متی
13 اُس دن یسوع گھر سے نکلے اور جھیل کے کنارے بیٹھ گئے۔ 2 اور اِتنی بِھیڑ اُن کے اِردگِرد جمع ہو گئی کہ وہ کشتی میں بیٹھ گئے۔ لیکن لوگ جھیل کے کنارے پر ہی کھڑے رہے۔ 3 یسوع نے اُنہیں مثالیں دے کر بہت سی باتیں بتائیں۔ اُنہوں نے کہا: ”دیکھو! ایک کسان بیج بونے نکلا۔ 4 جب وہ بو رہا تھا تو کچھ بیج راستے پر گِرے اور پرندے آ کر اُن کو چگ گئے۔ 5 کچھ بیج پتھریلی زمین پر گِرے جہاں مٹی زیادہ گہری نہیں تھی اِس لیے جلد ہی اُن میں سے پودے نکل آئے۔ 6 لیکن جب سورج نکلا تو وہ دھوپ کی شدت سے سُوکھ گئے کیونکہ اُنہوں نے جڑ نہیں پکڑی تھی۔ 7 کچھ بیج کانٹےدار جھاڑیوں میں گِرے اور جب جھاڑیاں بڑھ گئیں تو اُنہوں نے اِن کو دبا دیا۔ 8 لیکن کچھ بیج اچھی زمین پر گِرے اور پھل لانے لگے، کوئی 100 گُنا، کوئی 60 (ساٹھ) گُنا اور کوئی 30 (تیس) گُنا۔ 9 جس کے کان ہیں، وہ سنے۔“
10 پھر شاگرد یسوع کے پاس آ کر کہنے لگے: ”آپ اِن لوگوں سے بات کرتے وقت مثالیں کیوں اِستعمال کرتے ہیں؟“ 11 اُنہوں نے جواب دیا: ”آپ کو آسمان کی بادشاہت کے مُقدس رازوں کو سمجھنے کی صلاحیت دی گئی ہے لیکن اِن لوگوں کو یہ صلاحیت نہیں دی گئی 12 کیونکہ جس کے پاس ہے، اُسے اَور بھی دیا جائے گا اور اُس کے پاس کثرت سے ہوگا۔ لیکن جس کے پاس نہیں ہے، اُس سے وہ بھی لے لیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔ 13 اِس لیے مَیں لوگوں سے بات کرتے وقت مثالیں اِستعمال کرتا ہوں۔ یہ لوگ دیکھتے ہوئے بھی نہیں دیکھتے اور سنتے ہوئے بھی نہیں سنتے اور نہ ہی اِس کا مطلب سمجھتے ہیں۔ 14 اِن لوگوں کے سلسلے میں یسعیاہ نبی کی یہ پیشگوئی پوری ہو رہی ہے کہ ”تُم سنو گے لیکن اِس کا مطلب نہیں سمجھو گے اور تُم دیکھو گے لیکن تمہیں دِکھائی نہیں دے گا۔ 15 اُن لوگوں کا دل سخت ہو گیا ہے؛ اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں؛ جو کچھ وہ اپنے کانوں سے سنتے ہیں، اُسے اَنسنا کر دیتے ہیں۔ وہ نہ تو اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں، نہ اپنے کانوں سے سنتے ہیں، نہ اپنے دل سے سمجھتے ہیں اور نہ ہی میری طرف لوٹتے ہیں ورنہ مَیں اُن کو شفا دیتا۔“
16 لیکن آپ خوش ہیں کیونکہ آپ کی آنکھیں دیکھتی ہیں اور آپ کے کان سنتے ہیں۔ 17 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ بہت سے نبی اور نیک آدمی اُن باتوں کو دیکھنا چاہتے تھے جو آپ دیکھ رہے ہیں لیکن اُنہیں نہیں دیکھا۔ وہ اُن باتوں کو سننا چاہتے تھے جو آپ سُن رہے ہیں لیکن اُنہیں نہیں سنا۔
