مرقس
14 اب عیدِفسح اور بےخمیری روٹی کی عید میں دو دن باقی تھے اور اعلیٰ کاہن اور شریعت کے عالم یسوع کو پکڑ کر مار ڈالنے کی ترکیبیں سوچ رہے تھے۔ 2 لیکن وہ کہہ رہے تھے کہ ”ہم عید کے موقعے پر ایسا نہیں کریں گے ورنہ شاید لوگ ہنگامہ کھڑا کر دیں۔“
3 یسوع بیتعنیاہ میں ایک آدمی کے گھر میں کھانا کھا رہے تھے جس کا نام شمعون تھا اور جو کوڑھی ہوا کرتا تھا۔ اِس دوران ایک عورت وہاں آئی۔ وہ اپنے ساتھ پتھر کی ایک بوتل میں خالص سنبل کا خوشبودار تیل لائی جو بہت ہی مہنگا تھا۔ اُس نے بوتل کھولی اور یسوع کے سر پر تیل ڈالنے لگی۔ 4 اِس پر کچھ لوگ ناراض ہوئے اور آپس میں کہنے لگے: ”اِس تیل کو ضائع کیوں کِیا گیا؟ 5 یہ کمازکم 300 دینار* کا بک سکتا تھا اور پیسے غریبوں کو دیے جا سکتے تھے۔“ اُنہیں اُس عورت پر بہت غصہ آیا۔* 6 لیکن یسوع نے کہا: ”اِس عورت کو تنگ نہ کریں۔ آپ اِسے کیوں پریشان کر رہے ہیں؟ اِس نے میرے لیے ایک اچھا کام کِیا ہے۔ 7 غریب تو ہمیشہ آپ کے پاس رہیں گے اور آپ جب چاہیں، اُن کے ساتھ بھلائی کر سکتے ہیں لیکن مَیں ہمیشہ آپ کے پاس نہیں رہوں گا۔ 8 یہ جو کچھ کر سکتی تھی، اِس نے کِیا۔ اِس نے میرے کفن دفن کے پیشِنظر پہلے سے میرے جسم پر تیل ڈالا ہے۔ 9 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ پوری دُنیا میں جہاں بھی خوشخبری کی مُنادی کی جائے گی وہاں اِس واقعے کا بھی ذکر کِیا جائے گا اور اِس عورت کو یاد کِیا جائے گا۔“
10 بارہ رسولوں میں سے ایک یعنی یہوداہ اِسکریوتی اعلیٰ کاہنوں کے پاس گیا اور اُن سے کہا کہ وہ یسوع کو اُن کے حوالے کر سکتا ہے۔ 11 جب اُنہوں نے یہ سنا تو وہ بہت خوش ہوئے اور اُس سے وعدہ کِیا کہ وہ اُسے چاندی کے سِکے دیں گے۔ تب سے یہوداہ، یسوع کو اُن کے حوالے کرنے کا موقع ڈھونڈنے لگا۔
12 اب بےخمیری روٹی کی عید کے پہلے دن جب عیدِفسح کے جانور کو قربان کِیا جاتا ہے، شاگرد یسوع سے پوچھنے لگے: ”ہم آپ کے لیے عیدِفسح کے کھانے کی تیاری کہاں کریں؟“ 13 اِس پر اُنہوں نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو یہ کہہ کر بھیجا: ”شہر میں جائیں۔ وہاں آپ کو ایک آدمی ملے گا جس نے پانی کا مٹکا اُٹھایا ہوگا۔ اُس کے پیچھے پیچھے جائیں 14 اور وہ جس بھی گھر میں جائے، اُس کے مالک سے کہیں: ”اُستاد نے کہا ہے کہ ”وہ مہمانخانہ کہاں ہے جہاں مَیں اپنے شاگردوں کے ساتھ عیدِفسح کا کھانا کھا سکتا ہوں؟“ “ 15 وہ آپ کو اُوپر ایک بڑے کمرے میں لے جائے گا جسے ہمارے لیے تیار کِیا گیا ہے۔ وہاں آپ عیدِفسح کے کھانے کی تیاری کریں۔“ 16 لہٰذا وہ شاگرد شہر میں گئے اور سب کچھ ٹھیک اُسی طرح ہوا جس طرح یسوع نے کہا تھا اور اُنہوں نے عیدِفسح کی تیاری کی۔
