متی
24 جب یسوع ہیکل* سے روانہ ہو رہے تھے تو اُن کے شاگرد آ کر اُن کو ہیکل کی عمارتیں دِکھانے لگے۔ 2 یسوع نے کہا: ”آپ یہ عمارتیں دیکھ رہے ہیں؟ مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ یہ ساری کی ساری ڈھا دی جائیں گی۔ یہاں ایک پتھر بھی دوسرے پتھر پر نہیں رہے گا۔“
3 پھر جب یسوع کوہِزیتون پر بیٹھے تھے تو شاگرد اکیلے میں اُن کے پاس آئے اور کہنے لگے: ”ہمیں بتائیں کہ یہ باتیں کب ہوں گی اور آپ کی موجودگی* اور دُنیا کے آخری زمانے کی نشانی کیا ہوگی؟“
4 یسوع نے جواب دیا: ”خبردار رہیں کہ کوئی آپ کو گمراہ نہ کرے 5 کیونکہ بہت سے ایسے لوگ اُٹھیں گے جو میرا نام اِستعمال کر کے کہیں گے: ”مَیں مسیح ہوں“ اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے۔ 6 آپ سنیں گے کہ جگہ جگہ لڑائیاں ہو رہی ہیں مگر اُس وقت پریشان نہ ہوں۔ یہ سب باتیں ضرور ہوں گی لیکن تب خاتمہ نہیں ہوگا۔
7 کیونکہ قومیں ایک دوسرے پر چڑھائی کریں گی اور سلطنتیں ایک دوسرے کے خلاف اُٹھیں گی، جگہ جگہ قحط پڑیں گے اور زلزلے آئیں گے۔ 8 یہ سب باتیں تکلیفوں* کا شروع ہی ہوں گی۔
9 پھر لوگ آپ کو اذیت پہنچائیں گے اور مار ڈالیں گے اور میرے نام کی خاطر سب قومیں آپ سے نفرت کریں گی۔ 10 تب بہت سے لوگ گمراہ ہو جائیں گے، ایک دوسرے کو پکڑوائیں گے اور ایک دوسرے سے نفرت کریں گے 11 اور بہت سے جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کریں گے 12 اور چونکہ بُرائی بہت بڑھ جائے گی اِس لیے زیادہتر لوگوں کی محبت ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ 13 لیکن جو شخص آخر تک ثابتقدم رہے گا، وہ نجات پائے گا۔ 14 اور بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی ساری دُنیا میں کی جائے گی تاکہ سب قوموں کو گواہی ملے۔ پھر خاتمہ آئے گا۔
15 لہٰذا جب آپ دیکھیں گے کہ دانیایل نبی کی بات کے مطابق گھناؤنی چیز جو تباہی مچاتی ہے، مُقدس جگہ پر کھڑی ہے (پڑھنے والا اپنی سمجھ اِستعمال کرے) 16 تو جو لوگ یہودیہ میں ہوں، وہ پہاڑوں کی طرف بھاگیں۔ 17 جو آدمی چھت پر ہو، وہ اپنی چیزیں لینے کے لیے نیچے نہ اُترے 18 اور جو آدمی کھیت میں ہو، وہ اپنی چادر لینے کے لیے واپس نہ جائے۔ 19 اُس زمانے کی حاملہ عورتوں اور دودھ پلانے والی ماؤں پر افسوس! 20 دُعا کرتے رہیں کہ آپ کو سردی کے موسم یا پھر سبت کے دن بھاگنا نہ پڑے 21 کیونکہ تب ایسی بڑی مصیبت آئے گی جو دُنیا کے شروع سے لے کر اب تک نہیں آئی اور نہ ہی دوبارہ کبھی آئے گی۔ 22 دراصل اگر خدا اُس زمانے کو مختصر نہ کرے تو کوئی اِنسان نہ بچے لیکن خدا چُنے ہوئے لوگوں کی خاطر اُس زمانے کو مختصر کرے گا۔
23 تب اگر کوئی آپ سے کہے کہ ”دیکھو! مسیح یہاں ہے“ یا ”دیکھو! مسیح وہاں ہے“ تو اُس کا یقین نہ کریں 24 کیونکہ جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی اُٹھ کھڑے ہوں گے اور بڑے بڑے معجزے اور نشانیاں دِکھا کر چُنے ہوئے لوگوں کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ 25 دیکھیں! مَیں نے آپ کو آگاہ کر دیا ہے۔ 26 اِس لیے اگر لوگ آپ سے کہیں کہ ”دیکھو! وہ ویرانے میں ہے“ تو وہاں نہ جائیں اور اگر وہ کہیں کہ ”دیکھو! وہ اپنے کمرے میں ہے“ تو اُن کا یقین نہ کریں 27 کیونکہ اِنسان کے بیٹے* کی موجودگی* بجلی کی طرح ہوگی جو مشرق سے مغرب تک پورے آسمان پر چمکتی ہے۔ 28 جہاں لاش ہے وہاں عقاب* جمع ہوں گے۔
