یہوواہ کا کلام زندہ ہے
زبور کی پہلی کتاب سے اہم نکات
بائبل کی ایک کتاب جو ہمارے خالق یہوواہ خدا کی حمدوثنا کرتی ہے اگر اسکا ایک موزوں نام رکھنا ہو تو کیا رکھا جائے؟ زبور سے بہتر اسکا کوئی نام نہیں ہو سکتا کیونکہ لفظ زبور کا مطلب ہی حمدوثنا ہے۔ بائبل کی اس سب سے بڑی کتاب میں خوبصورتی سے ترتیب دئے گئے گیت ہیں جو خدا کی شاندار خوبیوں اور بڑے بڑے کاموں اور بہت سی پیشینگوئیوں کو بیان کرتے ہیں۔ بہت سے زبور مصنّفین کے اُن جذبات کا اظہار بھی کرتے ہیں جنکا تجربہ اُنہوں نے تکلیف کا سامنا کرتے وقت کِیا تھا۔ یہ اظہارات موسیٰ نبی کے زمانے سے لیکر اسیری کے وقت تک تقریباً ایک ہزار سال کا احاطہ کرتے ہیں۔ زبور کی کتاب کو موسیٰ، بادشاہ داؤد اور دیگر اشخاص نے تحریر کِیا تھا۔ کتاب کو حتمی شکل دینے کا سہرا عزرا کاہن کو دیا جاتا ہے۔
قدیم وقتوں سے، زبور کی کتاب کو پانچ کتابوں میں تقسیم کِیا گیا ہے۔ پہلی کتاب زبور ۱ تا ۴۱ ابواب، دوسری کتاب زبور ۴۲ تا ۷۲ ابواب، تیسری کتاب زبور ۷۳ تا ۸۹ ابواب ، چوتھی کتاب زبور ۹۰ تا ۱۰۶ ابواب اور پانچویں کتاب زبور ۱۰۷ تا ۱۵۰ ابواب پر مشتمل ہے۔ اس مضمون میں پہلی کتاب پر غور کِیا جائیگا۔ اس کتاب میں تین زبوروں کے علاوہ باقی تمام زبور اسرائیل کے بادشاہ داؤد سے منسوب ہیں۔ زبور ۱، ۱۰، اور ۳۳ کے لکھنے والوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
”میرا خدا میری چٹان“
(زبور ۱:۱–۲۴:۱۰)
پہلا زبور بیان کرتا ہے کہ مبارک ہے وہ آدمی جسکی خوشنودی یہوواہ کی شریعت میں ہے جبکہ دوسرا زبور خاصکر بادشاہت پر بات کرتا ہے۔a زبور کے اس حصے میں زیادہتر خدا سے کی جانے والی التجائیں پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر، زبور ۳-۵، ۷، ۱۲، ۱۳ اور ۱۷ میں دُشمنوں سے نجات دلانے کیلئے التجائیں کی گئی ہیں۔ زبور ۸ انسان کی ادنیٰ حیثیت کے مقابلے میں یہوواہ کی ہستی کی عظمت کو نمایاں کرتا ہے۔
یہوواہ کو اپنے لوگوں کا بچانے والا بیان کرتے ہوئے داؤد گا کر کہتا ہے: ”میرا خدا۔ میری چٹان جس پر مَیں بھروسا رکھونگا۔“ (زبور ۱۸:۲) زبور ۱۹ میں خالق کی حیثیت سے، زبور ۲۰ میں نجاتدہندہ کے طور پر اور زبور ۲۱ میں اپنے ممسوح بادشاہ کو بچانے والے کے طور پر یہوواہ کی حمد کی گئی ہے۔ زبور ۲۳ عظیم چرواہے کے طور پر اور زبور ۲۴ جلالی بادشاہ کے طور پر یہوواہ کی تصویرکشی کرتا ہے۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲:۱، ۲—قومیں کونسے ”باطل خیال“ باندھتی ہیں؟ یہ ”باطل خیال“ انسانی حکومتوں کے اپنے اختیار کو ہمیشہ تک قائم رکھنے کے خیال ہیں۔ انہیں باطل اسلئے کہا گیا ہے کیونکہ یہ قومیں اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونگی۔ قومیں ”[یہوواہ] اور اُس کے مسیح کے خلاف“ صفآرائی کرکے کبھی کامیاب نہیں ہو سکتیں۔
۲:۷—یہوواہ کا ”فرمان“ کیا ہے؟ یہ فرمان بادشاہت کا وہ عہد ہے جو یہوواہ نے اپنے عزیز بیٹے یسوع مسیح سے باندھا ہے۔—لوقا ۲۲:۲۸، ۲۹۔
