لُوقا
10 اِس کے بعد ہمارے مالک نے 70 (ستر) اَور شاگردوں کو چُنا اور اُنہیں دو دو کر کے اپنے آگے ہر اُس شہر اور جگہ بھیجا جہاں وہ خود جانے والے تھے۔ 2 یسوع نے اُن سے کہا: ”فصل تو بہت ہے لیکن کٹائی کے لیے مزدور کم ہیں۔ اِس لیے کٹائی کے مالک کی مِنت کریں کہ وہ کٹائی کے لیے اَور مزدور بھیجے۔ 3 جائیں۔ دیکھیں! آپ میمنوں* کی طرح ہیں اور مَیں آپ کو بھیڑیوں میں بھیج رہا ہوں۔ 4 اپنے ساتھ پیسوں کی تھیلی یا کھانے کا تھیلا یا چپل نہ لے جائیں اور نہ ہی راستے میں کسی سے سلام دُعا کرنے* کے لیے رُکیں۔ 5 جب بھی آپ کسی گھر میں داخل ہوں تو پہلے کہیں کہ ”اِس گھر پر سلامتی ہو۔“ 6 اگر وہاں کوئی صلحپسند شخص ہے تو اُس پر سلامتی ہوگی لیکن اگر وہاں کوئی ایسا شخص نہیں ہے تو وہ سلامتی آپ پر لوٹ آئے گی۔ 7 اُس صلحپسند شخص کے گھر میں رہیں اور جو بھی آپ کو دیا جائے وہ کھائیں پئیں کیونکہ مزدور کا حق ہے کہ اُسے مزدوری دی جائے۔ اور بار بار ٹھکانا نہ بدلیں۔
8 اور جب بھی آپ کسی شہر میں داخل ہوں اور وہاں کے لوگ آپ کو قبول کریں تو جو کچھ آپ کے سامنے رکھا جائے، وہ کھائیں 9 اور بیماروں کو ٹھیک کریں اور لوگوں کو یہ بتائیں کہ ”خدا کی بادشاہت نزدیک ہے۔“ 10 لیکن جب بھی آپ کسی شہر میں داخل ہوں اور وہاں کے لوگ آپ کو قبول نہ کریں تو اُس شہر کے چوکوں میں جا کر کہیں: 11 ”ہم اُس مٹی کو بھی اپنے پاؤں سے جھاڑ رہے ہیں جو آپ کے شہر میں ہمارے پاؤں پر لگی ہے تاکہ آپ کے خلاف گواہی ہو۔ لیکن یہ جان لیں کہ خدا کی بادشاہت نزدیک ہے۔“ 12 مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ عدالت کے دن اُس شہر کی سزا سدوم کی سزا سے زیادہ سخت ہوگی۔
13 خُرازین، تجھ پر افسوس! بیتصیدا، تجھ پر افسوس! کیونکہ اگر صور اور صیدا میں وہ معجزے کیے جاتے جو تجھ میں کیے گئے تو وہاں کے لوگ ٹاٹ اوڑھ کر اور راکھ میں بیٹھ کر کب کے توبہ کر چکے ہوتے۔ 14 لہٰذا عدالت کے دن تیری سزا صور اور صیدا کی سزا سے زیادہ سخت ہوگی۔ 15 اور کفرنحوم، کیا تجھے آسمان پر چڑھایا جائے گا؟ نہیں! تجھے تو قبر* میں اُتارا جائے گا۔
16 جو آپ کی بات سنتا ہے، وہ میری بھی سنتا ہے۔ اور جو آپ کو رد کرتا ہے، وہ مجھے بھی رد کرتا ہے۔ اور جو مجھے رد کرتا ہے، وہ اُس کو بھی رد کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“
17 پھر وہ 70 (ستر) خوشی خوشی واپس آئے اور کہنے لگے: ”مالک، جب ہم نے آپ کا نام اِستعمال کِیا تو بُرے فرشتوں نے بھی ہمارا حکم مانا۔“ 18 اِس پر یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں دیکھ رہا ہوں کہ شیطان بجلی کی طرح آسمان سے گِر چُکا ہے۔ 19 دیکھیں! مَیں نے آپ کو سانپوں اور بچھوؤں کو پاؤں کے نیچے کچلنے کا اِختیار دیا ہے اور آپ کو دُشمن پر غالب آنے کی طاقت دی ہے اور کوئی بھی چیز آپ کو نقصان نہیں پہنچائے گی۔ 20 لیکن اِس بات سے خوش نہ ہوں کہ بُرے فرشتے* آپ کا حکم مانتے ہیں بلکہ اِس بات سے خوش ہوں کہ آپ کے نام آسمان میں لکھے گئے ہیں۔“ 21 اُس وقت یسوع نے پاک روح سے معمور ہو کر خوشی کے مارے کہا: ”اَے باپ، آسمان اور زمین کے مالک! مَیں سب کے سامنے تیری بڑائی کرتا ہوں کیونکہ تُو نے یہ باتیں دانشمند اور ذہین لوگوں سے چھپائیں اور چھوٹے بچوں پر ظاہر کیں۔ اِس لیے کہ یہی تیری مرضی ہے، اَے باپ۔ 22 میرے باپ نے سب چیزیں میرے حوالے کی ہیں۔ کوئی بھی شخص بیٹے کو نہیں جانتا سوائے باپ کے۔ اور کوئی بھی شخص باپ کو نہیں جانتا سوائے بیٹے کے اور اُس شخص کے جس پر بیٹا اُسے ظاہر کرنا چاہتا ہے۔“
