اعمال
20 جب ہنگامہ ختم ہو گیا تو پولُس نے شاگردوں کو بلوایا اور اُن کی حوصلہافزائی کی۔ پھر اُنہوں نے اُن کو خدا حافظ کہا اور مقدونیہ کے لیے روانہ ہوئے۔ 2 وہاں سے گزرنے اور شاگردوں کی حوصلہافزائی کرنے کے بعد وہ یونان گئے۔ 3 وہ تین مہینے تک وہاں رہے۔ پھر جب وہ سُوریہ جانے والے تھے تو اُنہیں پتہ چلا کہ یہودیوں نے اُن کے خلاف سازش گھڑی ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ مقدونیہ کے راستے واپس جائیں گے۔ 4 جو لوگ اُن کے ساتھ گئے، وہ یہ تھے: تیمُتھیُس، پُرس کے بیٹے سوپترس جو بیریہ سے تھے، ارِسترخس اور سکندس جو تھسلُنیکے سے تھے، گِیُس جو دربے سے تھے اور تخِکُس اور تروفیمس جو صوبہ آسیہ سے تھے۔ 5 وہ لوگ ہم سے پہلے تروآس گئے اور وہاں ہمارا اِنتظار کِیا۔ 6 ہم بےخمیری روٹی کی عید کے بعد فِلپّی سے جہاز پر سوار ہوئے اور پانچ دن میں اُن کے پاس تروآس پہنچ گئے اور سات دن تک وہیں رہے۔
7 ہفتے کے پہلے دن ہم سب کھانا کھانے کے لیے جمع ہوئے۔ چونکہ پولُس اگلے دن وہاں سے روانہ ہونے والے تھے اِس لیے وہ تقریر کرنے لگے اور آدھی رات تک بولتے رہے۔ 8 ہم سب گھر کے اُوپر والے کمرے میں جمع تھے اور وہاں کافی چراغ جل رہے تھے۔ 9 ایک جوان جس کا نام یُوتِخُس تھا، کھڑکی میں بیٹھا تھا۔ جب پولُس بول رہے تھے تو اُسے سخت نیند آنے لگی یہاں تک کہ وہ گہری نیند سو گیا اور تیسری منزل سے گِر کر مر گیا۔ 10 لیکن پولُس نیچے گئے، اُس جوان پر جھکے اور اُسے اپنے بازوؤں میں لے لیا۔ پھر اُنہوں نے لوگوں سے کہا: ”روئیں مت۔ یہ زندہ ہے۔“* 11 اِس کے بعد پولُس اُوپر گئے، کھانے کے لیے بیٹھے* اور کھانا کھانے لگے۔ وہ کافی دیر تک باتیں کرتے رہے یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ پھر وہ وہاں سے روانہ ہوئے۔ 12 اور شاگرد اُس جوان کو وہاں سے لے گئے اور اُنہیں اِس بات سے بڑی تسلی ملی کہ وہ زندہ ہے۔
13 پولُس کا اِرادہ تھا کہ وہ پیدل اسُس جائیں گے۔ اُنہوں نے ہم سے کہا کہ ہم وہاں اُن سے ملیں۔ اِس لیے ہم جہاز پر سوار ہوئے اور اسُس کے لیے روانہ ہوئے۔ 14 جب ہم وہاں اُن سے ملے تو وہ بھی ہمارے ساتھ جہاز پر سوار ہو گئے اور پھر ہم متلینے گئے۔ 15 اگلے دن ہم وہاں سے روانہ ہوئے اور خیوس کے سامنے لنگر ڈالا۔ اُس سے اگلے دن ہم ساموس پہنچے اور اُس سے اگلے دن میلیتُس 16 لیکن ہم اِفسس میں نہیں رُکے۔ دراصل پولُس نے فیصلہ کِیا تھا کہ ہم صوبہ آسیہ نہیں جائیں گے کیونکہ اُنہیں یروشلیم پہنچنے کی جلدی تھی اور وہ چاہتے تھے کہ عیدِپنتِکُست تک وہاں پہنچ جائیں۔
