی وجہ سے مر جائیں گے“ کیونکہ اگر آپ یقین نہیں کرتے کہ مَیں وہی ہوں تو آپ اپنے گُناہوں کی وجہ سے مر جائیں گے۔“ 25 اِس پر اُنہوں نے یسوع سے کہا: ”تُم کون ہو؟“ اُنہوں نے کہا: ”مَیں آپ لوگوں سے بات ہی کیوں کر رہا ہوں؟ 26 مجھے آپ کے بارے میں بہت سی باتیں کہنی ہیں اور بہت سی چیزوں کے بارے میں فیصلہ سنانا ہے۔ دراصل جس نے مجھے بھیجا ہے، وہ سچا ہے۔ اور جو باتیں مَیں نے اُس سے سنی ہیں، وہی مَیں دُنیا میں کہہ رہا ہوں۔“ 27 لیکن وہ لوگ یہ نہیں سمجھے کہ یسوع اُن سے اپنے آسمانی باپ کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ 28 پھر یسوع نے کہا: ”جب آپ اِنسان کے بیٹے* کو لٹکا* دیں گے تب آپ کو پتہ چلے گا کہ مَیں وہی ہوں اور مَیں اپنے اِختیار سے کچھ نہیں کرتا بلکہ وہی کہتا ہوں جو باپ نے مجھے سکھایا ہے۔ 29 اور جس نے مجھے بھیجا ہے، وہ میرے ساتھ ہے۔ اُس نے مجھے اکیلا نہیں چھوڑا کیونکہ مَیں ہمیشہ وہی کام کرتا ہوں جو اُس کو پسند ہے۔“ 30 یسوع کی یہ باتیں سُن کر بہت سے لوگ اُن پر ایمان لے آئے۔
31 پھر یسوع نے اُن یہودیوں سے جو اُن پر ایمان لائے تھے، کہا: ”اگر آپ میری باتوں پر عمل کرتے رہیں گے تو آپ واقعی میرے شاگرد ہوں گے۔ 32 اور آپ سچائی کو جان جائیں گے اور سچائی آپ کو آزاد کر دے گی۔“ 33 باقی یہودیوں نے یسوع سے کہا: ”ہم تو ابراہام کی اولاد ہیں۔ ہم کبھی کسی کے غلام نہیں رہے۔ تو پھر تُم کیوں کہہ رہے ہو کہ ”آپ آزاد ہو جائیں گے“؟“ 34 یسوع نے جواب دیا: ”مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جو شخص گُناہ کرتا ہے، وہ گُناہ کا غلام ہے۔ 35 اور غلام گھر میں ہمیشہ نہیں رہتا جبکہ بیٹا ہمیشہ رہتا ہے۔ 36 لہٰذا اگر بیٹا آپ کو آزاد کرتا ہے تو آپ واقعی آزاد ہوں گے۔ 37 مَیں جانتا ہوں کہ آپ ابراہام کی اولاد ہیں۔ لیکن آپ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں کیونکہ میری باتوں کا آپ پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ 38 مَیں وہی کہتا ہوں جو مَیں نے اُس وقت دیکھا جب مَیں باپ کے ساتھ تھا لیکن آپ وہ کرتے ہیں جو آپ نے اپنے باپ سے سنا ہے۔“ 39 اُنہوں نے جواب دیا: ”ہمارے باپ ابراہام ہیں۔“ یسوع نے کہا: ”اگر آپ ابراہام کی اولاد ہوتے تو آپ اُن جیسے کام بھی کرتے۔ 40 مَیں نے آپ کو اُن سچائیوں کے بارے میں بتایا جو مَیں نے خدا سے سنی ہیں لیکن آپ مجھے مار ڈالنا چاہتے ہیں۔ ابراہام تو کبھی ایسا نہ کرتے۔ 41 آپ اپنے باپ جیسے کام کر رہے ہیں۔“ اُنہوں نے کہا: ”ہم حرام* کی اولاد تو نہیں ہیں۔ ہمارا ایک باپ ہے یعنی خدا۔“
