عدالت انفصال کی وادی میں ہوتی ہے
”قومیں . . . یہوؔسفط کی وادی میں آئیں کیونکہ مَیں وہاں بیٹھ کر اردگرد کی سب قوموں کی عدالت کرونگا۔“—یوایل ۳:۱۲۔
۱. یوایل گروہوں کو ”انفصال کی وادی میں جمع“ کیوں دیکھتا ہے؟
”گروہ پر گروہ انفصال کی وادی میں ہے“! ہم یہ ہیجانخیز الفاظ یوایل ۳:۱۴ میں پڑھتے ہیں۔ یہ گروہ کیوں جمع ہیں؟ یوایل ہی جواب دیتا ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کا دن . . . آ پہنچا۔“ یہ یہوواہ کی سربلندی کا عظیم دن ہے—مسیح یسوع کے زیرِاختیار خدا کی قائمشُدہ بادشاہت کو رد کرنے والے اژدحام کی عدالت کا دن۔ بالآخر، مکاشفہ ۷ باب کے ”چار فرشتے“ ”زمین کی چاروں ہواؤں“ پر اپنی مضبوط گرفت کو چھوڑنے والے ہیں جسکا نتیجہ ”ایسی بڑی مصیبت ہوگی کہ دُنیا کے شروع سے نہ اب تک ہوئی نہ کبھی ہوگی۔“—مکاشفہ ۷:۱؛ متی ۲۴:۲۱۔
۲. (ا) یہوواہ کی عدالتی کارروائی کی جگہ کو موزوں طور پر ”یہوؔسفط کی وادی“ کیوں کہا گیا ہے؟ (ب) یہوسفط نے حملے کے تحت کیسے مناسب ردِعمل دکھایا؟
۲ یوایل ۳:۱۲ میں اس عدالتی کارروائی کے مقام کو ”یہوؔسفط کی وادی“ کہا گیا ہے۔ موزوں طور پر، یہوداہ کی تاریخ کے پُرآشوب دَور کے دوران، یہوواہ نے نیک بادشاہ یہوسفط کی خاطر وہاں عدالت کی، جسکے نام کا مطلب ہے ”یہوواہ منصف ہے۔“ اُس وقت جوکچھ واقع ہوا اُس پر غوروخوض ہمیں یہ سمجھنے میں مدد دیگا کہ ہمارے اپنے زمانے میں کیا ہونے والا ہے۔ یہ سرگزشت ۲-تواریخ ۲۰ باب میں پائی جاتی ہے۔ اس باب کی ۱ آیت میں ہم پڑھتے ہیں کہ ”بنی موآب اور بنیعمون اور اُنکے ساتھ بعض عمونیوں نے یہوؔسفط سے لڑنے کو چڑھائی کی۔“ یہوسفط نے کیسا ردِعمل دکھایا؟ اُس نے وہی کِیا جو یہوواہ کے ایماندار خادم ہمیشہ بحرانی صورتحال میں کرتے ہیں۔ اُس نے راہنمائی کیلئے یہوواہ کی طرف رجوع کِیا اور سنجیدگی سے دُعا کی: ”اَے ہمارے خدا کیا تُو اُنکی عدالت نہیں کریگا؟ کیونکہ اس بڑے انبوہ کے مقابل جو ہم پر چڑھا آتا ہے ہم کچھ طاقت نہیں رکھتے اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ کیا کریں بلکہ ہماری آنکھیں تجھ پر لگی ہیں۔“—۲-تواریخ ۲۰:۱۲۔
یہوواہ دُعا کا جواب دیتا ہے
۳. جب یہوداہ کو ہمسایہ اقوام کی طرف سے سخت حملے کا سامنا تھا تو یہوواہ نے اُنہیں کونسی ہدایات فراہم کیں؟
۳ جس اثنا میں ”سارا یہوؔداہ اپنے بچوں اور بیویوں اور لڑکوں سمیت یہوواہ کے حضور کھڑا“ تھا تو یہوواہ نے جواب دیا۔ (۲-تواریخ ۲۰:۱۳) جیسے وہ آجکل اپنے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کو استعمال کرتا ہے ویسے ہی دُعا سننے والی عظیم ہستی نے جمعشُدہ لوگوں کے سامنے اپنا جواب پیش کرنے کیلئے ایک لاوی نبی یحزیایل کو تقویت بخشی۔ (متی ۲۴:۴۵) ہم پڑھتے ہیں: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] تم کو یوں فرماتا ہے کہ تم اس بڑے انبوہ کی وجہ سے نہ تو ڈرو اور نہ گھبراؤ کیونکہ یہ جنگ تمہاری نہیں بلکہ خدا کی ہے۔ . . . تم کو اس جگہ میں لڑنا نہیں پڑیگا۔ . . . تم قطار باندھکر چپچاپ کھڑے رہنا اور خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] کی نجات جو تمہارے ساتھ ہے دیکھنا۔ خوف نہ کرو اور ہراسان نہ ہو۔ کل اُنکے مقابلہ کو نکلنا کیونکہ خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] تمہارے ساتھ ہے۔“—۲-تواریخ ۲۰:۱۵-۱۷۔
۴. یہوواہ نے کس طرح یہ تقاضا کِیا کہ اُس کے لوگ دشمن کے چیلنج کا سامنا کرتے وقت انفعال ہونے کی بجائے فعال ہوں؟
۴ یہوواہ نے یہوسفط اور اُسکے لوگوں سے محض بیکار بیٹھ کر معجزانہ مخلصی کا انتظار کرتے رہنے سے زیادہ کا تقاضا کِیا تھا۔ دُشمن کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے اُنہیں پہل کرنی تھی۔ بادشاہ اور ’یہوداہ کے تمام باشندوں، اُنکے بچوں اور اُنکی بیویوں اور اُن کے لڑکوں‘ نے علیالصبح اُٹھنے اور حملہآور لشکروں کی جانب بڑھنے سے فرمانبرداری کر کے مضبوط ایمان کا مظاہرہ کِیا۔ راستے میں، بادشاہ اُنہیں تھیوکریٹک ہدایت اور حوصلہافزائی فراہم کرتا رہا اور یہ تاکید کی: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنے خدا پر ایمان رکھو تو تم قائم کئے جاؤ گے۔ اُسکے نبیوں کا یقین کرو تو تم کامیاب ہوگے۔“ (۲-تواریخ ۲۰:۲۰) یہوواہ پر ایمان! اُسکے نبیوں پر ایمان! کامیابی کی کُنجی یہی ہے۔ اسی طرح، آجکل جب ہم سرگرمی سے یہوواہ کی خدمت جاری رکھتے ہیں تو دُعا ہے کہ ہم کبھی بھی اس بات پر شک نہ کریں کہ وہ ہمارے ایمان کو فتح بخشے گا!
۵. آجکل یہوواہ کے گواہ یہوواہ کی حمد کرنے میں کیسے سرگرم ہیں؟
۵ یہوسفط کے زمانہ کے یہوداہ کے لوگوں کی طرح، ہمیں چاہئے کہ ”اُسکی [”یہوواہ کی،“ اینڈبلیو] حمد کریں . . . کیونکہ اُسکی رحمت ابد تک ہے۔“ ہم یہ حمد کیسے کرتے ہیں؟ اپنی سرگرم بادشاہتی منادی سے! جیسے یہوداہ کے وہ لوگ ”گانے اور حمد کرنے لگے“ ویسے ہی ہم اپنے ایمان میں اعمال کا اضافہ کرتے ہیں۔ (۲-تواریخ ۲۰:۲۱، ۲۲) جیہاں، جبکہ یہوواہ اپنے دُشمنوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے تیاری کرتا ہے تو آئیے ہم ایسے ہی حقیقی ایمان کا مظاہرہ کریں! اگرچہ راستہ طویل دکھائی دے سکتا ہے توبھی آئیے بالکل ویسے ہی برداشت کرنے، ایمان میں فعال رہنے کا عزم کریں جیسے آجکل زمین کے مصیبتزدہ علاقوں میں اُسکے فاتح لوگ کر رہے ہیں۔ ۱۹۹۸ ائیربُک آف جیہوواز وٹنسز کی رپورٹ کے مطابق، بعض ایسے ممالک میں جو اذیت، تشدد، قحط اور بدتر معاشی حالتوں کی زد میں ہیں، خدا کے ایماندار خادم شاندار ترقی کا تجربہ کر رہے ہیں۔
یہوواہ اپنے لوگوں کو بچاتا ہے
۶. مضبوط ایمان آجکل ہمیں وفادار رکھنے میں کیسے مدد کرتا ہے؟
