”مسیحی زندگی اور خدمت—اِجلاس کا قاعدہ“ کے حوالے
2-8 جنوری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 2-سلاطین 22-23
”ہمیں خاکسار کیوں ہونا چاہیے؟“
م00 15/9 ص. 29-30
فروتن یوسیاہ یہوواہ کا منظورِنظر تھا
مزدور صبح سویرے ہی سے بڑی محنت سے ہیکل کی مرمت کرنے لگتے ہیں۔ یوسیاہ یقیناً یہوواہ کا شکر ادا کرتا ہے کہ اسکے بعض بدطینت آباؤاجداد نے جو نقصان خدا کے گھر کو پہنچایا تھا اُسے یہ کاریگر دُور کر رہے ہیں۔ مرمت کے اِس کام کے دوران سافن ایک خبر لیکر آتا ہے۔ مگر یہ خبر کیا ہے؟ اُسکے ہاتھ میں ایک طومار ہے! وہ وضاحت کرتا ہے کہ سردار کاہن خلقیاہ کو ”[یہوواہ] کی توریت کی کتاب جو موسیٰؔ کی معرفت دی گئی تھی ملی“ ہے۔ (2-تواریخ 34:12-18) کیا ہی شاندار دریافت—واقعی یہ شریعت کی اصلی دستاویز تھی!
یوسیاہ اس کتاب کے ہر لفظ کو سننے کا مشتاق ہے۔ جب سافن اِسے پڑھتا ہے تو بادشاہ یہ سمجھنے کی کوشش کرتا ہے کہ ہر حکم کا اطلاق اُس پر اور اُس کے لوگوں پر کیسے ہوتا ہے۔ وہ خاص طور پر اس بات سے متاثر ہوتا ہے کہ کتاب کیسے سچی پرستش پر زور دیتی ہے اور اُن آفتوں اور غلامی کی پیشینگوئی کرتی ہے جنکا لوگوں کو جھوٹا مذہب اختیار کرنے کی صورت میں سامنا ہوگا۔ اب جب یوسیاہ کو پتہ چلتا ہے کہ خدا کے تمام احکام پر عمل نہیں کِیا گیا تو وہ اپنے کپڑے پھاڑ کر خلقیاہ، سافن اور دیگر کو حکم دیتا ہے: ’اِس کتاب کی باتوں کے بارے میں یہوواہ سے دریافت کرو کیونکہ یہوواہ کا بڑا غضب ہم پر اِسی سبب سے بھڑکا ہے کہ ہمارے باپ دادا نے اِس کتاب کی باتوں کو سنا نہیں تھا۔‘—2-سلاطین 22:11-13؛ 2-تواریخ 34:19-21۔
م00 15/9 ص. 30 پ. 2
فروتن یوسیاہ یہوواہ کا منظورِنظر تھا
یوسیاہ کے پیامبر یروشلیم میں خلدہ نبِیّہ کے پاس جاتے ہیں اور وہاں سے خبر لیکر آتے ہیں۔ خلدہ یہوواہ کا یہ پیغام دیتی ہے کہ حال ہی میں ملنے والی اِس کتاب میں درج آفتیں اِس برگشتہ قوم پر ضرور نازل ہونگی۔ لیکن یوسیاہ یہوواہ خدا کے حضور عاجزی کرنے کی وجہ سے، اِن آفتوں کو نہیں دیکھیگا۔ وہ اپنے باپ دادا کیساتھ ملا دیا جائیگا اور وہ اپنی گور میں سلامتی سے اُتارا جائیگا۔—2-سلاطین 22:14-20؛ 2-تواریخ 34:22-28۔
سنہری باتوں کی تلاش
م01 15/4 ص. 26 پ. 4-5
آپ اپنی طرزِپرورش کے باوجود کامیاب ہو سکتے ہیں
بچپن کے منفی حالات کے باوجود، یوسیاہ نے وہی کِیا جو یہوواہ کی نظر میں درست تھا۔ اُسکے کامیاب دورِحکومت کی بابت بائبل بیان کرتی ہے: ”اُس سے پہلے کوئی بادشاہ اُسکی مانند نہیں ہوا تھا جو اپنے سارے دل اور اپنی ساری جان اور اپنے سارے زور سے موسیٰؔ کی ساری شریعت کے مطابق [یہوواہ] کی طرف رُجوع لایا ہو اور نہ اُسکے بعد کوئی اُسکی مانند برپا ہوا۔“—2-سلاطین 23:19-25۔
یوسیاہ اُن لوگوں کیلئے کیا ہی حوصلہافزا مثال ہے جنکا بچپن ہولناک رہا ہوگا! ہم اسکی مثال سے کیا سبق سیکھ سکتے ہیں؟ کس چیز نے یوسیاہ کو راست روش کا انتخاب کرنے اور پھر اس پر قائم رہنے میں مدد دی تھی؟
9-15 جنوری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 2-سلاطین 24-25
”یہوواہ کی آگاہیوں پر دھیان دیتے رہیں“
م01 15/2 ص. 12 پ. 2
یہوواہ کا روزِعدالت قریب ہے!
