مطالعے کا مضمون نمبر 22
یہوواہ کی طرف سے ملنے والی دانشمندی کے فائدے
”[یہوواہ] حکمت [یعنی دانشمندی] بخشتا ہے۔“—امثا 2:6۔
گیت نمبر 89: یہوواہ کی بات سنیں
مضمون پر ایک نظرa
1. ہم سب کو اَور زیادہ دانشمندی کی ضرورت کیوں ہے؟ (امثال 4:7)
اگر آپ کو اپنی زندگی میں کوئی اہم فیصلہ لینا پڑا تو یقیناً آپ نے اِس کے لیے یہوواہ سے دانشمندی مانگی ہوگی۔ (یعقو 1:5) بادشاہ سلیمان نے لکھا: ”حکمت [یعنی دانشمندی] اعلیٰترین شے ہے۔“ (امثال 4:7 کو فٹنوٹ سے پڑھیں۔b) بےشک سلیمان اِنسانوں کی حکمت یا دانشمندی کی بات نہیں کر رہے تھے۔ وہ اُس دانشمندی کی بات کر رہے تھے جو یہوواہ خدا دیتا ہے۔ (امثا 2:6) لیکن کیا خدا کی طرف سے ملنے والی دانشمندی اُن مشکلوں کا مقابلہ کرنے میں ہماری مدد کر سکتی ہے جن کا آج ہمیں سامنا کرنا پڑتا ہے؟ جی بالکل اور اِس مضمون میں ہم یہی دیکھیں گے۔
2. صحیح معنوں میں دانشمند بننے کا ایک طریقہ کیا ہے؟
2 صحیح معنوں میں دانشمند بننے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اُن دو لوگوں کی تعلیمات پر دھیان دیں اور اِن پر عمل کریں جو اپنی دانشمندی کے لیے بہت مشہور تھے۔ پہلے ہم سلیمان کی بات کریں گے۔ بائبل میں لکھا ہے: ”خدا نے سلیماؔن کو حکمت اور سمجھ بہت ہی زیادہ“ دی۔ (1-سلا 4:29) پھر ہم یسوع مسیح کی بات کریں گے جن سے زیادہ دانشمند اِنسان دُنیا میں اَور کوئی نہیں تھا۔ (متی 12:42) یسوع مسیح کے بارے میں بائبل میں یہ پیشگوئی کی گئی تھی: ”[یہوواہ] کی روح اُس پر ٹھہرے گی۔ حکمت اور خرد کی روح۔“—یسع 11:2۔
3. اِس مضمون میں ہم کس بارے میں بات کریں گے؟
3 یہوواہ خدا نے سلیمان اور یسوع کو بہت زیادہ دانشمندی دی تھی۔ اِس لیے اُن دونوں نے زندگی کے اہم معاملوں کے بارے میں بہت اچھے مشورے دیے۔ اِس مضمون میں ہم تین ایسے ہی معاملوں پر بات کریں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ ہمیں پیسے، کام اور اپنے بارے میں مناسب سوچ کیوں رکھنی چاہیے۔
پیسے کے بارے میں مناسب سوچ
4. سلیمان اور یسوع کے مالی حالات میں کیا فرق تھا؟
4 سلیمان بہت ہی زیادہ امیر تھے اور ایک عالیشان گھر میں رہتے تھے۔ (1-سلا 10:7، 14، 15) لیکن یسوع مسیح کے پاس بس ضرورت کی چیزیں تھیں اور اُن کے پاس اپنا کوئی گھر بھی نہیں تھا۔ (متی 8:20) لیکن یہ دونوں ہی پیسے اور چیزوں کے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ کیونکہ اُن دونوں کو ہی یہوواہ کی طرف سے دانشمندی ملی تھی۔
5. یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ سلیمان پیسے کے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے؟
