متی
11 یسوع نے اپنے 12 شاگردوں کو ہدایتیں دینے کے بعد دوسرے شہروں کا رُخ کِیا تاکہ وہاں بھی تعلیم دیں اور مُنادی کریں۔
2 جب یوحنا نے قیدخانے میں یسوع کے کاموں کے بارے میں سنا تو اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو اُن کے پاس بھیجا 3 تاکہ اُن سے پوچھیں کہ ”کیا آپ ہی وہ شخص ہیں جسے آنا تھا یا کیا ہم کسی اَور کا اِنتظار کریں؟“ 4 یسوع نے جواب دیا: ”یوحنا کے پاس واپس جائیں اور اُنہیں اُن باتوں کے بارے میں بتائیں جو آپ دیکھ اور سُن رہے ہیں: 5 اندھے دیکھنے لگے ہیں، لنگڑے چلنے پھرنے لگے ہیں، بہرے سننے لگے ہیں، کوڑھی ٹھیک ہو رہے ہیں، مُردے زندہ کیے جا رہے ہیں اور غریبوں کو خوشخبری سنائی جا رہی ہے۔ 6 وہ شخص خوش رہتا ہے جو میرے بارے میں شک نہیں کرتا۔“
7 جب یوحنا کے شاگرد چلے گئے تو یسوع لوگوں سے یوحنا کے بارے میں کہنے لگے: ”آپ ویرانے میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک سرکنڈے کو جو ہوا سے ہل رہا تھا؟ نہیں۔ 8 پھر آپ کیا دیکھنے گئے تھے؟ ایک آدمی کو جس نے ریشمی لباس پہنا تھا؟ نہیں۔ جو لوگ ریشمی لباس پہنتے ہیں، وہ تو محلوں میں رہتے ہیں۔ 9 تو پھر آپ وہاں کیوں گئے تھے؟ ایک نبی کو دیکھنے؟ ہاں۔ مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ وہ تو نبیوں سے بھی زیادہ اہم ہیں۔ 10 یہی وہ شخص ہیں جن کے بارے میں لکھا ہے: ”دیکھو! مَیں تمہارے آگے اپنا پیغمبر بھیج رہا ہوں جو تمہارے لیے راستہ تیار کرے گا۔“ 11 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ آج تک کوئی بھی ایسا اِنسان پیدا نہیں ہوا جو یوحنا بپتسمہ دینے والے سے بڑا ہو لیکن جو شخص آسمان کی بادشاہت میں سب سے چھوٹا مرتبہ رکھتا ہے، وہ یوحنا سے بڑا ہے۔ 12 یوحنا بپتسمہ دینے والے کے زمانے سے لے کر آج تک لوگوں کی منزل آسمان کی بادشاہت ہے اور وہ اِس کی طرف بڑھ رہے ہیں اور جو لوگ اِس کی طرف بڑھنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں، وہ اِس پر قبضہ بھی کر رہے ہیں۔ 13 چونکہ یوحنا کے زمانے تک نبیوں کے صحیفوں اور شریعت کا اِعلان کِیا گیا 14 اِس لیے چاہے آپ مانیں یا نہ مانیں، وہ ہی ایلیاہ ہیں جن کے آنے کے بارے میں صحیفوں میں کہا گیا تھا۔ 15 جس کے کان ہیں، وہ سنے۔
16 مَیں اِس پُشت کو کس سے تشبیہ دوں؟ یہ چھوٹے بچوں کی طرح ہے جو بازار میں بیٹھے ہیں اور دوسرے بچوں سے کہتے ہیں کہ 17 ”ہم نے بانسری بجائی لیکن تُم نہیں ناچے؛ ہم نے ماتم کِیا لیکن تُم نے غم کے مارے چھاتی نہیں پیٹی۔“ 18 اِسی طرح یوحنا کھاتے پیتے نہیں ہیں لیکن لوگ کہتے ہیں کہ ”اُس پر ایک بُرے فرشتے کا سایہ ہے۔“ 19 جبکہ اِنسان کا بیٹا* کھاتا پیتا ہے لیکن لوگ کہتے ہیں کہ ”یہ کیسا آدمی ہے؟ پیٹپجاری اور شرابی، ٹیکس وصول کرنے والوں اور گُناہگاروں کا یار۔“ مگر دانشمندی اپنے کاموں* سے نیک* ثابت ہوتی ہے۔“
20 پھر یسوع اُن شہروں پر تنقید کرنے لگے جن میں اُنہوں نے زیادہتر معجزے کیے تھے لیکن لوگوں نے توبہ نہیں کی تھی۔ 21 اُنہوں نے کہا: ”تجھ پر افسوس، خُرازین! تجھ پر افسوس، بیتصیدا! کیونکہ اگر صور اور صیدا میں وہ معجزے کیے جاتے جو تجھ میں کیے گئے تو وہاں کے لوگ ٹاٹ اوڑھ کر اور راکھ میں بیٹھ کر کب کے توبہ کر چکے ہوتے۔ 22 اِس لیے مَیں تجھ سے کہتا ہوں کہ عدالت کے دن تیری سزا صور اور صیدا کی سزا سے زیادہ سخت ہوگی۔ 23 اور کفرنحوم، کیا تجھے آسمان پر چڑھایا جائے گا؟ نہیں! تجھے تو قبر* میں اُتارا جائے گا کیونکہ اگر سدوم میں وہ معجزے کیے جاتے جو تجھ میں کیے گئے تو وہ آج تک قائم رہتا۔ 24 لہٰذا مَیں تجھ سے کہتا ہوں کہ عدالت کے دن تیری سزا سدوم کی سزا سے زیادہ سخت ہوگی۔“
25 اُس وقت یسوع نے کہا: ”اَے باپ، آسمان اور زمین کے مالک! مَیں سب کے سامنے تیری بڑائی کرتا ہوں کیونکہ تُو نے یہ باتیں دانشمند اور ذہین لوگوں سے چھپائیں اور چھوٹے بچوں پر ظاہر کیں 26 اِس لیے کہ یہی تیری مرضی تھی، اَے باپ۔“ 27 اُنہوں نے یہ بھی کہا: ”میرے باپ نے سب چیزیں میرے حوالے کی ہیں۔ کوئی بھی شخص بیٹے کو پوری طرح سے نہیں جانتا سوائے باپ کے۔ اور کوئی بھی شخص باپ کو پوری طرح سے نہیں جانتا سوائے بیٹے کے اور اُس شخص کے جس پر بیٹا، باپ کو ظاہر کرنا چاہتا ہے۔ 28 آپ سب جو محنتمشقت کرتے ہیں اور بوجھ تلے دبے ہیں، میرے پاس آئیں۔ مَیں آپ کو تازہدم کر دوں گا۔ 29 میرا جُوا اُٹھا لیں* اور مجھ سے سیکھیں کیونکہ مَیں نرممزاج اور دل سے خاکسار ہوں۔ پھر آپ* تازہدم ہو جائیں گے 30 کیونکہ میرا جُوا آرامدہ ہے* اور میرا بوجھ ہلکا ہے۔“