2 صفنیاہ کی دلیرانہ نبوّت نے نوجوان بادشاہ یوسیاہ کو بِلاشُبہ یہوداہ کے مُلک سے ناپاک پرستش کا قلعقمع کرنے کی ضرورت سے آگاہ کِیا۔ تاہم، مُلک کو جھوٹے مذہب سے پاک کرنے کے سلسلے میں بادشاہ کی کارروائیاں نہ تو لوگوں کی بدکاری کو دُور کر پائیں اور نہ ہی اُسکے دادا، منسی بادشاہ کے گناہوں کا کفارہ دے پائیں، جس نے ”یرؔوشلیم کو بےگناہوں کے خون سے بھر دیا تھا۔“ (2-سلاطین 24:3، 4؛ 2-تواریخ 34:3) لہٰذا، یہوواہ کے روزِعدالت کا آنا یقینی تھا۔
م07 1/4 ص. 11 پ. 10
یرمیاہ کی کتاب سے اہم نکات
یہ سن 607 قبلازمسیح کی بات ہے۔ صدقیاہ بادشاہ کے دورِحکومت کا ۱۱ واں سال ہے۔ بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے گزشتہ 18مہینوں سے یروشلیم کا محاصرہ کِیا ہوا ہے۔ نبوکدنضر کے دورِحکومت کے 19ویں سال کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن جلوداروں کا سردار نبوزرادان یروشلیم میں ’آتا ہے۔‘ (2-سلاطین 25:8) شاید شہرِپناہ سے باہر اپنے خیمے ہی سے نبوزرادان صورتحال کا جائزہ لے کر کارروائی کرنے کا منصوبہ بناتا ہے۔ تین دن بعد، اسی مہینے کی دسویں تاریخ کو وہ یروشلیم میں ’آتا‘ یا داخل ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ شہر کو آگ سے جلا ڈالتا ہے۔—یرمیاہ 52:12، 13۔
سنہری باتوں کی تلاش
م05 1/8 ص. 12 پ. 2
دوسرا سلاطین کی کتاب سے اہم نکات
24:3، 4۔ منسی کے خون بہانے کے باعث یہوواہ خدا نے یہوداہ کو معاف نہ کِیا۔ خدا بےگناہوں کے خون کو قیمتی خیال کرتا ہے۔ ہم اس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ خدا بےگناہوں کا خون بہانے والوں کو ختم کرے گا اور انکا انتقام لے گا۔—زبور 37:9-11؛ 145:20۔
16-22 جنوری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-تواریخ 1-3
”بائبل—سچی یا قصے کہانیوں کی کتاب؟“
ڈبلیو09 1/9 ص. 14 پ. 1
آدم اور حوا—کیا یہ حقیقی لوگ تھے؟
بائبل میں 1 تواریخ 1 سے 9 ابواب میں اور لُوقا کی اِنجیل کے تیسرے باب میں یہودیوں کے آباؤاجداد کے نسبنامے لکھے ہیں۔ اِن میں بڑی تفصیل سے 48 سے 75 نسلوں کا ریکارڈ ہے۔ لُوقا کی اِنجیل میں یسوع مسیح کے نسبنامے کا پتہ لگتا ہے جبکہ تواریخ کی کتاب میں بنیاِسرائیل کے بادشاہوں اور کاہنوں کے نسبناموں کا ریکارڈ پایا جاتا ہے۔ دونوں ہی کتابوں یعنی لُوقا اور تواریخ میں نسبناموں کی فہرست میں جانے مانے لوگوں کا ذکر ملتا ہے جیسے کہ سلیمان، داؤد، یعقوب، اِضحاق، ابراہام، نوح اور آدم۔ یہ سب ہی اصلی لوگ تھے اور دونوں ہی فہرستوں میں آدم کا نام سب سے پہلے تھا۔
ڈبلیو08 1/6 ص. 3 پ. 4
نوح اور طوفان—سچی کہانی یا محض قصہ؟
بائبل میں دو ایسی کتابیں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ نوح ایک حقیقی شخص تھے۔ (1-تواریخ 1:4؛ لُوقا 3:36) اِن کتابوں میں عزرا اور لُوقا نے نسبناموں کو لکھا تھا اور دونوں نے ہی بڑے دھیان سے تحقیق کر کے اِنہیں لکھا تھا۔ یسوع مسیح کے نسبنامے کا ذکر کرتے وقت لُوقا نوح تک گئے۔
ڈبلیو09 1/9 ص. 14-15
آدم اور حوا—کیا یہ حقیقی لوگ تھے؟
یسوع مسیح نے اپنی بےعیب جان فدیے کے طور پر دی تاکہ لوگوں کو اپنے گُناہوں سے نجات ملے۔ (متی 20:28؛ یوحنا 3:16) فدیہ وہ قیمت ہوتی ہے جو کسی کھوئی ہوئی چیز کو واپس لانے کے لیے ادا کی جاتی ہے۔ یہ قیمت کھوئی ہوئی چیز کی قیمت کے برابر ہوتی ہے۔ اِسی لیے بائبل میں یسوع مسیح کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اُنہوں نے ”پورا فدیہ فراہم کِیا۔“ (1-تیمُتھیُس 2:6) کس بات کا پورا فدیہ؟ بائبل میں اِس سوال کے جواب میں یہ کہا گیا ہے: ”جیسے آدم کی وجہ سے تمام اِنسان مرتے ہیں، بالکل ویسے ہی مسیح کی وجہ سے تمام مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا۔“ (1-کُرنتھیوں 15:22) یسوع مسیح نے وفادار اِنسانوں کو نجات دِلانے کے لیے جو بےعیب زندگی قربان کی، وہ اُس بےعیب زندگی کے برابر تھی جو آدم نے گُناہ کی وجہ سے گنوا دی تھی۔ (رومیوں 5:12) ظاہری بات ہے کہ اگر آدم حقیقی شخص نہ ہوتے تو یسوع مسیح کا ہمارے لیے جان قربان کرنا بالکل بےمعنی ہوتا۔