17 جب شام ہو گئی تو یسوع 12 رسولوں کے ساتھ وہاں آئے۔ 18 اور جب وہ میز پر بیٹھ کر کھانا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ آپ میں سے ایک جو میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے، مجھے پکڑوائے گا۔“ 19 یہ سُن کر شاگرد بہت دُکھی ہوئے اور ایک ایک کر کے اُن سے پوچھنے لگے: ”کیا وہ شخص مَیں ہوں؟“ 20 اُنہوں نے جواب دیا: ”وہ آپ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ کٹورے میں ہاتھ ڈال رہا ہے۔ 21 بِلاشُبہ اِنسان کا بیٹا* آپ سے دُور چلا جائے گا جیسا کہ صحیفوں میں لکھا ہے۔ لیکن اُس شخص پر افسوس جو اِنسان کے بیٹے کو پکڑوائے گا! بہتر ہوتا کہ وہ پیدا ہی نہ ہوتا!“
22 کھانے کے دوران یسوع نے ایک روٹی لی، اِس پر دُعا کی اور اِسے توڑ کر شاگردوں کو دیا اور کہا: ”یہ لیں، یہ میرے جسم کی طرف اِشارہ کرتی ہے۔“ 23 پھر یسوع نے ایک پیالہ لیا اور اِس پر دُعا کر کے شاگردوں کو دیا اور اُن سب نے اِس میں سے پیا۔ 24 اور یسوع نے اُن سے کہا: ”یہ میرے ”عہد کے خون“ کی طرف اِشارہ کرتا ہے جو بہت سے لوگوں کے لیے بہایا جائے گا۔ 25 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ مَیں تب تک انگور کی مے دوبارہ نہیں پیوں گا جب تک خدا کی بادشاہت میں نئی مے نہ پیوں۔“ 26 آخر میں اُنہوں نے خدا کی حمد کے گیت گائے* اور کوہِزیتون پر چلے گئے۔
27 اور یسوع نے اُن سے کہا: ”آپ سب مجھ سے مُنہ موڑ لیں گے کیونکہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”مَیں چرواہے کو ماروں گا اور بھیڑیں بکھر جائیں گی۔“ 28 مگر جب مجھے زندہ کِیا جائے گا تو مَیں گلیل جاؤں گا اور وہاں آپ کا اِنتظار کروں گا۔“ 29 لیکن پطرس نے کہا: ”چاہے سب آپ سے مُنہ موڑ لیں، مَیں کبھی ایسا نہیں کروں گا۔“ 30 اِس پر یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ آج رات ہی مُرغے کے دو بار بانگ دینے سے پہلے آپ تین بار مجھے جاننے سے اِنکار کریں گے۔“ 31 لیکن پطرس نے بار بار کہا: ”اگر مجھے آپ کے ساتھ مرنا بھی پڑے تو مَیں آپ کو جاننے سے ہرگز اِنکار نہیں کروں گا۔“ باقی سب شاگرد بھی یہی کہنے لگے۔
32 پھر وہ سب ایک جگہ گئے جس کا نام گتسمنی تھا۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا: ”آپ یہاں بیٹھیں، مَیں وہاں جا کر دُعا کروں گا۔“ 33 اور وہ پطرس، یعقوب اور یوحنا کو ساتھ لے گئے اور بہت گھبرانے اور پریشان ہونے لگے۔ 34 یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں اِتنا پریشان ہوں* کہ میری حالت مرنے والی ہو گئی ہے۔ آپ یہاں رُکیں اور چوکس رہیں۔“ 35 اِس کے بعد وہ تھوڑا سا آگے گئے اور زمین پر گِر کر دُعا کرنے لگے کہ ”اگر ہو سکے تو یہ گھڑی مجھ پر نہ آئے۔