5 سلیمان نے کہا کہ پیسہ ایک ”پناہگاہ“ ہے۔ (واعظ 7:12) بےشک پیسے سے ہم اپنی زندگی کی ضرورتیں پوری کر سکتے ہیں اور اپنی کچھ خواہشیں بھی۔ سلیمان کے پاس بہت زیادہ دولت تھی۔ لیکن وہ یہ جانتے تھے کہ زندگی میں کچھ چیزیں پیسے سے زیادہ اہم ہیں۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے کہا: ”نیک نام بڑی دولت سے قیمتی“ ہے۔ (امثا 22:1، اُردو جیو ورشن) سلیمان نے یہ بھی دیکھا کہ جو لوگ پیسے سے پیار کرتے ہیں،وہ اِتنے خوش نہیں رہتے۔ (واعظ 5:10، 12) اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے کیونکہ پیسہ کسی بھی وقت ہمارے ہاتھ سے جا سکتا ہے۔—امثا 23:4، 5۔
6. یہ کیسے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح پیسے اور چیزوں کے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے؟ (متی 6:31-33)
6 یسوع مسیح پیسے اور چیزوں کے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے۔ وہ اچھا کھانے پینے کو بُرا نہیں سمجھتے تھے۔ (لُو 19:2، 6، 7) ایک موقعے پر اُنہوں نے معجزہ کر کے بہت ہی اعلیٰ مے بنائی۔ (یوح 2:10، 11) اور جس وقت یسوع مسیح کو قتل کِیا گیا، اُس وقت اُنہوں نے بہت ہی مہنگے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ (یوح 19:23، 24) لیکن یسوع نے کبھی بھی پیسے اور چیزوں کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت نہیں دی۔ اُنہوں نے اپنے پیروکاروں سے کہا تھا: ”کوئی شخص دو مالکوں کا غلام نہیں ہو سکتا۔ . . . آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔“ (متی 6:24) یسوع مسیح نے کہا تھا کہ اگر ہم خدا کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں گے تو یہوواہ ہمیں ہر وہ چیز دے گا جس کی ہمیں ضرورت ہے۔—متی 6:31-33 کو پڑھیں۔
7. ایک بھائی کو پیسے کے بارے میں مناسب سوچ رکھنے سے کیا فائدہ ہوا؟
7 ہمارے بہت سے بہن بھائیوں کو پیسے کے بارے میں یہوواہ کی ہدایتوں پر عمل کرنے سے بہت فائدہ ہوا ہے۔ اِن میں سے ایک بھائی کا نام ڈینیایل ہے۔ وہ کہتے ہیں: ”جب مَیں نوجوان تھا تو مَیں نے فیصلہ کِیا کہ مَیں یہوواہ کی عبادت کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دوں گا۔“ بھائی ڈینیایل نے اپنی زندگی کو سادہ رکھا جس کی وجہ سے وہ اپنے وقت اور صلاحیتوں کو یہوواہ کے کاموں کے لیے اِستعمال کر پائے۔ اُنہوں نے کہا: ”مجھے اپنے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں ہے۔ اگر مَیں نے پیسے کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دی ہوتی تو بےشک مَیں بہت سا پیسہ کما لیتا۔ لیکن پھر مجھے اِتنے اچھے دوست نہ ملتے۔ اور نہ ہی وہ اِطمینان اور سکون ملتا جو یہوواہ کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے سے ملا ہے۔ یہوواہ نے مجھے جتنی خوشیاں دی ہیں اُتنی مجھے پیسے سے نہیں مل سکتی تھیں۔“ اِس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ اگر ہم اپنا دھیان پیسے پر نہیں بلکہ یہوواہ کی عبادت پر رکھیں گے تو اِس سے ہمیں بہت فائدے ہوں گے۔