23 پھر یسوع نے اکیلے میں شاگردوں سے کہا: ”وہ لوگ خوش ہیں جو اُن باتوں کو دیکھتے ہیں جو آپ دیکھ رہے ہیں 24 کیونکہ مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ بہت سے نبی اور بادشاہ اُن باتوں کو دیکھنا چاہتے تھے جو آپ دیکھ رہے ہیں لیکن اُنہیں نہیں دیکھا اور اُن باتوں کو سننا چاہتے تھے جو آپ سُن رہے ہیں لیکن اُنہیں نہیں سنا۔“
25 اب دیکھو! شریعت کا ایک ماہر اُٹھا اور یسوع کا اِمتحان لینے کے لیے اُن سے پوچھنے لگا: ”اُستاد، مجھے کیا کرنا چاہیے تاکہ مَیں ہمیشہ کی زندگی ورثے میں پاؤں؟“ 26 یسوع نے اُس سے کہا: ”آپ کا کیا خیال ہے؟ شریعت میں کیا لکھا ہے؟“ 27 اُس نے جواب دیا: ” ”یہوواہ* اپنے خدا سے اپنے سارے دل، اپنی ساری جان،* اپنی ساری طاقت اور اپنی ساری عقل سے محبت کرو“ اور ”اپنے پڑوسی سے اُسی طرح محبت کرو جس طرح تُم اپنے آپ سے کرتے ہو۔“ “ 28 یسوع نے اُس سے کہا: ”آپ نے بالکل صحیح کہا۔ اِن حکموں پر عمل کرتے رہیں تو آپ کو زندگی ملے گی۔“
29 لیکن وہ آدمی خود کو نیک ثابت کرنا چاہتا تھا اِس لیے اُس نے یسوع سے پوچھا: ”پر میرا پڑوسی ہے کون؟“ 30 یسوع نے اُسے جواب دیا: ”ایک آدمی یروشلیم سے یریحو کی طرف جا رہا تھا۔ اچانک ڈاکوؤں نے اُسے گھیر لیا۔ اُنہوں نے اُسے ماراپیٹا اور اُس کی ساری چیزیں چھین لیں۔ پھر وہ اُسے ادھمؤا چھوڑ کر چلے گئے۔ 31 اِتفاق سے ایک کاہن اُس راستے سے گزرا۔ لیکن جب اُس نے اُس آدمی کو دیکھا تو وہ دوسری طرف سے ہو کر چلا گیا۔ 32 پھر لاوی قبیلے کا ایک شخص وہاں سے گزرا۔ اُس نے بھی اُس آدمی کو دیکھا اور دوسری طرف سے ہو کر چلا گیا۔ 33 پھر ایک سامری سفر کرتا ہوا اُسی جگہ پہنچا۔ جب اُس نے اُس آدمی کی حالت دیکھی تو اُسے بڑا ترس آیا۔ 34 وہ اُس آدمی کے پاس گیا اور اُس کے زخموں پر تیل اور مے لگائی اور اُس کی مرہمپٹی کی۔ پھر اُس نے اُسے اپنے گدھے پر بٹھایا اور اُسے ایک مسافرخانے میں لے گیا اور اُس کی دیکھبھال کی۔ 35 اگلے دن اُس نے مسافرخانے کے مالک کو دو دینار* دیے اور اُس سے کہا: ”اِس آدمی کا خیال رکھنا۔ اور اگر اِس کے علاوہ کوئی اَور خرچہ ہوگا تو مَیں واپسی پر ادا کر دوں گا۔“ 36 آپ کے خیال میں اِن تینوں میں سے کون اُس آدمی کا پڑوسی ثابت ہوا جسے ڈاکوؤں نے لُوٹ لیا تھا؟“ 37 شریعت کے ماہر نے جواب دیا: ”وہ جس نے اُس پر رحم کِیا تھا۔“ اِس پر یسوع نے کہا: ”جائیں اور ایسا ہی کریں۔“
38 پھر وہ سفر کرتے کرتے ایک گاؤں میں داخل ہوئے۔ وہاں یسوع ایک عورت کے گھر گئے جس کا نام مارتھا تھا۔ 39 مارتھا کی ایک بہن بھی تھی جس کا نام مریم تھا۔ مریم ہمارے مالک کے قدموں میں بیٹھ کر اُن کی باتیں سُن رہی تھیں 40 جبکہ مارتھا کھانے کا اِنتظام کرنے میں لگی ہوئی تھیں۔ اِس لیے مارتھا یسوع کے پاس آ کر کہنے لگیں: ”مالک، آپ دیکھ رہے ہیں کہ میری بہن میرا ہاتھ نہیں بٹا رہی۔ اِس سے کہیں کہ آ کر میری مدد کرے۔“ 41 ہمارے مالک نے جواب دیا: ”مارتھا، مارتھا، آپ بہت سی چیزوں کے بارے میں فکرمند اور پریشان کیوں ہیں؟ 42 ہمیں بہت ساری چیزوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ بس ایک ہی کافی ہے۔ جہاں تک مریم کا تعلق ہے، اُنہوں نے سب سے اچھی چیز چُنی ہے اور یہ اُن سے لی نہیں جائے گی۔“