1-کُرنتھیوں
15 بھائیو! اب مَیں آپ کی توجہ اُس خوشخبری کی طرف دِلانا چاہتا ہوں جو مَیں نے آپ کو سنائی تھی اور جسے آپ نے قبول کِیا تھا اور جس کی آپ نے حمایت کی تھی۔ 2 اِس خوشخبری کے ذریعے جو مَیں نے آپ کو سنائی، آپ نجات پائیں گے بشرطیکہ آپ اِس کو تھامے رکھیں۔ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو آپ فضول میں ایمان لائے ہیں۔
3 سب سے اہم بات جو مجھے بتائی گئی، وہ مَیں نے آپ کو بھی بتائی یعنی یہ کہ مسیح نے صحیفوں کے عین مطابق ہمارے گُناہوں کے لیے جان دے دی 4 اور اُسے دفن کِیا گیا اور تیسرے دن زندہ کِیا گیا جیسا کہ صحیفوں میں لکھا بھی ہے 5 اور پھر وہ کیفا* کو دِکھائی دیا اور پھر 12 رسولوں کو 6 اور اِس کے بعد وہ ایک ہی موقعے پر 500 سے زیادہ بھائیوں کو دِکھائی دیا جن میں سے زیادہتر ابھی زندہ ہیں لیکن کچھ موت کی نیند سو گئے ہیں۔ 7 پھر وہ یعقوب کو اور پھر تمام رسولوں کو دِکھائی دیا۔ 8 لیکن سب سے آخر میں وہ مجھے دِکھائی دیا اور یوں مَیں ایک ایسے بچے کی طرح بن گیا جو وقت سے پہلے پیدا ہوا ہو۔
9 ویسے تو میرا مرتبہ تمام رسولوں میں سب سے چھوٹا ہے اور مَیں اِس لائق نہیں کہ مجھے رسول کہا جائے کیونکہ مَیں خدا کی کلیسیا* کو اذیت پہنچاتا تھا۔ 10 لیکن خدا کی عظیم رحمت کی بِنا پر مجھے رسول کا مرتبہ ملا۔ اور یہ رحمت رنگ لائی کیونکہ مَیں نے اُن سب سے زیادہ محنتمشقت کی۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ مَیں نے جو کچھ کِیا، اپنی طاقت کی بِنا پر نہیں کِیا بلکہ خدا کی عظیم رحمت کی بِنا پر کِیا جو مجھے حاصل ہے۔ 11 لیکن چاہے مَیں نے آپ کو خوشخبری سنائی ہو یا دوسرے رسولوں نے، ہمارا پیغام ایک ہی تھا اور آپ نے اِس پیغام کو قبول کِیا۔
12 اب اگر ہم یہ خوشخبری سنا رہے ہیں کہ مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا ہے تو پھر آپ میں سے کچھ لوگ یہ کیوں کہہ رہے ہیں کہ ”مُردے زندہ نہیں ہوں گے“؟ 13 اگر مُردے زندہ نہیں ہوں گے تو مسیح بھی زندہ نہیں ہوا۔ 14 لیکن اگر مسیح کو زندہ نہیں کِیا گیا تو ہم فضول میں خوشخبری سنا رہے ہیں اور آپ کا ایمان بھی فضول ہے۔ 15 اور صرف یہی نہیں بلکہ ہم خدا کے بارے میں جھوٹی گواہی دیتے ہیں کیونکہ ہم یہ گواہی دیتے ہیں کہ اُس نے مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا جبکہ اگر مُردے زندہ نہیں ہوں گے تو خدا نے مسیح کو بھی زندہ نہیں کِیا۔ 16 کیونکہ اگر مُردوں کو زندہ نہیں کِیا جائے گا تو مسیح کو بھی زندہ نہیں کِیا گیا۔ 17 اور اگر مسیح کو زندہ نہیں کِیا گیا تو آپ کا ایمان فضول ہے اور آپ کے گُناہ معاف نہیں ہوئے۔ 18 اور اِس صورت میں اُن تمام مسیحیوں کا نامونشان ہمیشہ کے لیے مٹ گیا ہے جو مر چکے ہیں۔ 19 اور اگر ہم نے صرف اِسی زندگی کے لیے مسیح پر اُمید لگائی ہے تو ہماری حالت سب لوگوں سے زیادہ خراب ہے۔