کام کے بارے میں مناسب سوچ
8. ہم کیوں کہہ سکتے ہیں کہ سلیمان کام کے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے؟ (واعظ 5:18، 19)
8 سلیمان نے کہا کہ محنت کرنے سے ایک شخص کو بہت زیادہ خوشی مل سکتی ہے۔ اُنہوں نے اِس خوشی کو ”خدا کی بخشش“ کہا۔ (واعظ 5:18، 19 کو پڑھیں۔) اُنہوں نے لکھا: ”ہر طرح کی محنت میں نفع ہے۔“ (امثا 14:23) سلیمان جانتے تھے کہ یہ بات بالکل سچ ہے۔ وہ خود بھی بہت محنتی تھے۔ اُنہوں نے گھر بنائے، تاکستان اور باغ لگائے اور تالاب بنائے؛ اُنہوں نے شہر بھی بنائے۔ (1-سلا 9:19؛ واعظ 2:4-6) اِس کام کے لیے بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت تھی اور بےشک ایسا کرنے سے سلیمان کو بہت زیادہ خوشی اور اِطمینان ملا ہوگا۔ لیکن سلیمان جانتے تھے کہ سچی خوشی حاصل کرنے کے لیے اُنہیں کچھ اَور بھی کرنے کی ضرورت ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت کے لیے بھی بہت سے کام کیے۔ مثال کے طور پر اُنہوں نے یہوواہ کی عبادت کے لیے شاندار ہیکل بنوائی جس میں سات سال لگے۔ (1-سلا 6:38؛ 9:1) سلیمان نے نہ صرف یہوواہ کی خدمت کے لیے کام کیے بلکہ بہت سے اَور کام بھی کیے جس کے بعد وہ سمجھ گئے کہ سب سے ضروری یہ ہے کہ ہم یہوواہ کی خدمت کریں۔ اُنہوں نے لکھا: ”اب سب کچھ سنایا گیا۔ حاصلِکلام یہ ہے۔ خدا سے ڈر اور اُس کے حکموں کو مان کہ اِنسان کا فرضِکُلی یہی ہے۔“—واعظ 12:13۔
9. یسوع مسیح نے کیا کِیا تاکہ وہ اپنے کاروبار کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیں؟
9 یسوع مسیح بہت محنتی تھے۔ جب وہ نوجوان تھے تو اُنہوں نے بڑھئی کے طور پر کام کِیا۔ (مر 6:3) یسوع کا خاندان بہت بڑا تھا اور یقیناً اُن کے ماں باپ اِس بات کی بہت قدر کرتے ہوں گے کہ یسوع سب گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے میں اُن کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ یسوع بےعیب تھے جس کی وجہ سے وہ بڑھئی کے طور پر بہت شاندار کام کرتے ہوں گے۔ بےشک بہت سے لوگ اُن سے کام کروانا چاہتے ہوں گے۔ اور یقیناً یسوع جو کام کر رہے تھے، اُس سے اُنہیں بہت خوشی ملتی ہوگی۔ حالانکہ وہ اپنا کام بڑی محنت سے کرتے تھے لیکن وہ یہوواہ کی عبادت کے لیے ہمیشہ وقت نکالتے تھے۔ (یوح 7:15) بعد میں جب وہ کُلوقتی طور پر مُنادی کر رہے تھے تو اُنہوں نے لوگوں سے کہا: ”اُس کھانے کے لیے محنت نہ کریں جو خراب ہوتا ہے بلکہ اُس کھانے کے لیے جو خراب نہیں ہوتا اور جس کے ذریعے ہمیشہ کی زندگی ملتی ہے۔“ (یوح 6:27) اور اپنے پہاڑی وعظ میں یسوع نے کہا: ”آسمان پر خزانے جمع کریں۔“—متی 6:20۔
10. بعض لوگوں کو کام کی جگہ پر کس مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے؟
