لُوقا
9 پھر یسوع نے 12 رسولوں کو اپنے پاس بلایا اور اُن کو تمام بُرے فرشتوں پر اِختیار دیا اور بیماریاں ٹھیک کرنے کی قوت دی۔ 2 اِس کے بعد اُنہوں نے اُن کو بھیجا تاکہ وہ خدا کی بادشاہت کی مُنادی کریں اور شفا دیں۔ 3 یسوع نے اُن سے کہا: ”سفر کے لیے کچھ ساتھ نہ لے جائیں، نہ لاٹھی، نہ کھانے کا تھیلا، نہ روٹی، نہ پیسے* اور نہ ہی دو کُرتے۔* 4 جب آپ کسی کے گھر میں داخل ہوں تو اُس کے گھر میں ٹھہریں اور تب تک اُس کے پاس رہیں جب تک آپ اُس علاقے سے روانہ نہ ہوں۔ 5 جس شہر میں لوگ آپ کو قبول نہ کریں، وہاں سے جاتے وقت اُس کی مٹی اپنے پاؤں سے جھاڑ دیں تاکہ اُن کے خلاف گواہی ہو۔“ 6 لہٰذا وہ وہاں سے روانہ ہوئے اور اُنہوں نے اُس علاقے میں گاؤں گاؤں خوشخبری سنائی اور ہر جگہ لوگوں کی بیماریاں ٹھیک کیں۔
7 اب گلیل کے حاکم ہیرودیس* نے بھی اِن ساری باتوں کی خبر سنی اور وہ اُلجھن میں پڑ گیا کیونکہ کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ”یوحنا بپتسمہ دینے والے کو زندہ کر دیا گیا ہے“ 8 لیکن کچھ لوگ کہہ رہے تھے کہ ”ایلیاہ نبی ظاہر ہوئے ہیں“ جبکہ کچھ اَور کہہ رہے تھے کہ ”پُرانے زمانے کے کوئی نبی جی اُٹھے ہیں۔“ 9 ہیرودیس نے کہا: ”یوحنا کا تو مَیں نے سر قلم کروایا تھا۔ تو پھر یہ کون ہے جس کے متعلق مَیں یہ ساری خبریں سُن رہا ہوں؟“ اِس لیے وہ یسوع سے ملنا چاہتا تھا۔
10 جب رسول واپس آئے تو اُنہوں نے یسوع کو اُن سارے کاموں کے بارے میں بتایا جو اُنہوں نے کیے تھے۔ اِس کے بعد یسوع اُن کو اپنے ساتھ شہر بیتصیدا لے گئے تاکہ اُن کے ساتھ اکیلے میں وقت گزار سکیں۔ 11 لیکن جب لوگوں کو پتہ چلا تو وہ اُن کے پیچھے گئے۔ یسوع اُن سے خوشی سے ملے اور اُن کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتانے لگے۔ اُنہوں نے اُن کو بھی ٹھیک کِیا جو بیمار تھے۔ 12 جب شام ہوئی تو 12 رسولوں نے آ کر یسوع سے کہا: ”لوگوں کو آسپاس کے گاؤں اور قصبوں میں بھیج دیں تاکہ وہ اپنے ٹھہرنے اور کھانے کا بندوبست کر سکیں کیونکہ یہ جگہ سنسان ہے۔“ 13 لیکن یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ اُن کو کھانا دیں۔“ رسولوں نے کہا: ”ہمارے پاس پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم جا کر اِن سب لوگوں کے لیے کھانا خریدیں؟“ 14 (دراصل وہاں تقریباً 5000 آدمی تھے۔) لیکن یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”لوگوں سے کہیں کہ وہ پچاس پچاس کی ٹولیوں میں بیٹھ جائیں۔“ 15 اِس پر اُنہوں نے لوگوں کو بٹھا دیا۔ 16 پھر یسوع نے وہ پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں لیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر دُعا کی۔ اِس کے بعد اُنہوں نے اِن کو توڑ توڑ کر شاگردوں کو دیا تاکہ وہ اِنہیں لوگوں میں تقسیم کریں۔ 17 اور سب نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔ پھر شاگردوں نے روٹیوں کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کیے اور اُن سے 12 ٹوکرے بھرے۔