سنہری باتوں کی تلاش
آئیٹی-1 ص. 911 پ. 3-4
نسبنامے
عورتوں کے نام۔ بنیاِسرائیل کے نسبناموں میں کبھی کبھار تاریخی وجوہات کی بِنا پر عورتوں کے نام بھی شامل کیے گئے۔ پیدایش 11:29، 30 میں ساری (سارہ) کا ذکر کِیا گیا ہے۔ غالباً اِس کی وجہ یہ تھی کہ اُن سے اُس نسل نے آنا تھا جس کا وعدہ خدا نے کِیا تھا۔ اِن آیتوں میں ملکاہ کا نام شاید اِس لیے شامل کِیا گیا کیونکہ وہ رِبقہ کی دادی تھیں اور ابراہام نے اِضحاق کی شادی اپنے رشتےداروں میں کی تھی۔ (پید 22:20-23؛ 24:2-4) پیدایش 25:1 میں ابراہام کی بیوی قطورہ کا بھی ذکر ملتا ہے جن سے ابراہام نے سارہ کے مرنے کے بعد شادی کی تھی۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ جب یہوواہ نے ایک معجزے سے ابراہام کے بڑھاپے میں بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کو بحال کِیا تو اِس کے 40 سال بعد بھی وہ بچے پیدا کر سکے۔—روم 4:19؛ پید 24:67؛ 25:20۔
نسبناموں میں ہمیں لیاہ، راخل اور اُن حرموں کا ذکر ملتا ہے جن سے یعقوب نے شادی کی۔ اِن عورتوں کے بچوں کے ناموں کے ساتھ ساتھ اِن عورتوں کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔ (پید 35:21-26) اِس سے ہم سمجھ جاتے ہیں کہ اُن کے بیٹوں کے حوالے سے خدا کا اِرادہ کیا تھا۔ اِسی طرح کی باتوں کی وجہ سے نسبناموں میں کچھ اَور عورتوں کے نام بھی شامل کیے گئے۔ جب وراثت اِن عورتوں کے ناموں سے دی گئی تو نسبناموں میں اُن کے نام کا ذکر کِیا گیا۔ (گن 26:33) نسبناموں میں تمر، راحب اور رُوت کا بھی ذکر ملتا ہے۔ اِن تینوں عورتوں نے خدا پر مضبوط ایمان ظاہر کِیا جس کی وجہ سے اُنہیں یہ اعزاز ملا کہ یسوع مسیح اُن کے نسل سے آئے۔ (پید 38؛ رُوت 1:3-5؛ 4:13-15؛ متی 1:1-5) نسبناموں میں عورت کا نام 1-تواریخ 2:35، 48، 49؛ 3:1-3، 5 میں بھی ملتا ہے۔
23-29 جنوری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-تواریخ 4-6
”میری دُعاؤں سے میرے بارے میں کیا پتہ چلتا ہے؟“
ڈبلیو10 1/10 ص. 23 پ. 3-7
’دُعا کا سننے والا‘
یعبیض ہمیشہ یہوواہ سے دُعا کرتے تھے۔ اُنہوں نے اپنی دُعا کے شروع میں یہوواہ سے برکت مانگی۔ اور پھر اِس کے بعد تین باتوں کی اِلتجا کی جس سے ظاہر ہوا کہ وہ کتنے مضبوط ایمان کے مالک تھے۔
سب سے پہلے تو یعبیض نے یہ اِلتجا کی کہ خدا اُن کے علاقے کو بڑھائے۔ (آیت 10) یعبیض ایک لالچی آدمی نہیں بلکہ بہت عزتدار شخص تھے۔ اُنہوں نے یہ درخواست اِس لیے نہیں کی کیونکہ وہ کسی اَور کا علاقہ ہتھیانا چاہتے تھے۔ اِس درخواست کا تعلق کسی علاقے سے نہیں بلکہ لوگوں سے تھا۔ شاید وہ علاقے کو بڑھانے کی درخواست اِس لیے کر رہے تھے تاکہ اِس میں یہوواہ کے زیادہ سے زیادہ بندے رہ سکیں۔
اُن کی دوسری اِلتجا یہ تھی کہ یہوواہ کا ہاتھ اُن پر ہو۔ خدا کے ہاتھ کا اِشارہ خدا کی طاقت کی طرف ہوتا ہے جسے وہ اپنے بندوں کی مدد کرنے کے لیے اِستعمال کرتا ہے۔ (1-تواریخ 29:12) یعبیض نے یہوواہ پر بھروسا کِیا کہ وہ اُن کی دُعا سنے کیونکہ اُنہیں پورا یقین تھا کہ یہوواہ کا ہاتھ اُن لوگوں کے لیے چھوٹا نہیں پڑتا جو اُس پر ایمان رکھتے ہیں۔—یسعیاہ 59:1۔