10 یہوواہ کے مشوروں پر عمل کرنے سے ہم کام کے بارے میں مناسب سوچ رکھ پائیں گے۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم ’محنت کریں اور اچھا کام کریں۔‘ (اِفس 4:28) کام کی جگہ پر ہمارے باس یا ٹھیکےدار دیکھتے ہیں کہ ہم کتنے ایماندار اور محنتی ہیں۔ اور شاید کبھی کبھار وہ ہم سے یہ بھی کہیں کہ جس طرح سے ہم کام کرتے ہیں، وہ اُس کی بہت قدر کرتے ہیں۔ شاید ہم یہ سوچ کر اَور زیادہ گھنٹے کام کرنا شروع کر دیں کہ ہمارا باس یہوواہ کے گواہوں کے بارے میں اچھا سوچے۔ لیکن اگر ہم ایسا کریں گے تو ہو سکتا ہے کہ ہمارے پاس اپنے گھر والوں اور یہوواہ کی عبادت کے لیے اِتنا وقت نہ بچے۔ ایسی صورت میں ہمیں کچھ تبدیلیاں کرنی ہوں گی تاکہ ہم سب سے اہم کاموں کو زیادہ وقت دے سکیں۔
11. ایک بھائی نے کام کے بارے میں مناسب سوچ رکھنے کے حوالے سے کیا سیکھا؟
11 وِلیم نام کا ایک نوجوان بھائی کلیسیا کے ایک بزرگ کے ہاں ملازمت کرتا تھا۔ بھائی وِلیم نے اُس بزرگ سے سیکھا کہ کام کے بارے میں مناسب سوچ رکھنا بہت ضروری ہے۔ اُنہوں نے کہا: ”یہ بھائی کام کے بارے میں مناسب سوچ رکھنے کے حوالے سے بہت اچھی مثال ہے۔ وہ بہت محنتی ہے اور اپنے کام کی کوالٹی کی وجہ سے اُس کے اپنے گاہکوں کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔ لیکن جیسے ہی کام کا وقت ختم ہوتا ہے، وہ اپنے گھر چلا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزار سکے اور یہوواہ کی عبادت کر سکے۔ مَیں نے دیکھا ہے کہ وہ بھائی اِس وجہ سے بہت خوش رہتا ہے۔“
اپنے بارے میں مناسب سوچ
12. سلیمان نے کیسے ظاہر کِیا کہ وہ اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھتے ہیں لیکن پھر اُن کی یہ سوچ کیسے بدل گئی؟
12 جب تک سلیمان یہوواہ کے وفادار رہے، اُنہوں نے اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھی۔ جب وہ نوجوان تھے تو اُنہوں نے تسلیم کِیا کہ وہ سب کام اپنے بلبوتے پر نہیں کر سکتے اور اُنہیں یہوواہ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ (1-سلا 3:7-9) جب اُنہوں نے حکمرانی کرنا شروع کی تو وہ یہ بات اچھی طرح سے جانتے تھے کہ غرور کرنا کتنا خطرناک ہوتا ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ”ہلاکت سے پہلے تکبّر اور زوال سے پہلے خودبینی ہے۔“ (امثا 16:18) افسوس کی بات ہے کہ سلیمان بعد میں خود اِس بات کو بھول گئے۔ اپنی حکمرانی کے کچھ عرصے بعد وہ مغرور بن گئے اور اُنہوں نے یہوواہ کے حکم توڑنا شروع کر دیے۔ مثال کے طور پر یہوواہ کا ایک حکم یہ تھا کہ بنیاِسرائیل کا بادشاہ ”بہت سی بیویاں . . . نہ رکھے تا نہ ہو کہ اُس کا دل پھر جائے۔“ (اِست 17:17) لیکن سلیمان نے یہوواہ کا یہ حکم توڑ دیا اور 700 بیویاں اور 300 حرمیں رکھیں۔ اِن میں سے بہت سی عورتیں بُتپرست تھیں۔ (1-سلا 11:1-3) شاید سلیمان کو لگ رہا تھا کہ اِس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن سلیمان کو یہوواہ کے حکم توڑنے کی وجہ سے بعد میں بہت نقصان اُٹھانا پڑا۔—1-سلا 11:9-13۔