“ 36 پھر اُنہوں نے کہا: ”ابا، تیرے لیے تو سب کچھ ممکن ہے، یہ پیالہ مجھ سے ہٹا دے۔ لیکن میری مرضی نہیں بلکہ تیری مرضی ہو۔“ 37 جب وہ واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ تینوں سو رہے ہیں۔ اِس پر اُنہوں نے پطرس سے کہا: ”شمعون، آپ سو رہے ہیں؟ آپ میں اِتنی بھی ہمت نہیں کہ ایک گھنٹہ جاگ سکیں؟ 38 چوکس رہیں اور دُعا کرتے رہیں تاکہ آزمائش میں نہ پڑیں۔ بےشک دل* جوش سے بھرا ہے* لیکن جسم کمزور ہے۔“ 39 پھر وہ دوبارہ گئے اور وہی دُعا کی۔ 40 اور جب وہ واپس آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہ تینوں سو رہے ہیں کیونکہ وہ نیند سے بےحال تھے اور اُن کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ یسوع کو کیا جواب دیں۔ 41 پھر جب وہ تیسری بار واپس آئے تو اُنہوں نے کہا: ”آپ اِتنے اہم وقت پر سو رہے ہیں اور آرام کر رہے ہیں! بس کریں! دیکھیں! اب وقت آ گیا ہے کہ اِنسان کا بیٹا گُناہگاروں کے حوالے کِیا جائے۔ 42 اُٹھیں، چلیں! دیکھیں، وہ شخص نزدیک آ گیا ہے جو مجھے پکڑوائے گا۔“
43 ابھی یسوع یہ کہہ ہی رہے تھے کہ یہوداہ جو 12 رسولوں میں سے ایک تھا، وہاں آ پہنچا۔ اُس کے ساتھ بہت سے لوگ تھے جنہیں اعلیٰ کاہنوں، شریعت کے عالموں اور بزرگوں نے بھیجا تھا اور اُن سب کے ہاتھوں میں تلواریں اور لاٹھیاں تھیں۔ 44 اور اُس نے اُن لوگوں کو پہلے سے یہ نشانی بتائی تھی کہ ”مَیں جس شخص کو چُوموں گا، وہ وہی ہوگا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔ اُسے گِرفتار کر کے لے جانا۔“ 45 وہ سیدھا یسوع کے پاس گیا اور اُن سے کہا: ”ربّی!“ پھر اُس نے اُن کو چُوما۔ 46 لہٰذا اُنہوں نے یسوع کو گِرفتار کر لیا۔ 47 لیکن وہاں کھڑے ایک شاگرد نے اپنی تلوار نکالی اور کاہنِاعظم کے غلام کا کان اُڑا دیا۔ 48 یسوع نے اُن سے کہا: ”کیا مَیں کوئی ڈاکو ہوں جو آپ تلواریں اور لاٹھیاں لے کر مجھے پکڑنے آئے ہیں؟ 49 آپ ہر دن مجھے ہیکل* میں تعلیم دیتے ہوئے دیکھتے تھے۔ تب تو آپ نے مجھے گِرفتار نہیں کِیا۔ مگر یہ سب کچھ اِس لیے ہوا کہ وہ باتیں پوری ہوں جو صحیفوں میں لکھی ہیں۔“
50 پھر سب شاگرد یسوع کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔ 51 لیکن ایک جوان آدمی جس نے اپنے ننگے جسم پر صرف اعلیٰ لینن کی چادر لی ہوئی تھی، کچھ فاصلے سے یسوع کے پیچھے جانے لگا۔ جب اُن لوگوں نے اُسے پکڑنے کی کوشش کی 52 تو وہ اپنی چادر چھوڑ کر ننگا* بھاگ گیا۔