یعبیض کی تیسری اِلتجا یہ تھی کہ خدا اُنہیں ’بدی سے بچائے‘ تاکہ یہ اُن کے لیے ”غم کا باعث نہ ہو۔“ اِصطلاح ”غم کا باعث نہ ہو“ سے یعبیض یہ اِلتجا نہیں کر رہے تھے کہ وہ مصیبت سے بچ جائیں بلکہ شاید وہ یہ کہہ رہے تھے کہ بُرائی اُن پر حاوی نہ ہو جس کی وجہ سے غم سے گزرنا پڑتا ہے۔
یعبیض کی دُعا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ یہوواہ کی عبادت کی دل سے فکر کرتے تھے اور اُنہیں دُعا کے سننے والے پر پورا بھروسا تھا۔ یہوواہ نے اُن کی دُعا کا جواب کیسے دیا؟ اِس مختصر سے واقعے کا اِختتام اِن الفاظ سے ہوتا ہے: ”جو اُس نے مانگا خدا نے اُس کو بخشا۔“
سنہری باتوں کی تلاش
م05 1/10 ص. 9 پ. 8
پہلی تواریخ کی کتاب سے اہم نکات
5:10، 18-22۔ بادشاہ ساؤل کے زمانے میں، یردن کے مشرقی قبائل نے ہاجریوں کو شکست دی اگرچہ اُنکی تعداد اُن سے دُگنی تھی۔ اسکی وجہ یہ تھی کہ ان قبیلوں کے لوگوں نے یہوواہ پر بھروسا رکھا اور مدد کیلئے اس پر آس لگائی۔ پس آئیے جب ہم اپنے مخالفوں کے خلاف روحانی لڑائی لڑتے ہیں جو ہم سے کہیں زیادہ ہیں تو ہم بھی یہوواہ پر مکمل بھروسا رکھیں۔—افسیوں 6:10-17۔
30 جنوری–5 فروری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-تواریخ 7-9
”یہوواہ کی مدد سے آپ مشکل ذمےداریوں کو بھی نبھا سکتے ہیں“
م05 1/10 ص. 9 پ. 9
پہلی تواریخ کی کتاب سے اہم نکات
9:26، 27۔ لاوی دربانوں کو ایک خاص تفویض دی گئی تھی۔ انہیں ہیکل کے مُقدس مقامات کی چابیاں دی گئی تھی۔ ہر روز ان مقامات کو کھولنا اُنکے ذمے تھا۔ اُنہوں نے اس ذمہداری کو احسن طریقے سے پورا کِیا۔ ہمیں بھی لوگوں کے پاس جاکر یہوواہ کی پرستش کرنے میں اُنکی مدد کرنے کی ذمہداری سونپی گئی ہے۔ ہمیں بھی لاوی دربانوں کی طرح خود کو ذمہدار اور وفادار ثابت کرنا چاہئے۔
ڈبلیو11 15/9 ص. 32 پ. 7
فینحاس کی طرح مشکلوں کا سامنا کریں
فینحاس کے کندھوں پر بہت بھاری ذمےداری تھی۔ لیکن دلیری، سمجھداری اور یہوواہ پر بھروسے کی وجہ سے وہ مشکلوں کا کامیابی سے مقابلہ کر پائے۔ فینحاس نے یہوواہ کی جماعت کا جس لگن سے خیال رکھا، اُس سے یہوواہ خوش تھا۔ اِس کے کچھ 1000 سال بعد عزرا نے یہوواہ کی پاک روح کی رہنمائی سے لکھا: ”فینحاؔس بِنالیعزؔر اِس سے پیشتر اُن کا سردار تھا اور [یہوواہ] اُس کے ساتھ تھا۔“ (1-توا 9:20) یہی بات آج نہ صرف اُن لوگوں کے بارے میں سچ ہے جو خدا کے بندوں کی پیشوائی کرتے ہیں بلکہ خدا کے سبھی بندوں کے بارے میں بھی۔
سنہری باتوں کی تلاش
م10 1/12 ص. 23 پ. 6
یہوواہ خدا کے حضور گیت گائیں
6 جیہاں۔ یہوواہ نے نبیوں کے ذریعے لوگوں کو عبادت میں گیت گانے کا حکم دیا تھا۔ کاہنوں کے قبیلے سے گانے والوں کو کچھ ایسے کاموں سے فارغ کر دیا جاتا تھا جو دیگر لاوی کرتے تھے۔ اِس کا مقصد یہ تھا کہ وہ گیت بنانے اور اِنہیں گانے کی مشق کرنے میں زیادہ وقت صرف کر سکیں۔—1-توا 9:33۔
6-12 فروری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-تواریخ 10-12
”یہوواہ کی مرضی پر چلنے کی خواہش کو اَور بڑھائیں“
م12 1/11 ص. 21 پ. 12-13
”مجھے سکھا کہ تیری مرضی پر چلوں“
12 ہم داؤد کی مثال سے ایک اَور اہم بات سیکھتے ہیں۔ وہ اُن اصولوں کو اچھی طرح سمجھتے تھے جو شریعت کی بنیاد تھے اور اُن کے مطابق زندگی گزارنا چاہتے تھے۔ اِس سلسلے میں اُس واقعے پر غور کریں جب داؤد کو سخت پیاس لگی تھی اور اُنہوں نے کہا: ’اَے کاش کوئی بیتلحم کے کوئیں کا پانی مجھے پینے کو دیتا!‘ اُس وقت شہر بیتلحم پر فلستیوں کا قبضہ تھا۔ لیکن داؤد کے تین آدمی اپنی جان خطرے میں ڈال کر وہاں سے پانی لائے۔ مگر داؤد نے وہ پانی نہ پیا بلکہ اُسے یہوواہ خدا کے حضور اُنڈیل دیا۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟ داؤد نے کہا: ”خدا نہ کرے کہ مَیں ایسا کروں۔ کیا مَیں اِن لوگوں کا خون پیوں جو اپنی جانوں پر کھیلے ہیں؟ کیونکہ وہ جانبازی کرکے اُس کو لائے ہیں۔“—1-توا 11:15-19۔