20 لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کِیا گیا ہے۔ دراصل مسیح اُن لوگوں میں سے پہلا پھل ہے جو موت کی نیند سو رہے ہیں۔ 21 کیونکہ جس طرح ایک آدمی کے ذریعے لوگ مرتے ہیں اُسی طرح ایک آدمی کے ذریعے مُردے زندہ ہوں گے۔ 22 جیسے آدم کی وجہ سے تمام اِنسان مرتے ہیں، بالکل ویسے ہی مسیح کی وجہ سے تمام مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا۔ 23 لیکن مُردوں کو ترتیب سے زندہ کِیا جائے گا: پہلا پھل مسیح ہے، پھر مسیح کی موجودگی کے دوران اُن مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا جو اُس کے ہیں۔ 24 آخر میں جب مسیح نے ہر طرح کی حکومت اور ہر طرح کے اِختیار اور طاقت کو ختم کر دیا ہوگا تو وہ بادشاہت کو اپنے خدا اور باپ کے حوالے کر دے گا۔ 25 کیونکہ وہ بادشاہ کے طور پر اُس وقت تک حکمرانی کرے گا جب تک خدا تمام دُشمنوں کو اُس کے پاؤں تلے نہ کر دے 26 اور آخری دُشمن یعنی موت کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔ 27 ہاں، خدا نے ”ساری چیزیں اُس کے پاؤں تلے کر دیں۔“ لیکن اگر صحیفوں میں لکھا ہے کہ ”ساری چیزیں اُس کے پاؤں تلے کر دی گئیں“ تو ظاہر ہے کہ اِن میں وہ شامل نہیں ہے جس نے ساری چیزیں مسیح کے تابع کی ہیں یعنی خدا۔ 28 اور جب ساری چیزیں بیٹے کے تابع ہو جائیں گی تو پھر بیٹا خود کو بھی اُس کے تابع کر دے گا جس نے ساری چیزیں اُس کے تابع کیں تاکہ خدا سب کا حاکم ہو۔
29 اگر مُردے زندہ نہیں ہوں گے تو اُن کا کیا بنے گا جو مرنے کے لیے بپتسمہ لیتے ہیں؟ وہ مرنے کے لیے بپتسمہ لیتے ہی کیوں ہیں؟ 30 اور ہم کس مقصد کے لیے ہر وقت خطرے کا سامنا کرتے ہیں؟ 31 دراصل مَیں ہر روز موت کا سامنا کرتا ہوں۔ بھائیو، یہ بات اُتنی ہی سچ ہے جتنی کہ یہ بات کہ آپ مالک مسیح یسوع کے حوالے سے میری خوشی کا باعث ہیں۔ 32 اگر مَیں نے دوسرے آدمیوں کی طرح* اِفسس میں وحشی درندوں سے لڑائی کی تو اِس سے مجھے کیا فائدہ ہوا؟ اگر مُردے زندہ نہیں ہوں گے تو ”آؤ، کھائیں پئیں کیونکہ کل تو ہم مر جائیں گے۔“ 33 دھوکا نہ کھائیں۔ بُرے ساتھی اچھی عادتوں کو بگاڑ دیتے ہیں۔ 34 ہوش میں آئیں، نیکی کریں اور گُناہ نہ کریں۔ جان لیں کہ آپ میں سے کچھ لوگ خدا کا علم بالکل نہیں رکھتے۔ مَیں یہ باتیں آپ کو شرمندہ کرنے کے لیے کہہ رہا ہوں۔
35 لیکن شاید کوئی شخص کہے: ”مُردے کیسے زندہ ہوں گے؟ اُنہیں کیسا جسم دیا جائے گا؟“ 36 ارے ناسمجھو! آپ جو بیج بوتے ہیں، اُسے پہلے مرنا پڑتا ہے تاکہ وہ زندہ ہو سکے۔ 37 کیونکہ جب آپ بیج بوتے ہیں، چاہے وہ گندم کا ہو یا کسی اَور چیز کا تو اُس کی شکل اُس چیز سے فرق ہوتی ہے جو اُس سے اُگے گی۔ 38 خدا اُسے اپنی مرضی کے مطابق شکل دیتا ہے اور ہر طرح کے بیج سے فرق فرق پودا اُگاتا ہے۔ 