۶ یہوداہ کے گِردونواح کی بیدین اقوام نے خدا کے لوگوں کو گھیرنے کی کوشش کی مگر اُنہوں نے مثالی ایمان کیساتھ یہوواہ کی حمد کے گیت گاتے ہوئے جوابی کارروائی کی۔ ہم بھی آجکل ایسا ہی ایمان دکھا سکتے ہیں۔ اپنی زندگیوں کو یہوواہ کی حمد کے کاموں سے معمور کر کے، ہم اپنے روحانی بکتر کو مضبوط کرتے ہیں جس کی وجہ سے شیطان کی عیارانہ تدابیر کیلئے اپنا اثر دکھانے کی گنجائش نہیں رہتی۔ (افسیوں ۶:۱۱) مضبوط ایمان اخلاقسوز تفریح، مادہپرستی اور ہمارے چوگرد دَم توڑتی ہوئی دُنیا کی بنیادی خاصیت یعنی بےحسی کے باعث انتشارِخیال میں پڑ جانے کی آزمائش کو دُور کر دیگا۔ جب ہم ”وقت پر“ فراہمکردہ روحانی غذا سے مسلسل غذائیت حاصل کرتے ہیں تو یہ ناقابلِتسخیر ایمان ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کیساتھ وفاداری سے خدمت کرنے میں ہماری مدد کریگا۔—متی ۲۴:۴۵۔
۷. یہوواہ کے گواہوں نے اپنے خلاف مختلف حملوں کا جواب کیسے دیا ہے؟
۷ بائبل پر مبنی ہمارا ایمان ایسے لوگوں کی نفرت کی مہمات کیخلاف ہماری حفاظت کریگا جو متی ۲۴:۴۸-۵۱ کے ”خراب نوکر“ جیسا میلان ظاہر کرتے ہیں۔ اس پیشینگوئی کو غیرمعمولی طور پر پورا کرتے ہوئے، برگشتہ لوگ آجکل بہت سے ممالک میں مستعدی سے جھوٹ اور پروپیگنڈے کا بیج بو رہے ہیں، حتیٰکہ قوموں کے بعض اربابِاختیار کیساتھ سازباز کر لیتے ہیں۔ جب موزوں ہو تو یہوواہ کے گواہوں نے فلپیوں ۱:۷ کے مطابق ’خوشخبری کا دفاع اور قانونی طور پر اسکا ثبوت پیش کرتے ہوئے‘ جواب دیا ہے۔ مثال کے طور پر، ستمبر ۲۶، ۱۹۹۶ میں، یونان کے ایک مقدمے میں، سٹراسبرگ میں واقع، انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے نو ججوں نے اتفاقِرائے سے اس بات کی تصدیق کی کہ ”یہوواہ کے گواہ ’قانونی طور پر تسلیمشُدہ مذہب‘ کے زمرے میں آتے ہیں“ جو طرزِفکر، ضمیر اور اعتقاد کی آزادی سے اور اپنے ایمان کا پرچار کرنے کے حق سے محظوظ ہونے کے مجاذ ہیں۔ جہانتک برگشتہ لوگوں کا تعلق ہے تو خدا کا فیصلہ بیان کرتا ہے: ”اُن پر یہ سچی مثل صادق آتی ہے کہ کتا اپنی قے کی طرف رجوع کرتا ہے اور نہلائی ہوئی سُوأرنی دلدل میں لوٹنے کی طرف۔“—۲-پطرس ۲:۲۲۔
۸. یہوسفط کے زمانے میں، یہوواہ نے اپنی قوم کے دشمنوں کیخلاف کیسے عدالتی کارروائی کی؟
۸ یہوسفط کے زمانے میں، یہوواہ نے اُن لوگوں کیخلاف عدالتی کارروائی کی جو اُس کی قوم کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔ ہم پڑھتے ہیں: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] نے بنیعمون اور موآؔب اور کوؔہِشعیر کے باشندوں پر جو یہوؔداہ پر چڑھے آ رہے تھے کمین والوں کو بٹھا دیا۔ سو وہ مارے گئے۔ کیونکہ بنیعمون اور موآؔب کوؔہِشعیر کے باشندوں کے مقابلہ میں کھڑے ہو گئے کہ اُنکو بالکل تہِتیغ اور ہلاک کریں اور جب وہ شعیرؔ کے باشندوں کا خاتمہ کر چکے تو آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرنے لگے۔“ (۲-تواریخ ۲۰:۲۲، ۲۳) یہوداہ کے لوگوں نے اُس جگہ کا نام براکاہ کی وادی رکھا، براکاہ کا مطلب ہے ”برکت۔“ جدید زمانہ میں بھی، اپنے دُشمنوں پر یہوواہ کی عدالتی کارروائی اُسکے اپنے لوگوں کیلئے باعثِبرکت ہوگی۔