17 مگر اُنہوں نے میلیتُس سے اِفسس کی کلیسیا* کے بزرگوں کو پیغام بھیجا کہ وہ اُن کے پاس آئیں۔ 18 جب وہ وہاں پہنچے تو پولُس نے اُن سے کہا: ”آپ جانتے ہیں کہ جس دن سے مَیں نے صوبہ آسیہ میں قدم رکھا، مَیں نے آپ کے درمیان کیا کچھ کِیا۔ 19 مَیں نے خاکساری سے مالک کی غلامی کی اور یہودیوں کی سازشوں کی وجہ سے بڑے آنسو بہائے اور بڑی تکلیف اُٹھائی۔ 20 مَیں آپ کو فائدہمند باتیں بتانے اور عوامی جگہوں پر تعلیم دینے اور گھر گھر جا کر سکھانے سے نہیں ہچکچایا 21 بلکہ مَیں نے یہودیوں اور یونانیوں دونوں کو اچھی طرح سے گواہی دی کہ توبہ کر کے خدا کی طرف آئیں اور ہمارے مالک یسوع پر ایمان لے آئیں۔ 22 لیکن اب پاک روح نے مجھے پابند کِیا* ہے کہ مَیں یروشلیم جاؤں حالانکہ مجھے یہ نہیں پتہ کہ وہاں میرے ساتھ کیا ہوگا۔ 23 مَیں بس اِتنا جانتا ہوں کہ پاک روح ہر شہر میں مجھے بار بار بتاتی ہے کہ مجھے قید میں ڈالا جائے گا اور اذیتیں دی جائیں گی۔ 24 مگر مَیں اپنی جان کو اہم نہیں سمجھتا بلکہ میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ اپنا کام پورا کروں اور وہ خدمت انجام دوں جو مالک یسوع نے مجھے دی ہے یعنی خدا کی عظیم رحمت کی خوشخبری کی اچھی طرح سے مُنادی کروں۔
25 مَیں جانتا ہوں کہ آپ سب جنہیں مَیں نے بادشاہت کے بارے میں بتایا ہے، مجھے دوبارہ نہیں دیکھیں گے۔ 26 آپ اِس بات کے گواہ ہیں کہ مَیں تمام اِنسانوں کے خون سے بَری ہوں 27 کیونکہ مَیں آپ کو خدا کی مرضی بتانے سے نہیں ہچکچایا۔ 28 خود پر اور اُس سارے گلّے پر نظر رکھیں جس میں پاک روح نے آپ کو اِس لیے نگہبان مقرر کِیا ہے تاکہ آپ خدا کی کلیسیا کی گلّہبانی کریں جسے اُس نے اپنے بیٹے کے خون سے خریدا ہے۔ 29 مَیں جانتا ہوں کہ میرے جانے کے بعد آپ کے بیچ میں ظالم بھیڑیے آ جائیں گے جو گلّے کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتیں گے۔ 30 اور آپ کے بیچ میں سے ایسے آدمی اُٹھیں گے جو سچائی کو توڑ مروڑ کر پیش کریں گے تاکہ شاگردوں کو اپنے پیچھے لگا لیں۔
31 لہٰذا چوکس رہیں اور یاد رکھیں کہ مَیں نے تین سال تک دن رات آنسو بہا بہا کر آپ کو لگاتار نصیحت کی۔ 32 اور اب مَیں آپ کو خدا اور اُس کی عظیم رحمت* کے سپرد کرتا ہوں جو آپ کو حوصلہ دے سکتی ہے اور مُقدس لوگوں کے ساتھ وراثت عطا کر سکتی ہے۔ 33 مَیں نے کبھی کسی کے سونے یا چاندی یا کپڑوں کا لالچ نہیں کِیا۔ 34 آپ خود جانتے ہیں کہ مَیں نے اِن ہاتھوں سے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی ضرورتیں پوری کیں۔ 35 مَیں نے ہر معاملے میں آپ کو اپنی مثال سے سکھایا کہ محنت کر کے کمزوروں کی مدد کریں اور مالک یسوع کی اِس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ ”لینے کی نسبت دینے میں زیادہ خوشی ہے۔“ “
36 اِس کے بعد اُن سب نے گھٹنے ٹیکے اور پولُس نے دُعا کی۔ 37 پھر وہ لوگ زار زار رونے لگے اور پولُس کو گلے لگایا اور چُوما 38 کیونکہ وہ اُن کی اِس بات پر بہت دُکھی تھے کہ ”آپ مجھے دوبارہ نہیں دیکھیں گے۔“ اِس کے بعد وہ اُنہیں جہاز تک چھوڑنے گئے۔