39 اِسی طرح جسم بھی فرق فرق ہوتے ہیں، مثلاً اِنسانوں، مویشیوں، پرندوں، مچھلیوں وغیرہ کے جسم ایک دوسرے سے فرق ہوتے ہیں۔ 40 اور آسمانی چیزوں کے جسم زمینی چیزوں کے جسموں سے فرق ہوتے ہیں کیونکہ آسمانی جسموں کی شان ایک طرح کی ہوتی ہے جبکہ زمینی جسموں کی شان ایک اَور طرح کی ہوتی ہے۔ 41 سورج کی شان، چاند کی شان اور ستاروں کی شان میں فرق ہوتا ہے یہاں تک کہ ایک ستارے کی شان بھی دوسرے ستارے سے فرق ہوتی ہے۔
42 یہی بات مُردوں کے زندہ ہونے کے سلسلے میں بھی سچ ہے۔ فانی جسم بویا جاتا ہے پھر غیرفانی جسم جی اُٹھتا ہے؛ 43 حقیر جسم بویا جاتا ہے پھر شاندار جسم جی اُٹھتا ہے؛ کمزور جسم بویا جاتا ہے پھر طاقتور جسم جی اُٹھتا ہے۔ 44 گوشت پوست کا جسم بویا جاتا ہے پھر روحانی جسم جی اُٹھتا ہے۔ اگر گوشت پوست کا جسم ہوتا ہے تو پھر روحانی جسم بھی ہوتا ہے 45 کیونکہ لکھا ہے کہ ”پہلا آدمی یعنی آدم جیتا جاگتا اِنسان* بنا۔“ لیکن آخری آدم زندگی بخشنے والی روح بنا۔ 46 مگر روحانی جسم پہلے نہیں ہوتا کیونکہ پہلے تو گوشت پوست کا جسم ہوتا ہے پھر روحانی جسم ہوتا ہے۔ 47 پہلا آدمی زمین سے تھا اور مٹی سے بنا تھا جبکہ دوسرا آدمی آسمان سے ہے۔ 48 جو لوگ مٹی سے بنے ہیں، وہ اُسی کی طرح ہیں جسے مٹی سے بنایا گیا تھا اور جو لوگ آسمانی ہیں، وہ اُسی کی طرح ہیں جو آسمان سے ہے۔ 49 اور جیسے ہم اُس کی طرح ہیں جسے مٹی سے بنایا گیا تھا، بالکل ویسے ہی ہم اُس کی طرح ہوں گے جو آسمان سے ہے۔
50 بھائیو، مَیں آپ کو ایک حقیقت بتاتا ہوں: گوشت پوست کا جسم خدا کی بادشاہت کا وارث نہیں ہو سکتا اور فانی جسم، غیرفانی چیزوں کا وارث نہیں ہو سکتا۔ 51 دیکھیں، مَیں آپ کو ایک مُقدس راز بتاتا ہوں۔ ہم سب موت کی نیند نہیں سوئیں گے بلکہ ہم سب بدل جائیں گے۔ 52 ہاں، جب آخری نرسنگا* بجے گا تو ہم ایک ہی لمحے میں پلک جھپکتے ہی بدل جائیں گے کیونکہ جس وقت آخری نرسنگا بجے گا اُس وقت مُردے غیرفانی جسم کے ساتھ زندہ ہوں گے اور ہم بدل جائیں گے۔ 53 کیونکہ فانی جسم کو غیرفانی بننا پڑے گا اور جو چیز مر سکتی ہے، اُسے بدلنا پڑے گا تاکہ وہ کبھی نہ مرے۔ 54 جب فانی جسم، غیرفانی بن جائے گا اور جو چیز مر سکتی ہے، وہ کبھی نہیں مرے گی تو وہ بات بھی پوری ہوگی جو صحیفوں میں لکھی ہے کہ ”موت ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی ہے۔“ 55 ”موت، تیری فتح کہاں رہی؟ موت، تیرا ڈنک کہاں رہا؟“ 56 دراصل وہ ڈنک جس سے موت آتی ہے، گُناہ ہے جبکہ گُناہ کی طاقت شریعت کی وجہ سے ہے۔ 57 خدا کا شکر ہے کہ وہ ہمیں مالک یسوع مسیح کے ذریعے موت پر فتح بخشتا ہے!
58 لہٰذا عزیز بھائیو، ثابتقدم اور ڈٹے رہیں اور مالک کی خدمت میں مصروف رہیں کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ آپ مالک کے لیے جو خدمت کر رہے ہیں، وہ فضول نہیں ہے۔