۹، ۱۰. کن لوگوں نے خود کو یہوواہ کی ناموافق عدالت کے لائق ثابت کِیا ہے؟
۹ ہم شاید یہ سوال پوچھیں، جدید زمانہ میں کون یہوواہ کی طرف سے ناموافق عدالت کا سامنا کرینگے؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کیلئے ہمیں واپس یوایل کی پیشینگوئی پر جانا ہوگا۔ یوایل ۳:۳ اُسکے لوگوں کے دُشمنوں کا ذکر کرتی ہے جنہوں نے ”ایک کسبی کے بدلے ایک لڑکا دیا اور مے کے لئے ایک لڑکی بیچی۔“ جیہاں، وہ خدا کے خادموں کو اپنے سے بہت کمتر خیال کرتے ہیں، اُن کے بچوں کی وقعت ایک کسبی کی قیمت یا مے کے ایک مرتبان کی لاگت سے بڑھ کر نہیں۔ اُنہیں اسکا جواب دینا پڑیگا۔
۱۰ روحانی فاحشہگری کے مرتکب بھی ایسی ہی عدالت کے سزاوار ہیں۔ (مکاشفہ ۱۷:۳-۶) نیز وہ لوگ خاص طور پر قابلِنفرت ہیں جو یہوواہ کے گواہوں کو اذیت دینے اور اُن کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لئے سیاسی طاقتوں کو اُکساتے ہیں جیسےکہ حالیہ وقتوں میں مغربی یورپ میں بغاوت کو ہوا دینے والے مذہبی پیشوا کرتے رہے ہیں۔ یہوواہ ایسے غیرمنصفانہ کام کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرنے کے اپنے عزم کا اظہار کرتا ہے۔—یوایل ۳:۴-۸۔
”لڑائی کی تیاری کرو“
۱۱. یہوواہ اپنے دشمنوں کو جنگ کے لئے کیسے چیلنج کرتا ہے؟
۱۱ اسکے بعد یہوواہ اپنے لوگوں کو قوموں کے درمیان اس چیلنج کا اعلان کرنے کا حکم دیتا ہے: ”لڑائی کی تیاری کرو۔ بہادروں کو برانگیختہ کرو۔ جنگی جوان حاضر ہوں۔ وہ چڑھائی کریں۔“ (یوایل ۳:۹) یہ ایک غیرمعمولی جنگ—راست جنگ—کا اعلان ہے۔ یہوواہ کے وفادار گواہ سچائی سے جھوٹ کا دفعیہ کرتے ہوئے، باطل پروپیگنڈے کے جواب کیلئے روحانی ہتھیاروں پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (۲-کرنتھیوں ۱۰:۴؛ افسیوں ۶:۱۷) جلد ہی، خدا ”قادرِمطلق خدا کے روزِعظیم کی لڑائی“ کی تقدیس کریگا۔ (مکاشفہ ۱۶:۱۴) یہ زمین سے خدا کی حاکمیت کے تمام مخالفین کو دُور کر دیگی۔ زمین پر اُسکے لوگ کسی بھی طرح سے جسمانی طور پر اس میں شریک نہیں ہونگے۔ حقیقی اور علامتی مفہوم میں، اُنہوں نے ’اپنی تلواروں کو توڑ کر پھالیں اور اپنے بھالوں کو ہنسوئے بنا ڈالا ہے۔‘ (یسعیاہ ۲:۴) اسکے برعکس، یہوواہ قوموں کو اُسکے اُلٹ کام کرنے کا چیلنج کرتا ہے: ”اپنے ہل کی پھالوں کو پیٹ کر تلواریں بناؤ اور ہنسووں کو پیٹ کر بھالے۔“ (یوایل ۳:۱۰) وہ اُنہیں اپنے جنگی آلات اور جدید ہتھیاروں کو جنگ میں استعمال کرنے کی دعوت دیتا ہے۔ لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکتے کیونکہ جنگ اور فتح تو یہوواہ کی ہے!
