متی
6 خبردار رہیں، دِکھاوے کے لیے نیکی نہ کریں ورنہ آپ کا باپ جو آسمان پر ہے، آپ کو اجر نہیں دے گا۔ 2 اِس لیے خیرات دیتے وقت نرسنگا* نہ بجائیں جیسے ریاکار عبادتگاہوں میں اور سڑکوں پر کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کی تعریفیں کریں۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اُن کو پورا اجر مل چُکا ہے۔ 3 لیکن جب آپ خیرات دیتے ہیں تو آپ کے بائیں ہاتھ کو پتہ نہ چلے کہ آپ کا دایاں ہاتھ کیا کر رہا ہے 4 تاکہ کسی کو علم نہ ہو کہ آپ نے خیرات دی ہے۔ پھر آپ کا آسمانی باپ جو سب کچھ دیکھتا ہے، آپ کو اجر دے گا۔
5 اور جب آپ دُعا کریں تو ریاکاروں کی طرح دُعا نہ کریں کیونکہ وہ عبادتگاہوں اور چوکوں میں کھڑے ہو کر دُعا کرتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو دیکھیں۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اُن کو پورا اجر مل چُکا ہے۔ 6 مگر جب آپ دُعا کریں تو اپنے کمرے میں جائیں اور دروازہ بند کریں اور اپنے آسمانی باپ سے دُعا کریں جسے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ پھر آپ کا باپ جو سب کچھ دیکھتا ہے، آپ کو اجر دے گا۔ 7 دُعا کرتے وقت بار بار ایک ہی بات کو نہ دُہرائیں جیسے غیریہودی کرتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ اگر وہ لمبی لمبی دُعائیں کریں گے تو اُن کی سنی جائے گی۔ 8 اُن کی طرح نہ بنیں کیونکہ آپ کا باپ یعنی خدا آپ کے مانگنے سے پہلے جانتا ہے کہ آپ کو کس چیز کی ضرورت ہے۔
9 آپ اِس طرح سے دُعا کریں:
”اَے آسمانی باپ! تیرا نام پاک مانا جائے۔* 10 تیری بادشاہت آئے۔ تیری مرضی جیسے آسمان پر ہو رہی ہے ویسے ہی زمین پر بھی ہو۔* 11 ہمیں آج کی ضرورت کے مطابق روٹی دے۔ 12 اور ہمارے گُناہ* معاف کر جیسے ہم نے اُن لوگوں کو معاف کِیا ہے جنہوں نے ہمارے خلاف گُناہ کِیا ہے۔* 13 اور آزمائش کے وقت ہمیں کمزور نہ پڑنے دے بلکہ ہمیں شیطان* سے بچا۔“
14 کیونکہ اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف کریں گے تو آپ کا آسمانی باپ بھی آپ کو معاف کرے گا۔ 15 لیکن اگر آپ لوگوں کی خطائیں معاف نہیں کریں گے تو آپ کا باپ بھی آپ کی خطائیں معاف نہیں کرے گا۔
16 جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو مُنہ نہ لٹکائیں جیسے ریاکار کرتے ہیں کیونکہ وہ اپنا حلیہ بگاڑتے ہیں تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ وہ روزے سے ہیں۔ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اُن کو پورا اجر مل چُکا ہے۔ 17 لیکن جب آپ روزہ رکھتے ہیں تو سر پر تیل لگائیں اور مُنہ دھوئیں 18 تاکہ آپ اِنسانوں کو دِکھانے کے لیے نہیں بلکہ خدا کی خاطر روزہ رکھیں جس کو کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ پھر آپ کا آسمانی باپ جو سب کچھ دیکھتا ہے، آپ کو اجر دے گا۔
19 اپنے لیے زمین پر خزانے مت جمع کریں جہاں کیڑا اور زنگ لگ جاتا ہے اور چور چوری کرتے ہیں۔ 20 اِس کی بجائے آسمان پر خزانے جمع کریں جہاں نہ تو کیڑا اور زنگ لگتا ہے اور نہ ہی چور چوری کرتے ہیں 21 کیونکہ جہاں آپ کا خزانہ ہے وہیں آپ کا دل بھی ہوگا۔
22 جسم کا چراغ آنکھ ہے۔ اگر آپ کی آنکھ منزل پر ٹکی ہے* تو آپ کا پورا جسم روشن ہوگا۔ 23 لیکن اگر آپ کی آنکھ بُری چیزوں پر ٹکی ہے* تو آپ کا پورا جسم تاریک ہوگا۔ اگر وہ روشنی جو آپ میں ہے دراصل تاریکی ہے تو آپ کا جسم کس قدر تاریک ہے!
24 کوئی شخص دو مالکوں کا غلام نہیں ہو سکتا۔ یا تو وہ ایک سے محبت رکھے گا اور دوسرے سے نفرت یا پھر وہ ایک سے لپٹا رہے گا اور دوسرے کو حقیر جانے گا۔ آپ خدا اور دولت دونوں کے غلام نہیں بن سکتے۔
25 اِس وجہ سے مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ یہ فکر نہ کریں کہ آپ زندہ رہنے کے لیے کیا کھائیں پئیں گے یا جسم ڈھانپنے کے لیے کیا پہنیں گے کیونکہ زندگی* خوراک سے اور جسم پوشاک سے زیادہ اہم ہے۔ 26 ذرا آسمان کے پرندوں کو غور سے دیکھیں۔ وہ نہ تو بیج بوتے ہیں، نہ فصل کاٹتے ہیں اور نہ ہی اِسے گودام میں جمع کرتے ہیں۔ لیکن پھر بھی آپ کا آسمانی باپ اُن کو کھانا دیتا ہے۔ کیا آپ پرندوں سے زیادہ اہم نہیں ہیں؟ 27 آپ میں سے کون فکر کر کے اپنی زندگی کو ایک پَل* کے لیے بھی بڑھا سکتا ہے؟ 28 اور آپ اِس بارے میں کیوں فکر کرتے ہیں کہ آپ کیا پہنیں گے؟ جنگلی پھولوں سے سبق سیکھیں۔ ذرا سوچیں کہ وہ کیسے بڑھتے ہیں۔ وہ نہ تو محنت کرتے ہیں اور نہ ہی دھاگہ کاتتے ہیں۔ 29 لیکن مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ سلیمان بادشاہ بھی اِتنا شاندار لباس نہیں پہنتے تھے جتنا یہ پھول پہنتے ہیں۔ 30 اگر خدا کھیت کے پھولوں کو اِتنا شاندار لباس پہناتا ہے جو آج ہیں اور کل تندور میں جھونکے جائیں گے تو کیا وہ آپ کو کپڑے مہیا نہیں کرے گا؟ تو پھر آپ کا ایمان کمزور کیوں ہے؟ 31 اِس لیے کبھی فکر نہ کریں اور یہ نہ کہیں کہ ”ہم کیا کھائیں گے؟“ یا ”ہم کیا پئیں گے؟“ یا ”ہم کیا پہنیں گے؟“ 32 اِن چیزوں کے پیچھے تو دوسری قومیں بھاگتی ہیں۔ مگر آپ کا آسمانی باپ جانتا ہے کہ آپ کو اِن چیزوں کی ضرورت ہے۔
33 اِس لیے خدا کی بادشاہت اور اُس کے نیک معیاروں کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیتے رہیں پھر باقی ساری چیزیں بھی آپ کو دی جائیں گی۔ 34 لہٰذا کبھی اگلے دن کی فکر نہ کریں کیونکہ اگلے دن کے اپنے مسئلے ہوں گے۔ آج کے لیے آج کے مسئلے کافی ہیں۔