۲:۱۲—قوموں کے حاکم کسطرح ’بیٹے کو چومتے‘ ہیں؟ بائبل وقتوں میں چومنا دوستی اور وفاداری کا اظہار تھا۔ مہمانوں کو چوم کر اِنکا استقبال کِیا جاتا تھا۔ زمین کے بادشاہوں کو حکم دیا گیا کہ وہ بیٹے کو چومیں یعنی یسوع کو مسیحائی بادشاہ تسلیم کریں۔
۳:زبوروں کے عنوان—بعض زبوروں پر عنوان کیوں لکھے گئے ہیں؟ زبوروں کے عنوان بعضاوقات مصنّفین کی شناخت کراتے یا اُن حالات کے بارے میں معلومات دیتے ہیں جنکے تحت یہ زبور لکھا گیا۔ اسکی ایک مثال زبور ۳ ہے۔ ہو سکتا ہے کہ یہ عنوان کسی خاص زبور (زبور ۴ اور ۵) کے مقصد اور استعمال کو ظاہر کرنے کیساتھ ساتھ موسیقی کی بابت ہدایات بھی فراہم کرتے ہوں (زبور ۶) ۔
۳:۲—”سلاہ“ کیا ہے؟ یہ لفظ عام طور پر خاموشی سے غوروخوض کرنے کیلئے وقفے کا خیال پیش کرتا ہے۔ یہ وقفہ یا تو گانے کے دوران یا پھر دُھن بجنے کے دوران ہوتا تھا۔ یہ وقفہ خیال یا جذبے کو زیادہ متاثرکُن بنا دیتا ہے۔ زبور کی پڑھائی کے دوران اس لفظ کو باآواز پڑھنے کی ضرورت نہیں۔
۱۱:۳—کونسی بنیادیں اُکھاڑ دی گئی ہیں؟ ان سے مُراد قانون، امن اور انصاف ہیں جنکی بنیاد پر انسانی معاشرہ قائم ہے۔ جب یہ بنیادیں اپنی جگہ سے ہل جاتی ہیں تو معاشرتی نظام درہمبرہم ہو جاتا ہے اور انصاف کی دھجیاں اُڑ جاتی ہیں۔ ایسی حالتوں میں ”صادق“ کو خدا پر پورا بھروسا رکھنا چاہئے۔—زبور ۱۱:۴-۷۔
۲۱:۳—”خالص سونے کے تاج“ کی کیا اہمیت ہے؟ یہاں یہ بیان نہیں کِیا گیا کہ آیا یہ تاج حقیقی تھا یا پھر داؤد کی بہت ساری فتوحات کی وجہ سے اضافی جلال کی علامت تھا۔ تاہم، یہ آیت نبوّتی طور پر اس شاہی تاج کی طرف اشارہ کرتی ہے جو یسوع مسیح کو ۱۹۱۴ میں یہوواہ خدا کی طرف سے ملا تھا۔ اس تاج کا سونے سے بنا ہونا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اُسکی حکومت اعلیٰ درجے کی ہے۔
۲۲:۱، ۲—داؤد نے ایسا کیوں محسوس کِیا کہ یہوواہ نے اُسے چھوڑ دیا ہے؟ داؤد پر اُسکے دُشمنوں کی طرف سے اتنا زیادہ دباؤ تھا کہ اسکا ’دل موم کی مانند ہو گیا اور اُسکے سینے میں پگھل گیا تھا۔‘ (زبور ۲۲:۱۴) اسلئے شاید اُسے ایسا محسوس ہوا ہوگا کہ یہوواہ نے اُسے چھوڑ دیا ہے۔ جب یسوع کو مصلوب کِیا گیا تو اُس وقت بھی اُس نے ایسا ہی محسوس کِیا تھا۔ (متی ۲۷:۴۶) داؤد کے الفاظ پریشانکُن حالت کے سلسلے میں اسکے انسانی ردِعمل کو ظاہر کرتے ہیں۔ لیکن زبور ۲۲:۱۶-۲۱ میں درج اسکی دُعا سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ داؤد کا خدا پر ایمان ویسے کا ویسا ہی تھا۔
ہمارے لئے سبق:
۱:۱۔ جو لوگ یہوواہ سے محبت نہیں رکھتے اُنکی رفاقت سے دُور ہی رہنا چاہئے۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۳۳۔
۱:۲۔ ہمیں ہر روز روحانی باتوں پر غور کرنا چاہئے۔—متی ۴:۴۔
۴:۴۔ غصے میں اپنی زبان کو لگام دینا دانشمندی ہے تاکہ ہم کوئی ایسی بات نہ کہیں جس پر ہمیں بعد میں پچھتانا پڑے۔—افسیوں ۴:۲۶۔