42 یسوع نے اُن سے کہا: ”اگر خدا آپ کا باپ ہوتا تو آپ مجھ سے محبت کرتے کیونکہ مَیں خدا کی طرف سے آیا ہوں اور اِس لیے یہاں ہوں۔ مَیں نے آنے کا فیصلہ خود نہیں کِیا بلکہ اُس نے مجھے بھیجا ہے۔ 43 آپ لوگ میری باتیں کیوں نہیں سمجھ رہے؟ اِس لیے کہ آپ میری باتیں سننا ہی نہیں چاہتے۔ 44 آپ اپنے باپ اِبلیس سے ہیں اور اُس کی خواہشوں پر چلنا چاہتے ہیں۔ جب وہ غلط راہ پر چلنے لگا تو وہ قاتل بن گیا* اور سچائی پر قائم نہیں رہا کیونکہ اُس میں سچائی ہے ہی نہیں۔ جب وہ جھوٹ بولتا ہے تو اپنی فطرت کے مطابق بولتا ہے کیونکہ وہ جھوٹا ہے بلکہ جھوٹ کا باپ ہے۔ 45 اُس کے برعکس مَیں آپ سے سچ بولتا ہوں اِس لیے آپ میرا یقین نہیں کرتے۔ 46 آپ میں سے کون مجھے قصوروار ثابت کر سکتا ہے؟ اگر مَیں سچ بول رہا ہوں تو آپ میرا یقین کیوں نہیں کرتے؟ 47 جو خدا سے ہے، وہ خدا کے کلام کو سنتا ہے۔ آپ خدا سے نہیں ہیں اِسی لیے تو آپ میری نہیں سنتے۔“
48 اِس پر یہودیوں نے یسوع سے کہا: ”ہم صحیح تو کہتے ہیں کہ تُم سامری ہو اور تُم میں کوئی بُرا فرشتہ گھسا ہوا ہے۔“ 49 یسوع نے جواب دیا: ”مجھ میں کوئی فرشتہ نہیں ہے۔ مَیں تو اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں جبکہ آپ میری بےعزتی کرتے ہیں۔ 50 لیکن مَیں اپنی تعریف نہیں کرتا بلکہ خدا میری تعریف کرتا ہے اور وہ منصف ہے۔ 51 مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جو میری باتوں پر عمل کرتا ہے، وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔“ 52 یہودیوں نے کہا: ”اب تو ہمیں پکا یقین ہو گیا ہے کہ تُم میں کوئی بُرا فرشتہ ہے۔ ابراہام اور سب نبی موت کی نیند سو گئے۔ لیکن تُم کہتے ہو کہ ”جو میری باتوں پر عمل کرتا ہے، وہ موت کا مزہ کبھی نہیں چکھے گا۔“ 53 کیا تُم ہمارے باپ ابراہام سے بڑے ہو جو فوت ہو گئے؟ اور سارے نبی بھی تو فوت ہو گئے۔ پھر تُم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو؟“ 54 یسوع نے جواب دیا: ”اگر مَیں اپنی تعریف کروں تو وہ تعریف کچھ نہیں ہے۔ لیکن میرا باپ میری تعریف کرتا ہے جس کے بارے میں آپ کہتے ہیں کہ وہ آپ کا خدا ہے۔ 55 مگر آپ اُسے نہیں جانتے جبکہ مَیں اُسے جانتا ہوں۔ اگر مَیں کہتا کہ مَیں اُسے نہیں جانتا تو مَیں آپ کی طرح جھوٹا ہوتا۔ لیکن مَیں اُسے جانتا ہوں اور اُس کی باتوں پر عمل کرتا ہوں۔ 56 آپ کے باپ ابراہام بہت خوش تھے کیونکہ وہ میرا دن دیکھنے کی اُمید رکھتے تھے اور اُنہوں نے اِسے دیکھا اور خوش ہوئے۔“ 57 یہودیوں نے اُن سے کہا: ”تُم تو ابھی 50 (پچاس) سال کے بھی نہیں ہو تو تُم نے ابراہام کو کیسے دیکھ لیا؟“ 58 یسوع نے کہا: ”مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ اِس سے پہلے کہ ابراہام پیدا ہوئے، مَیں موجود تھا۔“ 59 یہ سُن کر اُن لوگوں نے یسوع کو مارنے کے لیے پتھر اُٹھائے لیکن یسوع چھپ گئے اور ہیکل سے باہر نکل گئے۔