13. یسوع مسیح کی خاکساری پر دھیان دینے سے ہم کیا سیکھتے ہیں؟
13 یسوع بہت خاکسار تھے اور اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھتے تھے۔ زمین پر آنے سے پہلے اُنہوں نے یہوواہ کی خدمت میں بہت شاندار کام کیے تھے۔ یسوع کے ذریعے ”آسمان اور زمین کی سب چیزیں بنائی گئیں۔“ (کُل 1:16) جب یسوع نے بپتسمہ لیا تو اُنہیں وہ سارے کام یاد آ گئے جو اُنہوں نے اُس وقت کیے تھے جب وہ اپنے آسمانی باپ کے ساتھ تھے۔ (متی 3:16؛ یوح 17:5) لیکن اِن باتوں کے یاد آنے پر یسوع مغرور نہیں ہو گئے۔ اُنہوں نے کبھی بھی خود کو دوسروں سے بڑا نہیں بنایا۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ وہ زمین پر ’لوگوں سے خدمت لینے نہیں آئے بلکہ اِس لیے آئے ہیں کہ خدمت کریں اور بہت سے لوگوں کے لیے اپنی جان فدیے کے طور پر دیں۔‘ (متی 20:28) اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ کوئی بھی کام اپنے اِختیار سے نہیں کر سکتے۔ (یوح 5:19) یسوع واقعی بہت خاکسار تھے۔ ہمیں بھی اُن کی طرح بننا چاہیے۔
14. ہم اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھنے کے حوالے سے یسوع سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
14 یسوع نے اپنے پیروکاروں کو سکھایا کہ وہ اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھیں۔ ایک موقعے پر اُنہوں نے اُن سے کہا: ”[خدا]کو تو یہ بھی پتہ ہے کہ آپ کے سر پر کتنے بال ہیں۔“ (متی 10:30) اِس بات سے ہمیں واقعی بہت تسلی ملتی ہے، خاص طور پر اُس وقت جب ہم اپنے بارے میں بُرا سوچ رہے ہوتے ہیں۔ یسوع کی اِس بات سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے آسمانی باپ کو ہماری بہت فکر ہے اور وہ ہمیں بہت قیمتی سمجھتا ہے۔ اگر یہوواہ نے ہمیں اِجازت دی ہے کہ ہم اُس کی عبادت کریں اور اُسے لگتا ہے کہ ہم اُس کی نئی دُنیا میں ہمیشہ تک زندہ رہنے کے لائق ہیں تو ہمیں کبھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اُس کا یہ فیصلہ غلط ہے۔
15. (الف) ایک ”مینارِنگہبانی“ میں اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھنے کے حوالے سے کیا بتایا گیا تھا؟ (ب) جیسا کہ صفحہ نمبر 24 پر دی گئی تصویر میں دِکھایا گیا ہے، اگر ہم اپنے ہی بارے میں سوچیں گے تو ہم کن برکتوں سے محروم رہ جائیں گے؟