18 بعد میں جب یسوع اکیلے میں دُعا کر رہے تھے تو شاگرد اُن کے پاس آئے۔ یسوع نے اُن سے پوچھا: ”لوگوں کے خیال میں مَیں کون ہوں؟“ 19 اُنہوں نے جواب دیا: ”کچھ لوگ کہتے ہیں کہ آپ یوحنا بپتسمہ دینے والے ہیں، کچھ کہتے ہیں کہ آپ ایلیاہ نبی ہیں جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ آپ پُرانے زمانے کے ایک نبی ہیں جو جی اُٹھا ہے۔“ 20 یسوع نے اُن سے پوچھا: ”لیکن آپ کے خیال میں مَیں کون ہوں؟“ پطرس نے جواب دیا: ”آپ خدا کے مسیح ہیں۔“ 21 پھر یسوع نے شاگردوں کو تاکید کی کہ وہ یہ بات کسی کو نہ بتائیں 22 اور کہا: ”اِنسان کے بیٹے* کو بہت اذیت اُٹھانی پڑے گی اور بزرگ، اعلیٰ کاہن اور شریعت کے عالم اُسے ٹھکرا دیں گے، پھر اُسے مار ڈالا جائے گا لیکن تیسرے دن زندہ کِیا جائے گا۔“
23 پھر یسوع نے سب سے کہا: ”اگر کوئی میرے پیچھے پیچھے آنا چاہتا ہے تو اپنے لیے جینا چھوڑ دے اور ہر روز اپنی سُولی* اُٹھائے اور میری پیروی کرتا رہے۔ 24 کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہتا ہے، وہ اِسے کھو دے گا لیکن جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھو دیتا ہے، وہ اِسے بچا لے گا۔ 25 اگر ایک آدمی پوری دُنیا حاصل کر لے لیکن اپنی جان کھو دے یا کوئی نقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائدہ ہوگا؟ 26 کیونکہ جو کوئی میری اور میری باتوں کی وجہ سے شرمندگی محسوس کرے گا، اِنسان کا بیٹا بھی تب اُس کی وجہ سے شرمندگی محسوس کرے گا جب وہ اپنی، اپنے باپ کی اور مُقدس فرشتوں کی شان کے ساتھ آئے گا۔ 27 لیکن مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ یہاں کچھ ایسے لوگ ہیں جو موت کا مزہ چکھنے سے پہلے خدا کی بادشاہت کو دیکھیں گے۔“
28 اور ایسا ہی ہوا۔ اِس کے تقریباً آٹھ دن بعد یسوع نے پطرس، یوحنا اور یعقوب کو ساتھ لیا اور ایک پہاڑ پر جا کر دُعا کی۔ 29 جب یسوع دُعا کر رہے تھے تو اُن کے چہرے کی صورت بدل گئی اور اُن کے کپڑے اِتنے سفید ہو گئے کہ چمکنے لگے۔ 30 اور دیکھو! دو آدمی یعنی موسیٰ اور ایلیاہ، اُن سے باتیں کر رہے تھے۔ 31 وہ بڑے شاندار دِکھائی دے رہے تھے اور یسوع کی روانگی کے بارے میں بات کر رہے تھے جو یروشلیم سے ہونی تھی۔ 32 اِس دوران پطرس اور اُن کے ساتھی اُونگھ رہے تھے۔ لیکن جب وہ جاگے تو اُنہوں نے یسوع کی شان کو دیکھا اور اُن دو آدمیوں کو بھی دیکھا جو اُن کے ساتھ کھڑے تھے۔ 33 جب وہ آدمی یسوع کو چھوڑ کر جانے لگے تو پطرس نے کہا: ”اُستاد، کتنی اچھی بات ہے کہ ہم یہاں پر ہیں۔ اگر آپ کہیں تو ہم تین خیمے کھڑے کر دیتے ہیں، ایک آپ کے لیے، ایک موسیٰ کے لیے اور ایک ایلیاہ کے لیے۔“ دراصل پطرس بغیر سوچے سمجھے بات کر رہے تھے۔ 34 ابھی وہ یہ کہہ ہی رہے تھے کہ ایک بادل بنا اور اُن سب پر چھانے لگا۔ جب بادل نے اُن کو گھیر لیا تو شاگرد ڈر گئے۔ 35 پھر بادل میں سے آواز آئی کہ ”یہ میرا بیٹا ہے۔ مَیں نے اِسے چُنا ہے۔ اِس کی سنیں۔“ 36 جب یہ آواز سنائی دی تو اُنہوں نے دیکھا کہ یسوع اکیلے کھڑے ہیں۔ لیکن وہ اِس واقعے کے بارے میں چپ رہے اور کچھ عرصے کے لیے کسی کو نہیں بتایا کہ اُنہوں نے کیا دیکھا تھا۔
37 اگلے دن جب وہ پہاڑ سے اُترے تو بہت سے لوگ یسوع سے ملنے آئے۔ 38 اور دیکھو! ایک آدمی نے چلّا کر کہا: ”اُستاد! مَیں آپ سے مِنت کرتا ہوں کہ میرے بیٹے کے لیے کچھ کریں۔ وہ میرا اِکلوتا بیٹا ہے۔ 39 اور دیکھیں! ایک بُرا فرشتہ* بار بار اُس پر آتا ہے۔ جب ایسا ہوتا ہے تو میرا بیٹا اچانک چلّا اُٹھتا ہے اور بُرا فرشتہ اُسے مروڑتا ہے اور اُس کے مُنہ سے جھاگ نکلنے لگتی ہے۔ بُرا فرشتہ اُس کو زخمی کرتا ہے اور اُسے مشکل سے چھوڑتا ہے۔ 40 مَیں نے آپ کے شاگردوں سے مِنت کی کہ وہ میرے بیٹے میں سے بُرے فرشتے کو نکال دیں لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے۔