13 داؤد شریعت کے اِس حکم سے واقف تھے کہ خون کو کھانا نہیں چاہئے بلکہ اِسے خدا کے حضور اُنڈیل دینا چاہئے۔ وہ اِس حکم کا مقصد بھی سمجھتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ ”جسم کی جان خون میں ہے۔“ لیکن شاید آپ سوچیں کہ داؤد کو پانی دیا گیا تھا، خون نہیں۔ تو پھر اُنہوں نے اِسے پینے سے انکار کیوں کِیا؟ دراصل داؤد اُس اصول کو سمجھتے تھے جس کی بِنا پر خون کھانے سے منع کِیا گیا تھا۔ داؤد کی نظر میں یہ پانی اُن تین آدمیوں کے خون کے برابر تھا کیونکہ وہ اپنی جان پر کھیل کر یہ پانی لائے تھے۔ اِس لئے داؤد نے اِسے پینے سے انکار کر دیا اور اِسے زمین پر بہا دیا۔—احبا 17:11؛ است 12:23، 24۔
کیا آپ کا ضمیر آپ کی صحیح رہنمائی کرتا ہے؟
5 اگر ہم چاہتے ہیں کہ خدا کے حکموں سے ہمیں واقعی فائدہ ہو تو اِن حکموں کو محض پڑھ لینا یا اِن کے بارے میں جان لینا کافی نہیں ہے۔ ہمیں خدا کے حکموں سے محبت کرنی چاہیے اور اِن کا احترام کرنا چاہیے۔ بائبل میں کہا گیا ہے: ”بدی سے عداوت اور نیکی سے محبت رکھو۔“ (عاموس 5:15) لیکن ہم ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟ ہمیں مختلف معاملات کے بارے میں یہوواہ کی سوچ اپنانی ہوگی۔ اِس حوالے سے ایک مثال پر غور کریں۔ فرض کریں کہ آپ صحیح طرح سو نہیں پاتے اور اِس مسئلے کی وجہ سے ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں۔ ڈاکٹر آپ کو مشورہ دیتا ہے کہ آپ صحتبخش کھانے کھائیں، باقاعدگی سے ورزش کریں اور اپنے روزمرہ کے معمول میں کچھ تبدیلیاں کریں۔ آپ ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرتے ہیں اور اِس کا آپ کو بڑا فائدہ ہوتا ہے۔ بِلاشُبہ آپ اُس ڈاکٹر کے مشورے کے لیے اُس کے بہت شکرگزار ہوں گے۔
6 اِسی طرح ہمارے خالق نے ہمیں ایسے حکم دیے ہیں جن پر عمل کرنے سے ہم گُناہ اور اِس کے تکلیفدہ نتائج سے بچ سکتے ہیں اور یوں اپنی زندگی کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر بائبل میں یہ حکم دیے گئے ہیں کہ ہمیں جھوٹ نہیں بولنا چاہیے؛ دوسروں کو دھوکا نہیں دینا چاہیے؛ چوری نہیں کرنی چاہیے؛ حرامکاری سے بچنا چاہیے؛ تشدد سے باز رہنا چاہیے اور جادوٹونے سے دُور رہنا چاہیے۔ (امثال 6:16-19 کو پڑھیں؛ مکاشفہ 21:8) جب ہم اِس بات کا تجربہ کرتے ہیں کہ یہوواہ کے حکموں پر عمل کرنے کے کتنے فائدے ہیں تو ہمارے دل میں خدا اور اُس کے حکموں کے لیے محبت بڑھ جاتی ہے۔
سنہری باتوں کی تلاش
آئیٹی-1 ص. 1058 پ. 5-6
دل
پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرنا۔ داؤد نے یہوواہ سے یہ دُعا کی: ”میرے دل کو یک طرفہ کر تاکہ مَیں تیرے نام کا خوف مانوں۔“ (زبور 86:11، ترجمہ نئی دُنیا) اُن کی اِس دُعا سے ظاہر ہوتا ہے کہ محبت اور خوف کے حوالے سے ایک شخص کا دل بٹ سکتا ہے۔ ایسا شخص دودِلا ہو سکتا ہے اور یہوواہ کی عبادت کے حوالے سے ”نیمگرم۔“ (زبور 119:113؛ مکا 3:16) شاید وہ دو مالکوں کی بھی غلامی کر رہا ہو یا پھر وہ کہتا کچھ ہو اور سوچتا کچھ۔ (1-توا 12:33؛ زبور 12:2) یسوع نے ایسی ریاکاری یا منافقت سے سختی سے منع کِیا تھا۔—متی 15:7، 8۔