15 تقریباً 15 سال پہلے ایک ”مینارِنگہبانی“ میں ہم سے کہا گیا تھا کہ ہم اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھیں۔ اِس میں لکھا تھا: ”دراصل، ہمیں خود کو اسقدر اہم خیال نہیں کرنا چاہئے کہ ہم مغرور بن جائیں اور نہ ہی ہمیں دوسری انتہا تک جانا چاہئے کہ خود کو نہایت حقیر خیال کرنے لگیں۔ اسکی بجائے ہمارا مقصد اپنی بابت معقول نقطۂنظر رکھنا اور اپنی خوبیوں اور خامیوں دونوں پر دھیان دینا ہے۔ ایک مسیحی خاتون نے اسطرح بیان کِیا: ”نہ تو مَیں شیطان ہوں اور نہ ہی کوئی فرشتہ۔ ہر ایک کی طرح مجھ میں خوبیاں بھی ہیں اور خامیاں بھی۔““c اِس سے پتہ چلتا ہے کہ اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھنا بہت ضروری ہے۔
16. یہوواہ ہمیں اچھے مشورے کیوں دیتا ہے؟
16 یہوواہ بہت دانشمند ہے اور وہ اپنے کلام کے ذریعے ہمیں بہت اچھے مشورے دیتا ہے۔ وہ ہم سے پیار کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ہم خوش رہیں۔ (یسع 48:17، 18) جب ہم ایسے کام کرتے ہیں جن سے یہوواہ خوش ہوتا ہے تو ہمیں سچی خوشی ملتی ہے۔ ہم ایسے بہت سے مسئلوں سے بھی بچ جاتے ہیں جن کا اُن لوگوں کو سامنا کرنا پڑتا ہے جو پیسے، اپنے کام اور خود کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ آئیں، یہ عزم کریں کہ ہم دانشمند بنیں گے اور یہوواہ کا دل خوش کریں گے۔—امثا 23:15۔
گیت نمبر 94: پاک کلام کے لیے شکرگزار
a سلیمان اور یسوع مسیح میں بہت زیادہ دانشمندی تھی۔ اُنہیں یہ دانشمندی یہوواہ خدا نے دی تھی۔ اِس مضمون میں ہم دیکھیں گے کہ سلیمان اور یسوع نے خدا کے اِلہام سے پیسے، کام اور اپنے بارے میں مناسب سوچ رکھنے کے سلسلے میں جو کچھ کہا، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ہمارے کچھ بہن بھائیوں کو اِس حوالے سے بائبل میں لکھی باتوں پر عمل کرنے سے کیا فائدے ہوئے ہیں۔
b امثال 4:7، نیو اُردو بائبل ورشن: ”حکمت اعلیٰترین شے ہے اِس لیے حکمت حاصل کر۔ خواہ تیری ساری پونجی خرچ ہو جائے تو بھی فہم حاصل کر۔“
c ”مینارِنگہبانی،“ 1 اگست 2005ء میں مضمون ”بائبل حقیقی خوشی حاصل کرنے میں آپکی مدد کر سکتی ہے“ کو دیکھیں۔
d تصویر کی وضاحت: جیمز اور کرسٹوفر دو جوان بھائی ہیں جو ایک ہی کلیسیا میں ہیں۔ جیمز زیادہتر وقت اپنی گاڑی کا خیال رکھتا ہے جبکہ کرسٹوفر اپنی گاڑی کو دوسروں کو مُنادی کے علاقے میں اور اِجلاسوں پر لے جانے کے لیے اِستعمال کرتا ہے۔
e تصویر کی وضاحت: جیمز اپنے باس کو خوش کرنے کے لیے اوورٹائم کر رہا ہے۔ جب بھی اُس کا باس اُسے اوورٹائم کرنے کو کہتا ہے، وہ اِسے کرنے کو تیار ہو جاتا ہے۔ اُسی شام کرسٹوفر جو کہ کلیسیا میں خادم ہے، ایک بزرگ کے ساتھ ایک بہن کا حوصلہ بڑھانے گیا ہے۔ کرسٹوفر نے اپنے باس کو پہلے سے بتا دیا تھا کہ وہ ہفتے میں کچھ دن شام کے وقت کام نہیں کِیا کرے گا کیونکہ اُس وقت وہ یہوواہ کی عبادت کرتا ہے۔
f تصویر کی وضاحت: جیمز صرف اپنے بارے میں سوچتا ہے جبکہ کرسٹوفر یہوواہ کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اِس وجہ سے وہ ایک اِجتماع کے ہال کی مرمت کرتے وقت بہت سے اچھے دوست بنا پایا ہے۔