“ 41 اِس پر یسوع نے کہا: ”ایمان سے خالی اور بگڑی ہوئی پُشت! مجھے کب تک تمہارے ساتھ رہنا پڑے گا اور تمہیں برداشت کرنا پڑے گا؟ اپنے بیٹے کو میرے پاس لائیں۔“ 42 لیکن جب وہ لڑکا یسوع کے پاس آ رہا تھا تو بُرے فرشتے نے اُس کو زمین پر پٹخ دیا اور اُسے زور زور سے مروڑنے لگا۔ مگر یسوع نے اُس کو* ڈانٹا اور لڑکے کو ٹھیک کر کے اُسے اُس کے باپ کے سپرد کر دیا۔ 43 یہ دیکھ کر سب لوگ خدا کی شاندار قدرت پر دنگ رہ گئے۔
جب وہ اُن سب کاموں پر حیران ہو رہے تھے جو یسوع نے کیے تھے تو یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: 44 ”غور سے سنیں اور یاد رکھیں کہ اِنسان کے بیٹے کو دُشمنوں کے حوالے کِیا جائے گا۔“ 45 لیکن شاگردوں کو اُن کی بات سمجھ نہیں آئی۔ دراصل یہ بات اُن سے پوشیدہ تھی اِس لیے وہ اِسے سمجھ نہیں سکے اور وہ یسوع سے اِس بارے میں پوچھنے سے ہچکچا رہے تھے۔
46 پھر شاگرد آپس میں بحث کرنے لگے کہ اُن میں سب سے بڑا* کون ہے۔ 47 یسوع اُن کی سوچ سے واقف تھے۔ اِس لیے اُنہوں نے ایک چھوٹے بچے کو اپنے پاس کھڑا کِیا 48 اور شاگردوں سے کہا: ”جو کوئی اِس بچے کو میرے نام کی خاطر قبول کرتا ہے، وہ مجھے قبول کرتا ہے اور جو کوئی مجھے قبول کرتا ہے، وہ اُس کو بھی قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے کیونکہ آپ میں سے وہ شخص جو اپنے آپ کو چھوٹا خیال کرتا ہے، وہی بڑا ہے۔“
49 اِس پر یوحنا نے یسوع سے کہا: ”اُستاد! ہم نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو آپ کے نام سے بُرے فرشتے نکال رہا تھا اور ہم نے اُس کو روکنے کی کوشش کی کیونکہ وہ ہمارے ساتھ نہیں ہے۔“ 50 لیکن یسوع نے کہا: ”آپ لوگ اُسے روکنے کی کوشش نہ کریں کیونکہ جو آپ کے خلاف نہیں ہے، وہ آپ کے ساتھ ہے۔“
51 اب وہ وقت قریب آ رہا تھا جب یسوع کو آسمان پر جانا تھا۔ اِس لیے اُنہوں نے یروشلیم جانے کا پکا اِرادہ کر لیا 52 اور کچھ شاگردوں کو اپنے آگے بھیجا۔ یہ شاگرد روانہ ہوئے اور سامریوں کے ایک گاؤں میں داخل ہوئے تاکہ یسوع کے آنے کے لیے تیاریاں کریں۔ 53 لیکن سامریوں نے یسوع کا خیرمقدم نہیں کِیا کیونکہ یسوع یروشلیم جانے کا اِرادہ رکھتے تھے۔ 54 جب یعقوب اور یوحنا نے یہ دیکھا تو اُنہوں نے پوچھا: ”مالک، کیا ہم آسمان سے آگ نازل کروائیں تاکہ یہ لوگ راکھ ہو جائیں؟“ 55 لیکن یسوع نے مُڑ کر اُن کو ڈانٹا۔ 56 پھر وہ کسی اَور گاؤں میں گئے۔
57 جب وہ سڑک پر چل رہے تھے تو کسی نے یسوع سے کہا: ”آپ جہاں کہیں بھی جائیں گے، مَیں آپ کے پیچھے پیچھے چلوں گا۔“ 58 یسوع نے اُس کو جواب دیا: ”لومڑیوں کے بِل ہوتے ہیں اور آسمان کے پرندوں کے گھونسلے لیکن اِنسان کے بیٹے کے پاس آرام کرنے کے لیے اپنا کوئی ٹھکانا نہیں ہے۔“ 59 پھر یسوع نے ایک اَور آدمی سے کہا: ”میرے پیروکار بن جائیں۔“ اُس نے جواب دیا: ”مالک! مجھے اِجازت دیں کہ مَیں پہلے جا کر اپنے باپ کو دفن کروں۔“ 60 لیکن یسوع نے اُس سے کہا: ”مُردوں کو اپنے مُردے دفن کرنے دیں مگر آپ جائیں اور ہر جگہ خدا کی بادشاہت کا اِعلان کریں۔“ 61 ایک اَور آدمی نے کہا: ”مالک، مَیں آپ کی پیروی کروں گا لیکن مجھے اِجازت دیں کہ مَیں پہلے اپنے گھر والوں کو خدا حافظ کہہ آؤں۔“ 62 یسوع نے اُس سے کہا: ”جو شخص ہل پر ہاتھ رکھتا ہے اور پھر پیچھے مُڑ کر دیکھتا ہے، وہ خدا کی بادشاہت کے لائق نہیں ہے۔“