۴:۵۔ ہماری روحانی قربانیاں صرف اُسی صورت میں ”صداقت کی قربانیاں“ ہیں اگر ہماری نیت نیک اور ہمارا چالچلن یہوواہ کے معیاروں کے مطابق ہے۔
۶:۵۔ یہوواہ کی حمد کرنا زندہ رہنے کی بہترین وجہ ہے۔—زبور ۱۱۵:۱۷۔
۹:۱۲۔ یہوواہ خدا خونی کو سزا دینے سے پہلے پُرسش یا بازپُرس کرتا ہے۔ لیکن وہ ”غریبوں کی فریاد“ کو یاد رکھتا ہے۔
۱۵:۲، ۳؛ ۲۴:۳-۵۔ سچے پرستاروں کو سچ بولنا چاہئے اور جھوٹی قسم کھانے اور بہتان لگانے سے باز رہنا چاہئے۔
۱۵:۴۔ اگر ہم نے کوئی ایسا وعدہ کِیا ہے جو غیرصحیفائی نہیں ہے تو ہمیں اپنے وعدے کو ضرور پورا کرنا چاہئے خواہ اسے پورا کرنا مشکل ہی کیوں نہ ہو۔
۱۵:۵۔ یہوواہ کے پرستاروں کے طور پر ہمیں روپےپیسے کو غلط طریقے سے استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
۱۷:۱۴، ۱۵۔ ”دُنیا کے لوگ“ اچھی زندگی گزرانے، خاندان کی پرورش کرنے اور اپنے بچوں کیلئے جائیداد بنانے کیلئے جیتے ہیں۔ داؤد کی اوّلین فکر خدا کیساتھ نیکنام پیدا کرنا تھی تاکہ اُسے ’خدا کا دیدار حاصل ہو‘ یا وہ یہوواہ کی خوشنودی حاصل کر سکے۔ یہوواہ کے وعدوں اور یقیندہانیوں کی بابت ”جاگنے“ یا ان سے مطمئن ہونے سے داؤد ’اسکی شباہت سے سیر‘ ہوگا یا اس بات سے خوش ہوگا کہ یہوواہ اسکے ساتھ ہے۔ داؤد کی طرح ہمیں بھی اپنا دل روحانی خزانوں پر لگانا چاہئے۔
۱۹:۱-۶۔ اگر یہوواہ کی بےجان مخلوق اُسکا جلال ظاہر کرتی ہے تو ہمیں اَور زیادہ اسکا جلال ظاہر کرنا چاہئے جو سوچ سکتے، بول سکتے، اور پرستش کر سکتے ہیں۔—مکاشفہ ۴:۱۱۔
۱۹:۷-۱۱۔ یہوواہ کے احکام ہمارے لئے انتہائی فائدہمند ہیں!
۱۹:۱۲، ۱۳۔ بھولچوک اور بےباکی کے کام گناہ ہیں اور ہمیں ان سے بچنا چاہئے۔
۱۹:۱۴۔ ہمیں اپنے کاموں کے علاوہ اپنی باتوں اور سوچ کی بابت بھی محتاط رہنا چاہئے۔
”تُو ہی میری راستی میں قیام بخشتا ہے“
(زبور ۲۵:۱–۴۱:۱۳)
اس حصے کے پہلے دو زبوروں میں داؤد نے اپنی راستی برقرار رکھنے کی دلی خواہش اور عزم کا کیا ہی شاندار اظہار کِیا ہے! اُس نے کہا، ”مَیں تو راستی سے چلتا رہونگا۔“ (زبور ۲۶:۱۱) گناہوں سے معافی کی اپنی دُعا میں اس نے اقرار کِیا: ”جب مَیں خاموش رہا تو دنبھر کے کراہنے سے میری ہڈیاں گھل گئیں۔“ (زبور ۳۲:۳) یہوواہ کے وفاداروں کو داؤد یقیندہانی کراتا ہے: ”[یہوواہ] کی نگاہ صادقوں پر ہے۔ اور اُسکے کان اُنکی فریاد پر لگے رہتے ہیں۔“—زبور ۳۴:۱۵۔
زبور ۳۷ میں درج مشورت اسرائیلیوں اور ہم اخیر زمانہ میں رہنے والوں کیلئے نہایت بیشقیمت ہے۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱-۵) نبوّتی طور پر، یسوع مسیح کی بابت بیان کرتے ہوئے زبور ۴۰:۷، ۸ میں لکھا ہے: ”تب مَیں نے کہا دیکھ! مَیں آیا ہوں۔ کتاب کے طومار میں میری بابت لکھا ہے۔ اَے میرے خدا! میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دل میں ہے۔“ اس حصے کے آخری زبور میں داؤد بتسبع کیساتھ گناہ کرنے کے بعد یہوواہ سے مدد کی درخواست کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے: ”مجھے تو تُو ہی میری راستی میں قیام بخشتا ہے اور مجھے ہمیشہ اپنے حضور قائم رکھتا ہے۔“—زبور ۴۱:۱۲۔