29 اُس زمانے کی مصیبت کے فوراً بعد سورج تاریک ہو جائے گا، چاند کی روشنی ختم ہو جائے گی، ستارے آسمان سے گِر جائیں گے اور آسمان کا نظام ہلا دیا جائے گا۔ 30 پھر اِنسان کے بیٹے کی نشانی آسمان پر دِکھائی دے گی اور زمین کے سب قبیلے غم کے مارے چھاتی پیٹیں گے اور دیکھیں گے کہ اِنسان کا بیٹا آسمان کے بادلوں پر اِختیار اور بڑی شان کے ساتھ آ رہا ہے۔ 31 اور وہ نرسنگے* کی اُونچی آواز کے ساتھ اپنے فرشتوں کو بھیجے گا اور فرشتے اُس کے چُنے ہوئے لوگوں کو آسمان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک یعنی چاروں سمتوں سے جمع کریں گے۔
32 ذرا اِنجیر کے درخت کی مثال لیں: جونہی اُس کی ڈالیاں نرم ہو جاتی ہیں اور اُن پر پتے نکل آتے ہیں، آپ کو پتہ چل جاتا ہے کہ گرمی نزدیک ہے۔ 33 اِسی طرح جب آپ یہ ساری باتیں دیکھیں گے تو جان لیں کہ وہ* نزدیک ہے یعنی دروازے پر کھڑا ہے۔ 34 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ یہ پُشت ہرگز ختم نہیں ہوگی جب تک کہ یہ سب باتیں پوری نہ ہوں۔ 35 چاہے آسمان اور زمین مٹ جائیں، میری باتیں ہرگز نہیں مٹیں گی۔
36 اُس دن یا گھنٹے کے بارے میں کسی کو نہیں پتہ، نہ آسمان کے فرشتوں کو، نہ بیٹے کو بلکہ صرف باپ کو۔ 37 اِنسان کے بیٹے کی موجودگی نوح کے زمانے کی طرح ہوگی 38 کیونکہ طوفان کے آنے سے پہلے بھی لوگ کھانے پینے اور شادیاں کرنے کروانے میں لگے تھے جب تک کہ نوح کشتی میں نہ گئے۔ 39 اور لوگ اُس وقت تک لاپرواہ رہے جب تک طوفان نہیں آیا اور جب طوفان آیا تو وہ سب ڈوب کر مر گئے۔ اِنسان کے بیٹے کی موجودگی کے دوران بھی اِسی طرح ہوگا۔ 40 تب دو آدمی کھیت میں ہوں گے؛ ایک کو ساتھ لیا جائے گا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائے گا۔ 41 دو عورتیں چکی پیس رہی ہوں گی؛ ایک کو ساتھ لیا جائے گا اور دوسری کو چھوڑ دیا جائے گا۔ 42 لہٰذا چوکس رہیں کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ آپ کا مالک کس دن آئے گا۔
43 یاد رکھیں کہ اگر گھر کے مالک کو پتہ ہوتا کہ چور کس پہر* آئے گا تو وہ جاگتا رہتا اور چور کو گھر میں گھسنے نہ دیتا۔ 44 اِس لیے آپ بھی تیار رہیں کیونکہ اِنسان کا بیٹا ایسے وقت پر آئے گا جب آپ کو توقع بھی نہیں ہوگی۔
45 وہ وفادار اور سمجھدار* غلام اصل میں کون ہے جسے اُس کے مالک نے اپنے گھر کے غلاموں پر مقرر کِیا ہے تاکہ اُن کو صحیح وقت پر کھانا دے؟ 46 وہ غلام کتنا خوش ہوگا جب اُس کا مالک آ کر دیکھے گا کہ وہ اپنی ذمےداری پوری کر رہا ہے! 47 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ مالک اُس کو اپنی ساری چیزوں پر اِختیار دے گا۔
48 لیکن اگر کبھی وہ غلام بُرا بن جائے اور اپنے دل میں کہے کہ ”میرے مالک کے آنے میں دیر ہے“ 49 اور دوسرے غلاموں کو مارنے پیٹنے لگے اور شرابیوں کے ساتھ کھانے پینے لگے 50 تو اُس کا مالک ایک ایسے دن آئے گا جس کی اُس کو توقع نہیں ہوگی اور ایک ایسے گھنٹے جس کا اُس کو علم نہیں ہوگا 51 اور اُس کو بڑی سخت سزا دے گا اور اُسے ریاکاروں میں شامل کرے گا۔ وہاں وہ روئے گا اور دانت پیسے گا۔