18 اب مَیں آپ کو بیج بونے والے کی مثال کا مطلب سمجھاتا ہوں۔ 19 کچھ بیج راستے پر گِرے۔ یہ اُس شخص کی صورتحال ہے جو بادشاہت کے بارے میں کلام کو سنتا ہے لیکن اِس کا مطلب نہیں سمجھتا۔ اِس لیے شیطان* آ کر اُس بیج کو چُرا لیتا ہے جو اُس کے دل میں بویا گیا ہے۔ 20 کچھ بیج پتھریلی زمین پر گِرے۔ یہ اُس شخص کی صورتحال ہے جو کلام کو سُن کر اِسے خوشی خوشی قبول کرتا ہے 21 لیکن یہ کلام اُس کے دل میں جڑ نہیں پکڑتا۔ اِس لیے جب کلام کی وجہ سے اُس پر مصیبت یا اذیت آتی ہے تو وہ اِسے فوراً ترک کر دیتا ہے۔ 22 کچھ بیج کانٹےدار جھاڑیوں میں گِرے۔ یہ اُس شخص کی صورتحال ہے جو کلام کو سنتا تو ہے لیکن اِس دُنیا* کی فکریں اور دولت کی دھوکاباز کشش کلام کو دبا دیتی ہے اور اِس لیے وہ پھل نہیں لاتا۔ 23 کچھ بیج اچھی زمین پر گِرے۔ یہ اُن لوگوں کی صورتحال ہے جو کلام کو سنتے ہیں اور اِس کا مطلب سمجھتے ہیں اور پھل بھی لاتے ہیں، کوئی 100 گُنا، کوئی 60 (ساٹھ) گُنا اور کوئی 30 (تیس) گُنا۔“
24 یسوع نے اُنہیں ایک اَور مثال دی۔ اُنہوں نے کہا: ”آسمان کی بادشاہت ایک ایسے آدمی کی طرح ہے جس نے اپنے کھیت میں اچھے بیج بوئے۔ 25 جب لوگ سو رہے تھے تو اُس آدمی کا دُشمن آیا اور گندم کے کھیت میں جنگلی پودوں* کے بیج بو کر چلا گیا۔ 26 جب پتیاں نکلیں اور اُن میں پھل لگا تو زہریلے پودے بھی نظر آنے لگے۔ 27 اِس لیے گھر کے مالک کے غلام آ کر اُس سے کہنے لگے: ”مالک، آپ نے تو کھیت میں اچھے بیج بوئے تھے تو پھر یہ زہریلے پودے کہاں سے آ گئے؟“ 28 اُس نے اُن سے کہا: ”یہ کسی دُشمن کا کام ہے۔“ اِس پر غلاموں نے کہا: ”اگر آپ چاہیں تو ہم جا کر اِن پودوں کو نکال دیتے ہیں۔“ 29 اُس نے جواب دیا: ”نہیں، کہیں ایسا نہ ہو کہ تُم زہریلے پودوں کے ساتھ گندم کے پودوں کو بھی اُکھاڑ دو۔ 30 کٹائی تک دونوں کو اِکٹھا بڑھنے دو۔ کٹائی کے وقت مَیں فصل کاٹنے والوں سے کہوں گا کہ پہلے زہریلے پودوں کو جمع کر کے گٹھے بنا لیں تاکہ اُنہیں جلایا جائے اور پھر گندم کو گودام میں جمع کر دیں۔“ “
31 پھر یسوع نے اُنہیں ایک اَور مثال دی۔ اُنہوں نے کہا: ”آسمان کی بادشاہت ایک ایسے رائی کے دانے کی طرح ہے جسے ایک آدمی نے کھیت میں بویا۔ 32 یہ سب سے چھوٹا بیج ہے لیکن جب یہ بڑا ہوتا ہے تو تمام سبزیوں کے پودوں سے بڑا ہو جاتا ہے اور درخت بن جاتا ہے اور پھر آسمان کے پرندے آ کر اِس کی شاخوں پر بسیرا کرتے ہیں۔“
33 اِس کے بعد یسوع نے اُنہیں یہ مثال دی: ”آسمان کی بادشاہت خمیر کی طرح ہے جسے ایک عورت نے تین پیمانے آٹے میں ملا دیا اور آخر سارا آٹا خمیر ہو گیا۔“
34 یسوع نے لوگوں کو یہ سب باتیں مثالیں دے کر بتائیں۔ دراصل وہ لوگوں سے بات کرتے وقت ہمیشہ مثالیں اِستعمال کرتے تھے 35 تاکہ یہ پیشگوئی پوری ہو کہ ”مَیں مثالوں کے ذریعے تعلیم دوں گا۔ مَیں اُن باتوں کا اِعلان کروں گا جو اُس وقت سے چھپی ہیں جب دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی تھی۔“