جو شخص یہوواہ کو خوش کرنا چاہتا ہے، اُس کا دل نہ تو ادھورا ہونا چاہیے اور نہ ہی بٹا ہوا۔ اُسے پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرنی چاہیے۔ (1-توا 28:9) ایسا کرنے کے لیے سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارا دل حیلے باز ہے اور بُرائی کرنے کی طرف مائل ہے۔ (یرم 17:9، 10؛ پید 8:21) اگر ہم چاہتے ہیں ہم ہمیشہ پورے دل سے یہوواہ کی خدمت کرتے رہیں تو ہمیں یہ کام کرنے چاہئیں: دل سے یہوواہ سے دُعا کرنا؛ (زبور 119:145؛ نوحہ 3:41) باقاعدگی سے بائبل کو پڑھنا اور اِس پر سوچ بچار کرنا؛ (عز 7:10؛ امثا 15:28) بڑھ چڑھ کر مُنادی میں حصہ لینا (یرمیاہ 20:9 پر غور کریں۔) اور اُن لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا جو پورے دل سے یہوواہ کی عبادت کرتے ہیں۔—2-سلاطین 10:15، 16 پر غور کریں۔
13-19 فروری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-تواریخ 13-16
”ہدایتیں ماننے سے کامیابی ملتی ہے“
م03 1/5 ص. 10
کیا آپ یہ پوچھتے ہیں کہ ’یہوواہ کہاں ہے؟‘
12 عہد کے صندوق کو واپس اسرائیل میں لانے اور قریتیعریم میں کئی سال رکھے جانے کے بعد بادشاہ داؤد نے اُسے یروشلیم میں لانا چاہا۔ اُس نے لوگوں کے سرداروں سے مشورہ کِیا اور کہا کہ ’اگر تمکو اچھا لگے اور یہوواہ ہمارے خدا کی مرضی ہو‘ تو صندوق کو منتقل کر دیا جائے۔ لیکن اُس نے اس معاملے میں یہوواہ کی پوری مرضی جاننے کو نظرانداز کر دیا۔ اگر اُس نے ایسا کِیا ہوتا تو صندوق کو بیلگاڑی پر کبھی بھی نہ رکھا جاتا۔ بلکہ خدا کی واضح ہدایات کے مطابق قہاتی لاوی اِسے اپنے کندھوں پر اُٹھا کر لاتے۔ اگرچہ داؤد اکثر یہوواہ کا طالب ہوا مگر اس موقع پر وہ ایسا کرنے میں ناکام ہو گیا۔ اسکا انجام نہایت تباہکُن تھا۔ داؤد نے بعدازاں تسلیم کِیا: ”[یہوواہ] ہمارا خدا ہم پر ٹوٹ پڑا کیونکہ ہم آئین کے مطابق اُس کے طالب نہیں ہوئے تھے۔“—1-تواریخ 13:1-3؛ 15:11-13؛ گنتی 4:4-6، 15؛ 7:1-9۔
م03 1/5 ص. 11 پ. 13
کیا آپ یہ پوچھتے ہیں کہ ’یہوواہ کہاں ہے؟‘
13 بالآخر جب عوبید ادوم کے گھر سے لاوی یہ صندوق اُٹھا کر یروشلیم لائے تو داؤد کا منظوم گیت گایا گیا تھا۔ اس میں یہ دلی یاددہانی بھی تھی: ”تم [یہوواہ] اور اُسکی قوت کے طالب ہو تم سدا اُسکے دیدار کے طالب رہو۔ تم اُسکے عجیب کاموں کو جو اُس نے کئے۔ اور اُسکے معجزوں اور مُنہ کے آئین کو یاد رکھو۔“—1-تواریخ 16:11، 12۔
سنہری باتوں کی تلاش
م14 1/15 ص. 10 پ. 14
ازلی بادشاہ یہوواہ کی عبادت کریں
14 بادشاہ داؤد عہد کے صندوق کو یروشلیم لے کر آئے۔ اِس خوشی کے موقعے پر لاویوں نے خدا کی شان میں ایک گیت گایا جس میں اُنہوں نے ایک بہت ہی اہم بات کہی۔ اُنہوں نے کہا: ”قوموں میں اِعلان کریں کہ [یہوواہ] سلطنت کرتا ہے۔“ (1-توا 16:31) اِس آیت میں جس عبرانی اِصطلاح کا ترجمہ ”[یہوواہ] سلطنت کرتا ہے“ کِیا گیا ہے، اُس کا مطلب دراصل یہ ہے کہ یہوواہ بادشاہ بن گیا ہے۔ لیکن آپ شاید سوچیں کہ ”یہوواہ تو ازلی بادشاہ ہے پھر وہ اُس وقت کن معنوں میں بادشاہ بنا تھا؟“ جب یہوواہ خدا ایک خاص صورتحال سے نپٹنے کے لئے اپنے اِختیار کو عمل میں لاتا ہے یا پھر کسی کو اپنے ترجمان کے طور پر مقرر کرتا ہے تو وہ ایک خاص لحاظ سے بادشاہ بنتا ہے۔ اِس بات کو سمجھنا ہمارے لئے بہت اہم ہے۔ بادشاہ داؤد کی وفات سے پہلے یہوواہ خدا نے اُن سے وعدہ کِیا کہ اُن کی سلطنت ہمیشہ تک قائم رہے گی۔ یہوواہ خدا نے کہا: ”مَیں تیرے بعد تیری نسل کو جو تیرے صلب سے ہوگی کھڑا کرکے اُس کی سلطنت کو قائم کروں گا۔“ (2-سمو 7:12، 13) یہ وعدہ تقریباً ۱۰۰۰ سال بعد داؤد کی نسل سے آنے والے ایک شخص پر پورا ہوا۔ یہ شخص کون تھا اور وہ کب بادشاہ بنا؟
20-26 فروری
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-تواریخ 17-19
”مایوسی کے باوجود اپنی خوشی برقرار رکھیں“
م06 1/8 ص. 9 پ. 1