53 پھر وہ یسوع کو کاہنِاعظم کے پاس لے گئے جہاں سب اعلیٰ کاہن، بزرگ اور شریعت کے عالم جمع تھے۔ 54 اور پطرس کافی فاصلے سے اُن کا پیچھا کرتے کرتے کاہنِاعظم کے گھر پہنچ گئے اور صحن میں جا کر خادموں کے ساتھ بیٹھ گئے اور آگ سینکنے لگے۔ 55 اب اعلیٰ کاہن اور پوری عدالتِعظمیٰ یسوع کے خلاف گواہی ڈھونڈ رہی تھی تاکہ اُنہیں سزائےموت دی جا سکے۔ لیکن اُنہیں کوئی ایسی گواہی مل نہیں رہی تھی۔ 56 حالانکہ بہت سے لوگ یسوع کے خلاف جھوٹی گواہی دے رہے تھے لیکن اُن کی گواہیاں ایک دوسرے سے میل نہیں کھا رہی تھیں۔ 57 کچھ لوگ اُٹھ کر یہ جھوٹی گواہی بھی دے رہے تھے کہ 58 ”ہم نے اِسے کہتے سنا ہے کہ ”مَیں اِس ہیکل* کو گِرا دوں گا جو ہاتھوں سے بنی ہے اور تین دن میں ایک اَور ہیکل بناؤں گا جو ہاتھوں سے نہیں بنی ہوگی۔“ “ 59 لیکن اِس بات میں بھی اُن کی گواہی میل نہیں کھا رہی تھی۔
60 پھر کاہنِاعظم کھڑا ہو گیا اور یسوع سے پوچھنے لگا: ”کیا تمہارے پاس کوئی جواب نہیں ہے؟ سُن رہے ہو کہ یہ تمہارے خلاف کیا گواہیاں دے رہے ہیں؟“ 61 لیکن یسوع چپ رہے اور کوئی جواب نہیں دیا۔ کاہنِاعظم نے دوبارہ اُن سے سوال کِیا اور کہا: ”کیا تُم مسیح یعنی مُقدس خدا کے بیٹے ہو؟“ 62 تب یسوع نے کہا: ”ہاں، مَیں ہوں اور آپ لوگ اِنسان کے بیٹے کو قدرت والے کے دائیں طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں میں آتے دیکھیں گے۔“ 63 اِس پر کاہنِاعظم نے اپنے کپڑے پھاڑ دیے اور کہنے لگا: ”اب ہمیں گواہوں کی کیا ضرورت ہے؟ 64 آپ نے خود سنا ہے کہ اِس نے کفر بکا ہے۔ اب آپ کا کیا فیصلہ* ہے؟“ اُن سب نے یسوع کو سزائےموت کا مستحق قرار دیا۔ 65 اور کچھ لوگ یسوع پر تھوکنے لگے اور اُن کا چہرہ ڈھانک کر اُنہیں مکے مارنے لگے اور کہنے لگے: ”اگر تُو نبی ہے تو ہمیں بتا کہ تجھے کس نے مارا ہے۔“ اور سپاہیوں نے اُن کے چہرے پر تھپڑ مارے اور پھر اُنہیں لے گئے۔
66 جب پطرس نیچے صحن میں تھے تو کاہنِاعظم کی ایک نوکرانی وہاں آئی۔ 67 جب اُس کی نظر پطرس پر پڑی جو آگ سینک رہے تھے تو اُس نے گھور کر اُنہیں دیکھا اور کہا: ”تُم بھی اِس ناصری، اِس یسوع کے ساتھ تھے۔“ 68 لیکن پطرس نے اِنکار کرتے ہوئے کہا: ”مَیں نہ تو اُس آدمی کو جانتا ہوں اور نہ ہی مجھے سمجھ آ رہا ہے کہ تُم کیا کہہ رہی ہو۔“ پھر وہ باہر ڈیوڑھی میں چلے گئے۔ 69 وہاں بھی اُس نوکرانی کی نظر اُن پر پڑی اور وہ آسپاس کھڑے لوگوں سے کہنے لگی: ”یہ اُس کا ساتھی ہے۔“ 70 پطرس پھر سے اِنکار کرنے لگے۔ اور تھوڑی دیر بعد وہاں کھڑے لوگ بھی اُن سے کہنے لگے: ”بےشک تُم اُس کے ساتھی ہو کیونکہ تُم گلیلی ہو۔“ 71 لیکن پطرس قسم کھا کر کہنے لگے: ”اگر مَیں جھوٹ بولوں تو مجھ پر لعنت ہو۔ مَیں اُس آدمی کو واقعی نہیں جانتا جس کا تُم ذکر کر رہے ہو۔“ 72 اُسی وقت ایک مُرغے نے دوسری بار بانگ دی۔ تب پطرس کو یسوع کی یہ بات یاد آئی کہ ”مُرغے کے دو بار بانگ دینے سے پہلے آپ تین بار مجھے جاننے سے اِنکار کریں گے۔“ اور وہ خود پر قابو نہ رکھ سکے اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