36 پھر یسوع نے لوگوں کو وہاں سے بھیج دیا اور گھر میں چلے گئے۔ تب اُن کے شاگرد اُن کے پاس آئے اور کہنے لگے: ”ہمیں زہریلے پودوں والی مثال کا مطلب سمجھائیں۔“ 37 اِس پر یسوع نے کہا: ”اچھا بیج بونے والا آدمی، اِنسان کا بیٹا* ہے؛ 38 کھیت دُنیا ہے؛ اچھے بیج بادشاہت کے بیٹے ہیں لیکن زہریلے پودے شیطان* کے بیٹے ہیں؛ 39 زہریلے پودے بونے والا دُشمن، اِبلیس ہے؛ کٹائی دُنیا کا آخری زمانہ ہے اور کاٹنے والے، فرشتے ہیں۔ 40 جس طرح زہریلے پودوں کو جمع کر کے آگ میں جلایا گیا اِسی طرح دُنیا کے آخری زمانے میں ہوگا۔ 41 تب اِنسان کا بیٹا اپنے فرشتوں کو بھیجے گا اور وہ اُس کی بادشاہت میں سے اُن سب لوگوں کو جمع کریں گے جو بُرے کام کرتے ہیں اور دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں۔ 42 اور پھر وہ اِن لوگوں کو آگ کی بھٹی میں ڈالیں گے جہاں وہ لوگ روئیں گے اور دانت پیسیں گے۔ 43 اُس وقت نیک لوگ اپنے آسمانی باپ کی بادشاہت میں سورج کی طرح چمکیں گے۔ جس کے کان ہیں، وہ سنے۔
44 آسمان کی بادشاہت ایک خزانے کی طرح ہے جو کھیت میں چھپا ہوا تھا۔ یہ خزانہ ایک آدمی کو ملا اور اُس نے اِسے دوبارہ چھپا دیا۔ وہ اِس خزانے سے اِتنا خوش ہوا کہ اُس نے جا کر اپنا سب کچھ بیچ دیا اور اُس کھیت کو خرید لیا۔
45 آسمان کی بادشاہت ایک تاجر کی طرح بھی ہے جو عمدہ موتیوں کی تلاش میں تھا۔ 46 جب اُسے ایک بہت ہی قیمتی موتی مل گیا تو اُس نے جا کر فوراً اپنا سب کچھ بیچ دیا اور اِس موتی کو خرید لیا۔
47 آسمان کی بادشاہت ایک جال کی طرح بھی ہے جسے مچھیروں نے سمندر میں ڈالا اور اِس میں ہر طرح کی مچھلیاں پھنس گئیں۔ 48 جب جال بھر گیا تو وہ اِسے کھینچ کر ساحل پر لے آئے اور اچھی مچھلیوں کو برتنوں میں جمع کِیا جبکہ خراب مچھلیوں کو پھینک دیا۔ 49 دُنیا کے آخری زمانے میں بھی ایسا ہی ہوگا۔ فرشتے جا کر بُرے لوگوں کو نیک لوگوں سے الگ کریں گے 50 اور پھر وہ بُرے لوگوں کو آگ کی بھٹی میں ڈالیں گے جہاں وہ روئیں گے اور دانت پیسیں گے۔“
51 پھر یسوع نے اُن سے کہا: ”کیا آپ اِن سب باتوں کا مطلب سمجھ گئے ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”جی۔“ 52 اِس پر یسوع نے کہا: ”تو پھر ہر اُستاد جو آسمان کی بادشاہت کے بارے میں تعلیم حاصل کرتا ہے، اُس گھر کے مالک کی طرح ہے جو اپنے خزانے سے نئی اور پُرانی چیزیں نکالتا ہے۔“
53 یسوع یہ مثالیں دینے کے بعد وہاں سے روانہ ہوئے 54 اور اُس علاقے میں گئے جہاں اُن کی پرورش ہوئی تھی۔ وہاں وہ ایک عبادتگاہ میں تعلیم دینے لگے۔ اُن کی تعلیم کو سُن کر لوگ بہت حیران ہوئے اور کہنے لگے: ”یہ آدمی اِتنا دانشمند کیسے ہو گیا اور اِس کو معجزے کرنے کی طاقت کہاں سے ملی؟ 55 یہ تو بڑھئی کا بیٹا ہےنا؟ کیا مریم اِس کی ماں نہیں؟ اور کیا یعقوب، یوسف، شمعون اور یہوداہ اِس کے بھائی نہیں؟ 56 اور اِس کی بہنیں بھی تو یہاں رہتی ہیں۔ تو پھر اِس آدمی کو یہ صلاحیتیں کہاں سے ملیں؟“ 57 لہٰذا اُنہوں نے یسوع کو قبول نہیں کِیا۔ اِس لیے یسوع نے اُن سے کہا: ”نبی کی سب لوگ عزت کرتے ہیں سوائے اُس کے گھر والوں اور علاقے کے لوگوں کے۔“ 58 اور اُن کے ایمان کی کمی کی وجہ سے یسوع نے وہاں زیادہ معجزے نہیں کیے۔