رومیوں
8 اِس لیے جو لوگ مسیح یسوع کے ساتھ متحد ہیں، اُن کو قصوروار نہیں ٹھہرایا جاتا۔ 2 کیونکہ پاک روح جو مسیح یسوع کے ذریعے زندگی دیتی ہے، اُس کی شریعت نے آپ کو گُناہ اور موت کی شریعت سے آزاد کر دیا ہے۔ 3 چونکہ شریعت جسم کی وجہ سے کمزور تھی اِس لیے جو کام وہ نہیں کر سکی، وہ خدا نے اپنے بیٹے کو بھیج کر کِیا جو گُناہگار اِنسانوں* کی طرح تھا۔ وہ گُناہ کو مٹانے کے لیے آیا اور یوں اُس نے جسم میں گُناہ کو قصوروار ٹھہرایا 4 تاکہ ہم جسم کی خواہشوں کے مطابق نہیں بلکہ پاک روح کے مطابق چلیں اور یوں ہمارے ذریعے شریعت کی شرائط پوری ہوں۔ 5 کیونکہ جو لوگ جسم کی خواہشوں کے مطابق چلتے ہیں، اُن کا دھیان جسمانی چیزوں پر رہتا ہے لیکن جو لوگ پاک روح کے مطابق چلتے ہیں، اُن کا دھیان روحانی چیزوں پر رہتا ہے۔ 6 جسمانی چیزوں پر دھیان دینے کا انجام موت ہے لیکن پاک روح پر دھیان دینے کا انجام زندگی اور صلح ہے۔ 7 جسمانی چیزوں پر دھیان دینے کا مطلب خدا سے دُشمنی ہے کیونکہ جسم خدا کی شریعت کے تابع نہیں ہے اور نہ ہی ہو سکتا ہے۔ 8 لہٰذا جو لوگ جسم کی خواہشوں کے مطابق چلتے ہیں، وہ خدا کو خوش نہیں کر سکتے۔
9 لیکن اگر خدا کی روح واقعی آپ میں بسی ہے تو آپ جسم کی خواہشوں کے مطابق نہیں بلکہ خدا کی روح کے مطابق چلیں گے۔ لیکن اگر کوئی مسیح کی روح نہیں رکھتا تو وہ مسیح کا نہیں ہو سکتا۔ 10 اگر مسیح آپ کے ساتھ متحد ہے تو حالانکہ آپ کا جسم گُناہ کی وجہ سے مُردہ ہے، پاک روح آپ کو زندگی دیتی ہے کیونکہ آپ کو نیک قرار دیا گیا ہے۔ 11 اور اگر اُس کی روح جس نے یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کِیا، آپ میں بسی ہے تو وہ جس نے مسیح یسوع کو زندہ کِیا، اپنی روح کے ذریعے جو آپ میں بسی ہے، آپ کے فانی جسموں کو بھی زندہ کرے گا۔
12 لہٰذا بھائیو، ہمارا فرض ہے کہ جسم اور اِس کی خواہشوں کے مطابق زندگی نہ گزاریں۔ 13 کیونکہ اگر آپ جسمانی خواہشوں کے مطابق زندگی گزاریں گے تو آپ ضرور مریں گے۔ لیکن اگر آپ پاک روح کے ذریعے جسم کے کاموں کو مار ڈالیں گے تو آپ زندہ رہیں گے۔ 14 کیونکہ جو لوگ پاک روح کی رہنمائی میں چلتے ہیں، وہ خدا کے بیٹے ہیں۔ 15 کیونکہ جو روح آپ کو عطا کی گئی تھی، وہ آپ کو دوبارہ غلامی اور خوف میں نہیں ڈالتی بلکہ اِس کے ذریعے خدا آپ کو گود لیتا* ہے اور اِسی کے ذریعے ہم اُسے ”ابا“ کہتے ہیں۔ 16 یہ روح ہمارے دل* کے ساتھ مل کر گواہی دیتی ہے کہ ہم خدا کی اولاد ہیں۔ 17 اور اگر ہم اولاد ہیں تو ہم وارث بھی ہیں یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ساتھ وارث، بشرطیکہ ہم مسیح کی طرح تکلیف سہیں تاکہ اُس جیسی عظمت بھی پائیں۔