صحیفائی سوالات کے جواب:
۲۶:۶—داؤد کی مانند ہم کیسے علامتی معنوں میں یہوواہ کے مذبح کے گرد طواف کرتے ہیں؟ مذبح یہوواہ کی مرضی کی علامت ہے۔ یہ مرضی انسانوں کو نجات دینے کیلئے یسوع مسیح کے فدیے کی قربانی کو قبول کرنے کا بندوبست ہے۔ (عبرانیوں ۸:۵؛ ۱۰:۵-۱۰) اس قربانی پر ایمان لانے سے ہم یہوواہ کے مذبح کا طواف کرتے ہیں۔
۲۹:۳-۹—یہوواہ کی آواز کو ہیبت پیدا کرنے والے طوفان سے تشبِیہ دینے سے کیا ظاہر کِیا گیا ہے؟ یہ محض یہوواہ کی مہیب قدرت کو ظاہر کرتا ہے!
۳۱:۲۳—مغرور شخص کو کیسے خوب بدلہ ملتا ہے؟ یہاں جس بدلے کا ذکر کِیا گیا ہے وہ دراصل سزا ہے۔ ایک راستباز شخص کو اسکی نادانستہ غلطیوں کیلئے تنبیہ کی صورت میں یہوواہ کی طرف سے بدلہ ملتا ہے۔ مگر مغرور شخص اپنی بُری روش سے باز نہیں آتا اسلئے وہ بدلے میں سخت سزا پاتا ہے۔—امثال ۱۱:۳۱؛ ۱-پطرس ۴:۱۸۔
۳۳:۶—یہوواہ کے مُنہ کا دم کیا ہے؟ یہ خدا کی سرگرم طاقت یا روحالقدس ہے جسے آسمان کو بنانے کیلئے استعمال کِیا گیا ہے۔ (پیدایش ۱:۱، ۲) روحالقدس کو یہوواہ کے مُنہ کا دم اسلئے کہا گیا ہے کیونکہ یہوواہ کے مقصد کو پورا کرنے کیلئے اسے زوردار سانس کی مانند دُور تک بھیجا جا سکتا ہے۔
۳۵:۱۹—داؤد کی اس درخواست کا کیا مطلب ہے کہ اس سے عداوت رکھنے والے چشمکزنی نہ کریں؟ چشمکزنی ظاہر کرتا ہے کہ داؤد کے دشمن اسکے خلاف اپنے کینہپرور منصوبوں کی کامیابی سے بہت خوش تھے۔ اسلئے داؤد درخواست کرتا ہے کہ ایسا نہ ہو۔
ہمارے لئے سبق:
۲۶:۴۔ ایسے تمام لوگوں کی رفاقت سے دُور رہنے ہی میں عقلمندی ہے جو انٹرنیٹ چیٹرومز پر اپنی شناخت چھپاتے، سکول یا کام کی جگہ پر مختلف غلط وجوہات کی بِنا پر آپکے دوست ہونے کا بہانہ کرتے، برگشتہ ہونے کے باوجود خلوصدل ہونے کا بہانہ کرتے یا دوہری زندگی بسر کرتے ہیں۔
۲۶:۷، ۱۲؛ ۳۵:۱۸؛ ۴۰:۹۔ ہمیں مسیحی اجلاسوں پر سب کے سامنے یہوواہ کی حمد کرنی چاہئے۔
۲۶:۸؛ ۲۷:۴۔ کیا ہمیں مسیحی اجلاسوں پر حاضر ہونا اچھا لگتا ہے؟
۲۶:۱۱۔ اپنی راستی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے داؤد نے چھٹکارے کے لئے درخواست کی۔ واقعی، ہم اپنی ناکاملیت کے باوجود راستی برقرار رکھ سکتے ہیں۔
۲۹:۱۰۔ یہوواہ کا ”طوفان“ پر تختنشین ہونا ظاہر کرتا ہے کہ اُسے اپنی قدرت پر مکمل اختیار ہے۔
۳۰:۵۔ یہوواہ کی سب سے بڑی خوبی محبت ہے نہ کہ قہر۔
۳۲:۹۔ یہوواہ ہمیں گھوڑے یا خچر کی مانند نہیں دیکھنا چاہتا جو صرف سازدہانہ اور لگام سے قابو میں رہتے ہیں۔ اسکی بجائے وہ چاہتا ہے کہ ہم اسکی مرضی کو سمجھیں اور پھر اسکی فرمانبرداری کریں۔
۳۳:۱۷-۱۹۔ انسان کا بنایا ہوا کوئی بھی نظام چاہے کتنا ہی مستحکم کیوں نہ ہو نجات نہیں دے سکتا۔ ہمارا بھروسا یہوواہ اور اسکے بادشاہتی انتظام پر ہونا چاہئے۔
۳۴:۱۰۔ اپنی زندگی میں بادشاہت کو پہلا درجہ دینے والوں کیلئے یہ کیسی عمدہ یقیندہانی ہے!