۱۲، ۱۳. (ا) سرد جنگ کے خاتمے کے باوجود، بہتیری اقوام نے یہ کیسے ظاہر کِیا ہے کہ وہ ابھی تک جنگجویانہ ذہنیت رکھتی ہیں؟ (ب) قومیں کس کے لئے تیار نہیں ہیں؟
۱۲ قوموں نے ۱۹۹۰ کے دہے کے اوائل میں اعلان کِیا تھا کہ سرد جنگ ختم ہو گئی ہے۔ اسکے پیشِنظر، کیا اقوامِمتحدہ کا امنوسلامتی کا بنیادی مقصد پورا ہو گیا ہے؟ بمشکل! برونڈی، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، عراق، لائبریا، صومالیہ، روانڈا، سابقہ یوگوسلاویہ میں واقعات ہمیں کیا بتاتے ہیں؟ یرمیاہ ۶:۱۴ کے الفاظ کے مطابق، وہ کہہ رہے ہیں: ”سلامتی سلامتی . . . حالانکہ سلامتی ہے نہیں۔“
۱۳ اگرچہ بعض مقامات پر جنگ بالکل بند ہو گئی ہے توبھی یواین کی ممبر اقوام ابھی تک زیادہ سے زیادہ جدید جنگی ہتھیار بنانے کیلئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ میں مصروف ہیں۔ بعض اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کے انبار برقرار رکھنے کیلئے کوشاں ہیں۔ دیگر بڑے پیمانے پر تباہی کے کیمیائی یا جرثومیاتی ہتھیاروں کو ایجاد کرتی ہیں۔ جب یہ تمام قومیں اُس علامتی مقام پر جمع ہوتی ہیں جو ہرمجدون کہلاتا ہے تو وہ اُنہیں چیلنج کرتا ہے: ”کمزور کہے کہ مَیں زورآور ہوں۔ اَے اِردگِرد کی سب قومو جلد آ کر جمع ہو جاؤ۔“ اسکے بعد یوایل اپنی درخواست کیساتھ بول اُٹھتا ہے: ”اَے خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنے بہادروں کو وہاں بھیج دے۔“—یوایل ۳:۱۰، ۱۱۔
یہوواہ اپنوں کی حفاظت کرتا ہے
۱۴. یہوواہ کے بہادر کون ہیں؟
۱۴ یہوواہ کے بہادر کون ہیں؟ بائبل میں تقریباً ۲۴۲ مرتبہ سچے خدا کو ”رب الافواج“ کہا گیا ہے۔ (۲-سلاطین ۳:۱۴) یہ افواج آسمان میں ملکوتی جتھے ہیں جو یہوواہ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے بالکل تیار کھڑے رہتے ہیں۔ جب ارامیوں نے الیشع کو گھیرنے کی کوشش کی تو یہوواہ نے بالآخر الیشع کے خادم کی آنکھیں کھول دیں تاکہ وہ دیکھ سکے کہ وہ کیوں کامیاب نہیں ہونگے: ”اُس نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ الیشعؔ کے گِرداگِرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے۔“ (۲-سلاطین ۶:۱۷) یسوع نے کہا کہ وہ اپنے باپ سے ”فرشتوں کے بارہ تمن سے زیادہ“ کے لئے درخواست کر سکتا ہے۔ (متی ۲۶:۵۳) ہرمجِدّون پر عدالتی کارروائی کرنے کے لئے یسوع کے گھوڑے پر سوار ہو کر آنے کی بابت مکاشفہ بیان کرتا ہے: ”آسمان کی فوجیں سفید گھوڑوں پر سوار اور سفید اور صاف مہین کتانی کپڑے پہنے ہوئے اُس کے پیچھے پیچھے ہیں اور قوموں کے مارنے کے لئے اُس کے مُنہ سے ایک تیز تلوار نکلتی ہے اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حکومت کریگا اور قادرِمطلق خدا کے سخت غضب کی مے کے حوض میں انگور روندیگا۔“ (مکاشفہ ۱۹:۱۴، ۱۵) اس مے کے علامتی حوض کو ”خدا کے قہر کے بڑے حوض“ کے طور پر بڑی واضح اصطلاحات میں بیان کِیا گیا ہے۔—مکاشفہ ۱۴:۱۷-۲۰۔
۱۵. یوایل قوموں کے خلاف یہوواہ کی جنگ کو کیسے بیان کرتا ہے؟
۱۵ لہٰذا، یہوواہ یوایل کی اس التجا کا کیسے جواب دیتا ہے کہ خدا اپنے بہادروں کو وہاں بھیج دے؟ اِسے اِن واضح الفاظ میں بیان کِیا گیا ہے: ”قومیں برانگیختہ ہوں اور یہوؔسفط کی وادی میں آئیں کیونکہ مَیں وہاں بیٹھ کر اِردگِرد کی سب قوموں کی عدالت کرونگا۔ ہنسوا لگاؤ کیونکہ کھیت پک گیا ہے۔ آؤ روندو کیونکہ حوض لبالب اور کولھو لبریز ہیں کیونکہ اُنکی شرارت عظیم ہے۔ گروہ پر گروہ انفصال کی وادی میں ہے کیونکہ یہوواہ کا دن انفصال کی وادی میں آ پہنچا۔ سورج اور چاند تاریک ہو جائینگے اور ستاروں کا چمکنا بند ہو جائیگا کیونکہ خداوند صیوؔن سے نعرہ ماریگا اور یرؔوشلیم سے آواز بلند کریگا اور آسمانوزمین کانپیں گے۔“—یوایل ۳:۱۲-۱۶۔
۱۶. یہوواہ جن کے خلاف عدالتی کارروائی کرتا ہے اُن میں کون شامل ہونگے؟
۱۶ یقیناً جیسےکہ نام یہوسفط کا مطلب ہے ”یہوواہ منصف ہے،“ ویسے ہی یقینی طور پر خدا، یہوواہ عدالتی کارروائی کرنے سے مکمل طور پر اپنی حاکمیت کی راستی کو ثابت کریگا۔ پیشینگوئی ایسے لوگوں کا ذکر کرتی ہے جو ’انفصال کی وادی میں گروہ پر گروہ‘ کے طور پر ناموافق عدالت کا سامنا کرتے ہیں۔ جھوٹے مذہب کے باقیماندہ حمایتی ان گروہوں میں شامل ہونگے۔ وہ لوگ بھی شامل ہونگے جنکا دوسرے زبور میں ذکر کِیا گیا ہے—قومیں، قبیلے، زمین کے بادشاہ اور اعلیٰ حکام—جنہوں نے ’ڈرتے ہوئے یہوواہ کی خدمت‘ کرنے کی بجائے اس دُنیا کے بدعنوان نظام کو ترجیح دی ہے۔ وہ ”بیٹے کو چومنے“ سے انکار کرتے ہیں۔ (زبور ۲:۱، ۲، ۱۱، ۱۲) وہ یسوع کو یہوواہ کے ساتھی بادشاہ کے طور پر قبول نہیں کرتے۔ اسکے علاوہ، تباہی کیلئے مقررکردہ گروہوں میں وہ تمام لوگ بھی شامل ہونگے جنکو جلالی بادشاہ عدالت کے دوران ”بکریاں“ قرار دیگا۔ (متی ۲۵:۳۳، ۴۱) یہوواہ کے آسمانی یروشلیم سے گرجنے کے عین وقت پر، اُسکا ساتھی بادشاہوں کا بادشاہ عدالتی کارروائی کیلئے اپنے گھوڑے پر سوار ہوگا۔ آسمان اور زمین واقعی کانپیں گے! تاہم، ہمیں یقین ہے: ”خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] اپنے لوگوں کی پناہگاہ اور بنیاسرائیل کا قلعہ“ ہوگا۔—یوایل ۳:۱۶۔
