لُوقا
11 ایک موقعے پر یسوع دُعا کر رہے تھے۔ جب اُنہوں نے دُعا ختم کی تو اُن کے شاگردوں میں سے ایک نے کہا: ”مالک، آپ بھی ہمیں دُعا کرنا سکھائیں جیسے یوحنا نے اپنے شاگردوں کو سکھایا۔“
2 یسوع نے اُن سے کہا: ”جب بھی آپ دُعا کریں تو کہیں: ”اَے باپ! تیرا نام پاک مانا جائے۔* تیری بادشاہت آئے۔ 3 ہمیں ہر دن ضرورت کے مطابق روٹی دے۔ 4 ہمارے گُناہ معاف کر کیونکہ ہم بھی اُن لوگوں کو معاف کرتے ہیں جو ہمارے خلاف گُناہ کرتے ہیں۔* اور آزمائش کے وقت ہمیں کمزور نہ پڑنے دے۔“ “
5 پھر یسوع نے کہا: ”فرض کریں کہ آپ کا ایک دوست ہے اور آپ آدھی رات کو اُس کے پاس جا کر کہتے ہیں: ”یار، مجھے تین روٹیاں دو 6 کیونکہ میرا ایک دوست ابھیابھی سفر سے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس اُسے دینے کے لیے کچھ نہیں ہے۔“ 7 لیکن وہ اندر سے ہی جواب دیتا ہے: ”مجھے تنگ نہ کرو! دروازے کو تالا لگا ہوا ہے اور میرے بچے میرے ساتھ بستر میں سو رہے ہیں۔ مَیں اُٹھ کر تمہیں کچھ نہیں دے سکتا۔“ 8 مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ شاید وہ دوستی کے ناتے اُٹھ کر اُسے کچھ نہ دے لیکن اُس کے بار بار اِصرار کرنے کی وجہ سے وہ ضرور اُس کی ضرورت پوری کرے گا۔ 9 لہٰذا مَیں آپ سے کہتا ہوں: مانگتے رہیں تو آپ کو دیا جائے گا؛ ڈھونڈتے رہیں تو آپ کو مل جائے گا؛ دروازہ کھٹکھٹاتے رہیں تو آپ کے لیے کھولا جائے گا 10 کیونکہ جو شخص مانگتا ہے، اُسے دیا جائے گا اور جو شخص ڈھونڈتا ہے، اُسے مل جائے گا اور جو شخص دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، اُس کے لیے کھولا جائے گا۔ 11 ذرا سوچیں کہ اگر آپ کا بیٹا آپ سے مچھلی مانگے تو کیا آپ اُسے مچھلی کی بجائے سانپ دیں گے؟ 12 یا اگر وہ آپ سے انڈا مانگے تو کیا آپ اُسے بچھو دیں گے؟ 13 جب آپ جو گُناہگار ہیں، اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دیتے ہیں تو کیا آسمانی باپ اُن کو پاک روح نہیں دے گا جو اُس سے پاک روح مانگتے ہیں؟“
14 بعد میں یسوع نے ایک آدمی میں سے ایک بُرے فرشتے کو نکالا جس نے اُسے گونگا کر دیا تھا۔ جب وہ بُرا فرشتہ نکل گیا تو وہ آدمی بولنے لگا۔ یہ دیکھ کر سب لوگ دنگ رہ گئے۔ 15 لیکن کچھ لوگ کہنے لگے: ”یہ آدمی بُرے فرشتوں کے حاکم، بعلزبُول* کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہے“ 16 جبکہ دوسرے یسوع کا اِمتحان لینے کے لیے اُن سے کہنے لگے: ”ہمیں آسمان سے ایک نشانی دِکھاؤ۔“ 17 یسوع اُن کی سوچ سے واقف تھے اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”جس بادشاہت میں پھوٹ پڑ جاتی ہے، وہ برباد ہو جاتی ہے۔ اور جس گھر میں پھوٹ پڑ جاتی ہے، وہ قائم نہیں رہتا۔ 18 اِسی طرح اگر شیطان کی بادشاہت میں پھوٹ پڑ گئی ہے تو اُس کی بادشاہت کیسے قائم رہے گی؟ آپ کہتے ہیں کہ مَیں بعلزبُول کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہوں۔ 19 لیکن اگر مَیں بعلزبُول کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہوں تو پھر آپ کے بیٹے اُن کو کس کی مدد سے نکالتے ہیں؟ یوں وہ آپ کو غلط ثابت کرتے ہیں۔ 20 پر اگر مَیں خدا کی طاقت* سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہوں تو جان لیں کہ خدا کی بادشاہت آپ کے سر پر آ پہنچی ہے! 21 جب ایک طاقتور آدمی ہتھیاروں سے لیس ہو کر اپنے گھر کی حفاظت کرتا ہے تو اُس کی چیزیں محفوظ رہتی ہیں۔ 22 لیکن جب کوئی زیادہ طاقتور شخص اُس کے مقابلے پر آتا ہے اور اُس پر قابو پا لیتا ہے تو وہ شخص اُس آدمی سے سب ہتھیار لے لیتا ہے جن پر اُسے بھروسا تھا اور لُوٹ کا مال دوسروں میں بانٹ دیتا ہے۔ 23 جو شخص میری طرف نہیں، وہ میرے خلاف ہے اور جو میرے ساتھ جمع نہیں کرتا، وہ بکھیرتا ہے۔
24 جب ایک بُرا فرشتہ* ایک آدمی میں سے نکل جاتا ہے تو وہ اپنے لیے ٹھکانا ڈھونڈنے کے لیے ریگستان سے گزرتا ہے۔ لیکن جب اُسے کوئی ٹھکانا نہیں ملتا تو وہ کہتا ہے کہ ”مَیں اُسی گھر میں واپس جاؤں گا جہاں سے آیا تھا۔“ 25 جب وہ واپس جاتا ہے تو دیکھتا ہے کہ گھر صاف ستھرا اور سجا ہوا ہے۔ 26 پھر وہ جا کر سات اَور فرشتوں کو اپنے ساتھ لاتا ہے جو اُس سے بھی زیادہ بُرے ہیں اور وہ سب اُس گھر میں گھس کر وہاں رہنے لگتے ہیں۔ لہٰذا اُس آدمی کی حالت پہلے سے بھی زیادہ خراب ہو جاتی ہے۔“
27 ابھی یسوع یہ باتیں کہہ ہی رہے تھے کہ بِھیڑ میں سے ایک عورت نے اُونچی آواز میں اُن سے کہا: ”وہ عورت برکت والی ہے جس نے آپ کو جنم دیا اور آپ کو دودھ پلایا۔“ 28 لیکن یسوع نے کہا: ”نہیں، بلکہ وہ شخص برکت والا ہے جو خدا کے کلام کو سنتا ہے اور اُس پر عمل کرتا ہے۔“
29 جب بہت سارے لوگ جمع تھے تو یسوع نے کہا: ”یہ پُشت بُری ہے اور نشانی مانگتی ہے۔ لیکن اِسے یُوناہ والی نشانی کے سوا کوئی اَور نشانی نہیں دِکھائی جائے گی۔ 30 کیونکہ جس طرح یُوناہ نبی نینوہ کے لوگوں کے لیے ایک نشانی بن گئے اُسی طرح اِنسان کا بیٹا* بھی اِس پُشت کے لیے ایک نشانی بن جائے گا۔ 31 عدالت کے دن سبا کی ملکہ* کو بھی اِس پُشت کے لوگوں کے ساتھ زندہ کِیا جائے گا اور وہ اِنہیں قصوروار ٹھہرائے گی کیونکہ وہ زمین کی اِنتہا سے سلیمان کی دانشمند باتیں سننے آئی۔ لیکن دیکھیں! یہاں ایک ایسا شخص ہے جو سلیمان سے بھی زیادہ اہم ہے۔ 32 عدالت کے دن نینوہ کے لوگ اِس پُشت کے ساتھ زندہ کیے جائیں گے اور اِسے قصوروار ٹھہرائیں گے کیونکہ جب یُوناہ نبی نے اُن کو خدا کا پیغام سنایا تو اُنہوں نے توبہ کی۔ لیکن دیکھیں! یہاں ایک ایسا شخص ہے جو یُوناہ سے بھی زیادہ اہم ہے۔ 33 جب ایک آدمی چراغ جلاتا ہے تو وہ اِسے چھپاتا نہیں اور نہ ہی اِسے ٹوکری کے نیچے رکھتا ہے بلکہ اِسے چراغدان پر رکھتا ہے تاکہ اندر آنے والے اِس کی روشنی کو دیکھ سکیں۔ 34 جسم کا چراغ آنکھ ہے۔ اگر آپ کی آنکھ منزل پر ٹکی ہے* تو آپ کا پورا جسم بھی روشن ہوگا۔ لیکن اگر آپ کی آنکھ بُری چیزوں پر ٹکی ہے* تو آپ کا جسم بھی تاریک ہوگا۔ 35 اِس لیے دھیان رکھیں کہ جو روشنی آپ میں ہے، وہ اصل میں تاریکی نہ ہو۔ 36 لہٰذا اگر آپ کا پورا جسم روشن ہے اور اُس کا ایک بھی حصہ تاریک نہیں تو یہ ایک چراغ کی طرح ہوگا جو آپ کو روشنی دیتا ہے۔“