۳۹:۱، ۲۔ جب شریر ہمارے ہمایمان بہنبھائیوں کو نقصان پہنچانے کیلئے معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ’اپنے مُنہ کو لگام دینی‘ یعنی خاموش رہنا چاہئے۔
۴۰:۱، ۲۔ یہوواہ پر آس رکھنا ہمیں افسردگی کا مقابلہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے گویا ہمیں ”ہولناک گڑھے اور دلدل کی کیچڑ“ سے نکال سکتا ہے۔
۴۰:۵، ۱۲۔ اگر ہم اس حقیقت کو یاد رکھتے ہیں کہ ہمیں حاصل ہونے والی برکات ”شمار سے باہر“ ہیں تو پھر کوئی آفت یا انسانی کمزوریاں نہیں مغلوب کر سکیں گی۔
’یہوواہ مبارک ہو!‘
زبور کی پہلی کتاب کے ۴۱ ابواب نہایت تسلیبخش اور حوصلہافزا ہیں! ہم چاہے آزمائشوں کا سامنے کر رہے ہوں یا ہمیں ضمیر کی خلِش محسوس ہو رہی ہو ہم خدا کے مؤثر کلام کے اس حصے سے طاقت اور حوصلہافزائی حاصل کر سکتے ہیں۔ (عبرانیوں ۴:۱۲) ان زبوروں میں وہ معلومات پائی جاتی ہیں جو زندگی بسر کرنے کیلئے ٹھوس راہنمائی فراہم کرتی ہیں۔ ہمیں بار بار اس بات کی یقیندہانی کرائی گئی ہے کہ ہمارے حالات خواہ کتنے ہی بُرے کیوں نہ ہوں یہوواہ ہمیں نہیں چھوڑیگا۔
زبور کی پہلی کتاب ان الفاظ کیساتھ ختم ہوتی ہے: ”[یہوواہ] اؔسرائیل کا خدا ازل سے ابد تک مبارک ہو! آمین ثم آمین۔“ (زبور ۴۱:۱۳) ان زبوروں پر غور کرنے کے بعد، ہمیں یہوواہ کی اَور زیادہ حمد کرنے کی تحریک ملتی ہے۔
[فٹنوٹ]
[صفحہ ۶ پر عبارت]
اگر بےجان مخلوق یہوواہ کا جلال ظاہر کرتی ہے تو ہمیں اَور زیادہ اُسکا جلال ظاہر کرنا چاہئے!
[صفحہ ۴ پر تصویر]
پہلے ۴۱ زبوروں میں سے زیادہتر داؤد نے لکھے تھے
[صفحہ ۵ پر تصویر]
کیا آپ جانتے ہیں کہ کونسا زبور یہوواہ کی عظیم چرواہے کے طور پر تصویرکشی کرتا ہے؟
[صفحہ ۷ پر تصویر]
ہمیں ہر روز روحانی باتوں پر غور کرنا چاہئے
[صفحہ ۴ پر تصویر کا حوالہ]
Stars: Courtesy United States Naval Observatory
[صفحہ ۷ پر تصویر کا حوالہ]
Stars, pages 5 and 6: Courtesy United States Naval Observatory
[صفحہ ۷ پر تصویر کا حوالہ]
Stars: Courtesy United States Naval Observatory