18 میرے خیال میں تو جو تکلیفیں ہم ابھی سہہ رہے ہیں، وہ اُس عظمت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں جو ہمارے ذریعے ظاہر ہوگی۔ 19 کیونکہ مخلوقات بڑی بےتابی سے اُس وقت کا اِنتظار کر رہی ہیں، جب خدا کے بیٹے ظاہر ہوں گے۔ 20 کیونکہ مخلوقات کو فضول زندگی کے تابع کِیا گیا مگر اپنی مرضی سے نہیں بلکہ اُس کی مرضی سے جس نے اُن کو تابع کِیا اور ساتھ میں اُمید بھی دی 21 تاکہ وہ تباہی کی غلامی سے آزاد ہو جائیں اور خدا کی اولاد کی شاندار آزادی کا مزہ لیں۔ 22 کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ساری مخلوقات اب تک تکلیف میں ہیں اور کراہ رہی ہیں۔ 23 اور صرف وہ نہیں بلکہ ہم بھی جنہیں پہلے پھل یعنی پاک روح ملی ہے، اندر ہی اندر کراہ رہے ہیں اور بےتابی سے اُس وقت کا اِنتظار کر رہے ہیں جب ہمیں گود لیا* جائے گا یعنی جب ہمیں فدیے کے ذریعے اپنے جسموں سے رِہائی ملے گی۔ 24 اِسی اُمید کی بِنا پر ہمیں نجات ملی۔ کیا اُس چیز کی اُمید رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے جو مل جاتی ہے؟ نہیں، کیونکہ جب ایک چیز مل جاتی ہے تو اُمید ختم ہو جاتی ہے۔ 25 لیکن اگر ہم اُس چیز کی اُمید رکھتے ہیں جو ہمیں نہیں ملی تو ہم بےتابی اور ثابتقدمی سے اُس کا اِنتظار کرتے ہیں۔
26 اِس کے علاوہ پاک روح ہماری کمزوریوں کی وجہ سے ہماری مدد کرتی ہے۔ کیونکہ کبھی کبھار جب ہمیں دُعا کرنی ہوتی ہے تو ہم نہیں جانتے کہ کیا کہیں لیکن جب ہم بےآواز کراہتے ہیں تو پاک روح ہمارے لیے اِلتجا کرتی ہے۔ 27 اور جو دلوں کو پرکھتا ہے، وہ جانتا ہے کہ پاک روح کیا کہہ رہی ہے کیونکہ یہ خدا کی مرضی کے مطابق مُقدسوں کے لیے اِلتجا کرتی ہے۔
28 ہم جانتے ہیں کہ خدا اپنے سب کام منظم طریقے سے کرتا ہے تاکہ اُن لوگوں کا بھلا ہو جو اُس سے محبت کرتے ہیں یعنی جو اُس کی مرضی کے مطابق بلائے گئے ہیں۔ 29 کیونکہ جن لوگوں پر خدا نے پہلے توجہ دی، اُن کے بارے میں اُس نے پہلے سے طے کِیا کہ وہ اُس کے بیٹے کی طرح ہوں گے تاکہ اُس کا بیٹا بہت سے بھائیوں میں پہلوٹھا ہو۔ 30 اور جن کے بارے میں اُس نے یہ طے کِیا، اُن کو بلایا بھی اور جن کو اُس نے بلایا، اُن کو نیک بھی قرار دیا اور جن کو اُس نے نیک قرار دیا، اُن کو عزت بھی دی۔
31 تو پھر ہم کیا کہہ سکتے ہیں؟ اگر خدا ہمارے ساتھ ہے تو کون ہمارے خلاف ہو سکتا ہے؟ 32 ذرا سوچیں کہ جب اُس نے اپنے بیٹے کو ہمارے لیے اذیت سہنے دی اور موت کے حوالے کر دیا تو کیا وہ اُس کے ساتھ ہمیں باقی ساری چیزیں نہیں دے گا؟ 33 خدا کے چُنے ہوئے لوگوں پر کون اِلزام عائد کر سکتا ہے؟ کیونکہ خدا اُن کو نیک قرار دیتا ہے۔ 34 کون اُن کو قصوروار ٹھہرا سکتا ہے؟ کیونکہ مسیح یسوع مر گئے بلکہ زندہ بھی کیے گئے اور اب وہ خدا کی دائیں طرف بیٹھے ہیں اور ہمارے لیے اِلتجا کرتے ہیں۔
35 ہمیں مسیح کی محبت سے کون سی چیز جُدا کر سکتی ہے؟ مصیبت یا پریشانی یا اذیت یا بھوک یا ننگاپن یا خطرے یا تلوار؟ 36 کیونکہ لکھا ہے کہ ”تیری خاطر ہمیں دن بھر موت کے گھاٹ اُتارا جاتا ہے؛ ہمیں ایسی بھیڑیں سمجھا جاتا ہے جو ذبح کرنے کے لیے ہیں۔“ 37 لیکن جب ہم اِن چیزوں کا سامنا کرتے ہیں تو ہمیں اُس کے ذریعے مکمل جیت حاصل ہوتی ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے۔ 38 کیونکہ مجھے پورا یقین ہے کہ نہ موت، نہ زندگی، نہ فرشتے، نہ حکومتیں، نہ موجودہ چیزیں، نہ آنے والی چیزیں، نہ طاقتیں، 39 نہ اُونچائی، نہ گہرائی اور نہ ہی کوئی اَور مخلوق ہمیں خدا کی اُس محبت سے جُدا کر سکتی ہے جو ہمارے مالک مسیح یسوع کے ذریعے ظاہر ہوتی ہے۔