لُوقا
21 پھر یسوع نے دیکھا کہ امیر لوگ عطیات کے ڈبوں میں پیسے ڈال رہے ہیں۔ 2 تب اُن کی نظر ایک غریب بیوہ پر پڑی جس نے ایک ڈبے میں دو چھوٹے سِکے ڈالے جن کی قیمت بہت ہی کم تھی۔* 3 یہ دیکھ کر اُنہوں نے کہا: ”مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اِس غریب بیوہ نے باقی سب لوگوں کی نسبت زیادہ ڈالا ہے 4 کیونکہ اُن سب نے اپنے فالتو پیسوں میں سے عطیہ ڈالا لیکن اِس عورت نے اپنی ساری جمعپونجی ڈال دی حالانکہ وہ ضرورتمند ہے۔“
5 بعد میں کچھ لوگ ہیکل* کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ اُسے کتنے عمدہ پتھروں اور عطیہ کی ہوئی چیزوں سے سجایا گیا ہے۔ 6 اُن کی باتیں سُن کر یسوع نے کہا: ”کیا آپ یہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں؟ وہ وقت آئے گا جب اِسے ڈھا دیا جائے گا اور یہاں ایک پتھر بھی دوسرے پتھر پر نہیں رہے گا۔“ 7 اِس پر اُنہوں نے یسوع سے پوچھا: ”اُستاد، یہ باتیں کب ہوں گی اور اُس وقت کی کیا نشانی ہے جب یہ سب کچھ ہوگا؟“ 8 اُنہوں نے جواب دیا: ”خبردار رہیں کہ کوئی آپ کو گمراہ نہ کرے کیونکہ بہت سے ایسے لوگ آئیں گے جو میرا نام اِستعمال کر کے کہیں گے: ”مَیں وہی ہوں“ اور ”مقررہ وقت قریب ہے“ لیکن آپ اُن کے پیچھے نہ چل پڑیں۔ 9 اور جب آپ سنیں کہ جگہ جگہ لڑائیاں اور فساد* ہو رہے ہیں تو خوفزدہ نہ ہوں کیونکہ لازمی ہے کہ پہلے یہ سب باتیں ہوں لیکن خاتمہ فوراً نہیں ہوگا۔“
10 پھر اُنہوں نے کہا: ”قومیں ایک دوسرے پر چڑھائی کریں گی اور سلطنتیں ایک دوسرے کے خلاف اُٹھیں گی، 11 بڑے بڑے زلزلے آئیں گے، جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور وبائیں پھیلیں گی۔ اِس کے علاوہ ہولناک منظر اور آسمان سے بڑی بڑی نشانیاں دِکھائی دیں گی۔
12 لیکن یہ سب کچھ ہونے سے پہلے لوگ آپ کو گِرفتار کریں گے، آپ کو اذیت پہنچائیں گے، آپ کو تھانےداروں اور عبادتگاہوں کے پیشواؤں کے حوالے کریں گے اور میرے نام کی خاطر آپ کو بادشاہوں اور حاکموں کے سامنے پیش کریں گے۔ 13 یوں آپ کو گواہی دینے کا موقع ملے گا۔ 14 لہٰذا ٹھان لیں کہ آپ پہلے سے مشق نہیں کریں گے کہ آپ اپنی صفائی کیسے پیش کریں گے 15 کیونکہ مَیں آپ کو ایسی زبان اور دانشمندی عطا کروں گا جس کا آپ کے سب مخالفین مل کر بھی مقابلہ نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی اِسے غلط ثابت کر سکیں گے۔ 16 آپ کے دوست، رشتےدار، بھائی اور والدین تک آپ کو پکڑوائیں گے* اور آپ میں سے کچھ کو مار ڈالا جائے گا 17 اور میرے نام کی خاطر سب لوگ آپ سے نفرت کریں گے۔ 18 لیکن آپ کے ایک بھی بال کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ 19 آپ ثابتقدم رہنے سے اپنی جان بچائیں گے۔
