یعقوب
1 خدا کے اور ہمارے مالک یسوع مسیح کے غلام یعقوب کی طرف سے اُن 12 قبیلوں کے نام جو اِدھر اُدھر بکھرے ہوئے ہیں۔
سلام!
2 میرے بھائیو، جب آپ طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرتے ہیں تو خوش ہوں 3 کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ جب آپ کا ایمان پرکھا جاتا ہے تو آپ میں ثابتقدمی پیدا ہوتی ہے۔ 4 لیکن ثابتقدمی کو اپنا کام پورا کرنے دیں تاکہ آپ کامل ہوں اور ہر لحاظ سے بےعیب ہوں یعنی آپ میں کوئی کمی نہ ہو۔
5 لہٰذا اگر آپ میں سے کسی شخص میں دانشمندی کی کمی ہو تو وہ بار بار خدا سے مانگے اور یہ اُس کو دی جائے گی کیونکہ خدا بغیر ڈانٹے* بڑی فیاضی سے سب کو دیتا ہے۔ 6 لیکن وہ شخص ایمان رکھ کر مانگے اور بالکل شک نہ کرے کیونکہ جو شک کرتا ہے، وہ سمندر کی لہر کی طرح ہے جو ہوا کے زور سے اِدھر اُدھر اُچھلتی ہے۔ 7 دراصل ایسے شخص کو یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ اُس کو یہوواہ* سے کچھ ملے گا 8 کیونکہ وہ دودِلا ہے اور اپنے ہر کام میں ڈانواںڈول ہے۔
9 جو بھائی غریب ہے، وہ خوش ہو* کہ اُس کا رُتبہ بلند ہو گیا ہے 10 اور جو بھائی امیر ہے، وہ خوش ہو کہ اُس کا رُتبہ کم ہو گیا ہے۔ کیونکہ امیر میدان کے پھول کی طرح مُرجھا جاتے ہیں۔ 11 جب سورج چڑھتا ہے تو پودا دھوپ کی شدت سے سُوکھ جاتا ہے اور اُس کے پھول مُرجھا جاتے ہیں اور اُس کی خوبصورتی ختم ہو جاتی ہے۔ اِسی طرح امیر بھی اپنے کامکاج کرتے کرتے ختم ہو جاتے ہیں۔
12 جو شخص آزمائش کے وقت ثابتقدم رہتا ہے، وہ خوش ہے کیونکہ آزمائش میں کامیاب ہونے پر اُسے زندگی کا وہ تاج ملے گا جس کا وعدہ یہوواہ* نے اُن لوگوں سے کِیا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں۔ 13 جب کوئی شخص آزمائش کا سامنا کر رہا ہو تو یہ نہ کہے کہ ”خدا مجھے آزما رہا ہے۔“ کیونکہ خدا نہ تو بُرے کام کر سکتا ہے اور نہ ہی وہ کسی کو بُرے کاموں سے آزماتا ہے 14 بلکہ ہر شخص اپنی ہی خواہشوں کی وجہ سے آزمایا اور اُکسایا* جاتا ہے۔ 15 جب یہ خواہشیں دل میں بڑھتے بڑھتے پک* جاتی ہیں تو گُناہ پیدا ہوتا ہے اور گُناہ کا انجام موت ہوتا ہے۔
16 میرے عزیز بھائیو، دھوکا نہ کھائیں۔ 17 ہر اچھی نعمت اور ہر کامل بخشش اُوپر سے آتی ہے یعنی آسمانی روشنیوں کے باپ سے۔ وہ سایے کی طرح نہیں ہے جس میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔ 18 اُس کی مرضی تھی کہ ہمیں سچائی کے کلام کے ذریعے پیدا کرے تاکہ ہم اُس کی مخلوقات میں سے ایک طرح کے پہلے پھل ہوں۔
19 میرے عزیز بھائیو، ہر ایک سننے میں جلدی کرے لیکن بولنے میں جلدی نہ کرے اور غصہ کرنے میں جلدبازی نہ کرے۔ 20 کیونکہ جو شخص غصے پر قابو نہیں رکھتا، وہ خدا کی نظروں میں نیک نہیں ٹھہرتا۔ 21 لہٰذا خود کو ساری گندگی اور چھوٹی سے چھوٹی بُرائی* سے بھی پاک کریں اور اُس کلام کو نرممزاجی سے قبول کریں جو آپ میں بویا جاتا ہے اور جو آپ* کو نجات دِلا سکتا ہے۔
22 لیکن کلام کو صرف سنیں نہیں بلکہ اِس پر عمل بھی کریں ورنہ آپ خود کو دھوکا دے رہے ہوں گے۔ 23 کیونکہ اگر کوئی شخص کلام کو سنتا ہے لیکن اِس پر عمل نہیں کرتا تو وہ ایک ایسے شخص کی طرح ہے جو شیشے میں اپنا چہرہ دیکھتا ہے۔ 24 وہ اپنے آپ کو دیکھ کر چلا جاتا ہے اور فوراً بھول جاتا ہے کہ وہ کیسا ہے۔ 25 لیکن جو شخص اُس کامل شریعت کو دھیان سے دیکھتا ہے جو آزادی کی طرف لے جاتی ہے اور اِس پر چلتا رہتا ہے، وہ اِس کو سُن کر بھولتا نہیں بلکہ اِس پر عمل کرتا ہے اور اُسے اپنے کاموں سے خوشی ملتی ہے۔
26 اگر کسی کا خیال ہے کہ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے* لیکن وہ اپنی زبان پر قابو نہیں رکھتا* تو وہ خود کو دھوکا دیتا ہے اور اُس کی عبادت فضول ہے۔ 27 ہمارے خدا اور باپ کے نزدیک پاک صاف عبادت* یہ ہے کہ ہم مصیبتزدہ یتیموں اور بیواؤں کی دیکھبھال کریں اور اپنے آپ کو دُنیا سے بےداغ رکھیں۔