۱۷، ۱۸. بڑی مصیبت سے بچنے والوں کے طور پر کن کی شناخت کی گئی ہے اور وہ کن حالتوں سے محظوظ ہونگے؟
۱۷ مکاشفہ ۷:۹-۱۷ یسوع کے خون کی فدیہ دینے والی قوت پر ایمان رکھنے والوں کی ایک ”بڑی بِھیڑ“ کی شناخت کراتی ہے جو بڑی مصیبت سے زندہ بچ نکلتی ہے۔ یہوواہ کے دن پر یہ محفوظ رہینگے جبکہ یوایل کی پیشینگوئی کے مطابق جمع ہونے والے گروہ ناموافق عدالت کا سامنا کرینگے۔ یوایل بچنے والوں سے کہتا ہے: ”پس تم جانو گے کہ مَیں خداوند [”یہوواہ،“ اینڈبلیو] تمہارا خدا ہوں جو صیوؔن“—یہوواہ کا آسمانی مسکن—”میں اپنے کوہِمُقدس پر رہتا ہوں۔“—یوایل ۳:۱۷الف۔
۱۸ پیشینگوئی ایک بار پھر ہمیں آگاہ کرتی ہے کہ خدا کی آسمانی بادشاہت کی عملداری بھی ”مُقدس ہوگی اور پھر اُس میں کسی اجنبی کا گذر نہ ہوگا۔“ (یوایل ۳:۱۷ب) آسمان میں اور آسمانی بادشاہت کی زمینی عملداری میں، کوئی اجنبی نہیں ہونگے کیونکہ سب کے سب سچی پرستش میں متحد ہونگے۔
۱۹. آجکل خدا کے لوگوں کی فردوسی خوشحالی کو یوایل نے کیسے بیان کِیا ہے؟
۱۹ آجکل بھی زمین پر یہوواہ کے لوگوں میں اَمن کا دوردورا ہے۔ متحد ہو کر، وہ ۲۳۰ سے زائد ممالک میں اور ۳۰۰ سے زیادہ مختلف زبانوں میں اُسکے عدالتی فیصلوں کا اعلان کر رہے ہیں۔ انکی خوشحالی کی یوایل نے بڑی خوبصورتی سے پیشینگوئی کی ہے: ”اُس روز پہاڑوں پر سے نئی مے ٹپکے گی اور ٹیلوں پر سے دُودھ بہے گا اور یہوؔداہ کی سب ندیوں میں پانی جاری ہوگا۔“ (یوایل ۳:۱۸) جیہاں، یہوواہ زمین پر اپنے مدّاحین کو کثرت سے پُرمسرت برکات اور خوشحالی عطا کرتا رہیگا اور انمول سچائی کی ندی سدا بہتی رہیگی۔ انفصال کی وادی میں پوری طرح یہوواہ کی حاکمیت کی راستی ثابت ہو چکی ہوگی اور جب وہ اپنے چھڑائے ہوئے لوگوں کیساتھ ہمیشہ تک رہتا ہے تو خوشی میں اَور بھی اضافہ ہو جائیگا۔—مکاشفہ ۲۱:۳، ۴۔
کیا آپ کو یاد ہے؟
◻یہوسفط کے زمانے میں یہوواہ نے اپنے لوگوں کو کیسے چھڑایا تھا؟
◻یہوواہ ”انفصال کی وادی“ میں کسے تباہی کے لائق خیال کرتا ہے؟
◻خدا کے بہادر کون ہیں اور وہ فیصلہکُن معرکہآرائی میں کیا کردار ادا کرینگے؟
◻ایماندار پرستار کس شادمانی سے محظوظ ہوتے ہیں؟
[صفحہ 31 پر تصویر]
یہوواہ اپنے دشمنوں کو ’اپنے پھالوں کو پیٹ کر تلواریں بنانے‘ کا چیلنج کرتا ہے