20 مگر جب آپ دیکھیں کہ یروشلیم کو فوجوں نے گھیر لیا ہے تو جان لیں کہ اُس کی تباہی کا وقت نزدیک ہے۔ 21 تب جو لوگ یہودیہ میں ہوں، وہ پہاڑوں کی طرف بھاگیں اور جو یروشلیم میں ہوں، وہ اِس میں سے نکل جائیں اور جو دیہات میں ہوں، وہ اِس میں داخل نہ ہوں 22 کیونکہ اُن دنوں میں خدا لوگوں کو سزا دے گا تاکہ وہ سب باتیں پوری ہوں جو لکھی ہیں۔ 23 اُن دنوں کی حاملہ عورتوں اور دودھ پلانے والی ماؤں پر افسوس! کیونکہ اِس علاقے پر بڑی مصیبت آئے گی اور لوگوں پر غضب نازل ہوگا۔ 24 اور وہ تلوار سے مارے جائیں گے اور اُن کو قیدی بنا کر سب قوموں میں لے جایا جائے گا اور یروشلیم کو اُس وقت تک قوموں* کے پیروں تلے روندا جائے گا جب تک کہ قوموں* کا مقررہ وقت پورا نہ ہو جائے۔
25 اور سورج، چاند اور ستاروں پر نشانیاں نظر آئیں گی اور زمین پر قومیں سخت پریشان ہوں گی کیونکہ سمندر کے شور اور طوفانی لہروں کی وجہ سے اُن کو سمجھ نہیں آئے گا کہ کیا کریں۔ 26 لوگ اُن باتوں کے بارے میں سوچ سوچ کر جو زمین پر آنے والی ہیں، اندیشے اور ڈر کے مارے چکرا جائیں گے کیونکہ آسمان کا نظام ہلا دیا جائے گا۔ 27 اور پھر وہ اِنسان کے بیٹے* کو اِختیار اور بڑی شان کے ساتھ ایک بادل میں آتا دیکھیں گے۔ 28 لیکن جیسے ہی یہ ساری باتیں ہونے لگیں تو سیدھے کھڑے ہو جائیں اور اپنے سر اُٹھائیں کیونکہ آپ کی نجات کا وقت نزدیک ہے۔“
29 پھر یسوع نے اُن کو یہ مثال بتائی: ”ذرا اِنجیر کے درخت اور باقی سارے درختوں پر غور کریں۔ 30 جب آپ دیکھتے ہیں کہ اُن پر پتے نکل رہے ہیں تو آپ کو پتہ چل جاتا ہے کہ گرمی نزدیک ہے۔ 31 اِسی طرح جب آپ دیکھیں گے کہ یہ ساری باتیں ہو رہی ہیں تو جان لیں کہ خدا کی بادشاہت نزدیک ہے۔ 32 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ یہ پُشت ہرگز ختم نہیں ہوگی جب تک یہ ساری باتیں پوری نہ ہو جائیں۔ 33 چاہے آسمان اور زمین مٹ جائیں، میری باتیں ہرگز نہیں مٹیں گی۔
34 لیکن خبردار رہیں کہ آپ کے دل حد سے زیادہ کھانا کھانے اور بےتحاشا شراب پینے اور زندگی کی فکروں کی وجہ سے دب نہ جائیں اور وہ دن ایک پھندے کی طرح اچانک آپ کے سر پر آ پہنچے 35 کیونکہ وہ اُن سب پر آئے گا جو زمین کی سطح پر رہتے ہیں۔ 36 لہٰذا چوکس رہیں اور سارا وقت اِلتجا کرتے رہیں تاکہ آپ اُن سب باتوں سے بچ سکیں جو ضرور ہوں گی اور اِنسان کے بیٹے کے سامنے کھڑے ہو سکیں۔“
37 یسوع دن کے وقت ہیکل میں تعلیم دیتے تھے لیکن رات کو شہر سے باہر جا کر کوہِزیتون پر ٹھہرتے تھے۔ 38 اور سب لوگ صبح سویرے اُن کی باتیں سننے کے لیے ہیکل میں اُن کے پاس آتے تھے۔