یہوواہ کی زمینی تنظیم کی خوبی پر توجہ دیں
اسرائیل کا بادشاہ داؤد واقعی ایک خاص شخصیت کا مالک تھا۔ خدا کے کلام میں بتایا گیا ہے کہ داؤد ایک چرواہا اور اعلیٰ درجے کا موسیقار ہونے کے ساتھ ساتھ خدا کا نبی بھی تھا۔ وہ پورے دل سے خدا پر بھروسہ رکھتا تھا۔ اُسے یہوواہ خدا سے اتنی محبت تھی کہ وہ اُس کے لئے ایک گھر بنانا چاہتا تھا۔ اس گھر یعنی ہیکل میں بنیاسرائیل خدا کی عبادت کرتے۔ داؤد جانتا تھا کہ ایسا کرنے سے بنیاسرائیل کو بہت سی برکتیں حاصل ہوں گی۔ اس وجہ سے اُس نے ایک زبور میں یوں گایا: ”مبارک ہے وہ آدمی جِسے تُو برگزیدہ کرتا اور اپنے پاس آنے دیتا ہے تاکہ وہ تیری بارگاہوں میں رہے۔ ہم تیرے گھر کی خوبی سے یعنی تیری مُقدس ہیکل سے آسودہ ہوں گے۔“—زبور 65:4۔
اُن کاموں سے خوش ہوں جو آپ یہوواہ کے لیے کر سکتے ہیں
11 اِسی طرح جب ہم دل لگا کر اُن کاموں کو کرتے ہیں جو یہوواہ کی خدمت میں ہمیں دیے جاتے ہیں تو ہماری خوشی بڑھتی ہے۔ اِس لیے ’خدا کا کلام سنانے پر پورا دھیان رکھیں‘ اور کلیسیا میں اپنی ذمےداریوں کو نبھانے کی پوری کوشش کریں۔ (اعما 18:5؛ عبر 10:24، 25) اِجلاسوں پر جانے سے پہلے اچھی طرح تیاری کریں تاکہ آپ ایسے جواب دے سکیں جن سے بہن بھائیوں کا حوصلہ بڑھے۔ اگر آپ کو مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس میں کوئی حصہ دیا جاتا ہے تو اُسے اہم خیال کریں۔ اگر آپ کو کلیسیا میں کوئی خاص کام کرنے کو دیا جاتا ہے تو اِسے وقت پر کریں اور پوری ذمےداری سے نبھائیں۔ آپ کو جو بھی کام سونپا جاتا ہے، اُس کے بارے میں یہ نہ سوچیں کہ یہ اِتنا اہم نہیں ہے اور آپ کو اِس میں اِتنا زیادہ وقت لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اپنی مہارتوں کو اَور زیادہ نکھارنے کی کوشش کریں۔ (امثا 22:29) جتنا زیادہ آپ دل لگا کر یہوواہ کی خدمت کریں گے اُتنی ہی زیادہ آپ کی اُس کے ساتھ دوستی مضبوط ہوگی اور آپ کی خوشی بڑھے گی۔ (گل 6:4) اِس کے علاوہ آپ کو اُس وقت خوشی ملے گی جب دوسروں کو خدا کی خدمت میں وہ اعزاز ملے گا جسے آپ پانا چاہتے تھے۔—روم 12:15؛ گل 5:26۔
سنہری باتوں کی تلاش
م20.02 ص. 12، بکس
ہم اپنے آسمانی باپ یہوواہ سے بےحد محبت کرتے ہیں
کیا خدا مجھ پر توجہ دیتا ہے؟
کیا آپ نے کبھی خود سے پوچھا ہے: ”یہوواہ زمین پر موجود اربوں لوگوں میں سے مجھ پر کیوں توجہ دے گا؟“ یہ ایک ایسا سوال ہے جو خدا کے بہت سے بندوں کے ذہن میں بھی آیا۔ بادشاہ داؤد نے لکھا: ”اَے [یہوواہ]! اِنسان کیا ہے کہ تُو اُسے یاد رکھے؟ اور آدمزاد کیا ہے کہ تُو اُس کا خیال کرے؟“ (زبور 144:3) بادشاہ داؤد کو یقین تھا کہ یہوواہ اُنہیں اچھی طرح جانتا ہے۔ (1-توا 17:16-18) یہوواہ اپنے کلام اور اپنی تنظیم کے ذریعے آپ کو بھی یہ یقین دِلاتا ہے کہ وہ اُس محبت کو یاد رکھتا ہے جو آپ اُس کے لیے ظاہر کرتے ہیں۔ ذرا بائبل سے لی گئی کچھ باتوں پر غور کریں جن سے آپ کا یہ یقین پکا ہو جائے گا کہ یہوواہ آپ پر توجہ دیتا ہے۔
• یہوواہ نے آپ کے پیدا ہونے سے پہلے آپ پر توجہ دی۔—زبور 139:16۔
• یہوواہ جانتا ہے کہ آپ کے دلودماغ میں کیا چل رہا ہے۔—1-توا 28:9۔
• یہوواہ آپ کی ہر دُعا خود سنتا ہے۔—زبور 65:2۔
• یہوواہ آپ کے کاموں سے یا تو خوش ہو سکتا ہے یا پھر دُکھی۔—امثا 27:11۔
• یہوواہ خود آپ کو اپنے پاس لایا ہے۔—یوح 6:44۔
• یہوواہ آپ کو اِتنی اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر آپ مر بھی جائیں تو وہ آپ کو زندہ کر سکتا ہے۔ وہ آپ کو ایک نیا جسم دے گا جو کہ کافی حد تک آپ کے موجودہ جسم جیسا ہوگا۔ وہ آپ کے ذہن، یادداشت اور شخصیت کے باقی پہلوؤں کو بھی بحال کر دے گا۔—یوح 11:21-26، 39-44؛ اعما 24:15۔