37 جب یسوع نے یہ باتیں ختم کیں تو فریسی فرقے کے ایک رُکن نے اُنہیں اپنے گھر کھانے پر بلایا۔ یسوع اُس کے گھر گئے اور کھانا کھانے کے لیے میز پر بیٹھ گئے۔ 38 وہ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوا کہ یسوع نے کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ نہیں دھوئے۔* 39 مگر ہمارے مالک نے اُس سے کہا: ”تُم فریسی پیالے اور تھالی کو باہر سے تو صاف کرتے ہو لیکن اندر سے تُم لالچ اور بُرائی سے بھرے ہو۔ 40 نادانو! جس نے باہر والے حصے کو بنایا ہے، کیا اُس نے اندر والے حصے کو نہیں بنایا؟ 41 لہٰذا وہ چیزیں خیرات کرو جو دل سے آتی ہیں۔ پھر تُم پوری طرح سے صاف ہو جاؤ گے۔ 42 تُم پر افسوس، فریسیو! کیونکہ تُم پودینے، سداب* اور باقی ہرے مصالحوں کا دسواں حصہ* تو دیتے ہو لیکن تُم خدا جیسی اِنصافپسندی اور محبت ظاہر نہیں کرتے۔ دسواں حصہ دینا ضروری تو ہے لیکن اِس کی وجہ سے تمہیں دوسری باتوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ 43 تُم پر افسوس، فریسیو! کیونکہ تُم عبادتگاہوں میں اگلی* کُرسیوں پر بیٹھنا پسند کرتے ہو اور چاہتے ہو کہ بازاروں میں لوگ تمہیں سلام کریں۔ 44 تُم پر افسوس کیونکہ تُم اُن قبروں کی طرح ہو جو نظر نہیں آتیں* اور اِس لیے لوگ انجانے میں اُن پر چلتے پھرتے ہیں۔“
45 اِس پر شریعت کے ایک ماہر نے یسوع سے کہا: ”اُستاد، ایسی باتیں کہہ کر آپ ہماری بھی بےعزتی کر رہے ہیں۔“ 46 تب یسوع نے کہا: ”تُم پر بھی افسوس، شریعت کے ماہرو! کیونکہ تُم دوسروں پر ایسا بوجھ لادتے ہو جسے اُٹھانا مشکل ہے لیکن خود اِسے اُٹھانے کے لیے ایک اُنگلی بھی نہیں لگاتے۔
47 تُم پر افسوس کیونکہ تُم نبیوں کے مقبرے بناتے ہو جبکہ تمہارے باپدادا نے اُن کو قتل کِیا۔ 48 تُم اپنے باپدادا کی حرکتوں سے واقف تو ہو لیکن پھر بھی اُنہیں غلط نہیں ٹھہراتے۔ اُنہوں نے نبیوں کو قتل کِیا لیکن تُم اُنہی نبیوں کے مقبرے بناتے ہو۔ 49 اِس لیے ہمارے دانشمند خدا نے بھی کہا: ”مَیں نبیوں اور رسولوں کو اُن کے پاس بھیجوں گا لیکن وہ اُن میں سے کچھ کو قتل کریں گے اور اذیت پہنچائیں گے 50 تاکہ اِس پُشت کو اُن نبیوں کے خون کا ذمےدار ٹھہرایا جائے جو اُس وقت سے بہایا گیا ہے جب سے دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی 51 یعنی ہابل کے خون سے لے کر زکریاہ کے خون تک جنہیں قربانگاہ اور مُقدس مقام کے بیچ میں قتل کِیا گیا۔“ مَیں تُم سے کہتا ہوں کہ اِس پُشت کو اِس کا ذمےدار ضرور ٹھہرایا جائے گا۔
52 تُم پر افسوس، شریعت کے ماہرو! کیونکہ تُم نے علم کے دروازے کی چابی چھین لی ہے۔ تُم خود بھی اندر نہیں جاتے اور اُن لوگوں کی راہ میں بھی رُکاوٹ ڈالتے ہو جو اندر جانا چاہتے ہیں۔“
53 جب یسوع وہاں سے نکلے تو شریعت کے عالم اور فریسی اُن کے پیچھے پڑ گئے اور اُن پر سوالوں کی بوچھاڑ کر دی۔ 54 دراصل وہ اِس تاک میں تھے کہ یسوع کب کوئی ایسی بات کہیں جسے وہ اُن کے خلاف اِستعمال کر سکیں۔