27 فروری–5 مارچ
پاک کلام سے سنہری باتیں | 1-تواریخ 20-22
”بچوں اور نوجوانوں کی کامیاب ہونے میں مدد کریں“
”وفادار آدمیوں“ کی تربیت کریں
8 پہلی تواریخ 22:5 کو پڑھیں۔ ہو سکتا ہے کہ داؤد کو لگا ہو کہ سلیمان اِتنی بھاری ذمےداری نہیں اُٹھا پائیں گے۔ دراصل سلیمان ابھی ’لڑکے اور ناتجربہکار‘ تھے اور اُن کے کندھوں پر ”نہایت عظیماُلشان“ ہیکل بنانے کی ذمےداری تھی۔ لیکن داؤد کو پکا یقین تھا کہ یہوواہ خدا اِس کام کو انجام دینے میں سلیمان کی مدد کرے گا۔ اِس لیے داؤد نے دلوجان سے اِس تعمیراتی منصوبے کو فروغ دیا اور اِس کے لیے بہت سارا سامان جمع کرایا۔
”وفادار آدمیوں“ کی تربیت کریں
7 داؤد اِس بات پر خفا نہیں ہوئے کہ خدا کی ہیکل کو تعمیر کرنے کا سہرا اُن کے سر نہیں جائے گا۔ اور واقعی، جو ہیکل بنی، وہ سلیمان کی ہیکل کے نام سے مشہور ہو گئی۔ حالانکہ داؤد کو اپنی دلی خواہش پوری کرنے کا موقع نہیں ملا لیکن اُنہوں نے ہیکل کو تعمیر کرنے کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے بہت محنت کی۔ اُنہوں نے ہنرمند کاریگروں کا بندوبست کِیا اور بڑی مقدار میں لوہا، پیتل، چاندی، سونا اور لکڑی جمع کی۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے یہ کہہ کر سلیمان کا حوصلہ بھی بڑھایا کہ ”اَے میرے بیٹے [یہوواہ] تیرے ساتھ رہے اور تُو اِقبالمند ہو اور [یہوواہ] اپنے خدا کا گھر بنا جیسا اُس نے تیرے حق میں فرمایا ہے۔“—1-تواریخ 22:11، 14-16۔
والدین! بپتسمے کے لائق بننے میں اپنے بچوں کی مدد کریں
14 کلیسیا کے بزرگ بھی بچوں کی حوصلہافزائی کر سکتے ہیں کہ وہ بپتسمے کی طرف قدم بڑھائیں۔ یوں وہ والدین کی مدد کر سکتے ہیں۔ وہ بچوں کو بتا سکتے ہیں کہ خدا کی خدمت کے حوالے سے منصوبے بنانے سے کون سے فائدے ہوتے ہیں۔ ایک بہن کی مثال پر غور کریں جو 70 سال سے بھی زیادہ عرصے تک پہلکار کے طور پر خدمت کرتی رہیں۔ جب وہ چھ سال کی تھیں تو بھائی رسل نے اُن سے باتچیت کی جو اُنہیں ساری عمر یاد رہی۔ وہ بتاتی ہیں: ”اُنہوں نے 15 منٹ تک مجھ سے خدا کی خدمت کے حوالے سے میرے منصوبوں پر بات کی۔“ اِس تجربے سے پتہ چلتا ہے کہ مثبت باتچیت اور حوصلہافزائی کا اثر عمر بھر رہتا ہے۔ (امثال 25:11) کلیسیا کے بزرگ اَور کیا کر سکتے ہیں؟ وہ والدین اور بچوں کو کنگڈم ہال میں کچھ کاموں میں ہاتھ بٹانے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔ وہ بچوں کو اُن کی عمر اور صلاحیت کے مطابق کوئی کام دے سکتے ہیں۔
15 کلیسیا کے دوسرے بہن بھائی بچوں اور نوجوانوں کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ اِس حوالے سے وہ اِس بات پر غور کر سکتے ہیں کہ اُن کی کلیسیا کے بچے اور نوجوان یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی کو مضبوط کرنے کے لیے کون سے کام کر رہے ہیں۔ کیا آپ کسی ایسے بچے یا نوجوان کو جانتے ہیں جس نے حال ہی میں اِجلاس میں اچھا جواب دیا؛ مسیحی زندگی اور خدمت والے اِجلاس میں اپنا حصہ پیش کِیا؛ سکول میں دوسروں کو گواہی دی یا پھر کسی آزمائش کے وقت ثابتقدمی کا مظاہرہ کِیا؟ اگر ایسا ہے تو اُس کی تعریف ضرور کریں۔ کیوں نہ اِجلاس شروع ہونے سے پہلے یا ختم ہونے کے بعد بچوں اور نوجوانوں سے بات کریں؟ جب ہم ایسا کریں گے تو وہ خود کو ایک ”بڑے مجمع“ یعنی کلیسیا کا حصہ سمجھیں گے۔—زبور 35:18۔
سنہری باتوں کی تلاش
م05 1/10 ص. 11 پ. 6
پہلی تواریخ کی کتاب سے اہم نکات
21:13-15۔ یہوواہ خدا نے فرشتے کو وبا روکنے کا حکم دیا کیونکہ اس نے اپنے لوگوں کی تکلیف کو شدت سے محسوس کِیا۔ بِلاشُبہ، ”اُسکی رحمتیں بہت زیادہ ہیں۔“